مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1075. حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی مختصر نصیحت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنی نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اس طرح پڑھو جیسے رخصتی کی نماز پڑھ رہے ہو کوئی ایسی بات منہ سے مت نکالو جس پر کل کو تمہیں معذرت کرنی پڑے اور لوگوں کے پاس جو چیزیں ہیں ان سے آس ہٹا کر ایک طرف رکھ دو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، وجهالة عثمان بن جبير، ومع جهالته فقد اضطرب فى إسناده
ابوعبدالرحمن حبلی (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ سمندری سفر پر جا رہے تھے ہمارے امیر عبداللہ بن قیس خزاری تھے ہمارے ساتھ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ تقسیم کنندہ کے پاس سے گذرے تو اس نے قیدیوں کو ایک جانب کھڑا کر رکھا تھا جن میں ایک عورت رو رہی تھی حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس عورت کا کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اسے اس کے بیٹے سے انہوں نے جدا کردیا ہے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اس کے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اس عورت کے ہاتھ میں دے دیا یہ دیکھ کر تقسیم کنندہ شخص عبداللہ بن قیس فزاری کے پاس چلا گیا اور انہیں یہ بات بتائی عبداللہ نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ماں اور اس کی اولاد میں تفریق کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق کر دے گا۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة وحيي بن عبدالله، وقد توبعا
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب تمہارے لئے شہر مفتوح ہوجائیں گے اور تمہارے لشکر جمع کئے جائیں گے لیکن تم میں سے بعض لوگ بغیر اجرت کے لشکر کے ساتھ جانے کو تیار نہ ہوں گے چناچہ ایسا بھی ہوگا کہ ایک آدمی اپنی قوم سے نکل کر بھاگے گا اور دوسرے قبیلوں کے سامنے جا کر اپنے آپ کو پیش کر کے کہے گا ہے کوئی شخص کہ میں اتنے پیسوں کے عوض اس کی طرف میدان جہاد میں شامل ہو کر کفایت کروں؟ یاد رکھو! ایسا شخص خون کے آخری قطرے تک مزدور رہے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أخي أبى أيوب، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أخي أبى أيوب، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں آئے کہ اللہ کی عبادت کرتا ہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا ہو تو اس کے لئے جنت ہے لوگوں نے پوچھا کہ " کبیرہ گناہوں " سے کیا مراد ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مسلمان کو قتل کرنا اور میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه من أجل بقية بن الوليد، وقد توبع
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نماز ان گناہوں کو مٹا دیتی ہے جو اس سے پہلے ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں پیاز تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے تم کھالو اور خود کھانے سے انکار کردیا اور فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا تمہارے رب نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا ہے یا تو ستر ہزار آدمی جنت میں بلا حساب کتاب مکمل معافی کے ساتھی داخل ہوجائیں یا میں اپنی امت کے متعلق اپنا حق محفوظ کرلوں کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اللہ کے یہاں کسی بات کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندرچلے گئے تھوڑی دیر بعد " اللہ اکبر " کہتے ہوئے باہر آئے اور فرمایا میرے پروردگار نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا وعدہ فرمایا ہے اور اس کے یہاں میرا حق بھی محفوظ ہے۔ راوی حدیث ابورہم نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوایوب آپ کے خیال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق کیا ہے؟ یہ سن کر لوگوں نے انہیں کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس محفوظ حق سے کیا غرض ہے؟ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے چھوڑ دو میں تمہیں اپنے اندازے بلکہ یقین کے مطابق بتاتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق یہ ہے کہ پروردگار! جو شخص بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو تو اسے جنت میں داخلہ عطا فرما۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وعبدالله بن ناشر لا يعرف
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں آئے کہ اللہ کی عبادت کرتا ہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا ہو تو اس کے لئے جنت ہے لوگوں نے پوچھا کہ " کبیرہ گناہوں " سے کیا مراد ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مسلمان کو قتل کرنا اور میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه من أجل بقية بن الوليد، وقد توبع
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو انصار نے اس بات پر قرعہ اندازی کی کہ ان میں سے کس کے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فروکش ہوں گے وہ قرعہ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے نام نکل آیا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھرلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده ضعيف من أجل بقية بن الوليد
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا غلہ ناپ کر لین دین کیا کرو تمہارے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا غلہ ناپ کر لین دین کیا کرو تمہارے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قاضی جب فیصلہ کرتا ہے تو اللہ کی تائید اس کے ساتھ ہوتی ہے اور قاسم جب کوئی چیز تقسیم کرتا ہے تو اللہ کی تائید اس کے ساتھ ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به ابن لهيعة
ابواسحق کہتے ہیں کہ ایک دن لوگ اس بات کا مذاکرہ کرنے لگے کہ کن برتنوں میں نبیذ بنائی جاسکتی ہے دوران گفتگو کدو کے برتن میں نبیذ سے متعلق اختلاف رائے ہوگیا اتفاقاً وہاں سے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا گذر ہوا تو انہوں نے ایک آدمی بھیج کر اس کے متعلق دریافت کیا کہ اے ابوایوب! کدو کے برتن میں نبیذ کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر اس برتن میں نبیذ پینے یا بنانے سے منع فرمایا ہے جسے لک لگی ہوئی ہو سائل نے کدو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے پھر یہی جواب دیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين، وقد توبع ، وأبو إسحاق مجهول
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص والد اور اس کی اولاد میں تفریق کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق کر دے گا۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين وحيي بن عبدالله
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے مصر میں ایک مرتبہ فرمایا کہ واللہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں کے بیت الخلاء کس طرح استعمال کروں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی جو اب تک میں نے تم سے چھپا رکھی تھی اور وہ یہ کہ اگر تم گناہ نہیں کرو گے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پیدا فرما دے گا جو گناہ کریں گے اور اللہ انہیں بخشے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2748
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میرے یہاں جلوہ افروز ہوئے اور مجھ سے فرمایا اے ابوایوب! کیا میں تمہیں کچھ تعلیم نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا ورنہ اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا اور شام تک یہ کلمات اس کے لئے شیطان سے بچاؤ کی ڈھال بن جائیں گے اور جو شخص شام کے وقت یہ کلمات کہہ لے اس کا بھی یہی حکم ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: تحت حديث: 6404، تعليقا، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى الورد، وأبي محمد الحضرمي
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں فروکش ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کی منزل میں رہتے اور حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کی منزل میں ایک مرتبہ رات کے وقت انہیں خیال آیا کہ ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر ہو کر چلتے ہیں چناچہ وہ ساری رات انہوں نے ایک کونے میں گذار دی صبح ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے نچلی منزل زیادہ موافق ہے وہ کہنے لگے کہ میں تو اس چھت پر نہیں چڑھوں گا جس کے نیچے آپ ہوں اس طرح حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نیچے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوپر چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میرے یہاں جلوہ افروز ہوئے اور مجھ سے فرمایا اے ابوایوب! کیا میں تمہیں کچھ تعلیم نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا ورنہ اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا اور شام تک یہ کلمات اس کے لئے شیطان سے بچاؤ کی ڈھال بن جائیں گے اور جو شخص شام کے وقت یہ کلمات کہہ لے اس کا بھی یہی حکم ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن يعيش
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے مصر میں ایک مرتبہ فرمایا کہ واللہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں کے بیت الخلاء کس طرح استعمال کروں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک پودا لگاتا ہے تو اس سے جتنا پھل نکلتا ہے اللہ اس شخص کے لئے اتنا ہی اجر لکھ دیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالعزيز
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے نماز مغرب ستارے نکلنے سے پہلے پڑھنے میں سبقت کیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا پیش کیا گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة راشد اليافعي وحبيب بن أوس، وابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواية قتيبة عنه صالحة
اہل مکہ میں سے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ یزید بن معاویہ اس لشکر کا امیر تھا جس میں حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ بھی جہاد کے لئے شریک تھے یزید مرض الموت میں ان کی عیادت کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ جب حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو یزید نے لوگوں کو یہ باتیں بتائیں لوگوں نے اسلحہ زیب تن کیا اور ان کا جنازہ لے کر چل پڑے۔
حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الرجل المكي
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ مجھے اس کی بو پسند نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پھر جو چیز آپ کو پسند نہیں وہ مجھے بھی پسند نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن السائب وأبي سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ اور عطار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خلال کرنے والے لوگ کیا خوب ہیں؟ کسی نے پوچھا کہ خلال کرنے والوں سے کون لوگ مراد ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اور کھانے کے دوران خلال کرنے والے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن السائب وأبي سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب، وهذا الحديث من جهة عطاء مرسل
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھر منہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237 ، م: 2560
حضرت مسور اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک مرتبہ اختلاف رائے ہوگیا انہیں اس محرم کے بارے میں شک تھا جو اپنے سر پر پانی بہاتا ہے پھر انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا سر کس طرح دھوتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا اس طرح آگے پیچھے سے راوی نے اس کی کیفیت بیان کر کے دکھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840 ، م: 1205
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو اپنے اس رشتہ دار پر کیا جائے جو اس سے پہلو تہی کرتا ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة حجاج، وهو مدلس، ولم يسمع من الزهري، وقول الحجاج : "حكيم بن بشير عن أبى أيوب" خطأ صوابه : الزهري، عن أيوب بن بشير الأنصاري عن الحكيم بن حزام
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وجوب غسل خروج منیٰ پر ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن السائبة
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ ان چاروں رکعتوں میں قرأت فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں نے پوچھا کہ کیا ان میں دو رکعتوں پر سلام بھی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبيدة، ولاضطرابه ، وقرع الضبي فيه ضعف
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1164
مرثد بن عبداللہ یزنی (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں مصر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی نماز سے فراغت کے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟
حكم دارالسلام: إسناده حسن
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ مجھے اس کی بو پسند نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پھر جو چیز آپ کو پسند نہیں وہ مجھے بھی پسند نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے ایک دیہاتی سامنے آیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5983، م: 13
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے تو ایک آواز سنی اور فرمایا کہ یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1375، م: 2869
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو تین مرتبہ مسواک فرماتے تھے جب رات کو نماز پڑھنے کھڑے ہوتے تو چار رکعتیں پڑھتے تھے کسی سے بات کرتے اور نہ کسی چیز کا حکم دیتے اور ہر دو رکعتوں پر سلام پھیر دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن أبى سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو فرماتے تو کلی کرتے اور اپنی ڈاڑھی مبارک کو نیچے سے پانی کے ساتھ دھوتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا كسابقه
ابو واصل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے مجھ سے مصافحہ کیا تو میرے ناخن بڑھے ہوئے نظر آئے انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص آسمانی خبریں پوچھتا ہے جب کہ اپنے ناخنوں کو اس طرح چھوڑ دیتا ہے جیسے پرندوں کے ناخن ہوتے ہیں کہ ان میں جنابت، گندگی اور میل کچیل جمع ہوتا رہے۔
بعض محدثین کہتے ہیں کہ اس حدیث کے راوی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نہیں ہے بلکہ ابو ایوب عتکی رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى واصل، ثم إنه مرسل، أبو أيوب هو أبو أيوب العتكي الأزدي، ليس هو الأنصاري
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اشجع، جہینہ اور بنی کعب کے لوگ تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف میرے مولیٰ ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ان کے مولیٰ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2519
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت فرمائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ رکعتوں پر وتر بنایا کرو اگر یہ نہ کرسکو تو تین رکعتوں پر اگر یہ بھی نہ کرسکو تو ایک رکعت پر وتر بنا لیا کرو اور اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اشارہ ہی کرلیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده ضعيف، سفيان بن حسين متكلم فيه عن الزهري، لكنه توبع
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کلمات دس مرتبہ کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شی قدیر '' تو یہ ایک یا دس غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام المرأة وللاضطراب فى سنده
حضرت مسور اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک مرتبہ اختلاف رائے ہوگیا انہیں اس محرم کے بارے میں شک تھا جو اپنے سر پر پانی بہاتا ہے پھر انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا سر کس طرح دھوتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا اس طرح آگے پیچھے سے راوی نے اس کی کیفیت بیان کر کے دکھائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840، م: 1205
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے ایک دیہاتی سامنے آیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5983، م: 13، وقد وقع وهم فى إسناده فى محمد بن عثمان بن عبدالله، والمحفوظ: عمرو بن عثمان
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة على بن الصلت
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شب معراج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گذرے تو انہوں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ اپنی امت کو تلقین کیجئے کہ وہ کثرت سے جنت کے پودے لگائیں کیونکہ جنت کی مٹی عمدہ اور زمین کشادہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جنت کے پودوں سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہنا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عبدالرحمن مجهول الحال، و معنى الحديث صحيح ثابت
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1674، م: 1287
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے سورت اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے اس لئے جو شخص رات کے وقت تین مرتبہ سورت اخلاص پڑھ لے گویا اس نے تہائی قرآن پڑھ لیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام المرأة وللاضطراب فى سنده
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے تو ایک آواز سنی اور فرمایا کہ یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1375، م: 2869
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 11649
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے الحمدللہ علی کل حال کہنا چاہئے جواب دینے والے کو " یرحمک اللہ " کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو " یہدیک اللہ ویصلح بالک " کہنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد بن عبدالرحمن، وكان يضطرب فى هذا الحديث
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے کپڑے میں ایک جوں دیکھی اس نے اسے پکڑ کر مسجد میں ہی پھینکنا چاہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو اسے اپنے کپڑوں میں ہی رہنے دو تاآنکہ مسجد سے نکل جاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة بن إسحاق، وهو مدلس
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ابوظبیان کہتے ہیں کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روم کے جہاد میں شریک تھے وہ بیمار ہوگئے جب وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، إسناده منقطع، أبو ظبيان لم يحضر ذلك من أبى أيوب، إنما رواه عن أشياخ له حضروا ذلك منه
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1164
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1174، م: 1287
ریاح بن حارث کہتے ہیں کہ ایک گروہ " رحبہ " میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا " السلام علیک یا مولانا " حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارا آقا کیسے ہوسکتا ہوں جبکہ تم عرب قوم ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غدیر خم کے مقام پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں جس کا مولیٰ ہوں علی بھی اس کے مولیٰ ہیں جب وہ لوگ چلے گئے تو میں بھی ان کے پیچھے چل پڑا اور میں نے پوچھا کہ یہ لوگ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کچھ انصاری لوگ ہیں جن میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبى أيوب، وعلي بن الصلت مجهول
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے جنگ بدر کے دن صف بندی کی تو ہم میں سے ایک آدمی صف سے آگے نکل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا میرے ساتھ رہو میرے ساتھ رہو۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دس مرتبہ یہ کلمات کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحییٰ ویمیت وہو علی کل شی قدیر " تو اللہ تعالیٰ ہر مرتبہ کے عوض اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا دس درجات بلند کر دے گا اور یہ دس غلاموں کو آزاد کرنے کی طرح ہوگا اور وہ دن کے آغاز سے اختتام تک اس کا ہتھیار ہوجائیں گے اور اس دن کوئی شخص ایسا عمل نہیں کرسکے جو اس پر غالب آجائے اور اگر شام کے وقت کہہ لے تب بھی اسی طرح ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے جنگ بدر کے دن صف بندی کی تو ہم میں سے ایک آدمی صف سے آگے نکل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا میرے ساتھ رہو میرے ساتھ رہو۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر کی نچلی منزل میں فروکش ہوئے اور میں بالا خانے میں رہتا تھا ایک دن میرے کمرے میں پانی گرگیا، تو میں اور ام ایوب ایک چادر لے کر پانی خشک کرنے لگے تاکہ وہ چھت سے ٹپک کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نہ گرنے لگے پھر میں ڈرتا ڈرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بات مناسب نہیں ہے کہ ہم آپ کے اوپر رہیں آپ اوپر منتقل ہوجائیے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر آپ کا سامان " جو یوں بھی بہت تھوڑا تھا " اوپر منتقل کردیا گیا۔
پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے پہلے جو کھانا بھجواتے تھے میں اسے دیکھتا تھا اور جہاں آپ کی انگلیوں کے نشانات محسوس ہوتے میں اپنا ہاتھ وہیں رکھتا تھا لیکن آج جو کھانا آپ نے مجھے بھجوایا ہے اس میں دیکھنے کے بعد بھی مجھے آپ کی انگلیوں کے نشانات نظر نہیں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بات صحیح ہے دراصل اس میں پیاز تھا جسے کھانا مجھے پسند نہیں ہے جس کی وجہ وہ فرشتہ ہے جو میرے پاس آتا ہے البتہ تم اسے کھاسکتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابو عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد (رح) سے عرض کیا کہ ایک کہتا ہے جو شخص مغرب کے بعد مسجد ہی میں دو رکعتیں پڑھتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ گھر میں پڑھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ گھر کی نمازوں میں سے ہے انہوں نے پوچھا کہ یہ کون کہتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ محمد بن عبدالرحمن انہوں نے فرمایا خوب کہا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے خوشبو یا تیل لگائے پھر جمعہ کے لئے آئے مسجد پہنچ کر وقت ہو تو نماز پڑھے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی کو تکلیف نہ دے جب امام نکل آئے تو خاموش رہے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
علی بن مدرک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو وضو کے دوران موزے اتارتے ہوئے دیکھا لوگ بھی انہیں تعجب سے دیکھنے لگے تو انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تو یقینی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے البتہ مجھے پاؤں دھونا زیادہ اچھا لگتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وجوب غسل خروج منیٰ پر ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن السائبة وعبدالرحمن بن سعاد
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھر منہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237، م: 2560
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
عبداللہ بن حنین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مقام ابواء میں حضرت ابن عباس اور مسور رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ہم لوگ باتیں کر رہے تھے کہ محرم کے سرد ھونے کا ذ کر آگیا حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت کی نفی کی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت دی پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ کا بھتیجا عبداللہ بن عباس آپ کو سلام کہتا ہے اور آپ سے پوچھ رہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنا سر کس طرح دھوتے تھے؟ عبداللہ بن حنین وہاں پہنچے تو حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو ایک کنوئیں کے دو کناروں کے درمیان ایک کپڑے کا پردہ لٹکا کر غسل کرتے ہوئے پایا جب میں نے ان سے اس کی وضاحت پوچھی تو انہوں نے اپنے سینے پر کپڑا لپیٹا اور اپنا چہرہ باہر نکالا میں نے دیکھا کہ ایک آدمی ان کے سر پر پانی بہار ہا ہے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھوں سے اپنے پورے سر کی طرف اشارہ کیا اور آگے پیچھے ہاتھوں کو پھیرا یہ معلوم ہونے پر حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آئندہ میں کبھی آپ سے اختلاف نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840، م: 1205
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 2649
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز مغرب افطاری کے وقت اور ستارے نکلنے سے پہلے پڑھنے میں سبقت کیا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده صحيح، الرجل المبهم هو ثقة
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار چیزیں تمام پیغمبروں کی سنت ہیں خوشبو لگانا، نکاح کرنا، مسواک اور مہندی لگانا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة حجاج بن أرطاة، وهو مدلس، ومكحول عن أبى أيوب مرسل
مرثد بن عبداللہ یزنی (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں مصر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی نماز سے فراغت کے بعد حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟
حكم دارالسلام: إسناده حسن
عمرو بن میمون (رح) کہتے ہیں کہ جو شخص یہ کلمات دس مرتبہ کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شی قدیر '' تو یہ اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھرمنہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237، م: 2560، وقرين مالك صالح، وهو ضعيف
داؤد بن ابی صالح کہتے ہیں کہ ایک دن مروان چلا آرہا تھا اس نے ایک قبر پر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر) ایک آدمی کو اپنا چہرہ رکھے ہوئے دیکھا تو کہنے لگا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا کر رہے ہو؟ وہ آدمی اس کی طرف متوجہ ہوا تو وہ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے فرمایا ہاں! میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دین پر اس وقت آنسو نہ بہانا جب اس کے اہل اس کے ذمے دار ہوں البتہ جب اس پر نااہل لوگ ذمہ دار ہوں تو اس پر آنسو بہانا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة داود بن أبى صالح، وكثير بن زيد مختلف فيه، وفي متنه نكارة
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام کے نکلنا ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1883، وهذا إسناد جيد
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے " الحمدللہ علی کل حال " کہنا چاہئے جواب دینے والے کو " یرحمک اللہ " کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو " یہدیک اللہ ویصلح بالک " کہنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد ابن عبدالرحمن بن أبى ليلى
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد بن عبدالرحمن بن أبى ليلى
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے اس لئے اگر میرے پاس مرغی بھی ہو تو میں اسے باندھ کر نشانہ نہیں بناؤں گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد بكير
ابن تعلیٰ کہتے ہیں کہ ہم لوگ عبدالرحمن بن خالد کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے تو دشمن کے چار جنگلی گدھے پکڑ کر لائے گئے انہوں نے حکم دیا اور ان چاروں کو باندھ کر تیروں سے قتل کردیا گیا، حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو باندھ کر جانور قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف فإن فيه بين بكير بن عبدالله وبين أبن يعلى والد بكير عبدالله بن الأشج، وهو مجهول
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو باندھ کر جانور قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد بكير
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنے خیمے میں ہوتے تھے ایک جن عورت آتی اور انہیں پکڑ لیتی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جب تم اسے دیکھو تو یوں کہنا " بسم اللہ اجیبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چناچہ اگلی مرتبہ جب وہ آئی تو انہوں نے اسے یہی کہا اور اسے پکڑ لیا اس نے وعدہ کیا کہ میں آئندہ آپ کے پاس نہیں آؤں گی انہوں نے اسے چھوڑ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسے پکڑ لیا تھا لیکن اس نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ نہیں آئے گی اس لئے میں نے اسے چھوڑ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ پھر آئے گی، چناچہ میں نے اسے دو تین مرتبہ پکڑا اور وہ ہر مرتبہ یہی کہتی تھی کہ آئندہ نہیں آؤں گی بالآخر ایک مرتبہ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دو میں تمہیں ایک چیز سکھاتی ہوں تم اسے کہہ لیا کرو کوئی چیز تمہارے قریب نہیں آسکے گی اور وہ آیت الکرسی ہے پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات بتائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا حالانکہ وہ جھوٹی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن أبى ليلى
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن أبى ليلى
ابوظبیان کہتے ہیں کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روم کے جہاد میں شریک تھے وہ بیمار ہوگئے جب وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، إسناده منقطع ، أبو ظبيان لم يحضر ذالك من أبى أيوب، إنما رواه عن أشياخ له حضرو ذالك منه
عاصم بن سفیان ثقفی کہتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں وہ شریک تھے اس موقع پر جنگ تو نہیں ہوسکی البتہ مورچہ بندی ضروری ہوئی پھر جب وہ لوگ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہاں حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے عاصم نے کہا اے ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد رہ گیا ہے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو شخص مسجد میں نماز پڑھ لے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں انہوں نے فرمایا بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے زیادہ آسان چیز نہ بتاؤں؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص حکم کے مطابق وضو کرے اور حکم کے مطابق نماز پڑھے تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے عقبہ کیا اسی طرح ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں!
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی ضرورت کو اپنے ذہن میں رکھ کر خوب اچھی طرح وضو کرو اور جتنا مقدر میں ہو نماز پڑھو، پھر اپنے رب کی تعریف و بزرگی بیان کرو پھر یہ دعا کرو کہ اے اللہ! تو ہر چیز پر قادر ہے میں قدرت نہیں رکھتا تو علم رکھتا ہے میں علم نہیں رکھتا اور تو علام الغیوب ہے اگر تو سمجھتا ہے کہ اس کام میں میرے لئے دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو وہی فیصلہ میرے حق میں فرما دے اور اگر اس کے علاوہ کسی اور کام میں میرے حق میں دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو میرے حق میں اس کا فیصلہ فرما۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، أيوب بن خالد فيه لين، وأبوه خالد مجهول
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أيوب بن خالد فيه لين، وأبوه خالد مجهول
|