مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1075. حَدِيثُ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 23498
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن عثمان بن جبير ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: عظني واوجز، فقال: " إذا قمت في صلاتك فصل صلاة مودع، ولا تكلم بكلام تعتذر منه غدا، واجمع الإياس مما في يدي الناس" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ عُثْمَانَ بنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بنِ جُبيْرٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: عِظْنِي وَأَوْجِزْ، فَقَالَ: " إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ، وَلَا تَكَلَّمْ بكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ غَدًا، وَاجْمَعْ الْإِيَاسَ مِمَّا فِي يَدَيْ النَّاسِ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ نبوت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی مختصر نصیحت فرما دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنی نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اس طرح پڑھو جیسے رخصتی کی نماز پڑھ رہے ہو کوئی ایسی بات منہ سے مت نکالو جس پر کل کو تمہیں معذرت کرنی پڑے اور لوگوں کے پاس جو چیزیں ہیں ان سے آس ہٹا کر ایک طرف رکھ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن عاصم، وجهالة عثمان بن جبير، ومع جهالته فقد اضطرب فى إسناده
حدیث نمبر: 23499
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا حيي بن عبد الله المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، قال: كنا في البحر وعلينا عبد الله بن قيس الفزاري، ومعنا ابو ايوب الانصاري، فمر بصاحب المقاسم وقد اقام السبي، فإذا امراة تبكي، فقال: ما شان هذه؟ قالوا: فرقوا بينها وبين ولدها , قال: فاخذ بيد ولدها حتى وضعه في يدها، فانطلق صاحب المقاسم إلى عبد الله بن قيس، فاخبره، فارسل إلى ابي ايوب ، فقال: ما حملك على ما صنعت؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من فرق بين والدة وولدها، فرق الله بينه وبين الاحبة يوم القيامة" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا حُيَيُّ بنُ عَبدِ اللَّهِ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبي عَبدِ الرَّحْمَنِ الْحُبلِيِّ ، قَالَ: كُنَّا فِي الْبحْرِ وَعَلَيْنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ قَيْسٍ الْفَزَارِيُّ، وَمَعَنَا أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ، فَمَرَّ بصَاحِب الْمَقَاسِمِ وَقَدْ أَقَامَ السَّبيَ، فَإِذَا امْرَأَةٌ تَبكِي، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: فَرَّقُوا بيْنَهَا وَبيْنَ وَلَدِهَا , قَالَ: فَأَخَذَ بيَدِ وَلَدِهَا حَتَّى وَضَعَهُ فِي يَدِهَا، فَانْطَلَقَ صَاحِب الْمَقَاسِمِ إِلَى عَبدِ اللَّهِ بنِ قَيْسٍ، فَأَخْبرَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى أَبي أَيُّوب ، فَقَالَ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَرَّقَ بيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا، فَرَّقَ اللَّهُ بيْنَهُ وَبيْنَ الْأَحِبةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
ابوعبدالرحمن حبلی (رح) کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ سمندری سفر پر جا رہے تھے ہمارے امیر عبداللہ بن قیس خزاری تھے ہمارے ساتھ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی تھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ تقسیم کنندہ کے پاس سے گذرے تو اس نے قیدیوں کو ایک جانب کھڑا کر رکھا تھا جن میں ایک عورت رو رہی تھی حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ اس عورت کا کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اسے اس کے بیٹے سے انہوں نے جدا کردیا ہے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اس کے بیٹے کا ہاتھ پکڑا اور اس عورت کے ہاتھ میں دے دیا یہ دیکھ کر تقسیم کنندہ شخص عبداللہ بن قیس فزاری کے پاس چلا گیا اور انہیں یہ بات بتائی عبداللہ نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس قاصد بھیج کر دریافت کیا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص ماں اور اس کی اولاد میں تفریق کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق کر دے گا۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة وحيي بن عبدالله، وقد توبعا
حدیث نمبر: 23500
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثني ابو سلمة ، عن يحيى بن جابر ، قال: سمعت ابن اخي ابي ايوب الانصاري يذكر، عن ابي ايوب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إنها ستفتح عليكم الامصار، وسيضربون عليكم فيها بعوثا، ينكر الرجل منكم البعث، فيتخلص من قومه ويعرض نفسه على القبائل يقول: من اكفيه بعث كذا وكذا، الا وذلك الاجير إلى آخر قطرة من دمه" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بنُ عَبدِ رَبهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ حَرْب ، حَدَّثَنِي أَبو سَلَمَةَ ، عَنْ يَحْيَى بنِ جَابرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابنَ أَخِي أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ يَذْكُرُ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّهَا سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمْ الْأَمْصَارُ، وَسَيَضْرِبونَ عَلَيْكُمْ فِيهَا بعُوثًا، يُنْكِرُ الرَّجُلُ مِنْكُمْ الْبعْثَ، فَيَتَخَلَّصُ مِنْ قَوْمِهِ وَيَعْرِضُ نَفْسَهُ عَلَى الْقَبائِلِ يَقُولُ: مَنْ أَكْفِيهِ بعْثَ كَذَا وَكَذَا، أَلَا وَذَلِكَ الْأَجِيرُ إِلَى آخِرِ قَطْرَةٍ مِنْ دَمِهِ" ..
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب تمہارے لئے شہر مفتوح ہوجائیں گے اور تمہارے لشکر جمع کئے جائیں گے لیکن تم میں سے بعض لوگ بغیر اجرت کے لشکر کے ساتھ جانے کو تیار نہ ہوں گے چناچہ ایسا بھی ہوگا کہ ایک آدمی اپنی قوم سے نکل کر بھاگے گا اور دوسرے قبیلوں کے سامنے جا کر اپنے آپ کو پیش کر کے کہے گا ہے کوئی شخص کہ میں اتنے پیسوں کے عوض اس کی طرف میدان جہاد میں شامل ہو کر کفایت کروں؟ یاد رکھو! ایسا شخص خون کے آخری قطرے تک مزدور رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أخي أبى أيوب، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حدیث نمبر: 23501
Save to word اعراب
حدثنا علي بن بحر هو ابن بري ، حدثنا محمد بن حرب الخولاني ، حدثنا ابو سلمة سليمان ، عن يحيى بن جابر الطائي ، اخبرني ابن اخي ابي ايوب الانصاري انه كتب إليه ابو ايوب يخبره: انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكره.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ بحْرٍ هُو ابنُ برِّيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ حَرْب الْخَوْلَانِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبو سَلَمَةَ سُلَيْمَانُ ، عَنْ يَحْيَى بنِ جَابرٍ الطَّائِيِّ ، أَخْبرَنِي ابنُ أَخِي أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيّ أَنَّهُ كَتَب إِلَيْهِ أَبو أَيُّوب يُخْبرُهُ: أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَهُ.
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن أخي أبى أيوب، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حدیث نمبر: 23502
Save to word اعراب
حدثنا المقرئ ، حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية ، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، حدثنا ابو رهم السمعي ، ان ابا ايوب حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من جاء يعبد الله لا يشرك به شيئا، ويقيم الصلاة، ويؤتي الزكاة، ويصوم رمضان، ويجتنب الكبائر، فإن له الجنة"، وسالوه ما الكبائر، قال:" الإشراك بالله، وقتل النفس المسلمة، وفرار يوم الزحف" .حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بقِيَّةُ ، حَدَّثَنِي بحِيرُ بنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، حَدَّثَنَا أَبو رُهْمٍ السَّمَعِيُّ ، أَنَّ أَبا أَيُّوب حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ جَاءَ يَعْبدُ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَصُومُ رَمَضَانَ، وَيَجْتَنِب الْكَبائِرَ، فَإِنَّ لَهُ الْجَنَّةَ"، وَسَأَلُوهُ مَا الْكَبائِرُ، قَالَ:" الْإِشْرَاكُ باللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ، وَفِرَارٌ يَوِمَ الزَّحْفِ" .
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں آئے کہ اللہ کی عبادت کرتا ہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا ہو تو اس کے لئے جنت ہے لوگوں نے پوچھا کہ " کبیرہ گناہوں " سے کیا مراد ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مسلمان کو قتل کرنا اور میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه من أجل بقية بن الوليد، وقد توبع
حدیث نمبر: 23503
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد ، ان ابا رهم السمعي كان يحدث، ان ابا ايوب الانصاري حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول: " إن كل صلاة تحط ما بين يديها من خطيئة" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بنِ عُبيْدٍ ، أَنَّ أَبا رُهْمٍ السَّمَعِيَّ كَانَ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ كُلَّ صَلَاةٍ تَحُطُّ مَا بيْنَ يَدَيْهَا مِنْ خَطِيئَةٍ" .
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نماز ان گناہوں کو مٹا دیتی ہے جو اس سے پہلے ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23504
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابن هبيرة ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، ان ابا ايوب الانصاري ، قال: اتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بقصعة فيها بصل، فقال:" كلوا"، وابى ان ياكل، وقال: " إني لست كمثلكم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا ابنُ هُبيْرَةَ ، عَنْ أَبي عَبدِ الرَّحْمَنِ الْحُبلِيِّ ، أَنَّ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بقَصْعَةٍ فِيهَا بصَلٌ، فَقَالَ:" كُلُوا"، وَأَبى أَنْ يَأْكُلَ، وَقَالَ: " إِنِّي لَسْتُ كَمِثْلِكُمْ" .
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں پیاز تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا کہ اسے تم کھالو اور خود کھانے سے انکار کردیا اور فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 23505
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، حدثنا ابو قبيل ، عن عبد الله بن ناشر من بني سريع، قال: سمعت ابا رهم قاص اهل الشام، يقول: سمعت ابا ايوب الانصاري ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج ذات يوم إليهم، فقال لهم: " إن ربكم عز وجل خيرني بين سبعين الفا يدخلون الجنة بغير حساب، وبين الخبيئة عنده لامتي"، فقال له بعض اصحابه: يا رسول الله، ايخبئ ذلك ربك عز وجل؟ فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم خرج وهو يكبر، فقال:" إن ربي عز وجل زادني مع كل الف سبعين الفا والخبيئة عنده" ، قال ابو رهم: يا ابا ايوب، وما تظن خبيئة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فاكله الناس بافواههم، فقالوا: وما انت وخبيئة رسول الله صلى الله عليه وسلم! فقال ابو ايوب: دعوا الرجل عنكم اخبركم عن خبيئة رسول الله صلى الله عليه وسلم كما اظن، بل كالمستيقن: إن خبيئة رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يقول: رب من شهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، مصدقا لسانه قلبه، ادخله الجنة.حَدَّثَنَا حَسَنُ بنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبو قَبيلٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ نَاشِرٍ مِنْ بنِي سَرِيعٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا رُهْمٍ قَاصَّ أَهْلِ الشَّامِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ لَهُمْ: " إِنَّ رَبكُمْ عَزَّ وَجَلَّ خَيَّرَنِي بيْنَ سَبعِينَ أَلْفًا يَدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بغَيْرِ حِسَاب، وَبيْنَ الْخَبيئَةِ عِنْدَهُ لِأُمَّتِي"، فَقَالَ لَهُ بعْضُ أَصْحَابهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُخَبئُ ذَلِكَ رَبكَ عَزَّ وَجَلَّ؟ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ خَرَجَ وَهُوَ يُكَبرُ، فَقَالَ:" إِنَّ رَبي عَزَّ وَجَلَّ زَادَنِي مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبعِينَ أَلْفًا وَالْخَبيئَةُ عِنْدَهُ" ، قَالَ أَبو رُهْمٍ: يَا أَبا أَيُّوب، وَمَا تَظُنُّ خَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَأَكَلَهُ النَّاسُ بأَفْوَاهِهِمْ، فَقَالُوا: وَمَا أَنْتَ وَخَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ أَبو أَيُّوب: دَعُوا الرَّجُلَ عَنْكُمْ أُخْبرْكُمْ عَنْ خَبيئَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا أَظُنُّ، بلْ كَالْمُسْتَيْقِنِ: إِنَّ خَبيئَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقُولَ: رَب مَنْ شَهِدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبدُهُ وَرَسُولُهُ، مُصَدِّقًا لِسَانَهُ قَلْبهُ، أَدْخِلْهُ الْجَنَّةَ.
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لائے تو فرمایا تمہارے رب نے مجھے دو باتوں کا اختیار دیا ہے یا تو ستر ہزار آدمی جنت میں بلا حساب کتاب مکمل معافی کے ساتھی داخل ہوجائیں یا میں اپنی امت کے متعلق اپنا حق محفوظ کرلوں کسی صحابی رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا اللہ کے یہاں کسی بات کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اندرچلے گئے تھوڑی دیر بعد " اللہ اکبر " کہتے ہوئے باہر آئے اور فرمایا میرے پروردگار نے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار کا وعدہ فرمایا ہے اور اس کے یہاں میرا حق بھی محفوظ ہے۔ راوی حدیث ابورہم نے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابوایوب آپ کے خیال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق کیا ہے؟ یہ سن کر لوگوں نے انہیں کھا جانے والی نظروں سے دیکھا اور کہنے لگے کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس محفوظ حق سے کیا غرض ہے؟ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا اے چھوڑ دو میں تمہیں اپنے اندازے بلکہ یقین کے مطابق بتاتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ محفوظ حق یہ ہے کہ پروردگار! جو شخص بھی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور اس کا دل اس کی زبان کی تصدیق کرتا ہو تو اسے جنت میں داخلہ عطا فرما۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وعبدالله بن ناشر لا يعرف
حدیث نمبر: 23506
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا بقية ، عن بحير ، عن خالد بن معدان ، ان ابا رهم السمعي حدثهم، عن ابي ايوب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من عبد الله لا يشرك به شيئا، واقام الصلاة، وآتى الزكاة، وصام رمضان، واجتنب الكبائر، فله الجنة"، او" دخل الجنة"، فساله ما الكبائر، فقال:" الشرك بالله، وقتل نفس مسلمة، والفرار يوم الزحف" .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بنُ عَدِيٍّ ، أَخْبرَنَا بقِيَّةُ ، عَنْ بحِيرٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، أَنَّ أَبا رُهْمٍ السَّمَعِيَّ حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ عَبدَ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَأَقَامَ الصَّلَاةَ، وَآتَى الزَّكَاةَ، وَصَامَ رَمَضَانَ، وَاجْتَنَب الْكَبائِرَ، فَلَهُ الْجَنَّةُ"، أَوْ" دَخَلَ الْجَنَّةَ"، فَسَأَلَهُ مَا الْكَبائِرُ، فَقَالَ:" الشِّرْكُ باللَّهِ، وَقَتْلُ نَفْسٍ مُسْلِمَةٍ، وَالْفِرَارُ يَوْمَ الزَّحْفِ" .
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں آئے کہ اللہ کی عبادت کرتا ہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، نماز قائم کرتا ہو، زکوٰۃ ادا کرتا ہو ماہ رمضان کے روزے رکھتا ہو اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرتا ہو تو اس کے لئے جنت ہے لوگوں نے پوچھا کہ " کبیرہ گناہوں " سے کیا مراد ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا کسی مسلمان کو قتل کرنا اور میدان جنگ سے راہ فرار اختیار کرنا۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه من أجل بقية بن الوليد، وقد توبع
حدیث نمبر: 23507
Save to word اعراب
حدثنا زكريا بن عدي ، اخبرنا بقية ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن ابي ايوب ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة اقترعت الانصار ايهم يؤوي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقرعهم ابو ايوب، فآوى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فكان إذا اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم طعام اهدي لابي ايوب، قال: فدخل ابو ايوب يوما، فإذا قصعة فيها بصل، فقال: ما هذا؟ فقالوا: ارسل به رسول الله، قال: فاطلع ابو ايوب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما منعك من هذه القصعة؟ قال: " رايت فيها بصلا"، قال: ولا يحل لنا البصل؟ قال:" بلى، فكلوه، ولكن يغشاني ما لا يغشاكم" ، وقال حيوة:" إنه يغشاني ما لا يغشاكم".حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بنُ عَدِيٍّ ، أَخْبرَنَا بقِيَّةُ ، عَنْ بحِيرِ بنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبيْرِ بنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ أَيُّهُمْ يُؤْوِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَرَعَهُمْ أَبو أَيُّوب، فَآوَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ إِذَا أُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ أُهْدِيَ لِأَبي أَيُّوب، قَالَ: فَدَخَلَ أَبو أَيُّوب يَوْمًا، فَإِذَا قَصْعَةٌ فِيهَا بصَلٌ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقَالُوا: أَرْسَلَ بهِ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ: فَاطَّلَعَ أَبو أَيُّوب إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مَنَعَكَ مِنْ هَذِهِ الْقَصْعَةِ؟ قَالَ: " رَأَيْتُ فِيهَا بصَلًا"، قَالَ: وَلَا يَحِلُّ لَنَا الْبصَلُ؟ قَالَ:" بلَى، فَكُلُوهُ، وَلَكِنْ يَغْشَانِي مَا لَا يَغْشَاكُمْ" ، وَقَالَ حَيْوَةُ:" إِنَّهُ يَغْشَانِي مَا لَا يَغْشَاكُمْ".
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو انصار نے اس بات پر قرعہ اندازی کی کہ ان میں سے کس کے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فروکش ہوں گے وہ قرعہ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے نام نکل آیا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے گھرلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده ضعيف من أجل بقية بن الوليد
حدیث نمبر: 23508
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، حدثنا بقية ، حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معدي كرب ، عن ابي ايوب الانصاري ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " كيلوا طعامكم يبارك لكم فيه" . حدثنا عبد الجبار بن محمد ، حدثنا بقية ، عن بحير ، فذكر مثله.حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بنُ شُرَيْحٍ ، حَدَّثَنَا بقِيَّةُ ، حَدَّثَنِي بحِيرُ بنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بنِ مَعْدِي كَرِب ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبارَكْ لَكُمْ فِيهِ" . حَدَّثَنَا عَبدُ الْجَبارِ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا بقِيَّةُ ، عَنْ بحِيرٍ ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا غلہ ناپ کر لین دین کیا کرو تمہارے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية
حدیث نمبر: 23509
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن محمد حدثنا بقية عن بحير فذكر مثلهحَدَّثَنَا عَبدُ الْجَبارِ بنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بقِيَّةُ عَنْ بحِيرٍ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية
حدیث نمبر: 23510
Save to word اعراب
حدثنا هيثم يعني ابن خارجة ، حدثنا ابن عياش ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن المقدام بن معدي كرب ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كيلوا طعامكم يبارك لكم فيه" .حَدَّثَنَا هَيْثَمٌ يَعْنِي ابنَ خَارِجَةَ ، حَدَّثَنَا ابنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ بحِيرِ بنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بنِ مَعْدِي كَرِب ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كِيلُوا طَعَامَكُمْ يُبارَكْ لَكُمْ فِيهِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنا غلہ ناپ کر لین دین کیا کرو تمہارے لئے اس میں برکت ڈال دی جائے گی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23511
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن عمرو بن الاسود ، عن ابي ايوب ، قال: وحدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عبيد الله بن ابي جعفر حدثه , عن عمرو بن الاسود ، عن ابي ايوب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يد الله مع القاضي حين يقضي، ويد الله مع القاسم حين يقسم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبرَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبيْدِ اللَّهِ بنِ أَبي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبرَنَا عَبدُ اللَّهِ ، أَخْبرَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبيْدِ اللَّهِ بنِ أَبي جَعْفَرٍ حَدَّثَهُ , عَنْ عَمْرِو بنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَدُ اللَّهِ مَعَ الْقَاضِي حِينَ يَقْضِي، وَيَدُ اللَّهِ مَعَ الْقَاسِمِ حِينَ يَقْسِمُ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قاضی جب فیصلہ کرتا ہے تو اللہ کی تائید اس کے ساتھ ہوتی ہے اور قاسم جب کوئی چیز تقسیم کرتا ہے تو اللہ کی تائید اس کے ساتھ ہوتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، تفرد به ابن لهيعة
حدیث نمبر: 23512
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن بكير ، عن ابي إسحاق مولى بني هاشم حدثه , انهم ذكروا يوما ما ينتبذ فيه، فتنازعوا في القرع، فمر بهم ابو ايوب الانصاري، فارسلوا إليه إنسانا، فقال: يا ابا ايوب ، القرع ينتبذ فيه؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " ينهى عن كل مزفت ينتبذ فيه" ، فرد عليه القرع، فرد ابا ايوب مثل قوله الاول.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بكَيْرٍ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ مَوْلَى بنِي هَاشِمٍ حَدَثَهُ , أَنَّهُمْ ذَكَرُوا يَوْمًا مَا يُنْتَبذُ فِيهِ، فَتَنَازَعُوا فِي الْقَرْعِ، فَمَرَّ بهِمْ أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ، فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ إِنْسَانًا، فَقَالَ: يَا أَبا أَيُّوب ، الْقَرْعُ يُنْتَبذُ فِيهِ؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنْ كُلِّ مُزَفَّتٍ يُنْتَبذُ فِيهِ" ، فَرَدَّ عَلَيْهِ الْقَرْعَ، فَرَدَّ أَبا أَيُّوب مِثْلَ قَوْلِهِ الْأَوَّلِ.
ابواسحق کہتے ہیں کہ ایک دن لوگ اس بات کا مذاکرہ کرنے لگے کہ کن برتنوں میں نبیذ بنائی جاسکتی ہے دوران گفتگو کدو کے برتن میں نبیذ سے متعلق اختلاف رائے ہوگیا اتفاقاً وہاں سے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کا گذر ہوا تو انہوں نے ایک آدمی بھیج کر اس کے متعلق دریافت کیا کہ اے ابوایوب! کدو کے برتن میں نبیذ کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر اس برتن میں نبیذ پینے یا بنانے سے منع فرمایا ہے جسے لک لگی ہوئی ہو سائل نے کدو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے پھر یہی جواب دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين، وقد توبع ، وأبو إسحاق مجهول
حدیث نمبر: 23513
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا رشدين ، حدثني حيي بن عبد الله رجل من يحصب، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن ابي ايوب الانصاري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " من فرق بين الولد ووالده في البيع، فرق الله عز وجل بينه وبين احبته يوم القيامة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بنُ عَبدِ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ يَحْصَب، عَنْ أَبي عَبدِ الرَّحْمَنِ الْحُبلِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ فَرَّقَ بيْنَ الْوَلَدِ وَوَالِدِهِ فِي الْبيْعِ، فَرَّقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بيْنَهُ وَبيْنَ أَحِبتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص والد اور اس کی اولاد میں تفریق کرتا ہے قیامت کے دن اللہ اس کے اور اس کے پیاروں کے درمیان تفریق کر دے گا۔

حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين وحيي بن عبدالله
حدیث نمبر: 23514
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن إسحاق بن عبد الله ، عن رافع بن إسحاق مولى ابي طلحة، انه سمع ابا ايوب الانصاري ، يقول وهو بمصر: والله ما ادري كيف اصنع بهذه الكرابيس يعني الكنف، وقد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا ذهب احدكم إلى الغائط، او البول، فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ عِيسَى ، أَخْبرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، عَنْ رَافِعِ بنِ إِسْحَاقَ مَوْلَى أَبي طَلْحَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ وَهُوَ بمِصْرَ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ بهَذِهِ الْكَرَابيسِ يَعْنِي الْكُنُفَ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ذَهَب أَحَدُكُمْ إِلَى الْغَائِطِ، أَوْ الْبوْلِ، فَلَا يَسْتَقْبلْ الْقِبلَةَ وَلَا يَسْتَدْبرْهَا" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے مصر میں ایک مرتبہ فرمایا کہ واللہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں کے بیت الخلاء کس طرح استعمال کروں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حدیث نمبر: 23515
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثني ليث ، حدثني محمد بن قيس قاص عمر بن عبد العزيز، عن ابي صرمة ، عن ابي ايوب الانصاري ، انه قال حين حضرته الوفاة: قد كنت كتمت عنكم شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لولا انكم تذنبون، لخلق الله تبارك وتعالى قوما يذنبون، فيغفر لهم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ عِيسَى ، حَدَّثَنِي لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بنُ قَيْسٍ قَاصُّ عُمَرَ بنِ عَبدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبي صِرْمَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ حِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ: قَدْ كُنْتُ كَتَمْتُ عَنْكُمْ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَوْلَا أَنَّكُمْ تُذْنِبونَ، لَخَلَقَ اللَّهُ تَبارَكَ وَتَعَالَى قَوْمًا يُذْنِبونَ، فَيَغْفِرُ لَهُمْ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی جو اب تک میں نے تم سے چھپا رکھی تھی اور وہ یہ کہ اگر تم گناہ نہیں کرو گے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو پیدا فرما دے گا جو گناہ کریں گے اور اللہ انہیں بخشے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2748
حدیث نمبر: 23516
Save to word اعراب
حدثنا ابو جعفر المدائني ، اخبرنا عباد بن العوام ، عن سعيد بن إياس ، عن ابي الورد ، عن ابي محمد الحضرمي ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة نزل علي، فقال لي:" يا ابا ايوب، الا اعلمك؟"، قال: قلت: بلى، يا رسول الله، قال: " ما من عبد يقول حين يصبح: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، إلا كتب الله له بها عشر حسنات، ومحا عنه عشر سيئات، وإلا كن له عند الله عدل عشر رقاب محررين، وإلا كان في جنة من الشيطان حتى يمسي، ولا قالها حين يمسي إلا كذلك" ، قال: فقلت لابي محمد: انت سمعتها من ابي ايوب؟ قال: آلله لسمعته من ابي ايوب يحدثه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَبو جَعْفَرٍ الْمَدَائِنِيُّ ، أَخْبرَنَا عَبادُ بنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سَعِيدِ بنِ إِيَاسٍ ، عَنْ أَبي الْوَرْدِ ، عَنْ أَبي مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ نَزَلَ عَلَيَّ، فَقَالَ لِي:" يَا أَبا أَيُّوب، أَلَا أُعَلِّمُكَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: بلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " مَا مِنْ عَبدٍ يَقُولُ حِينَ يُصْبحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، إِلَّا كَتَب اللَّهُ لَهُ بهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَمَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ، وَإِلَّا كُنَّ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَدْلَ عَشْرِ رِقَاب مُحَرَّرِينَ، وَإِلَّا كَانَ فِي جُنَّةٍ مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَلَا قَالَهَا حِينَ يُمْسِي إِلَّا كَذَلِكَ" ، قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبي مُحَمَّدٍ: أَنْتَ سَمِعْتَهَا مِنْ أَبي أَيُّوب؟ قَالَ: آللَّهِ لَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبي أَيُّوب يُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میرے یہاں جلوہ افروز ہوئے اور مجھ سے فرمایا اے ابوایوب! کیا میں تمہیں کچھ تعلیم نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا ورنہ اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا اور شام تک یہ کلمات اس کے لئے شیطان سے بچاؤ کی ڈھال بن جائیں گے اور جو شخص شام کے وقت یہ کلمات کہہ لے اس کا بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: تحت حديث: 6404، تعليقا، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى الورد، وأبي محمد الحضرمي
حدیث نمبر: 23517
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا ثابت يعني ابا زيد ، حدثنا عاصم ، عن عبد الله بن الحارث ، عن افلح مولى ابي ايوب، عن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل عليه، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم اسفل، وابو ايوب في العلو، فانتبه ابو ايوب ذات ليلة، فقال: نمشي فوق راس رسول الله صلى الله عليه وسلم! فتحول فباتوا في جانب، فلما اصبح ذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " السفل ارفق بي"، فقال ابو ايوب: لا اعلو سقيفة انت تحتها، فتحول ابو ايوب في السفل، والنبي صلى الله عليه وسلم في العلو، فكان يصنع طعام النبي صلى الله عليه وسلم فيبعث إليه، فإذا رد إليه سال عن موضع اصابع النبي صلى الله عليه وسلم فيتبع اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فياكل من حيث اثر اصابعه، فصنع ذات يوم طعاما فيه ثوم، فارسل به إليه، فسال عن موضع اثر اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل: لم ياكل، فصعد إليه، فقال: احرام هو؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اكرهه"، قال: فإني اكره ما تكره، او ما كرهته، وكان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى .حَدَّثَنَا أَبو سَعِيدٍ مَوْلَى بنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ثَابتٌ يَعْنِي أَبا زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَى أَبي أَيُّوب، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِ، فَنَزَلَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ، وَأَبو أَيُّوب فِي الْعُلُوِّ، فَانْتَبهَ أَبو أَيُّوب ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَتَحَوَّلَ فَباتُوا فِي جَانِب، فَلَمَّا أَصْبحَ ذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السُّفْلُ أَرْفَقُ بي"، فَقَالَ أَبو أَيُّوب: لَا أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا، فَتَحَوَّلَ أَبو أَيُّوب فِي السُّفْلِ، وَالنَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُلُوِّ، فَكَانَ يَصْنَعُ طَعَامَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَبعَثُ إِلَيْهِ، فَإِذَا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابعِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَتَّبعُ أَثَرَ أَصَابعِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَأْكُلُ مِنْ حَيْثُ أَثَرِ أَصَابعِهِ، فَصَنَعَ ذَاتَ يَوْمٍ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ، فَأَرْسَلَ بهِ إِلَيْهِ، فَسَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَثَرِ أَصَابعِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ: لَمْ يَأْكُلْ، فَصَعِدَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَحَرَامٌ هُوَ؟ فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْرَهُهُ"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ، أَوْ مَا كَرِهْتَهُ، وَكَانَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں فروکش ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کی منزل میں رہتے اور حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کی منزل میں ایک مرتبہ رات کے وقت انہیں خیال آیا کہ ہم تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر ہو کر چلتے ہیں چناچہ وہ ساری رات انہوں نے ایک کونے میں گذار دی صبح ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے نچلی منزل زیادہ موافق ہے وہ کہنے لگے کہ میں تو اس چھت پر نہیں چڑھوں گا جس کے نیچے آپ ہوں اس طرح حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نیچے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوپر چلے گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حدیث نمبر: 23518
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الرازي ، حدثنا سلمة بن الفضل ، حدثني محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن يزيد بن جابر ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن عبد الله بن يعيش ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من قال إذا صلى الصبح: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، عشر مرات، كن كعدل اربع رقاب، وكتب له بهن عشر حسنات، ومحي عنه بهن عشر سيئات، ورفع له بهن عشر درجات، وكن له حرسا من الشيطان حتى يمسي، وإذا قالها بعد المغرب فمثل ذلك" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بنُ إِبرَاهِيمَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ يَزِيدَ بنِ جَابرٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ بنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَعِيشَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَالَ إِذَا صَلَّى الصُّبحَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ، كُنَّ كَعَدْلِ أَرْبعِ رِقَاب، وَكُتِب لَهُ بهِنَّ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَمُحِيَ عَنْهُ بهِنَّ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ بهِنَّ عَشْرُ دَرَجَاتٍ، وَكُنَّ لَهُ حَرَسًا مِنَ الشَّيْطَانِ حَتَّى يُمْسِيَ، وَإِذَا قَالَهَا بعْدَ الْمَغْرِب فَمِثْلُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو میرے یہاں جلوہ افروز ہوئے اور مجھ سے فرمایا اے ابوایوب! کیا میں تمہیں کچھ تعلیم نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص صبح کے وقت یہ کلمات کہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا ورنہ اسے دس غلام آزاد کرنے کے برابر ثواب ہوگا اور شام تک یہ کلمات اس کے لئے شیطان سے بچاؤ کی ڈھال بن جائیں گے اور جو شخص شام کے وقت یہ کلمات کہہ لے اس کا بھی یہی حکم ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن يعيش
حدیث نمبر: 23519
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، اخبرنا إسحاق ابن اخي انس ، عن رافع بن إسحاق ، عن ابي ايوب انه قال: ما ندري كيف نصنع بكرابيس مصر وقد" نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستقبل القبلتين ونستدبرهما" ، وقال همام: يعني الغائط والبول.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، أَخْبرَنَا إِسْحَاقُ ابنُ أَخِي أَنَسٍ ، عَنْ رَافِعِ بنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّهُ قَالَ: مَا نَدْرِي كَيْفَ نَصْنَعُ بكَرَابيسِ مِصْرَ وَقَدْ" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبلَ الْقِبلَتَيْنِ وَنَسْتَدْبرَهُمَا" ، وقَالَ هَمَّامٌ: يَعْنِي الْغَائِطَ وَالْبوْلَ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے مصر میں ایک مرتبہ فرمایا کہ واللہ مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہاں کے بیت الخلاء کس طرح استعمال کروں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23520
Save to word اعراب
حدثنا سعيد بن منصور يعني الخراساني ، حدثنا عبد الله بن عبد العزيز الليثي ، قال: سمعت ابن شهاب ، يقول: اشهد على عطاء بن يزيد الليثي انه حدثه، عن ابي ايوب الانصاري ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: " ما من رجل يغرس غرسا، إلا كتب الله عز وجل له من الاجر قدر ما يخرج من ثمر ذلك الغرس" .حَدَّثَنَا سَعِيدُ بنُ مَنْصُورٍ يَعْنِي الْخُرَاسَانِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ عَبدِ الْعَزِيزِ اللَّيْثِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابنَ شِهَاب ، يَقُولُ: أَشْهَدُ عَلَى عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَه، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَغْرِسُ غَرْسًا، إِلَّا كَتَب اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ قَدْرَ مَا يَخْرُجُ مِنْ ثَمَرِ ذَلِكَ الْغَرْسِ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ایک پودا لگاتا ہے تو اس سے جتنا پھل نکلتا ہے اللہ اس شخص کے لئے اتنا ہی اجر لکھ دیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالعزيز
حدیث نمبر: 23521
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد الله بن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن اسلم ابي عمران ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " بادروا بصلاة المغرب قبل طلوع النجم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبةُ بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، عَنْ أَسْلَمَ أَبي عِمْرَانَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بادِرُوا بصَلَاةِ الْمَغْرِب قَبلَ طُلُوعِ النَّجْمِ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے نماز مغرب ستارے نکلنے سے پہلے پڑھنے میں سبقت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23522
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن راشد اليافعي ، عن حبيب بن اوس ، عن ابي ايوب الانصاري انه قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم يوما، فقرب طعاما، فلم ار طعاما كان اعظم بركة منه اول ما اكلنا، ولا اقل بركة في آخره، قلنا: كيف هذا يا رسول الله؟ قال: " لانا ذكرنا اسم الله عز وجل حين اكلنا، ثم قعد بعد من اكل ولم يسم، فاكل معه الشيطان" .حَدَّثَنَا قُتَيْبةُ بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، عَنْ رَاشِدٍ الْيَافِعِيِّ ، عَنْ حَبيب بنِ أَوْسٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَرَّب طَعَامًا، فَلَمْ أَرَ طَعَامًا كَانَ أَعْظَمَ برَكَةً مِنْهُ أَوَّلَ مَا أَكَلْنَا، وَلَا أَقَلَّ برَكَةً فِي آخِرِهِ، قُلْنَا: كَيْفَ هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " لِأَنَّا ذَكَرْنَا اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حِينَ أَكَلْنَا، ثُمَّ قَعَدَ بعْدُ مَنْ أَكَلَ وَلَمْ يُسَمِّ، فَأَكَلَ مَعَهُ الشَّيْطَانُ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانا پیش کیا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة راشد اليافعي وحبيب بن أوس، وابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواية قتيبة عنه صالحة
حدیث نمبر: 23523
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا همام ، عن عاصم ، عن رجل من اهل مكة ان يزيد بن معاوية كان اميرا على الجيش الذي غزا فيه ابو ايوب، فدخل عليه عند الموت، فقال له ابو ايوب : إذا مت فاقرءوا على الناس مني السلام، فاخبروهم اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من مات لا يشرك بالله شيئا، جعله الله في الجنة" ، ولينطلقوا بي فليبعدوا بي في ارض الروم ما استطاعوا، فحدث الناس لما مات ابو ايوب، فاستلام الناس، وانطلقوا بجنازته.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ أَنَّ يَزِيدَ بنَ مُعَاوِيَةَ كَانَ أَمِيرًا عَلَى الْجَيْشِ الَّذِي غَزَا فِيهِ أَبو أَيُّوب، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عِنْدَ الْمَوْتِ، فَقَالَ لَهُ أَبو أَيُّوب : إِذَا مِتُّ فَاقْرَءُوا عَلَى النَّاسِ مِنِّي السَّلَامَ، فَأَخْبرُوهُمْ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ باللَّهِ شَيْئًا، جَعَلَهُ اللَّهُ فِي الْجَنَّةِ" ، وَلْيَنْطَلِقُوا بي فَلْيَبعُدُوا بي فِي أَرْضِ الرُّومِ مَا اسْتَطَاعُوا، فَحَدَّثَ النَّاسُ لَمَّا مَاتَ أَبو أَيُّوب، فَاسْتَلْأَمَ النَّاسُ، وَانْطَلَقُوا بجِنَازَتِهِ.
اہل مکہ میں سے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ یزید بن معاویہ اس لشکر کا امیر تھا جس میں حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ بھی جہاد کے لئے شریک تھے یزید مرض الموت میں ان کی عیادت کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ جب حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو یزید نے لوگوں کو یہ باتیں بتائیں لوگوں نے اسلحہ زیب تن کیا اور ان کا جنازہ لے کر چل پڑے۔

حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الرجل المكي
حدیث نمبر: 23524
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، قال: املى علي معمر بن راشد ، اخبرنا الزهري ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم الغائط، فلا يستقبلن القبلة، ولكن ليشرق او ليغرب" ، قال: فلما قدمنا الشام وجدنا مراحيض جعلت نحو القبلة، فننحرف ونستغفر الله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ مَعْمَرُ بنُ رَاشِدٍ ، أَخْبرَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْغَائِطَ، فَلَا يَسْتَقْبلَنَّ الْقِبلَةَ، وَلَكِنْ لِيُشَرِّقْ أَوْ لِيُغَرِّب" ، قَالَ: فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ وَجَدْنَا مَرَاحِيضَ جُعِلَتْ نَحْوَ الْقِبلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حدیث نمبر: 23525
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بطعام اكل منه، وبعث بفضله إلي، وإنه بعث يوما بقصعة لم ياكل منها شيئا، فيها ثوم، فسالته: احرام هو؟ قال: " لا ولكني اكرهه من اجل ريحه"، قال: فإني اكره ما كرهت .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ سِمَاكِ بنِ حَرْب ، عَنْ جَابرِ بنِ سَمُرَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بطَعَامٍ أَكَلَ مِنْهُ، وَبعَثَ بفَضْلِهِ إِلَيَّ، وَإِنَّهُ بعَثَ يَوْمًا بقَصْعَةٍ لَمْ يَأْكُلْ مِنْهَا شَيْئًا، فِيهَا ثُومٌ، فَسَأَلْتُهُ: أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ مِنْ أَجْلِ رِيحِهِ"، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا كَرِهْتَ .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ مجھے اس کی بو پسند نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پھر جو چیز آپ کو پسند نہیں وہ مجھے بھی پسند نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حدیث نمبر: 23526
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا واصل الرقاشي ، عن ابي سورة ، عن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اتي بطعام نال منه ما شاء الله ان ينال، ثم يبعث بسائره إلى ابي ايوب وفيه اثر يده، فاتي بطعام فيه الثوم، فلم يطعم منه رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، وبعث به إلى ابي ايوب، فقال له اهله، فقال: ادنوه مني، فإني احتاج إليه، فلما لم ير اثر يد رسول الله صلى الله عليه وسلم فيه، كف يده منه، واتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله، بابي وامي، هذا الطعام لم تاكل منه، آكل منه؟ قال: " فيه تلك الثومة فيستاذن علي جبريل عليه السلام"، قال: فآكل منه يا رسول الله؟ قال:" نعم فكل" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُبيْدٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ أَبي سَوْرَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أُتِيَ بطَعَامٍ نَالَ مِنْهُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَنَالَ، ثُمَّ يَبعَثُ بسَائِرِهِ إِلَى أَبي أَيُّوب وَفِيهِ أَثَرُ يَدِهِ، فَأُتِيَ بطَعَامٍ فِيهِ الثُّومُ، فَلَمْ يَطْعَمْ مِنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، وَبعَثَ بهِ إِلَى أَبي أَيُّوب، فَقَالَ لَهُ أَهْلُهُ، فَقَالَ: ادْنُوهُ مِنِّي، فَإِنِّي أَحْتَاجُ إِلَيْهِ، فَلَمَّا لَمْ يَرَ أَثَرَ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ، كَفَّ يَدَهُ مِنْهُ، وَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبيَّ اللَّهِ، بأَبي وَأُمِّي، هَذَا الطَّعَامُ لَمْ تَأْكُلْ مِنْهُ، آكُلُ مِنْهُ؟ قَالَ: " فِيهِ تِلْكَ الثُّومَةُ فَيَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ جِبرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام"، قَالَ: فَآكُلُ مِنْهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ فَكُلْ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ میرے پاس وہ آتے ہیں جو تمہارے پاس نہیں آتے (جبریل امین اور دیگر فرشتے (علیہم السلام))

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن السائب وأبي سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حدیث نمبر: 23527
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن واصل الرقاشي ، عن ابي سورة ، عن ابي ايوب ، وعن عطاء ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " حبذا المتخللون"، قيل: وما المتخللون؟ قال:" في الوضوء والطعام" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ وَاصِلٍ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ أَبي سَوْرَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، وعَنْ عَطَاءٍ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَبذَا الْمُتَخَلِّلُونَ"، قِيلَ: وَمَا الْمُتَخَلِّلُونَ؟ قَالَ:" فِي الْوُضُوءِ وَالطَّعَامِ" .
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ اور عطار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خلال کرنے والے لوگ کیا خوب ہیں؟ کسی نے پوچھا کہ خلال کرنے والوں سے کون لوگ مراد ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو اور کھانے کے دوران خلال کرنے والے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن السائب وأبي سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب، وهذا الحديث من جهة عطاء مرسل
حدیث نمبر: 23528
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي ايوب ، يذكر فيه النبي صلى الله عليه وسلم: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث، يلتقيان، فيصد هذا ويصد هذا، وخيرهما الذي يبدا بالسلام" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، يَذْكُرُ فِيهِ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ، يَلْتَقِيَانِ، فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبدَأُ بالسَّلَامِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھر منہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237 ، م: 2560
حدیث نمبر: 23529
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، قال: اختلف المسور، وابن عباس، وقال مرة: امترى في المحرم يصب على راسه الماء، قال: فارسلوا إلى ابي ايوب : كيف رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه؟ فقال: هكذا، مقبلا ومدبرا" ، وصفه سفيان.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ زَيْدِ بنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبرَاهِيمَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: اخْتَلَفَ الْمِسْوَرُ، وَابنُ عَباسٍ، وَقَالَ مَرَّةً: امْتَرَى فِي الْمُحْرِمِ يَصُب عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ، قَالَ: فَأَرْسَلُوا إِلَى أَبي أَيُّوب : كَيْفَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ؟ فَقَالَ: هَكَذَا، مُقْبلًا وَمُدْبرًا" ، وَصَفَهُ سُفْيَانُ.
حضرت مسور اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک مرتبہ اختلاف رائے ہوگیا انہیں اس محرم کے بارے میں شک تھا جو اپنے سر پر پانی بہاتا ہے پھر انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا سر کس طرح دھوتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا اس طرح آگے پیچھے سے راوی نے اس کی کیفیت بیان کر کے دکھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840 ، م: 1205
حدیث نمبر: 23530
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الحجاج ، عن الزهري ، عن حكيم بن بشير ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن افضل الصدقة الصدقة على ذي الرحم الكاشح" .حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حَكِيمِ بنِ بشِيرٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَفْضَلَ الصَّدَقَةِ الصَّدَقَةُ عَلَى ذِي الرَّحِمِ الْكَاشِحِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے افضل صدقہ وہ ہے جو اپنے اس رشتہ دار پر کیا جائے جو اس سے پہلو تہی کرتا ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لعنعنة حجاج، وهو مدلس، ولم يسمع من الزهري، وقول الحجاج : "حكيم بن بشير عن أبى أيوب" خطأ صوابه : الزهري، عن أيوب بن بشير الأنصاري عن الحكيم بن حزام
حدیث نمبر: 23531
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عبد الرحمن بن السائبة ، عن عبد الرحمن بن سعاد ، عن ابي ايوب ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الماء من الماء" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ السَّائِبةِ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ سُعَادَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وجوب غسل خروج منیٰ پر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن السائبة
حدیث نمبر: 23532
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبيدة ، عن إبراهيم ، عن سهم بن منجاب ، عن قزعة ، عن القرثع ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: ادمن رسول الله صلى الله عليه وسلم اربع ركعات عند زوال الشمس، قال: فقلت: يا رسول الله، ما هذه الركعات التي اراك قد ادمنتها؟ قال: " إن ابواب السماء تفتح عند زوال الشمس، فلا ترتج حتى تصلى الظهر، فاحب ان يصعد لي فيها خير"، قال: قلت: يا رسول الله، تقرا فيهن كلهن؟ قال: قال:" نعم"، قال: قلت: ففيها سلام فاصل؟ قال:" لا" .حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عُبيْدَةُ ، عَنْ إِبرَاهِيمَ ، عَنْ سَهْمِ بنِ مِنْجَاب ، عَنْ قَزَعَةَ ، عَنِ الْقَرْثَعِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: أَدْمَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذِهِ الرَّكَعَاتُ الَّتِي أَرَاكَ قَدْ أَدْمَنْتَهَا؟ قَالَ: " إِنَّ أَبوَاب السَّمَاءِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ، فَلَا تُرْتَجُ حَتَّى تُصَلَّى الظُّهْرُ، فَأُحِب أَنْ يَصْعَدَ لِي فِيهَا خَيْرٌ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَقْرَأُ فِيهِنَّ كُلِّهِنَّ؟ قَالَ: قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: قُلْتُ: فَفِيهَا سَلَامٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ:" لَا" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ ان چاروں رکعتوں میں قرأت فرماتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں نے پوچھا کہ کیا ان میں دو رکعتوں پر سلام بھی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبيدة، ولاضطرابه ، وقرع الضبي فيه ضعف
حدیث نمبر: 23533
Save to word اعراب
حدثنا ابو معاوية ، حدثنا سعد بن سعيد ، عن عمر بن ثابت ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صام رمضان، ثم اتبعه ستا من شوال، فذلك صيام الدهر" .حَدَّثَنَا أَبو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، فَذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1164
حدیث نمبر: 23534
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، قال: قدم علينا ابو ايوب غازيا، وعقبة بن عامر يومئذ على مصر، فاخر المغرب، فقام إليه ابو ايوب ، فقال: ما هذه الصلاة يا عقبة؟ فقال: شغلنا، قال: اما والله ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هذا، اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا يزال امتي بخير، او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب إلى ان يشتبك النجوم" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبرَنَا مُحَمَّدُ بنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، عَنْ مَرْثَدِ بنِ عَبدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبو أَيُّوب غَازِيًا، وَعُقْبةُ بنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِب، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبو أَيُّوب ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبةُ؟ فَقَالَ: شُغِلْنَا، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا بي إِلَّا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَذَا، أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَزَالُ أُمَّتِي بخَيْرٍ، أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِب إِلَى أَنْ يَشْتَبكَ النُّجُومُ" ..
مرثد بن عبداللہ یزنی (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں مصر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی نماز سے فراغت کے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23535
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله ، قال: قدم علينا ابو ايوب ، وعقبة بن عامر يومئذ على مصر، فذكر مثله.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ أَبي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، عَنْ مَرْثَدِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبو أَيُّوب ، وَعُقْبةُ بنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23536
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي ايوب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم الخلاء فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها، وليشرق وليغرب" قال ابو ايوب: فلما اتينا الشام، وجدنا مقاعد تستقبل القبلة، فجعلنا ننحرف ونستغفر الله عز وجل.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْخَلَاءَ فَلَا يَسْتَقْبلْ الْقِبلَةَ وَلَا يَسْتَدْبرْهَا، وَلْيُشَرِّقْ وَلْيُغَرِّب" قَالَ أَبو أَيُّوب: فَلَمَّا أَتَيْنَا الشَّامَ، وَجَدْنَا مَقَاعِدَ تَسْتَقْبلُ الْقِبلَةَ، فَجَعَلْنَا نَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حدیث نمبر: 23537
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني سماك ، عن جابر بن سمرة ، عن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اكل طعاما بعث بفضله إلى ابي ايوب، قال: فاتي يوما بقصعة فيها ثوم، فبعث بها، قال: يا رسول الله، احرام هو؟ قال: " لا، ولكني اكره ريحه" ، قال: فإني اكره ما تكره.حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبةَ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ ، عَنْ جَابرِ بنِ سَمُرَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَكَلَ طَعَامًا بعَثَ بفَضْلِهِ إِلَى أَبي أَيُّوب، قَالَ: فَأُتِيَ يَوْمًا بقَصْعَةٍ فِيهَا ثُومٌ، فَبعَثَ بهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: " لَا، وَلَكِنِّي أَكْرَهُ رِيحَهُ" ، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب کوئی چیز ہدیہ میں آتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو بھی بھجواتے تھے چناچہ ایک دن حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اپنے گھر آئے تو ایک پیالہ نظر آیا جس میں پیاز تھا پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ اہل خانہ نے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھجوایا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے تو اس پیالے کو ہاتھ بھی نہیں لگایا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس میں پیاز نظر آئی تھی انہوں نے پوچھا کہ کیا ہمارے لئے پیاز حلال نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں، تم اسے کھایا کرو البتہ مجھے اس کی بو پسند نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پھر جو چیز آپ کو پسند نہیں وہ مجھے بھی پسند نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2053
حدیث نمبر: 23538
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، حدثنا عمرو بن عثمان ، قال: سمعت موسى بن طلحة ، ان ابا ايوب اخبره , ان اعرابيا عرض للنبي صلى الله عليه وسلم وهو في مسير، فاخذ بخطام ناقته، او بزمام ناقته، فقال: يا رسول الله او يا محمد، اخبرني بما يقربني من الجنة، ويباعدني من النار، قال: " تعبد الله ولا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بنَ طَلْحَةَ ، أَنَّ أَبا أَيُّوب أَخْبرَهُ , أَنَّ أَعْرَابيًّا عَرَضَ لِلنَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَسِيرٍ، فَأَخَذَ بخِطَامِ نَاقَتِهِ، أَوْ بزِمَامِ نَاقَتِهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوْ يَا مُحَمَّدُ، أَخْبرْنِي بمَا يُقَرِّبنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُباعِدُنِي مِنَ النَّارِ، قَالَ: " تَعْبدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے ایک دیہاتی سامنے آیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5983، م: 13
حدیث نمبر: 23539
Save to word اعراب
حدثنا يحيى , عن شعبة ، حدثني عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، عن البراء ، عن ابي ايوب ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج بعد ما غربت الشمس، فسمع صوتا، فقال: " يهود تعذب في قبورها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ شُعْبةَ ، حَدَّثَنِي عَوْنُ بنُ أَبي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنِ الْبرَاءِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ بعْدَ مَا غَرَبتْ الشَّمْسُ، فَسَمِعَ صَوْتًا، فَقَالَ: " يَهُودُ تُعَذَّب فِي قُبورِهَا" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے تو ایک آواز سنی اور فرمایا کہ یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1375، م: 2869
حدیث نمبر: 23540
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا واصل ، عن ابي سورة ، عن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " يستاك من الليل مرتين او ثلاثا، وإذا قام يصلي من الليل صلى اربع ركعات لا يتكلم، ولا يامر بشيء، ويسلم بين كل ركعتين ..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُبيْدٍ ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ ، عَنْ أَبي سَوْرَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَسْتَاكُ مِنَ اللَّيْلِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، وَإِذَا قَامَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ صَلَّى أَرْبعَ رَكَعَاتٍ لَا يَتَكَلَّمُ، وَلَا يَأْمُرُ بشَيْءٍ، وَيُسَلِّمُ بيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ ..
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو تین مرتبہ مسواک فرماتے تھے جب رات کو نماز پڑھنے کھڑے ہوتے تو چار رکعتیں پڑھتے تھے کسی سے بات کرتے اور نہ کسی چیز کا حکم دیتے اور ہر دو رکعتوں پر سلام پھیر دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا من أجل واصل بن أبى سورة، ولا يعرف له سماع من أبى أيوب
حدیث نمبر: 23541
Save to word اعراب
وبه وبه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا توضا تمضمض، ومسح لحيته من تحتها بالماء" .وَبهِ وَبهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا تَوَضَّأَ تَمَضْمَضَ، وَمَسَحَ لِحْيَتَهُ مِنْ تَحْتِهَا بالْمَاءِ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو فرماتے تو کلی کرتے اور اپنی ڈاڑھی مبارک کو نیچے سے پانی کے ساتھ دھوتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا كسابقه
حدیث نمبر: 23542
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا قريش بن حيان ، عن ابي واصل ، قال: لقيت ابا ايوب الانصاري ، فصافحني، فراى في اظفاري طولا، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يسال احدكم عن خبر السماء، وهو يدع اظفاره كاظافير الطير يجتمع فيها الجنابة، والخبث، والتفث!" ، ولم يقل وكيع مرة: الانصاري. قال غيره: ابو ايوب العتكي , قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: سبقه لسانه يعني وكيع، فقال: لقيت ابا ايوب الانصاري، وإنما هو ابو ايوب العتكي.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بنُ حَيَّانَ ، عَنْ أَبي وَاصِلٍ ، قَالَ: لَقِيتُ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، فَصَافَحَنِي، فَرَأَى فِي أَظْفَارِي طُولًا، فَقَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَسْأَلُ أَحَدُكُمْ عَنْ خَبرِ السَّمَاءِ، وَهُوَ يَدَعُ أَظْفَارَهُ كَأَظَافِيرِ الطَّيْرِ يَجْتَمِعُ فِيهَا الْجَنَابةُ، وَالْخَبثُ، وَالتَّفَثُ!" ، وَلَمْ يَقُلْ وَكِيعٌ مَرَّةً: الْأَنْصَارِيَّ. قَالَ غَيْرُهُ: أَبو أَيُّوب الْعَتَكِيُّ , قَالَ أَبو عَبد الرَّحْمَنِ: قَالَ أَبي: سَبقَهُ لِسَانُهُ يَعْنِي وَكِيعٌ، فَقَالَ: لَقِيتُ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ، وَإِنَّمَا هُوَ أَبو أَيُّوب الْعَتَكِيُّ.
ابو واصل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے مجھ سے مصافحہ کیا تو میرے ناخن بڑھے ہوئے نظر آئے انہوں نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے ہر شخص آسمانی خبریں پوچھتا ہے جب کہ اپنے ناخنوں کو اس طرح چھوڑ دیتا ہے جیسے پرندوں کے ناخن ہوتے ہیں کہ ان میں جنابت، گندگی اور میل کچیل جمع ہوتا رہے۔ بعض محدثین کہتے ہیں کہ اس حدیث کے راوی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ نہیں ہے بلکہ ابو ایوب عتکی رضی اللہ عنہ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى واصل، ثم إنه مرسل، أبو أيوب هو أبو أيوب العتكي الأزدي، ليس هو الأنصاري
حدیث نمبر: 23543
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا ابو مالك يعني الاشجعي ، حدثنا موسى بن طلحة ، عن ابي ايوب الانصاري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إن اسلم، وغفار، ومزينة، واشجع، وجهينة، ومن كان من بني كعب، موالي دون الناس، والله ورسوله مولاهم" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا أَبو مَالِكٍ يَعْنِي الْأَشْجَعِيَّ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بنُ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَسْلَمَ، وَغِفَارَ، وَمُزَيْنَةَ، وَأَشْجَعَ، وَجُهَيْنَةَ، وَمَنْ كَانَ مِنْ بنِي كَعْب، مَوَالِيَّ دُونَ النَّاسِ، وَاللَّهُ وَرَسُولُهُ مَوْلَاهُمْ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ اسلم، غفار، مزینہ اشجع، جہینہ اور بنی کعب کے لوگ تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف میرے مولیٰ ہیں اور اللہ اور اس کے رسول ان کے مولیٰ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2519
حدیث نمبر: 23544
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، او عن زيد بن ثابت ان النبي صلى الله عليه وسلم " قرا في المغرب بالاعراف الركعتين" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَوْ عَنْ زَيْدِ بنِ ثَابتٍ أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ فِي الْمَغْرِب بالْأَعْرَافِ الرَّكْعَتَيْنِ" .
حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ یا حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مغرب میں سورت اعراف کی تلاوت فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23545
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، حدثنا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اوتر بخمس، فإن لم تستطع فبثلاث، فإن لم تستطع فبواحدة، فإن لم تستطع فاومئ إيماء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوْتِرْ بخَمْسٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبثَلَاثٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَبوَاحِدَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَأَوْمِئْ إِيمَاءً" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ رکعتوں پر وتر بنایا کرو اگر یہ نہ کرسکو تو تین رکعتوں پر اگر یہ بھی نہ کرسکو تو ایک رکعت پر وتر بنا لیا کرو اور اگر یہ بھی نہ کرسکو تو اشارہ ہی کرلیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده ضعيف، سفيان بن حسين متكلم فيه عن الزهري، لكنه توبع
حدیث نمبر: 23546
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا داود ، عن عامر ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابي ايوب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، عشر مرات، كن له كعدل عتق عشر رقاب، او رقبة" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ، كُنَّ لَهُ كَعَدْلِ عِتْقِ عَشْرِ رِقَاب، أَوْ رَقَبةٍ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ کلمات دس مرتبہ کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شی قدیر '' تو یہ ایک یا دس غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23547
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ربيع بن خثيم ، عن عمرو بن ميمون ، عن امراة ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " هو الله احد القرآن" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يِسَافٍ ، عَنِ رَبيعِ بنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ امْرَأَةٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " هُوَ اللَّهُ أَحَدُ الْقُرْآنِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سورت اخلاص ایک تہائی قرآن کے برابر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام المرأة وللاضطراب فى سنده
حدیث نمبر: 23548
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا مالك ، عن زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين ، عن ابيه ، قال: اختلف المسور بن مخرمة، وابن عباس في المحرم يغسل راسه، فقال ابن عباس: يغسل، وقال المسور: لا يغسل، فارسلوني إلى ابي ايوب ، فسالته فصب على راسه الماء، ثم اقبل بيديه وادبر بهما، ثم قال: هكذا رايت النبي صلى الله عليه وسلم فعل .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ زَيْدِ بنِ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبرَاهِيمَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ حُنَيْنٍ ، عَنْ أَبيهِ ، قَالَ: اخْتَلَفَ الْمِسْوَرُ بنُ مَخْرَمَةَ، وَابنُ عَباسٍ فِي الْمُحْرِمِ يَغْسِلُ رَأْسَهُ، فَقَالَ ابنُ عَباسٍ: يَغْسِلُ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا يَغْسِلُ، فَأَرْسَلُونِي إِلَى أَبي أَيُّوب ، فَسَأَلْتُهُ فَصَب عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ، ثُمَّ أَقْبلَ بيَدَيْهِ وَأَدْبرَ بهِمَا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ .
حضرت مسور اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کے درمیان ایک مرتبہ اختلاف رائے ہوگیا انہیں اس محرم کے بارے میں شک تھا جو اپنے سر پر پانی بہاتا ہے پھر انہوں نے حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا سر کس طرح دھوتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا اس طرح آگے پیچھے سے راوی نے اس کی کیفیت بیان کر کے دکھائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840، م: 1205
حدیث نمبر: 23549
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد ، عن ابي ايوب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " جمع بين المغرب والعشاء بالمزدلفة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَدِيِّ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " جَمَعَ بيْنَ الْمَغْرِب وَالْعِشَاءِ بالْمُزْدَلِفَةِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حدیث نمبر: 23550
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا محمد بن عثمان بن عبد الله بن موهب ، وابوه عثمان بن عبد الله ، انهما سمعا موسى بن طلحة، عن ابي ايوب الانصاري ، ان رجلا قال: يا رسول الله، اخبرني بعمل يدخلني الجنة، فقال القوم: ما له ما له؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ارب ما له؟" قال: " تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم، ذرها" ، قال: كانه كان على راحلته.حَدَّثَنَا بهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُثْمَانَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ مَوْهَب ، وَأَبوهُ عُثْمَانُ بنُ عَبدِ اللَّهِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبرْنِي بعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَا لَهُ مَا لَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَب مَا لَهُ؟" قَالَ: " تَعْبدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ، ذَرْهَا" ، قَالَ: كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے ایک دیہاتی سامنے آیا اور اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام پکڑ کر عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو مجھے جنت کے قریب کر دے اور جہنم سے دور کر دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5983، م: 13، وقد وقع وهم فى إسناده فى محمد بن عثمان بن عبدالله، والمحفوظ: عمرو بن عثمان
حدیث نمبر: 23551
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا شريك ، عن الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن علي بن الصلت ، عن ابي ايوب الانصاري انه كان يصلي اربع ركعات قبل الظهر، فقيل له: إنك تديم هذه الصلاة، فقال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله فسالته، فقال: " إنها ساعة تفتح فيها ابواب السماء، فاحببت ان يرتفع لي فيها عمل صالح" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَيَّب بنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بنِ الصَّلْتِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي أَرْبعَ رَكَعَاتٍ قَبلَ الظُّهْرِ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُدِيمُ هَذِهِ الصَّلَاةَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: " إِنَّهَا سَاعَةٌ تُفْتَحُ فِيهَا أَبوَاب السَّمَاءِ، فَأَحْببتُ أَنْ يَرْتَفِعَ لِي فِيهَا عَمَلٌ صَالِحٌ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك، وجهالة على بن الصلت
حدیث نمبر: 23552
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرني ابو صخر ، ان عبد الله بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر اخبره، عن سالم بن عبد الله ، اخبرني ابو ايوب الانصاري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة اسري به مر على إبراهيم، فقال: " من معك يا جبريل؟ قال: هذا محمد، فقال له إبراهيم: مر امتك فليكثروا من غراس الجنة، فإن تربتها طيبة، وارضها واسعة، قال: وما غراس الجنة؟ قال: لا حول ولا قوة إلا بالله" .حَدَّثَنَا أَبو عَبدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبرَنِي أَبو صَخْرٍ ، أَنَّ عَبدَ اللَّهِ بنَ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ عُمَرَ أَخْبرَهُ، عَنْ سَالِمِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، أَخْبرَنِي أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بهِ مَرَّ عَلَى إِبرَاهِيمَ، فَقَالَ: " مَنْ مَعَكَ يَا جِبرِيلُ؟ قَالَ: هَذَا مُحَمَّدٌ، فَقَالَ لَهُ إِبرَاهِيمُ: مُرْ أُمَّتَكَ فَلْيُكْثِرُوا مِنْ غِرَاسِ الْجَنَّةِ، فَإِنَّ تُرْبتَهَا طَيِّبةٌ، وَأَرْضَهَا وَاسِعَةٌ، قَالَ: وَمَا غِرَاسُ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا باللَّهِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ شب معراج نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گذرے تو انہوں نے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ تمہارے ساتھ یہ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ اپنی امت کو تلقین کیجئے کہ وہ کثرت سے جنت کے پودے لگائیں کیونکہ جنت کی مٹی عمدہ اور زمین کشادہ ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ جنت کے پودوں سے کیا مراد ہے؟ تو انہوں نے بتایا کہ لاحول ولاقوۃ الا باللہ کہنا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن عبدالرحمن مجهول الحال، و معنى الحديث صحيح ثابت
حدیث نمبر: 23553
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، وحدثني عدي بن ثابت ، ومحمد بن جعفر , حدثنا شعبة ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد ، عن ابي ايوب ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " جمع بين الصلاتين بجمع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبةَ ، وَحَدَّثَنِي عَدِيُّ بنُ ثَابتٍ ، وَمُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ , حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَدِيِّ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " جَمَعَ بيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بجَمْعٍ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناداه صحيحان، خ: 1674، م: 1287
حدیث نمبر: 23554
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن زائدة بن قدامة ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن الربيع بن خثيم ، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن امراة من الانصار، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ايعجب احدكم ان يقرا ثلث القرآن في ليلة، فإنه من قرا هو الله احد الله الصمد ليلة، فقد قرا ليلتئذ ثلث القرآن" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّحْمَنِ بنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ بنِ قُدَامَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بنِ يِسَافٍ ، عَنِ الرَّبيعِ بنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُعْجِب أَحَدُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ فِي لَيْلَةٍ، فَإِنَّهُ مَنْ قَرَأَ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ لَيْلَةٍ، فَقَدْ قَرَأَ لَيْلَتَئِذٍ ثُلُثَ الْقُرْآنِ" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے عاجز ہے کہ ایک رات میں تہائی قرآن پڑھ سکے سورت اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے اس لئے جو شخص رات کے وقت تین مرتبہ سورت اخلاص پڑھ لے گویا اس نے تہائی قرآن پڑھ لیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام المرأة وللاضطراب فى سنده
حدیث نمبر: 23555
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ، عن البراء ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حين وجبت الشمس، قال فسمع صوتا، فقال: " يهود تعذب في قبورها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَوْنِ بنِ أَبي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنِ الْبرَاءِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَجَبتْ الشَّمْسُ، قَالَ فَسَمِعَ صَوْتًا، فَقَالَ: " يَهُودُ تُعَذَّب فِي قُبورِهَا" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غروب آفتاب کے بعد باہر نکلے تو ایک آواز سنی اور فرمایا کہ یہودیوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہو رہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1375، م: 2869
حدیث نمبر: 23556
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ورقاء يحدث، عن سعد بن سعيد ، عن عمر بن ثابت ، عن ابي ايوب ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " من صام رمضان وستا من شوال، فقد صام الدهر" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَرْقَاءَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُمَرَ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ وَسِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، فَقَدْ صَامَ الدَّهْرَ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 11649
حدیث نمبر: 23557
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، وحجاج , قالا: حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي ليلى ، عن اخيه عيسى ، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله على كل حال، وليقل الذي يرد عليه: يرحمك الله، وليقل: هو يهديك الله ويصلح بالك" ، قال حجاج: يهديكم الله ويصلح بالكم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ عِيسَى ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلْ الَّذِي يَرُدُّ عَلَيْهِ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ: هُوَ يَهْدِيكَ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بالَكَ" ، قَالَ حَجَّاجٌ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بالَكُمْ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے الحمدللہ علی کل حال کہنا چاہئے جواب دینے والے کو " یرحمک اللہ " کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو " یہدیک اللہ ویصلح بالک " کہنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد بن عبدالرحمن، وكان يضطرب فى هذا الحديث
حدیث نمبر: 23558
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن طلحة بن عبيد الله يعني ابن كريز ، عن شيخ من اهل مكة من قريش , قال: وجد رجل في ثوبه قملة، فاخذها ليطرحها في المسجد، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تفعل، ارددها في ثوبك حتى تخرج من المسجد" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُبيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ طَلْحَةَ بنِ عُبيْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابنَ كَرِيزٍ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ مِنْ قُرَيْشٍ , قَالَ: وَجَدَ رَجُلٌ فِي ثَوْبهِ قَمْلَةً، فَأَخَذَهَا لِيَطْرَحَهَا فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَفْعَلْ، ارْدُدْهَا فِي ثَوْبكَ حَتَّى تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے اپنے کپڑے میں ایک جوں دیکھی اس نے اسے پکڑ کر مسجد میں ہی پھینکنا چاہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ ایسا مت کرو اسے اپنے کپڑوں میں ہی رہنے دو تاآنکہ مسجد سے نکل جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة بن إسحاق، وهو مدلس
حدیث نمبر: 23559
Save to word اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا إسحاق يعني ابن عبد الله بن ابي طلحة ، عن رافع بن إسحاق ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تستقبلوا القبلة بفروجكم، ولا تستدبروها" .حَدَّثَنَا بهْزُ بنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابنَ عَبدِ اللَّهِ بنِ أَبي طَلْحَةَ ، عَنْ رَافِعِ بنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَسْتَقْبلُوا الْقِبلَةَ بفُرُوجِكُمْ، وَلَا تَسْتَدْبرُوهَا" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص پیشاب پائخانے کے لئے جائے تو قبلہ کی جانب رخ کرے اور نہ پشت کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23560
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، عن الاعمش ، قال: سمعت ابا ظبيان ، ويعلى ، حدثنا الاعمش ، عن ابي ظبيان ، قال: غزا ابو ايوب الروم فمرض، فلما حضر، قال: انا إذا مت فاحملوني، فإذا صاففتم العدو فادفنوني تحت اقدامكم، وساحدثكم حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، لولا حالي هذا ما حدثتكموه، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا ظِبيَانَ ، وَيَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبي ظِبيَانَ ، قَالَ: غَزَا أَبو أَيُّوب الرُّومَ فَمَرِضَ، فَلَمَّا حُضِرَ، قَالَ: أَنَا إِذَا مِتُّ فَاحْمِلُونِي، فَإِذَا صَافَفتُمُ الْعَدُوَّ فَادْفِنُونِي تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَوْلَا حَالِي هَذَا مَا حَدَّثْتُكُمُوهُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ باللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
ابوظبیان کہتے ہیں کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روم کے جہاد میں شریک تھے وہ بیمار ہوگئے جب وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، إسناده منقطع، أبو ظبيان لم يحضر ذلك من أبى أيوب، إنما رواه عن أشياخ له حضروا ذلك منه
حدیث نمبر: 23561
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا سعد بن سعيد الانصاري اخو يحيى بن سعيد، اخبرني عمر بن ثابت رجل من بني الحارث، اخبرني ابو ايوب الانصاري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من صام رمضان، ثم اتبعه ستا من شوال، فذاك صيام الدهر" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ أَخُو يَحْيَى بنِ سَعِيدٍ، أَخْبرَنِي عُمَرُ بنُ ثَابتٍ رَجُلٌ مِنْ بنِي الْحَارِثِ، أَخْبرَنِي أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ صَامَ رَمَضَانَ، ثُمَّ أَتْبعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، فَذَاكَ صِيَامُ الدَّهْرِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ماہ رمضان کے روزے رکھ لے اور عیدالفطر کے بعد چھ دن کے روزے رکھ لے تو اسے پورے سال کے روزوں کا ثواب ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1164
حدیث نمبر: 23562
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد الخطمي ، عن ابي ايوب الانصاري " انه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع صلاة المغرب والعشاء الآخرة بالمزدلفة" .حَدَّثَنَا ابنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَدِيِّ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ " أَنَّهُ صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ صَلَاةَ الْمَغْرِب وَالْعِشَاءِ الْآخِرَةِ بالْمُزْدَلِفَةِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1174، م: 1287
حدیث نمبر: 23563
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا حنش بن الحارث بن لقيط النخعي الاشجعي ، عن رياح بن الحارث ، قال: جاء رهط إلى علي بالرحبة، فقالوا: السلام عليك يا مولانا، قال: كيف اكون مولاكم وانتم قوم عرب؟ قالوا: سمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم غدير خم، يقول: " من كنت مولاه، فإن هذا مولاه" ، قال رياح: فلما مضوا تبعتهم، فسالت من هؤلاء؟ قالوا: نفر من الانصار فيهم ابو ايوب الانصاري ..حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا حَنَشُ بنُ الْحَارِثِ بنِ لَقِيطٍ النَّخَعِيُّ الْأَشْجَعِيُّ ، عَنْ رِيَاحِ بنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: جَاءَ رَهْطٌ إِلَى عَلِيٍّ بالرَّحْبةِ، فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا مَوْلَانَا، قَالَ: كَيْفَ أَكُونُ مَوْلَاكُمْ وَأَنْتُمْ قَوْمٌ عَرَب؟ قَالُوا: سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ غَدِيرِ خُمٍّ، يَقُولُ: " مَنْ كُنْتُ مَوْلَاهُ، فَإِنَّ هَذَا مَوْلَاهُ" ، قَالَ رِيَاحٌ: فَلَمَّا مَضَوْا تَبعْتُهُمْ، فَسَأَلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالُوا: نَفَرٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِيهِمْ أَبو أَيُّوب الْأَنْصَارِيُّ ..
ریاح بن حارث کہتے ہیں کہ ایک گروہ " رحبہ " میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا " السلام علیک یا مولانا " حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں تمہارا آقا کیسے ہوسکتا ہوں جبکہ تم عرب قوم ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غدیر خم کے مقام پر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں جس کا مولیٰ ہوں علی بھی اس کے مولیٰ ہیں جب وہ لوگ چلے گئے تو میں بھی ان کے پیچھے چل پڑا اور میں نے پوچھا کہ یہ لوگ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کچھ انصاری لوگ ہیں جن میں حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23564
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا حنش ، عن رياح بن الحارث ، قال: رايت قوما من الانصار قدموا على علي في الرحبة، فقال: من القوم؟ قالوا: مواليك يا امير المؤمنين، فذكر معناه.حَدَّثَنَا أَبو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا حَنَشٌ ، عَنْ رِيَاحِ بنِ الْحَارِثِ ، قَالَ: رَأَيْتُ قَوْمًا مِنَ الْأَنْصَارِ قَدِمُوا عَلَى عَلِيٍّ فِي الرَّحْبةِ، فَقَالَ: مَنْ الْقَوْمُ؟ قَالُوا: مَوَالِيكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23565
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، حدثنا سفيان ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن رجل ، عن ابي ايوب ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي قبل الظهر اربعا، فقيل له: إنك تصلي صلاة تديمها، فقال: " إن ابواب السماء تفتح إذا زالت الشمس، فلا ترتج حتى يصلى الظهر، فاحب ان يصعد لي إلى السماء خير" .حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّب بنِ رَافِعٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: كَانَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبلَ الظُّهْرِ أَرْبعًا، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ تُصَلِّي صَلَاةً تُدِيمُهَا، فَقَالَ: " إِنَّ أَبوَاب السَّمَاءِ تُفْتَحُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ، فَلَا تُرْتَجُ حَتَّى يُصَلَّى الظُّهْرُ، فَأُحِب أَنْ يَصْعَدَ لِي إِلَى السَّمَاءِ خَيْرٌ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زوال کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ چار رکعتیں پڑھتے تھے ایک دن میں نے پوچھ لیا کہ یا رسول اللہ! یہ کیسی نماز ہے جس پر میں آپ کو مداومت کرتے ہوئے دیکھتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زوال کے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس وقت تک بند نہیں کئے جاتے جب تک ظہر کی نماز نہ ادا کرلی جائے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا کوئی نیک عمل آسمان پر چڑھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الراوي عن أبى أيوب، وعلي بن الصلت مجهول
حدیث نمبر: 23566
Save to word اعراب
قرات على عبد الرحمن : مالك ، عن يحيى بن سعيد ، عن عدي بن ثابت الانصاري ، عن عبيد الله بن يزيد الخطمي ، ان ابا ايوب الانصاري اخبره انه " صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع المغرب والعشاء جميعا بالمزدلفة" .قَرَأْتُ عَلَى عَبدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَدِيِّ بنِ ثَابتٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُبيْدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ ، أَنَّ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ أَخْبرَهُ أَنَّهُ " صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ الْمَغْرِب وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا بالْمُزْدَلِفَةِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حجۃ الوداع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حدیث نمبر: 23567
Save to word اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا عبد الله بن لهيعة ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، ان اسلم ابا عمران التجيبي حدثه، انه سمع ابا ايوب الانصاري ، يقول: صففنا يوم بدر، فندرت منا نادرة امام الصف، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم، فقال:" معي معي" ، وكذا، قال معمر: فبدرت منا بادرة، وقال: صففنا يوم بدر.حَدَّثَنَا عَتَّاب بنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ ، أَخْبرَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، أَنَّ أَسْلَمَ أَبا عِمْرَانَ التُّجِيبيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: صَفَفْنَا يَوْمَ بدْرٍ، فَنَدَرَتْ مِنَّا نَادِرَةٌ أَمَامَ الصَّفِّ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ:" مَعِي مَعِي" ، وَكَذَا، قَالَ مَعْمَرٌ: فَبدَرَتْ مِنَّا بادِرَةٌ، وَقَالَ: صَفَفْنَا يَوْمَ بدْرٍ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے جنگ بدر کے دن صف بندی کی تو ہم میں سے ایک آدمی صف سے آگے نکل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا میرے ساتھ رہو میرے ساتھ رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23568
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن صفوان بن عمرو ، عن خالد بن معدان ، عن ابي رهم السمعي ، عن ابي ايوب الانصاري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " من قال حين يصبح: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير، عشر مرات، كتب الله له بكل واحدة قالها عشر حسنات، وحط الله عنه بها عشر سيئات، ورفعه الله بها عشر درجات، وكن له كعشر رقاب، وكن له مسلحة من اول النهار إلى آخره، ولم يعمل يومئذ عملا يقهرهن، فإن قال حين يمسي، فمثل ذلك" .حَدَّثَنَا أَبو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بنِ عَمْرٍو ، عَنْ خَالِدِ بنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبي رُهْمٍ السَّمَعِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَالَ حِينَ يُصْبحُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ، كَتَب اللَّهُ لَهُ بكُلِّ وَاحِدَةٍ قَالَهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَحَطَّ اللَّهُ عَنْهُ بهَا عَشْرَ سَيِّئَاتٍ، وَرَفَعَهُ اللَّهُ بهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ، وَكُنَّ لَهُ كَعَشْرِ رِقَاب، وَكُنَّ لَهُ مَسْلَحَةً مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ إِلَى آخِرِهِ، وَلَمْ يَعْمَلْ يَوْمَئِذٍ عَمَلًا يَقْهَرُهُنَّ، فَإِنْ قَالَ حِينَ يُمْسِي، فَمِثْلُ ذَلِكَ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص دس مرتبہ یہ کلمات کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد یحییٰ ویمیت وہو علی کل شی قدیر " تو اللہ تعالیٰ ہر مرتبہ کے عوض اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دے گا دس گناہ معاف فرما دے گا دس درجات بلند کر دے گا اور یہ دس غلاموں کو آزاد کرنے کی طرح ہوگا اور وہ دن کے آغاز سے اختتام تک اس کا ہتھیار ہوجائیں گے اور اس دن کوئی شخص ایسا عمل نہیں کرسکے جو اس پر غالب آجائے اور اگر شام کے وقت کہہ لے تب بھی اسی طرح ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23569
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، ان اسلم ابا عمران حدثهم , انه سمع ابا ايوب ، يقول: صففنا يوم بدر، فبدرت منا بادرة امام الصف، فنظر إليهم النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" معي معي" .حَدَّثَنَا مُوسَى بنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، أَنَّ أَسْلَمَ أَبا عِمْرَانَ حَدَّثَهُمْ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبا أَيُّوب ، يَقُولُ: صَفَفْنَا يَوْمَ بدْرٍ، فَبدَرَتْ مِنَّا بادِرَةٌ أَمَامَ الصَّفِّ، فَنَظَرَ إِلَيْهِمْ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَعِي مَعِي" .
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگوں نے جنگ بدر کے دن صف بندی کی تو ہم میں سے ایک آدمی صف سے آگے نکل گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا میرے ساتھ رہو میرے ساتھ رہو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23570
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد ، عن ابي الخير ، عن ابي رهم السمعي ، ان ابا ايوب حدثه , ان نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل في بيتنا الاسفل، وكنت في الغرفة فاهريق ماء في الغرفة، فقمت انا وام ايوب بقطيفة لنا نتبع الماء شفقة يخلص الماء إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنزلت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا مشفق، فقلت: يا رسول الله، إنه ليس ينبغي ان نكون فوقك، انتقل إلى الغرفة، فامر النبي صلى الله عليه وسلم بمتاعه فنقل، ومتاعه قليل، فقلت: يا رسول الله، كنت ترسل إلي بالطعام، فانظر فإذا رايت اثر اصابعك وضعت يدي فيه، حتى إذا كان هذا الطعام الذي ارسلت به إلي فنظرت فيه، فلم ار فيه اثر اصابعك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجل، إن فيه بصلا، فكرهت ان آكله من اجل الملك الذي ياتيني، واما انتم فكلوه" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي الْخَيْرِ ، عَنْ أَبي رُهْمٍ السَّمَعِيِّ ، أَنَّ أَبا أَيُّوب حَدَّثَهُ , أَنَّ نَبيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فِي بيْتِنَا الْأَسْفَلِ، وَكُنْتُ فِي الْغُرْفَةِ فَأُهْرِيقَ مَاءٌ فِي الْغُرْفَةِ، فَقُمْتُ أَنَا وَأُمُّ أَيُّوب بقَطِيفَةٍ لَنَا نَتْبعُ الْمَاءَ شَفَقَةَ يَخْلُصُ الْمَاءُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مُشْفِقٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ لَيْسَ يَنْبغِي أَنْ نَكُونَ فَوْقَكَ، انْتَقِلْ إِلَى الْغُرْفَةِ، فَأَمَرَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بمَتَاعِهِ فَنُقِلَ، وَمَتَاعُهُ قَلِيلٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنْتَ تُرْسِلُ إِلَيَّ بالطَّعَامِ، فَأَنْظُرُ فَإِذَا رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابعِكَ وَضَعْتُ يَدِي فِيهِ، حَتَّى إِذَا كَانَ هَذَا الطَّعَامُ الَّذِي أَرْسَلْتَ بهِ إِلَيَّ فَنَظَرْتُ فِيهِ، فَلَمْ أَرَ فِيهِ أَثَرَ أَصَابعِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَجَلْ، إِنَّ فِيهِ بصَلًا، فَكَرِهْتُ أَنْ آكُلَهُ مِنْ أَجْلِ الْمَلَكِ الَّذِي يَأْتِينِي، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكُلُوهُ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر کی نچلی منزل میں فروکش ہوئے اور میں بالا خانے میں رہتا تھا ایک دن میرے کمرے میں پانی گرگیا، تو میں اور ام ایوب ایک چادر لے کر پانی خشک کرنے لگے تاکہ وہ چھت سے ٹپک کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نہ گرنے لگے پھر میں ڈرتا ڈرتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بات مناسب نہیں ہے کہ ہم آپ کے اوپر رہیں آپ اوپر منتقل ہوجائیے چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر آپ کا سامان " جو یوں بھی بہت تھوڑا تھا " اوپر منتقل کردیا گیا۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ مجھے پہلے جو کھانا بھجواتے تھے میں اسے دیکھتا تھا اور جہاں آپ کی انگلیوں کے نشانات محسوس ہوتے میں اپنا ہاتھ وہیں رکھتا تھا لیکن آج جو کھانا آپ نے مجھے بھجوایا ہے اس میں دیکھنے کے بعد بھی مجھے آپ کی انگلیوں کے نشانات نظر نہیں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بات صحیح ہے دراصل اس میں پیاز تھا جسے کھانا مجھے پسند نہیں ہے جس کی وجہ وہ فرشتہ ہے جو میرے پاس آتا ہے البتہ تم اسے کھاسکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23571
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عمران بن ابي يحيى ، عن عبد الله بن كعب بن مالك ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من اغتسل يوم الجمعة، ومس من طيب إن كان عنده، ولبس من احسن ثيابه، ثم خرج حتى ياتي المسجد فيركع إن بدا له، ولم يؤذ احدا، ثم انصت إذا خرج إمامه حتى يصلي، كانت كفارة لما بينها وبين الجمعة الاخرى" ، وقال في موضع آخر: إن عبد الله بن كعب بن مالك السلمي حدثه، ان ابا ايوب صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم حدثه، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من اغتسل يوم الجمعة"، وزاد فيه،" ثم خرج وعليه السكينة حتى ياتي المسجد".حَدَّثَنَا يَعْقُوب ، حَدَّثَنَا أَبي ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بنُ إِبرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ ، عَنْ عِمْرَانَ بنِ أَبي يَحْيَى ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ كَعْب بنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، وَمَسَّ مِنْ طِيب إِنْ كَانَ عِنْدَهُ، وَلَبسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابهِ، ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى يَأْتِيَ الْمَسْجِدَ فَيَرْكَعَ إِنْ بدَا لَهُ، وَلَمْ يُؤْذِ أَحَدًا، ثُمَّ أَنْصَتَ إِذَا خَرَجَ إِمَامُهُ حَتَّى يُصَلِّيَ، كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا بيْنَهَا وَبيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى" ، وقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: إِنَّ عَبدَ اللَّهِ بنَ كَعْب بنِ مَالِكٍ السُّلَمِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبا أَيُّوب صَاحِب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ"، وَزَادَ فِيهِ،" ثُمَّ خَرَجَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ حَتَّى يَأْتِيَ الْمَسْجِدَ".
حضرت ابو عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد (رح) سے عرض کیا کہ ایک کہتا ہے جو شخص مغرب کے بعد مسجد ہی میں دو رکعتیں پڑھتا ہے تو یہ جائز نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ گھر میں پڑھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے یہ گھر کی نمازوں میں سے ہے انہوں نے پوچھا کہ یہ کون کہتا ہے؟ میں نے عرض کیا کہ محمد بن عبدالرحمن انہوں نے فرمایا خوب کہا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23572
Save to word اعراب
حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، حدثنا عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: " جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم بين المغرب والعشاء بجمع" .حَدَّثَنَا بهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنَا عَدِيُّ بنُ ثَابتٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: " جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بيْنَ الْمَغْرِب وَالْعِشَاءِ بجَمْعٍ" .
حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے یا طہارت حاصل کرے اور خوب اچھی طرح کرے عمدہ کپڑے پہنے خوشبو یا تیل لگائے پھر جمعہ کے لئے آئے مسجد پہنچ کر وقت ہو تو نماز پڑھے کوئی لغو حرکت نہ کرے کسی کو تکلیف نہ دے جب امام نکل آئے تو خاموش رہے اس کے اگلے جمعہ تک سارے گناہوں کا کفارہ ہوجائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1674، م: 1287
حدیث نمبر: 23573
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن الحجاج ، حدثنا عبد الله بن مبارك ، اخبرنا سفيان ، عن جابر ، عن عدي بن ثابت ، عن عبد الله بن يزيد الخطمي ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه كان " يصلي المغرب والعشاء بإقامة" .حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بنُ الْحَجَّاجِ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ مُبارَكٍ ، أَخْبرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بنِ ثَابتٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ " يُصَلِّي الْمَغْرِب وَالْعِشَاءَ بإِقَامَةٍ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز اکٹھی ادا فرمائی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حدیث نمبر: 23574
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن المسيب بن رافع ، عن علي بن مدرك ، قال: رايت ابا ايوب نزع خفيه، فنظروا إليه، فقال: اما إني قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يمسح عليهما" ، ولكن حبب إلي الوضوء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ عُبيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنِ الْمُسَيَّب بنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بنِ مُدْرِكٍ ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبا أَيُّوب َنَزَعَ خُفَّيْهِ، فَنَظَرُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَمَا إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَمْسَحُ عَلَيْهِمَا" ، وَلَكِنْ حُبب إِلَيَّ الْوُضُوءُ.
علی بن مدرک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو وضو کے دوران موزے اتارتے ہوئے دیکھا لوگ بھی انہیں تعجب سے دیکھنے لگے تو انہوں نے فرمایا کہ یہ بات تو یقینی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے البتہ مجھے پاؤں دھونا زیادہ اچھا لگتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23575
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن عبد الرحمن بن السائبة ، عن عبد الرحمن بن سعاد وكان مرضيا من اهل المدينة، عن ابي ايوب ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " الماء من الماء" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبرَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي عَمْرُو بنُ دِينَارٍ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ السَّائِبةِ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ سُعَادَ وَكَانَ مَرْضِيًّا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَنّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْمَاءُ مِنَ الْمَاءِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وجوب غسل خروج منیٰ پر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالرحمن بن السائبة وعبدالرحمن بن سعاد
حدیث نمبر: 23576
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي ايوب الانصاري يرويه , قال: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاثة ايام، يلتقيان فيصد هذا ويصد هذا، وخيرهما الذي يبدا بالسلام" .حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ يَرْوِيهِ , قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبدَأُ بالسَّلَامِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھر منہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237، م: 2560
حدیث نمبر: 23577
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي ايوب الانصاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا اتى احدكم الغائط، فلا يستقبل القبلة ولا يستدبرها، ولكن ليشرق او ليغرب" ، قال ابو ايوب: فلما قدمنا الشام، وجدنا مراحيض جعلت نحو القبلة، فننحرف ونستغفر الله.حَدَّثَنَا عَبدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا أَتَى أَحَدُكُمْ الْغَائِطَ، فَلَا يَسْتَقْبلْ الْقِبلَةَ وَلَا يَسْتَدْبرْهَا، وَلَكِنْ لِيُشَرِّقْ أَوْ لِيُغَرِّب" ، قَالَ أَبو أَيُّوب: فَلَمَّا قَدِمْنَا الشَّامَ، وَجَدْنَا مَرَاحِيضَ جُعِلَتْ نَحْوَ الْقِبلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 264
حدیث نمبر: 23578
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ابن جريج . وحدثنا حجاج ، عن ابن جريج . وروح ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني زيد بن اسلم ، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين مولى آل عياش وقال روح: مولى عباس انه اخبره، عن ابيه عبد الله بن حنين ، قال: كنت مع ابن عباس، والمسور بالابواء، فتحدثنا حتى ذكرنا غسل المحرم راسه، فقال المسور: لا، وقال ابن عباس: بلى، فارسلني ابن عباس إلى ابي ايوب: يقرا عليك ابن اخيك عبد الله بن عباس السلام، ويسالك: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه محرما؟ قال: فوجده يغتسل بين قرني بئر قد ستر عليه بثوب، فلما استبنت له، ضم الثوب إلى صدره حتى بدا لي وجهه، ورايته وإنسان قائم يصب على راسه الماء، قال: فاشار ابو ايوب بيديه على راسه جميعا، على جميع راسه، فاقبل بهما وادبر ، فقال المسور لابن عباس: لا اماريك ابدا، قال الحجاج، وروح: فلما انتسبت له وسالته، ضم الثوب إلى صدره حتى بدا لي راسه ووجهه، وإنسان قائم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ بكْرٍ ، حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ . وَحدثَنا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابنِ جُرَيْجٍ . وَرَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبرَنِي زَيْدُ بنُ أَسْلَمَ ، عَنْ إِبرَاهِيمَ بنِ عَبدِ اللَّهِ بنِ حُنَيْنٍ مَوْلَى آلِ عَيَّاشٍ وَقَالَ رَوْحٌ: مَوْلَى عَباسٍ أَنَّهُ أَخْبرَهُ، عَنْ أَبيهِ عَبدِ اللَّهِ بنِ حُنَيْنٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ ابنِ عَباسٍ، وَالْمِسْوَرِ بالْأَبوَاءِ، فَتَحَدَّثْنَا حَتَّى ذَكَرْنَا غَسْلَ الْمُحْرِمِ رَأْسَهُ، فَقَالَ الْمِسْوَرُ: لَا، وَقَالَ ابنُ عَباسٍ: بلَى، فَأَرْسَلَنِي ابنُ عَباسٍ إِلَى أَبي أَيُّوب: يَقْرَأُ عَلَيْكَ ابنُ أَخِيكَ عَبدُ اللَّهِ بنُ عَباسٍ السَّلَامَ، وَيَسْأَلُكَ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْسِلُ رَأْسَهُ مُحْرِمًا؟ قَالَ: فَوَجَدَهُ يَغْتَسِلُ بيْنَ قَرْنَيْ بئْرٍ قَدْ سُتِرَ عَلَيْهِ بثَوْب، فَلَمَّا اسْتَبنْتُ لَهُ، ضَمَّ الثَّوْب إِلَى صَدْرِهِ حَتَّى بدَا لِي وَجْهُهُ، وَرَأَيْتُهُ وَإِنْسَانٌ قَائِمٌ يَصُب عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ، قَالَ: فَأَشَارَ أَبو أَيُّوب بيَدَيْهِ عَلَى رَأْسِهِ جَمِيعًا، عَلَى جَمِيعِ رَأْسِهِ، فَأَقْبلَ بهِمَا وَأَدْبرَ ، فَقَالَ الْمِسْوَرُ لِابنِ عَباسٍ: لَا أُمَارِيكَ أَبدًا، قَالَ الْحَجَّاجُ، وَرَوْحٌ: فَلَمَّا انْتَسَبتُ لَهُ وَسَأَلْتُهُ، ضَمَّ الثَّوْب إِلَى صَدْرِهِ حَتَّى بدَا لِي رَأْسُهُ وَوَجْهُهُ، وَإِنْسَانٌ قَائِمٌ.
عبداللہ بن حنین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مقام ابواء میں حضرت ابن عباس اور مسور رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا ہم لوگ باتیں کر رہے تھے کہ محرم کے سرد ھونے کا ذ کر آگیا حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت کی نفی کی اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت دی پھر حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پیغام دے کر بھیجا کہ آپ کا بھتیجا عبداللہ بن عباس آپ کو سلام کہتا ہے اور آپ سے پوچھ رہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنا سر کس طرح دھوتے تھے؟ عبداللہ بن حنین وہاں پہنچے تو حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو ایک کنوئیں کے دو کناروں کے درمیان ایک کپڑے کا پردہ لٹکا کر غسل کرتے ہوئے پایا جب میں نے ان سے اس کی وضاحت پوچھی تو انہوں نے اپنے سینے پر کپڑا لپیٹا اور اپنا چہرہ باہر نکالا میں نے دیکھا کہ ایک آدمی ان کے سر پر پانی بہار ہا ہے حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنے ہاتھوں سے اپنے پورے سر کی طرف اشارہ کیا اور آگے پیچھے ہاتھوں کو پھیرا یہ معلوم ہونے پر حضرت مسور رضی اللہ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آئندہ میں کبھی آپ سے اختلاف نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1840، م: 1205
حدیث نمبر: 23579
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، سمعت ابا ايوب يخبر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " لا تستقبلوا القبلة بغائط ولا بول، ولكن شرقوا او غربوا" ، قال ابو ايوب: فقدمنا الشام فوجدنا مراحيض جعلت نحو القبلة، فننحرف ونستغفر الله.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، سَمِعْتُ أَبا أَيُّوب يُخْبرُ عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسْتَقْبلُوا الْقِبلَةَ بغَائِطٍ وَلَا بوْلٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبوا" ، قَالَ أَبو أَيُّوب: فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ جُعِلَتْ نَحْوَ الْقِبلَةِ، فَنَنْحَرِفُ وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی جانب رخ نہ کرے بلکہ مشرق یا مغرب کی جانب ہوجائے لیکن جب ہم شام پہنچے تو وہاں کے بیت الخلاء سمت قبلہ میں بنے ہوئے پائے ہم ان میں رخ پھیر کر بیٹھتے تھے اور استغفار کرتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 144، م: 2649
حدیث نمبر: 23580
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، عن ابن ابي ذئب ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن رجل ، عن ابي ايوب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلوا المغرب لفطر الصائم، وبادروا طلوع النجوم" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابنِ أَبي ذِئْب ، عَنْ يَزِيدَ بنِ أَبي حَبيب ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا الْمَغْرِب لِفِطْرِ الصَّائِمِ، وَبادِرُوا طُلُوعَ النُّجُومِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز مغرب افطاری کے وقت اور ستارے نکلنے سے پہلے پڑھنے میں سبقت کیا کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده صحيح، الرجل المبهم هو ثقة
حدیث نمبر: 23581
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا الحجاج بن ارطاة ، عن مكحول ، وحدثنا محمد بن يزيد ، عن حجاج ، عن مكحول ، قال: قال ابو ايوب : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اربع من سنن المرسلين: التعطر، والنكاح، والسواك، والحياء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا الْحَجَّاجُ بنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ يَزِيدَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، قَالَ: قَالَ أَبو أَيُّوب : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْبعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ: التَّعَطُّرُ، وَالنِّكَاحُ، وَالسِّوَاكُ، وَالْحَيَاءُ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار چیزیں تمام پیغمبروں کی سنت ہیں خوشبو لگانا، نکاح کرنا، مسواک اور مہندی لگانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة حجاج بن أرطاة، وهو مدلس، ومكحول عن أبى أيوب مرسل
حدیث نمبر: 23582
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله ، قال: قدم علينا ابو ايوب، وعقبة بن عامر يومئذ على مصر، فاخر المغرب، فقام إليه ابو ايوب ، فقال: ما هذه الصلاة يا عقبة؟ قال: شغلنا، قال: اما والله ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هذا؟ اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تزال امتي بخير او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب إلى ان تشتبك النجوم؟" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ أَبي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، عَنْ مَرْثَدِ بنِ عَبدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبو أَيُّوب، وَعُقْبةُ بنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِب، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبو أَيُّوب ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبةُ؟ قَالَ: شُغِلْنَا، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا بي إِلَّا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَذَا؟ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّتِي بخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِب إِلَى أَنْ تَشْتَبكَ النُّجُومُ؟" .
مرثد بن عبداللہ یزنی (رح) کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں مصر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی نماز سے فراغت کے بعد حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23583
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا عمر بن ابي زائدة ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، قال: " من قال: لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، عشر مرات، كان كمن اعتق اربع رقاب من ولد إسماعيل" . حدثنا روح ، حدثنا عمر بن ابي زائدة ، حدثنا عبد الله بن ابي السفر ، عن الشعبي ، عن ربيع بن خثيم ، بمثل ذلك، قال: فقلت للربيع: ممن سمعته؟ فقال: من عمرو بن ميمون ، فقلت لعمرو بن ميمون: ممن سمعته؟ فقال: من ابن ابي ليلى ، فقلت لابن ابي ليلى: ممن سمعته؟ قال: من ابي ايوب الانصاري يحدثه عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بنُ أَبي زَائِدَةَ ، عَنْ أَبي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بنِ مَيْمُونٍ ، قَالَ: " مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، عَشْرَ مَرَّاتٍ، كَانَ كَمَنْ أَعْتَقَ أَرْبعَ رِقَاب مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ" . حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بنُ أَبي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ أَبي السَّفَرِ ، عَنِ الشَّعْبيِّ ، عَنْ رَبيعِ بنِ خُثَيْمٍ ، بمِثْلِ ذَلِكَ، قَالَ: فَقُلْتُ لِلَّربيعِ: مِمَّنْ سَمِعْتَهُ؟ فَقَالَ: مِنْ عَمْرِو بنِ مَيْمُونٍ ، فَقُلْتُ لِعَمْرِو بنِ مَيْمُونٍ: مِمَّنْ سَمِعْتَهُ؟ فَقَالَ: مِنْ ابنِ أَبي لَيْلَى ، فَقُلْتُ لِابنِ أَبي لَيْلَى: مِمَّنْ سَمِعْتَهُ؟ قَالَ: مِنْ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُهُ عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عمرو بن میمون (رح) کہتے ہیں کہ جو شخص یہ کلمات دس مرتبہ کہہ لے " لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وہو علی کل شی قدیر '' تو یہ اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 23584
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا مالك ، وصالح , عن ابن شهاب ، ان عطاء بن يزيد حدثه، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: " لا يحل لمسلم ان يهجر اخاه فوق ثلاث، يلتقيان فيصد هذا ويصد هذا، وخيرهما الذي يبدا بالسلام" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، وَصَالِحٌ , عَنِ ابنِ شِهَاب ، أَنَّ عَطَاءَ بنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلَاثٍ، يَلْتَقِيَانِ فَيَصُدُّ هَذَا وَيَصُدُّ هَذَا، وَخَيْرُهُمَا الَّذِي يَبدَأُ بالسَّلَامِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع کلامی رکھے کہ ایک دوسرے سے ملیں تو وہ ادھرمنہ کرلے اور وہ ادھر اور ان دونوں میں سے بہترین وہ ہوگا جو سلام میں پہل کرے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6237، م: 2560، وقرين مالك صالح، وهو ضعيف
حدیث نمبر: 23585
Save to word اعراب
حدثنا عبد الملك بن عمرو ، حدثنا كثير بن زيد ، عن داود بن ابي صالح ، قال: اقبل مروان يوما فوجد رجلا واضعا وجهه على القبر، فقال: اتدري ما تصنع؟ فاقبل عليه فإذا هو ابو ايوب ، فقال: نعم، جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم آت الحجر، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " لا تبكوا على الدين إذا وليه اهله، ولكن ابكوا عليه إذا وليه غير اهله" .حَدَّثَنَا عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بنُ زَيْدٍ ، عَنْ دَاوُدَ بنِ أَبي صَالِحٍ ، قَالَ: أَقْبلَ مَرْوَانُ يَوْمًا فَوَجَدَ رَجُلًا وَاضِعًا وَجْهَهُ عَلَى الْقَبرِ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا تَصْنَعُ؟ فَأَقْبلَ عَلَيْهِ فَإِذَا هُوَ أَبو أَيُّوب ، فَقَالَ: نَعَمْ، جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ آتِ الْحَجَرَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تَبكُوا عَلَى الدِّينِ إِذَا وَلِيَهُ أَهْلُهُ، وَلَكِنْ ابكُوا عَلَيْهِ إِذَا وَلِيَهُ غَيْرُ أَهْلِهِ" .
داؤد بن ابی صالح کہتے ہیں کہ ایک دن مروان چلا آرہا تھا اس نے ایک قبر پر (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ مبارک پر) ایک آدمی کو اپنا چہرہ رکھے ہوئے دیکھا تو کہنے لگا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم کیا کر رہے ہو؟ وہ آدمی اس کی طرف متوجہ ہوا تو وہ حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ تھے انہوں نے فرمایا ہاں! میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا ہوں کسی پتھر کے پاس نہیں آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دین پر اس وقت آنسو نہ بہانا جب اس کے اہل اس کے ذمے دار ہوں البتہ جب اس پر نااہل لوگ ذمہ دار ہوں تو اس پر آنسو بہانا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة داود بن أبى صالح، وكثير بن زيد مختلف فيه، وفي متنه نكارة
حدیث نمبر: 23586
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني شرحبيل بن شريك المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، قال: سمعت ابا ايوب الانصاري ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غدوة في سبيل الله او روحة، خير مما طلعت عليه الشمس وغربت" .حَدَّثَنَا أَبو عَبدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابنَ أَبي أَيُّوب ، حَدَّثَنِي شُرَحْبيلُ بنُ شَرِيكٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبي عَبدِ الرَّحْمَنِ الْحُبلِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبا أَيُّوب الْأَنْصَارِيَّ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَدْوَةٌ فِي سَبيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ، خَيْرٌ مِمَّا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ وَغَرَبتْ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام کے نکلنا ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جن پر سورج طلوع یا غروب ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1883، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 23587
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن ابي ليلى ، عن اخيه ، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا عطس احدكم فليقل: الحمد لله على كل حال، وليقل الذي يشمته: يرحمكم الله، وليقل الذي يرد عليه: يهديكم الله ويصلح بالكم" ..حَدَّثَنَا هَاشِمُ بنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلْ الَّذِي يُشَمِّتُهُ: يَرْحَمُكُمْ اللَّهُ، وَلْيَقُلْ الَّذِي يَرُدُّ عَلَيْهِ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بالَكُمْ" ..
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کو چھینک آئے تو اسے " الحمدللہ علی کل حال " کہنا چاہئے جواب دینے والے کو " یرحمک اللہ " کہنا چاہئے اور چھینکنے والے کو " یہدیک اللہ ویصلح بالک " کہنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد ابن عبدالرحمن بن أبى ليلى
حدیث نمبر: 23588
Save to word اعراب
حدثنا حسين ، حدثنا شعبة ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن اخيه ، قال: وقد رايت اخاه، عن ابيه ، عن ابي ايوب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر مثله، إلا انه قال:" وليقل: هو يهديك الله ويصلح بالك"، او قال:" يهديكم الله ويصلح بالكم".حَدَّثَنَا حُسَين ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ ، قَالَ: وَقَدْ رَأَيْتُ أَخَاهُ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَلْيَقُلْ: هُوَ يَهْدِيكَ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بالَكَ"، أَوْ قَالَ:" يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بالَكُمْ".
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ محمد بن عبدالرحمن بن أبى ليلى
حدیث نمبر: 23589
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثنا يزيد بن ابي حبيب ، عن بكير ، عن ابيه ، عن عبيد بن تعلى ، عن ابي ايوب، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صبر الدابة" ، قال ابو ايوب: لو كانت لي دجاجة ما صبرتها.حَدَّثَنَا أَبو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبدُ الْحَمِيدِ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بنُ أَبي حَبيب ، عَنْ بكَيْرٍ ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عُبيْدِ بنِ تِعْلَى ، عَنْ أَبي أَيُّوب، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَبرِ الدَّابةِ" ، قَالَ أَبو أَيُّوب: لَوْ كَانَتْ لِي دَجَاجَةٌ مَا صَبرْتُهَا.
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے اس لئے اگر میرے پاس مرغی بھی ہو تو میں اسے باندھ کر نشانہ نہیں بناؤں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد بكير
حدیث نمبر: 23590
Save to word اعراب
حدثنا سريج ، حدثنا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن بكير ، عن ابن تعلى ، قال: غزونا مع عبد الرحمن بن خالد بن الوليد، فاتي باربعة اعلاج من العدو، فامر بهم فقتلوا صبرا بالنبل، فبلغ ذلك ابا ايوب ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم " ينهى عن قتل الصبر" .حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ وَهْب ، عَنْ عَمْرِو بنِ الْحَارِثِ ، عَنْ بكَيْرٍ ، عَنْ ابنِ تِعْلَى ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ خَالِدِ بنِ الْوَلِيدِ، فَأُتِيَ بأَرْبعَةِ أَعْلَاجٍ مِنَ الْعَدُوِّ، فَأَمَرَ بهِمْ فَقُتِلُوا صَبرًا بالنَّبلِ، فَبلَغَ ذَلِكَ أَبا أَيُّوب ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَنْهَى عَنْ قَتْلِ الصَّبرِ" .
ابن تعلیٰ کہتے ہیں کہ ہم لوگ عبدالرحمن بن خالد کے ساتھ جہاد میں شریک ہوئے تو دشمن کے چار جنگلی گدھے پکڑ کر لائے گئے انہوں نے حکم دیا اور ان چاروں کو باندھ کر تیروں سے قتل کردیا گیا، حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو باندھ کر جانور قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف فإن فيه بين بكير بن عبدالله وبين أبن يعلى والد بكير عبدالله بن الأشج، وهو مجهول
حدیث نمبر: 23591
Save to word اعراب
حدثنا عتاب ، حدثنا عبد الله ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا بكير بن الاشج ، ان اباه حدثه، ان عبيد بن تعلى حدثه، انه سمع ابا ايوب، يقول:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صبر الدابة" .حَدَّثَنَا عَتَّاب ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا بكَيْرُ بنُ الْأَشَجِّ ، أَنَّ أَباهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُبيْدَ بنَ تِعْلَى حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبا أَيُّوب، يَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَبرِ الدَّابةِ" .
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو باندھ کر جانور قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة والد بكير
حدیث نمبر: 23592
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد ، حدثنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن اخيه ، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى ، عن ابي ايوب ، انه كان في سهوة له، فكانت الغول تجيء فتاخذ، فشكاها إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إذا رايتها فقل: بسم الله، اجيبي رسول الله"، قال: فجاءت، فقال لها، فاخذها، فقالت له: إني لا اعود، فارسلها، فجاء فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" ما فعل اسيرك؟" , قال: اخذتها، فقالت لي: إني لا اعود، فارسلتها، فقال: إنها عائدة، فاخذتها مرتين او ثلاثا، كل ذلك تقول: لا اعود، ويجيء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فيقول:" ما فعل اسيرك؟" , فيقول: اخذتها، فتقول: لا اعود، فيقول: إنها عائدة، فاخذها، فقالت: ارسلني واعلمك شيئا تقول فلا يقربك شيء، آية الكرسي، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال:" صدقت وهي كذوب" ..حَدَّثَنَا أَبو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ أَبي لَيْلَى ، عَنْ أَبي أَيُّوب ، أَنَّهُ كَانَ فِي سَهْوَةٍ لَهُ، فَكَانَتْ الْغُولُ تَجِيءُ فَتَأْخُذُ، فَشَكَاهَا إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِذَا رَأَيْتَهَا فَقُلْ: بسْمِ اللَّهِ، أَجِيبي رَسُولَ اللَّهِ"، قَالَ: فَجَاءَتْ، فَقَالَ لَهَا، فَأَخَذَهَا، فَقَالَتْ لَهُ: إِنِّي لَا أَعُودُ، فَأَرْسَلَهَا، فَجَاءَ فَقَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟" , قَالَ: أَخَذْتُهَا، فَقَالَتْ لِي: إِنِّي لَا أَعُودُ، فَأَرْسَلْتُهَا، فَقَالَ: إِنَّهَا عَائِدَةٌ، فَأَخَذْتُهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، كُلَّ ذَلِكَ تَقُولُ: لَا أَعُودُ، وَيَجِيءُ إِلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُ:" مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ؟" , فَيَقُولُ: أَخَذْتُهَا، فَتَقُولُ: لَا أَعُودُ، فَيَقُولُ: إِنَّهَا عَائِدَةٌ، فَأَخَذَهَا، فَقَالَتْ: أَرْسِلْنِي وَأُعَلِّمُكَ شَيْئًا تَقُولُ فَلَا يَقْرَبكَ شَيْءٌ، آيَةَ الْكُرْسِيِّ، فَأَتَى النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبرَهُ، فَقَالَ:" صَدَقَتْ وَهِيَ كَذُوب" ..
حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اپنے خیمے میں ہوتے تھے ایک جن عورت آتی اور انہیں پکڑ لیتی انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جب تم اسے دیکھو تو یوں کہنا " بسم اللہ اجیبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چناچہ اگلی مرتبہ جب وہ آئی تو انہوں نے اسے یہی کہا اور اسے پکڑ لیا اس نے وعدہ کیا کہ میں آئندہ آپ کے پاس نہیں آؤں گی انہوں نے اسے چھوڑ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسے پکڑ لیا تھا لیکن اس نے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ نہیں آئے گی اس لئے میں نے اسے چھوڑ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ پھر آئے گی، چناچہ میں نے اسے دو تین مرتبہ پکڑا اور وہ ہر مرتبہ یہی کہتی تھی کہ آئندہ نہیں آؤں گی بالآخر ایک مرتبہ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دو میں تمہیں ایک چیز سکھاتی ہوں تم اسے کہہ لیا کرو کوئی چیز تمہارے قریب نہیں آسکے گی اور وہ آیت الکرسی ہے پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ بات بتائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا حالانکہ وہ جھوٹی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن أبى ليلى
حدیث نمبر: 23593
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن عبد الرحمن بن ابى ليلى ، فذكر هذا الحديث بإسناده، يعني: حديث الغول، قال: ابو ايوب خالد بن زيد .حَدَّثَنَا يَعْقُوب ، حَدَّثَنَا أَبي ، عَنِ ابنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بنُ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنْ أَبى لَيلى ، فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ بإِسْنَادِهِ، يَعْنِي: حَدِيثَ الْغُولِ، قَالَ: أَبو أَيُّوب خَالِدُ بنُ زَيْد .
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن أبى ليلى
حدیث نمبر: 23594
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا ابو بكر ، عن الاعمش ، عن ابي ظبيان ، قال: غزا ابو ايوب مع يزيد بن معاوية، قال: فقال: إذا انا مت فادخلوني ارض العدو فادفنوني تحت اقدامكم حيث تلقون العدو، قال: ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بنُ عَامِرٍ ، أَخْبرَنَا أَبو بكْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبي ظِبيَانَ ، قَالَ: غَزَا أَبو أَيُّوب مَعَ يَزِيدَ بنِ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَقَالَ: إِذَا أَنَا مِتُّ فَأَدْخِلُونِي أَرْضَ الْعَدُوِّ فَادْفِنُونِي تَحْتَ أَقْدَامِكُمْ حَيْثُ تَلْقَوْنَ الْعَدُوَّ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ باللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
ابوظبیان کہتے ہیں کہ حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ روم کے جہاد میں شریک تھے وہ بیمار ہوگئے جب وفات کا وقت قریب آیا تو فرمایا کہ جب میں مرجاؤں تو لوگوں کو میری طرف سے سلام کہنا اور انہیں بتادینا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے جنت میں داخل کرے گا اور مجھے لے کر چلتے رہو اور جہاں تک ممکن ہو مجھے لے کر ارض روم میں بڑھتے چلے جاؤ۔

حكم دارالسلام: صحيح بمجموع طرقه، إسناده منقطع ، أبو ظبيان لم يحضر ذالك من أبى أيوب، إنما رواه عن أشياخ له حضرو ذالك منه
حدیث نمبر: 23595
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، وحجين , قالا: حدثنا ليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن سفيان بن عبد الرحمن , عن عاصم بن سفيان الثقفي , انهم غزوا غزوة السلاسل، ففاتهم الغزو فرابطوا، ثم رجعوا إلى معاوية، وعنده ابو ايوب ، وعقبة بن عامر، فقال عاصم: يا ابا ايوب، فاتنا الغزو العام، وقد اخبرنا انه من صلى في المسجد، وقال حجين: المساجد الاربعة، غفر له ذنبه، فقال: ابن اخي، ادلك على ايسر من ذلك، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " من توضا كما امر، وصلى كما امر، غفر له ما قدم من عمل" ، اكذاك يا عقبة؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا يُونُسُ بنُ مُحَمَّدٍ ، وَحُجَيْنٌ , قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثُ بنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبي الزُّبيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَاصِمِ بنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ , أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ، فَفَاتَهُمْ الْغَزْوُ فَرَابطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَعِنْدَهُ أَبو أَيُّوب ، وَعُقْبةُ بنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبا أَيُّوب، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ، وَقَدْ أُخْبرْنَا أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، وَقَالَ حُجَيْنٌ: الْمَسَاجِدِ الْأَرْبعَةِ، غُفِرَ لَهُ ذَنْبهُ، فَقَالَ: ابنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ" ، أَكَذَاكَ يَا عُقْبةُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی کہتے ہیں کہ غزوہ ذات السلاسل میں وہ شریک تھے اس موقع پر جنگ تو نہیں ہوسکی البتہ مورچہ بندی ضروری ہوئی پھر جب وہ لوگ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو وہاں حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے عاصم نے کہا اے ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد رہ گیا ہے اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ جو شخص مسجد میں نماز پڑھ لے اس کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں انہوں نے فرمایا بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے زیادہ آسان چیز نہ بتاؤں؟ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص حکم کے مطابق وضو کرے اور حکم کے مطابق نماز پڑھے تو اس کے گذشتہ سارے گناہ معاف ہوجائیں گے عقبہ کیا اسی طرح ہے؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں!

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 23596
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الوليد بن ابي الوليد ، عن ايوب بن خالد بن ابي ايوب الانصاري حدثه , عن ابيه ، عن جده ابي ايوب الانصاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له: " اكتم الخطبة، ثم توضا فاحسن وضوءك، وصل ما كتب الله لك، ثم احمد ربك ومجده، ثم قل: اللهم إنك تقدر ولا اقدر، وتعلم ولا اعلم، انت علام الغيوب، فإن رايت لي في فلانة تسميها باسمها خيرا في ديني ودنياي وآخرتي، وإن كان غيرها خيرا لي منها في ديني ودنياي وآخرتي فاقض لي بها" ، او قال:" فاقدرها لي"..حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بنُ أَبي الْوَلِيدِ ، عَنْ أَيُّوب بنِ خَالِدِ بنِ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيِّ حَدَّثَهُ , عَنْ أَبيهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَبي أَيُّوب الْأَنْصَارِيّ صَاحِب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: " اكْتُمِ الْخِطْبةَ، ثُمَّ تَوَضَّأْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ، وَصَلِّ مَا كَتَب اللَّهُ لَكَ، ثُمَّ احْمَدْ رَبكَ وَمَجِّدْهُ، ثُمَّ قُلْ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، أَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوب، فَإِنْ رَأَيْتَ لِي فِي فُلَانَةَ تُسَمِّيهَا باسْمِهَا خَيْرًا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي، وَإِنْ كَانَ غَيْرُهَا خَيْرًا لِي مِنْهَا فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي فَاقْضِ لِي بهَا" ، أَوْ قَالَ:" فَاقْدِرْهَا لِي"..
حضرت ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی ضرورت کو اپنے ذہن میں رکھ کر خوب اچھی طرح وضو کرو اور جتنا مقدر میں ہو نماز پڑھو، پھر اپنے رب کی تعریف و بزرگی بیان کرو پھر یہ دعا کرو کہ اے اللہ! تو ہر چیز پر قادر ہے میں قدرت نہیں رکھتا تو علم رکھتا ہے میں علم نہیں رکھتا اور تو علام الغیوب ہے اگر تو سمجھتا ہے کہ اس کام میں میرے لئے دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو وہی فیصلہ میرے حق میں فرما دے اور اگر اس کے علاوہ کسی اور کام میں میرے حق میں دینی، دنیوی اور اخروی اعتبار سے بہتری ہوگی تو میرے حق میں اس کا فیصلہ فرما۔

حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وهذا إسناد ضعيف، أيوب بن خالد فيه لين، وأبوه خالد مجهول
حدیث نمبر: 23597
Save to word اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني حيوة , ان الوليد ابن ابى الوليد اخبره , فذكر بإسناده ومعناه..حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابنُ وَهْب ، أَخْبرَنِي حيوة , أن الوليد ابن أبى الوليد أخبره , فذكر بإسناده ومعناه..
گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أيوب بن خالد فيه لين، وأبوه خالد مجهول

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.