حدثنا إسماعيل ، عن الحجاج يعني الصواف ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم ، عن ابن جابر بن عتيك الانصاري، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، ومن الخيلاء ما يحب الله ومنها ما يبغض الله فاما الغيرة التي يحب الله، فالغيرة في ريبة، واما التي يبغض الله، فالغيرة في غير الريبة، واما الخيلاء التي يحب الله ان يتخيل العبد بنفسه لله عند القتال، وان يتخيل بالصدقة" ..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْحَجَّاجِ يَعْنِي الصَّوَّافَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَمِنْ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ فَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي رِيبَةٍ، وَأَمَّا الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ أَنْ يَتَخَيَّلَ الْعَبْدُ بِنَفْسِهِ لِلَّهِ عِنْدَ الْقِتَالِ، وَأَنْ يَتَخَيَّلَ بِالصَّدَقَةِ" ..
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو)
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو)
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
قرات على عبد الرحمن بن مهدي : مالك ، عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك ، عن جابر بن عتيك ، انه قال: جاءنا عبد الله بن عمر في بني معاوية، قرية من قرى الانصار، فقال لي: هل تدري اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسجدكم هذا؟ فقلت: نعم، فاشرت له إلى ناحية منه، فقال: هل تدري ما الثلاث التي دعا بهن فيه؟ فقلت: نعم، قال: فاخبرني بهم، فقلت: " دعا بان لا يظهر عليهم عدوا من غيرهم، ولا يهلكهم بالسنين، فاعطيهما، ودعا بان لا يجعل باسهم بينهم، فمنعنيها" ، قال: صدقت، فلا يزال الهرج إلى يوم القيامة.قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فِي بَنِي مُعَاوِيَةَ، قَرْيَةٍ مِنْ قُرَى الْأَنْصَارِ، فَقَالَ لِي: هَلْ تَدْرِي أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِكُمْ هَذَا؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا الثَّلَاثُ الَّتِي دَعَا بِهِنَّ فِيهِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي بِهِمْ، فَقُلْتُ: " دَعَا بِأَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ، وَلَا يُهْلِكَهُمْ بِالسِّنِينَ، فَأُعْطِيَهُمَا، وَدَعَا بِأَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ، فَمَنَعَنِيهَا" ، قَالَ: صَدَقْتَ، فَلَا يَزَالُ الْهَرْجُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہمارے پاس بنو معاویہ میں ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما آئے جو انصار کی ایک بستی ہے اور مجھ سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری اس مسجد میں کہاں نماز پڑھی تھی؟ میں نے کہا جی ہاں! اور مسجد کے ایک کونے کی طرف اشارہ کردیا پھر انہوں نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن تین چیزوں کی دعا یہاں مانگی تھی وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا بتاؤ وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں پر کسی بیرونی دشمن کو مسلط نہ کرے اور انہیں قحط سالی سے ہلاک نہ کرے یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں۔ اور تیسری دعا یہ فرمائی کہ ان کی جنگ آپس میں نہ ہونے لگے لیکن اللہ نے یہ دعا قبول نہیں فرمائی حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا تم نے صحیح بیان کیا قیامت تک اسی طرح قتل و غارت گری ہوتی رہے گی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه الرواة على مالك
حدثنا إسماعيل ، حدثنا الحجاج بن ابي عثمان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم ، ان ابن جابر بن عتيك حدثه، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، ومن الخيلاء ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، فالغيرة التي يحب الله الغيرة في الريبة، والغيرة التي يبغض الله الغيرة في غير ريبة، والخيلاء التي يحب الله اختيال العبد بنفسه لله عند القتال واختياله بالصدقة، والخيلاء التي يبغض الله الخيلاء في الفخر والكبر" ، او كالذي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّ ابْنَ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَمِنْ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، فَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي الرِّيبَةِ، وَالْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ رِيبَةٍ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ اخْتِيَالُ الْعَبْدِ بِنَفْسِهِ لِلَّهِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ بِالصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ الْخُيَلَاءُ فِي الْفَخْرِ وَالْكِبْرِ" ، أَوْ كَالَّذِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت جابربن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو)
حكم دارالسلام: حسن لغيره لجهالة حال ابن جابر بن عتيك
حدثنا ابو نعيم ، حدثنا إسرائيل ، عن عبد الله بن عيسى ، عن جبر بن عتيك ، عن عمه ، قال: دخلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميت من الانصار واهله يبكون، فقلت: اتبكون وهذا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " دعهن يبكين ما دام عندهن، فإذا وجبت فلا يبكين" ، فقال جبر: فحدثت به عمر بن عبد العزيز، فقال لي: ماذا وجب؟ قلت: إذا ادخل قبره.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيِّتٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَأَهْلُهُ يَبْكُونَ، فَقُلْتُ: أَتَبْكُونَ وَهَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ يَبْكِينَ مَا دَامَ عِنْدَهُنَّ، فَإِذَا وَجَبَتْ فَلَا يَبْكِينَ" ، فَقَالَ جَبْرٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ لِي: مَاذَا وَجَب؟ قلَت: إِذَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ انصار کی ایک میت پر پہنچا اس کے اہل خانہ اس پر رو رہے تھے میں نے ان سے کہا کہ تم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں رو رہے ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں چھوڑ دو جب تک یہ ان کے پاس ہے یہ اس پر رو لیں گے اور جب اسے قبر میں دفن کردیا جائے گا تو پھر نہیں روئیں گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، جابر بن عتيك هذا لم نتبينه
حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث ، عن ابن جابر بن عتيك ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إن من الغيرة ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، وإن من الخيلاء ما يحب الله ومنها ما يبغض الله، واما الغيرة التي يحب الله فالغيرة التي في الريبة، واما الغيرة التي يبغض الله فالغيرة في غير الريبة، واما الخيلاء التي يحب الله فاختيال الرجل بنفسه عند القتال واختياله عند الصدقة، والخيلاء التي يبغض الله فاختيال الرجل في الفخر والبغي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ مِنَ الْغَيْرَةِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَإِنَّ مِنَ الْخُيَلَاءِ مَا يُحِبُّ اللَّهُ وَمِنْهَا مَا يُبْغِضُ اللَّهُ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ الَّتِي فِي الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْغَيْرَةُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِ الرِّيبَةِ، وَأَمَّا الْخُيَلَاءُ الَّتِي يُحِبُّ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ بِنَفْسِهِ عِنْدَ الْقِتَالِ وَاخْتِيَالُهُ عِنْدَ الصَّدَقَةِ، وَالْخُيَلَاءُ الَّتِي يُبْغِضُ اللَّهُ فَاخْتِيَالُ الرَّجُلِ فِي الْفَخْرِ وَالْبَغْيِ" .
حضرت جابر بن عتیک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیرت کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو اللہ کو مبغوض ہیں اسی طرح تکبر کی بعض قسمیں ایسی ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں اور بعض ایسی ہیں جو مبغوض ہیں چناچہ وہ غیرت جو اللہ کو محبوب ہے وہ ان چیزوں میں ہوتی ہے جن میں کوئی شخص کا پہلو موجود ہو اور مبغوض وہ ہے جس میں شک کا کوئی پہلو موجود نہ ہو اور وہ تکبر جو اللہ کو محبوب ہے وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی رضا کے لئے قتال کے وقت اپنے آپ کو نمایاں کرے اور صدقات و خیرات میں نمایاں کرے (اور مبغوض وہ ہے جو صرف فخر یا بغاوت کے لئے ہو)
حدثنا روح ، حدثنا مالك ، عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك ، عن عتيك بن الحارث بن عتيك ، فهو جد عبد الله بن عبد الله ابو امه، انه اخبره، ان جابر بن عتيك اخبره، ان عبد الله بن ثابت لما مات، قالت ابنته: والله إن كنت لارجو ان تكون شهيدا، اما إنك كنت قد قضيت جهازك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله قد اوقع اجره على قدر نيته، وما تعدون الشهادة؟" قالوا: قتل في سبيل الله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الشهادة سبع سوى القتل في سبيل الله: المطعون شهيد، والغرق شهيد، وصاحب ذات الجنب شهيد، والمبطون شهيد، وصاحب الحرق شهيد، والذي يموت تحت الهدم شهيد، والمراة تموت بجمع شهيدة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ ، عَنْ عَتِيكِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَتِيكٍ ، فَهُوَ جَدُّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أُمِّهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَتِيكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ ثَابِتٍ لَمَّا مَاتَ، قَالَتْ ابْنَتُهُ: وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَأَرْجُو أَنْ تَكُونَ شَهِيدًا، أَمَا إِنَّكَ كُنْتَ قَدْ قَضَيْتَ جِهَازَكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَوْقَعَ أَجْرَهُ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ، وَمَا تَعُدُّونَ الشَّهَادَةَ؟" قَالُوا: قَتْلٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ: الْمَطْعُونُ شَهِيدٌ، وَالْغَرِقُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ، وَالْمَبْطُونُ شَهِيدٌ، وَصَاحِبُ الْحَرْقِ شَهِيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تَحْتَ الْهَدْمِ شَهِيدٌ، وَالْمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَهِيدَةٌ" .
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت عبداللہ بن ثابت رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو ان کی بیٹی کہنے لگی بخدا! مجھے امید ہے کہ آپ شہداء میں شامل ہوں گے کیونکہ آپ نے اپنی تیاری مکمل کر رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے ان کی نیت کے مطابق ان کا اجر طے کردیا ہے تم لوگ " شہادت " کس چیز کو سمجھتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا کہ اللہ کے راستہ میں مارے جانے کو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے راستہ میں مارے جانے کے علاوہ بھی شہادت کی سات قسمیں ہیں چناچہ طاعون میں مرنے والا شہید ہے، سمندر میں غرق ہو کر مرنے والا شہید ہے ذات الجنب کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے پیٹ کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے آگ میں جل کر مرنے والا شہید ہے عمارت کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے اور حالت نفاس میں مرنے والا عورت شہید ہے۔
حدثنا الحارث بن مرة الحنفي ابو مرة ، حدثنا نفيس ، عن عبد الله بن جابر العبدي ، قال: كنت في الوفد الذي اتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم من عبد القيس، قال: ولست منهم، وإنما كنت مع ابي، قال:" فنهاهم رسول الله صلى الله عليه وسلم" عن الشرب في الاوعية التي سمعتم: الدباء، والحنتم، والنقير، والمزفت" .حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ مُرَّةَ الْحَنَفِيُّ أَبُو مُرَّةَ ، حَدَّثَنَا نَفِيسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرٍ الْعَبْدِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ فِي الْوَفْدِ الَّذِي أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ، قَالَ: وَلَسْتُ مِنْهُمْ، وَإِنَّمَا كُنْتُ مَعَ أَبِي، قَالَ:" فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنْ الشُّرْبِ فِي الْأَوْعِيَةِ الَّتِي سَمِعْتُمْ: الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْمُزَفَّتِ" .
حضرت عبداللہ بن جابر عبدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے وفد عبدالقیس میں میں بھی شامل تھا میرا تعلق اس قبیلے سے نہیں تھا بلکہ میں اپنے والد صاحب کے ہمراہ آیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان برتنوں میں کچھ بھی پینے سے منع فرمایا تھا جن کے متعلق تم سن چکے ہو یعنی دباء " حنتم " نقیر اور مزفت۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة نفيس