مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1037. حَدِيثُ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23210
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير يعني ابن محمد ، عن يزيد بن يزيد يعني ابن جابر ، عن خالد بن اللجلاج ، عن عبد الرحمن بن عائش ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم ذات غداة وهو طيب النفس، مسفر الوجه او مشرق الوجه، فقلنا: يا رسول الله، إنا نراك طيب النفس، مسفر الوجه او مشرق الوجه، فقال: " وما يمنعني واتاني ربي الليلة في احسن صورة، فقال: يا محمد، قلت: لبيك ربي وسعديك، فقال: فيم يختصم الملا الاعلى؟ قلت: لا ادري اي رب، قال ذلك مرتين او ثلاثا، قال: فوضع كفه بين كتفي، فوجدت بردها بين ثديي حتى تجلى لي ما في السموات وما في الارض، ثم تلا هذه الآية: وكذلك نري إبراهيم ملكوت السموات والارض سورة الانعام آية 75 قال: يا محمد، فيم يختصم الملا الاعلى؟ قال: قلت: في الكفارات، قال: وما الكفارات؟ قلت: المشي على الاقدام إلى الجماعات، والجلوس في المساجد خلاف الصلوات، وإبلاغ الوضوء في المكاره، قال: من فعل ذلك عاش بخير، ومات بخير، وكان من خطيئته كيوم ولدته امه، ومن الدرجات: طيب الكلام، وبذل السلام، وإطعام الطعام، والصلاة بالليل والناس نيام، فقال: يا محمد، إذا صليت فقل: اللهم إني اسالك الطيبات، وترك المنكرات، وحب المساكين، وان تتوب علي، وإذا اردت فتنة في الناس، فتوفني غير مفتون" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ يَعْنِي ابنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ يَزِيدَ يَعْنِي ابنَ جَابرٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَائِشٍ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ ذَاتَ غَدَاةٍ وَهُوَ طَيِّب النَّفْسِ، مُسْفِرُ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقُ الْوَجْهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرَاكَ طَيِّب النَّفْسِ، مُسْفِرَ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقَ الْوَجْهِ، فَقَالَ: " ومَا يَمْنَعُنِي وَأَتَانِي رَبي اللَّيْلَةَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، قُلْتُ: لَبيْكَ رَبي وَسَعْدَيْكَ، فَقَالَ: فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي أَيْ رَب، قَالَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّهُ بيْنَ كَتِفَيَّ، فَوَجَدْتُ برْدَهَا بيْنَ ثَدْيَيَّ حَتَّى تَجَلَّى لِي مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ سورة الأنعام آية 75 قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟ قَالَ: قُلْتُ: فِي الْكَفَّارَاتِ، قَالَ: وَمَا الْكَفَّارَاتُ؟ قُلْتُ: الْمَشْيُ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ خِلَافَ الصَّلَوَاتِ، وَإِبلَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ، قَالَ: مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بخَيْرٍ، وَمَاتَ بخَيْرٍ، وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، وَمِنْ الدَّرَجَاتِ: طَيِّب الْكَلَامِ، وَبذْلُ السَّلَامِ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَالصَّلَاةُ باللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الطَّيِّباتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُب الْمَسَاكِينِ، وَأَنْ تَتُوب عَلَيَّ، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي النَّاسِ، فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت تشریف لائے تو بڑا خوشگوار موڈ تھا اور چہرے پر بشاشت کھیل رہی تھی ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کیفیت کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کیوں نہ ہو؟ جبکہ آج رات میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا اے محمد! میں نے عرض کیا لبیک ربی وسعدیک فرمایا ملا اعلیٰ کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا پروردگار! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی حتیٰ کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے " و کذلک نری ابراہیم " والی آیت تلاوت فرمائی۔ اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد! ملا اعلیٰ کے فرشتے کس چیز کے بارے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے؟ میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا ارشاد ہوا کہ جو شخص یہ کام کرلے وہ خیر کی زندگی گذارے گا اور خیر کی موت مرے گا اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا جیسے اپنی پیدائش کے دن تھا۔ اور جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنا ہے پھر فرمایا اے محمد! جب نماز پڑھا کرو تو یہ دعا کرلیا کرو کہ اے اللہ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں کسی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطاء فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 23211
Save to word اعراب
حدثنا الزبيري محمد بن عبد الله ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، قال: حدثني عبد العزيز بن عبد الله بن عامر ، حدثني من سمع النبي صلى الله عليه وسلم وامر برجم رجل بين مكة والمدينة، فلما وجد مس الحجارة، خرج فهرب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " فهلا تركتموه" .حَدَّثَنَا الزُّبيْرِيُّ مُحَمَّدُ بنُ عَبدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبدُ الْعَزِيزِ بنُ عَبدِ اللَّهِ بنِ عَامِرٍ ، حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ برَجْمِ رَجُلٍ بيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ، خَرَجَ فَهَرَب، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے متعلق حکم دیا کہ اسے مکہ اور مدینہ کے درمیان رجم کردیا جائے جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟

حكم دارالسلام: حسن لغيره غير أن قوله: بين مكة والمدينة، فيه نظر، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عبدالعزيز بن عبدالله
حدیث نمبر: 23212
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا حماد ، عن خالد الحذاء ، عن عبد الله بن شقيق ، عن رجل ، قال: قلت: يا رسول الله، متى جعلت نبيا؟ قال: " وآدم بين الروح والجسد" .حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ شَقِيقٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَتَى جُعِلْتَ نَبيًّا؟ قَالَ: " وَآدَمُ بيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کو کب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنایا گیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت جب کہ حضرت آدم علیہ السلام ابھی روح اور جسم ہی کے درمیان تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.