مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
994. حَدِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22339
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، إني ابدع بي، فاحملني , قال: فقال:" ليس عندي" , قال: فقال رجل: يا رسول الله، افلا ادله على من يحمله؟ قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير، فله مثل اجر فاعله" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُبْدِعَ بِي، فَاحْمِلْنِي , قَالَ: فَقَالَ:" لَيْسَ عِنْدِي" , قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أَدُلُّهُ عَلَى مَنْ يَحْمِلُهُ؟ قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ، فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہوگئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسے آدمی کا پتہ نہ بتادوں جو اسے سواری کے لئے جانور مہیا کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1893
حدیث نمبر: 22340
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن إسماعيل بن رجاء ، عن اوس بن ضمعج ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يؤم القوم اقرؤهم لكتاب الله، فإن كانوا في القراءة سواء، فاعلمهم بالسنة، فاقدمهم هجرة، فإن كانوا في الهجرة سواء، فاكبرهم سنا، ولا تؤمن رجلا في سلطانه، ولا تجلس على تكرمته في بيته حتى ياذن لك" .حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِكِتَابِ اللَّهِ، فَإِنْ كَانُوا فِي الْقِرَاءَةِ سَوَاءً، فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ، فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً، فَإِنْ كَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَاءً، فَأَكْبَرُهُمْ سِنًّا، وَلَا تَؤُمَّنَّ رَجُلًا فِي سُلْطَانِهِ، وَلَا تَجْلِسْ عَلَى تَكْرِمَتِهِ فِي بَيْتِهِ حَتَّى يَأْذَنَ لَكَ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کی امامت وہ شخص کرائے جو ان میں قرآن کا سب سے بڑا قاری ہو، اگر سب لوگ قرأت میں برابر ہوں تو سب سے زیادہ سنتوں کو جاننے والا امامت کرے، اگر اس میں بھی برابر ہوں تو سب سے پہلے ہجرت کرنے والا امامت کرے اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو سب سے زیادہ عمر رسیدہ آدمی امامت کرے کسی شخص کے گھر یا حکومت میں کوئی دوسرا امامت نہ کرائے اسی طرح کوئی شخص کسی کے گھر میں اس کے باعزت مقام پر نہ بیٹھے الاّ یہ کہ وہ خود اس کی اجازت دے دے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 673
حدیث نمبر: 22341
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: اخبرنا الدستوائي , ويزيد , اخبرنا الدستوائي ، حدثنا حماد ، عن إبراهيم ، عن ابي عبد الله الجدلي ، عن عقبة بن عمرو ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" انه كان يوتر من اول الليل واوسطه وآخره" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ , وَيَزِيدُ , أَخْبَرَنَا الدَّسْتُوَائِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَأَوْسَطِهِ وَآخِرِهِ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی درمیانے اور آخری ہر حصے میں وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه ، إبراهيم النخعي لم يسمع أبا عبدالله الجدلي
حدیث نمبر: 22342
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الحميد بن جعفر ، حدثني ابي ، عن حكيم بن افلح ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " للمسلم على المسلم اربع خلال: ان يجيبه إذا دعاه، ويشمته إذا عطس، وإذا مرض ان يعوده، وإذا مات ان يشهده" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَفْلَحَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لِلْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَرْبَعُ خِلَالٍ: أَنْ يُجِيبَهُ إِذَا دَعَاهُ، وَيُشَمِّتَهُ إِذَا عَطَسَ، وَإِذَا مَرِضَ أَنْ يَعُودَهُ، وَإِذَا مَاتَ أَنْ يَشْهَدَهُ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پر چار حق ہیں جب وہ دعوت کرے تو اسے قبول کرے، جب اسے چھینک آئے تو جواب دے، بیمار ہو تو عیادت کرے اور جب فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، حكيم بن أفلح حجازي، إن كان هو بصري أيضا، فالإسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 22343
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن إسماعيل ، حدثنا قيس ، عن ابي مسعود ، قال: اشار رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده نحو اليمن، فقال: " الإيمان هاهنا، الإيمان هاهنا، وإن القسوة وغلظ القلوب في الفدادين عند اصول اذناب الإبل، حيث يطلع قرنا الشيطان، في ربيعة , ومضر" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: " الْإِيمَانُ هَاهُنَا، الْإِيمَانُ هَاهُنَا، وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ، حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ، فِي رَبِيعَةَ , وَمُضَرَ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اپنے دست مبارک سے یمن کی طرف اشارہ کر کے دو مرتبہ فرمایا ایمان یہاں ہے یاد رکھو! دلوں کی سختی اور درشتی ان متکبروں میں ہوتی ہے جو اونٹوں کے مالک ہوں جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے یعنی ربیعہ اور مضر نامی قبائل میں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3302، م: 51
حدیث نمبر: 22344
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا إسماعيل ، حدثني قيس بن ابي حازم ، عن ابي مسعود عقبة بن عمرو ، قال: اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم، فقال إني اتاخر عن صلاة الغداة من اجل فلان مما يطيل بنا، فما رايت النبي صلى الله عليه وسلم اشد غضبا في موعظة منه يومئذ، فقال:" يا ايها الناس، إن منكم لمنفرين، فايكم ما صلى بالناس فليتجوز، فإن فيهم الضعيف والكبير وذا الحاجة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ إِنِّي أَتَأَخَّرُ عَنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ مِنْ أَجْلِ فُلَانٍ مِمَّا يُطِيلُ بِنَا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ غَضَبًا فِي مَوْعِظَةٍ مِنْهُ يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ مِنْكُمْ لَمُنَفِّرِينَ، فَأَيُّكُمْ مَا صَلَّى بِالنَّاسِ فَلْيَتَجَوَّزْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں سمجھتا ہوں کہ فلاں آدمی (اپنے امام کے خوف سے، میں فجر کی نماز میں رہ جاؤں گا کیونکہ وہ ہمیں بہت لمبی نماز پڑھاتا ہے راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ دوران وعظ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی غضب ناک نہیں دیکھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! تم میں سے بعض افراد دوسرے لوگوں کو متنفر کردیتے ہیں تم میں سے جو شخص بھی لوگوں کو نماز پڑھائے اسے چاہئے کہ ہلکی نماز پڑھائے کیونکہ نمازیوں میں کمزور، بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6110، م: 466
حدیث نمبر: 22345
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، عن سفيان ، حدثنا منصور ، عن ربعي ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستح فاصنع ما شئت" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم وحیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: م 22345
Save to word اعراب
قال: ابن مالك: حدثنا الفضل بن الحباب ، حدثنا القعنبي ، حدثنا شعبة ، حدثنا منصور ، عن ربعي ، عن ابي مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن مما ادرك الناس من كلام النبوة الاولى إذا لم تستح فاصنع ما شئت" .قَالَ: ابْنُ مَالِكٍ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں نے پہلی نبوت کا جو کلام پایا ہے اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جب تم میں شرم وحیاء نہ رہے تو جو چاہو کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22346
Save to word اعراب
حدثنا ابو اسامة ، حدثنا زائدة ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن عقبة بن عمرو ابي مسعود ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامر بالصدقة" ، فينطلق احدنا فيحامل فيجيء بالمد، وإن لبعضهم اليوم مائة الف , قال شقيق: فرايت انه يعرض بنفسه.حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ" ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا فَيُحَامِلُ فَيَجِيءُ بِالْمُدِّ، وَإِنَّ لِبَعْضِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ , قَالَ شَقِيقٌ: فَرَأَيْتُ أَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ.
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب صدقہ و خیرات کی ترغیب دیتے تو ہم میں سے ایک آدمی جاکر مزدوری کرتا اور ایک مد کما کرلے آتا (اور وہ صدقہ کردیتا) جبکہ آج ان میں سے بعض کے پاس لاکھوں روپے ہیں، راوی حدیث شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ غالباً اس سے ان کا اشارہ خود اپنی ذات کی طرف تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1416، م: 1018
حدیث نمبر: 22347
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال: النبي صلى الله عليه وسلم: " نفقة الرجل على اهله يحتسبها، صدقة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَفَقَةُ الرَّجُلِ عَلَى أَهْلِهِ يَحْتَسِبُهَا، صَدَقَةٌ" .
حضرت ابومسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ پر کچھ خرچ کرتا ہے اور ثواب کی نیت رکھتا ہے تو وہ خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 55، م: 1002
حدیث نمبر: 22348
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن سلمة ، عن عياض بن عياض ، عن ابيه ، عن ابي مسعود ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبة فحمد الله، واثنى عليه، ثم قال:" إن فيكم منافقين، فمن سميت فليقم" , ثم قال:" قم يا فلان، قم يا فلان، قم يا فلان" , حتى سمى ستة وثلاثين رجلا، ثم قال:" إن فيكم او منكم فاتقوا الله" , قال: فمر عمر على رجل ممن سمى مقنع قد كان يعرفه، قال: ما لك؟ قال: فحدثه بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: بعدا لك سائر اليوم..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عِيَاضٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطْبَةً فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ فِيكُمْ مُنَافِقِينَ، فَمَنْ سَمَّيْتُ فَلْيَقُمْ" , ثُمَّ قَالَ:" قُمْ يَا فُلَانُ، قُمْ يَا فُلَانُ، قُمْ يَا فُلَانُ" , حَتَّى سَمَّى سِتَّةً وَثَلَاثِينَ رَجُلًا، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ فِيكُمْ أَوْ مِنْكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ" , قَالَ: فَمَرَّ عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ مِمَّنْ سَمَّى مُقَنَّعٍ قَدْ كَانَ يَعْرِفُهُ، قَالَ: مَا لَكَ؟ قَالَ: فَحَدَّثَهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: بُعْدًا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ..
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے خطبہ ارشاد فرمایا اور اللہ کی حمدوثناء بیان کرنے کے بعد فرمایا تم میں سے بعض لوگ منافقین بھی ہیں، اس لئے میں جس کا نام لوں وہ اپنی جگہ کھڑا ہوجائے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا اے فلاں! کھڑے ہوجاؤ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ٣٦ آدمیوں کے نام لئے پھر فرمایا یہ لوگ تم ہی میں تھے اس لئے اللہ سے ڈرتے رہو، کچھ ہی دیر بعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک آدمی پر گذر ہوا جس نے اپناچہرہ چھپا رکھا تھا اور وہ ان ہی آدمیوں میں سے تھا جن کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لئے تھے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اسے پہچانتے تھے انہوں نے اس سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا؟ اس نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آج یہ فرمایا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا دور ہوجا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عياض الراوي عن أبى مسعود، ومتنه منكر
حدیث نمبر: 22349
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن سلمة ، عن رجل، عن ابيه، قال: سفيان اراه عياض بن عياض , عن ابي مسعود ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم , فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ رَجُلٍ، عن أَبِيهِ، قَالَ: سُفْيَانُ أُرَاهُ عِيَاضَ بْنَ عِيَاضٍ , عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عياض الراوي عن أبى مسعود، ومتنه منكر
حدیث نمبر: 22350
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي مسعود انه كان يضرب غلاما له، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " والله لله اقدر عليك منك عليه" , قال: يا نبي الله، فإني اعتقه لوجه الله عز وجل.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ أَنَّهُ كَانَ يَضْرِبُ غُلَامًا لَهُ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَيْهِ" , قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، فَإِنِّي أُعْتِقُهُ لِوَجْهِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن وہ اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے، انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! میں اسے اللہ کی رضاء کے لئے آزاد کرتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1659
حدیث نمبر: 22351
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود , انه قال اتى رجل النبي صلى الله عليه وسلم فساله، فقال:" ما عندي ما اعطيك، ولكن ائت فلانا" , فاتى الرجل فاعطاه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من دل على خير، فله مثل اجر فاعله او عامله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , أَنَّهُ قَالَ أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" مَا عِنْدِي مَا أُعْطِيكَ، وَلَكِنْ ائْتِ فُلَانًا" , فَأَتَى الرَّجُلَ فَأَعْطَاهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ، فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ أَوْ عَامِلِهِ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرا سامان سفر اور سواری ختم ہوگئی ہے لہٰذا مجھے کوئی سواری دے دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت تو میرے پاس کوئی جانور نہیں ہے جس پر میں تمہیں سوار کر دوں، ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسے آدمی کا پتہ نہ بتادوں جو اسے سواری کے لئے جانور مہیا کر دے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1893
حدیث نمبر: 22352
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك وحدثنا إسحاق ، اخبرني مالك ، عن نعيم بن عبد الله المجمر ، ان محمد بن عبد الله بن زيد الانصاري في حديث عبد الرحمن: وعبد الله بن زيد هو الذي كان اري النداء بالصلاة اخبره، عن ابي مسعود الانصاري ، انه قال: اتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس سعد بن عبادة، فقال له بشير بن سعد امرنا الله ان نصلي عليك يا رسول الله، فكيف نصلي عليك؟ قال: فسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى تمنينا انه لم يساله، ثم قال:" قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم، وبارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على آل إبراهيم، في العالمين إنك حميد مجيد، والسلام كما قد علمتم" .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُجْمِرِ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيَّ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ هُوَ الَّذِي كَانَ أُرِيَ النِّدَاءَ بِالصَّلَاةِ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَجْلِسِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، فَقَالَ لَهُ بَشِيرُ بْنُ سَعْدٍ أَمَرَنَا اللَّهُ أَنْ نُصَلِّيَ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى تَمَنَّيْنَا أَنَّهُ لَمْ يَسْأَلْهُ، ثُمَّ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، فِي الْعَالَمِينَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَالسَّلَامُ كَمَا قَدْ عَلِمْتُمْ" .
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی مجلس میں ہمارے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حضرت بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں آپ پر درود پڑھنے کا حکم دیا ہے ہم آپ پر درود کیسے پڑھیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اتنی دیر سکوت فرمایا کہ ہم تمنا کرنے لگے کہ کاش! ہم نے یہ سوال پوچھا ہی نہ ہوتا پھر فرمایا کہا کرو " اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وبارک علی محمد کمابارکت علی آل ابراہیم فی العالمین انک حمید مجید " اور سلام کے الفاظ تو تم جانتے ہی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 405
حدیث نمبر: 22353
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ابن انس ، عن ابن شهاب الزهري , ان عمر بن عبد العزيز اخر الصلاة يوما، فدخل عليه عروة بن الزبير فاخبره , ان المغيرة بن شعبة اخر الصلاة يوما وهو بالكوفة، فدخل عليه ابو مسعود الانصاري ، فقال: ما هذا يا مغيرة، اليس قد علمت" ان جبريل عليه السلام نزل فصلى، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم صلى فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قال: بهذا امرت؟" , فقال عمر لعروة بن الزبير اعلم ما تحدث به يا عروة، او ان جبريل هو الذي اقام لرسول الله صلى الله عليه وسلم وقت الصلاة؟! فقال عروة : كذلك كان بشير بن ابي مسعود يحدث , عن ابيه .قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكُ ابْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ , أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ , أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْكُوفَةِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ ، فَقَالَ: مَا هَذَا يَا مُغِيرَةُ، أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ" أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام نَزَلَ فَصَلَّى، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بِهَذَا أُمِرْتُ؟" , فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ اعْلَمْ مَا تُحَدِّثُ بِهِ يَا عُرْوَةُ، أَوَ أَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ الَّذِي أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ؟! فَقَالَ عُرْوَةُ : كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ .
امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس تھے انہوں نے عصر کی نماز مؤخر کردی تو عروہ بن زبیر رحمہ اللہ نے ان کے پاس آکر کہا کہ ایک مرتبہ کوفہ میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بھی نماز عصر میں تاخیر کردی تھی تو حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا تھا یہ کیا مغیرہ! کیا آپ یہ بات جانتے نہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس وقت نماز پڑھی اسی طرح پانچوں نماز کے وقت وہ آئے اور وقت مقرر کیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ حدیث سن کر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا عروہ! اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو، کیا جبرائیل علیہ السلام نے نماز کا وقت متعین کیا تھا؟ حضرت عروہ رحمہ اللہ نے فرمایا جی ہاں! بشیر بن ابی مسعود نے مجھ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 521، م: 610
حدیث نمبر: 22354
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم التيمي ، عن ابيه ، عن ابي مسعود ، قال: بينا انا اضرب مملوكا لي إذا رجل ينادي من خلفي: اعلم يا ابا مسعود، اعلم يا ابا مسعود فالتفت , فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " والله لله اقدر عليك منك على هذا" , قال: فحلفت لا اضرب مملوكا لي ابدا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي إِذَا رَجُلٌ يُنَادِي مِنْ خَلْفِي: اعْلَمْ يَا أَبَا مَسْعُودٍ، اعْلَمْ يَا أَبَا مَسْعُودٍ فَالْتَفَتُّ , فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " وَاللَّهِ لَلَّهُ أَقْدَرُ عَلَيْكَ مِنْكَ عَلَى هَذَا" , قَالَ: فَحَلَفْتُ لَا أَضْرِبُ مَمْلُوكًا لِي أَبَدًا.
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں اپنے کسی غلام کو مار پیٹ رہا تھا کہ پیچھے سے ایک آواز رہنے دیں سنائی دی اے ابو مسعود! یاد رکھو! میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخدا! تم اس غلام پر جتنی قدرت رکھتے ہو، اللہ تم پر اس سے زیادہ قدرت رکھتا ہے اسی وقت میں نے قسم کھالی کہ آئندہ کبھی کسی غلام کو نہیں ماروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1659
حدیث نمبر: 22355
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن هشام ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن القاسم بن الحارث ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقريش: " إن هذا الامر لا يزال فيكم وانتم ولاته حتى تحدثوا اعمالا، فإذا فعلتم ذلك، سلط الله عليكم شرار خلقه، فالتحوكم كما يلتحى القضيب" ..حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقُرَيْشٍ: " إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَزَالُ فِيكُمْ وَأَنْتُمْ وُلَاتُهُ حَتَّى تُحْدِثُوا أَعْمَالًا، فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ، سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ شِرَارَ خَلْقِهِ، فَالْتَحَوْكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ" ..
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے فرمایا یہ حکومت اس وقت تک تمہارے درمیان رہے گی اور تم اس وقت تک اس پر حکمران رہو گے جب تک نئی بدعات ایجاد نہ کرلو، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تم پر اپنی بدترین مخلوق کو مسلط کر دے گا اور وہ تمہیں اس طرح چھیل دیں گے جیسے لکڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة القاسم بن الحارث
حدیث نمبر: 22356
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، عن عبد الله بن عتبة ، قال:" فالتحوكم"، وكذلك قال ابو احمد ، وقال:" فالتحوكم"، قال ابو نعيم:" كما يلتحى القضيب".حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ:" فَالْتَحَوْكُمْ"، وَكَذَلِكَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ ، وَقَالَ:" فَالْتَحَوْكُمْ"، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ:" كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة القاسم بن الحارث
حدیث نمبر: 22357
Save to word اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة ، عن الاعمش ، عن ابي عمرو الشيباني ، عن ابي مسعود , ان رجلا تصدق بناقة مخطومة في سبيل الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لياتين او لتاتين بسبع مائة ناقة مخطومة" ..حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ , أَنَّ رَجُلًا تَصَدَّقَ بِنَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , فقال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيَأْتِيَنَّ أَوْ لَتَأْتِيَنَّ بِسَبْعِ مِائَةِ نَاقَةٍ مَخْطُومَةٍ" ..
حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اللہ کے راستہ میں ایک اونٹنی صدقہ کردی جس کی ناک میں نکیل بھی پڑی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن یہ سات سو اونٹنیاں لے کر آئے گی جن کی ناک میں نکیل پڑی ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1892
حدیث نمبر: 22358
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني ، فذكره، ولم يشك، قال:" لتاتين".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، فَذَكَرَهُ، وَلَمْ يَشُكَّ، قَالَ:" لَتَأْتِيَنَّ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1892
حدیث نمبر: 22359
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حماد ، اخبرنا ابو عوانة ، عن عطاء بن السائب ، حدثنا سالم البراد ، قال: دخلنا على ابي مسعود الانصاري فسالناه عن الصلاة، فقال: " الا اصلي بكم كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي؟ قال: فقام فكبر ورفع يديه، ثم ركع فوضع كفيه على ركبتيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم سجد فوضع كفيه وجافى بين إبطيه، قال: ثم قام حتى استقر كل شيء منه، ثم صلى اربع ركعات هكذا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ الْبَرَّادُ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ فَسَأَلْنَاهُ عَنِ الصَّلَاةِ، فَقَالَ: " أَلَا أُصَلِّي بِكُمْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي؟ قَالَ: فَقَامَ فَكَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، ثُمَّ رَكَعَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبْطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ وَجَافَى بَيْنَ إِبِطَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ قَامَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ هَكَذَا" .
سالم البراد " جو ایک قابل اعتماد راوی ہیں " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت ابو مسعود بدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نماز کا طریقہ پوچھا انہوں نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ کر نہ دکھاؤں؟ یہ کہہ کر انہوں نے کھڑے ہو کر تکبیر کہی، رفع یدین کیا رکوع میں اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھا اور ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سیدھے کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر تکبیر کہہ کر سجدہ کیا اور اپنے ہاتھوں کو بغلوں سے جدا رکھا پھر سر اٹھا کر سیدھے بیٹھ گئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ قائم ہوگیا، پھر چاروں رکعتیں اسی طرح پڑھ کردکھائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22360
Save to word اعراب
وذكر شاذان ايضا حديث:" الدال على الخير كفاعله"وَذَكَرَ شَاذَانُ أَيْضًا حَدِيثَ:" الدَّالِّ عَلَى الْخَيْرِ كَفَاعِلِهِ"
اور شاذان نے یہ حدیث بھی ذکر کی کہ جو شخص نیکی کی طرف رہنمائی کر دے اسے بھی نیکی کرنے والے کی طرح اجروثواب ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 22360
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حدیث نمبر: 22361
Save to word اعراب
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن القاسم بن الحارث ، عن عبد الله بن عتبة ، عن ابي مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقريش:" إن هذا الامر لا يزال فيكم وانتم ولاته ما لم تحدثوا، فإذا فعلتم ذلك سلط الله عليكم شرار خلقه، والتحوكم كما يلتحى القضيب" .حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِقُرَيْشٍ:" إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ لَا يَزَالُ فِيكُمْ وَأَنْتُمْ وُلَاتُهُ مَا لَمْ تُحْدِثُوا، فَإِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ شِرَارَ خَلْقِهِ، وَالْتَحَوْكُمْ كَمَا يُلْتَحَى الْقَضِيبُ" .
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش سے فرمایا یہ حکومت اس وقت تک تمہارے درمیان رہے گی اور تم اس وقت تک اس پر حکمران رہو گے جب تک نئی بدعات ایجاد نہ کرلو، جب تم ایسا کرنے لگو گے تو اللہ تم پر اپنی بدترین مخلوق کو مسلط کر دے گا اور وہ تمہیں اس طرح چھیل دیں گے جیسے لکڑی کو چھیل دیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة القاسم بن الحارث

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.