مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1069. حَدِيثُ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 23491
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، اخبرنا عطاء بن السائب ، عن عرفجة ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه ذكر رمضان، فقال: " تفتح فيه ابواب الجنة، وتغلق فيه ابواب النار، وتصفد فيه الشياطين، وينادي فيه مناد كل ليلة: يا باغي الخير، هلم، ويا باغي الشر اقصر، حتى ينقضي رمضان" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبرَنَا عَطَاءُ بنُ السَّائِب ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ ذَكَرَ رَمَضَانَ، فَقَالَ: " تُفْتَحُ فِيهِ أَبوَاب الْجَنَّةِ، وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبوَاب النَّارِ، وَتُصَفَّدُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، وَيُنَادِي فِيهِ مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ: يَا باغِيَ الْخَيْرِ، هَلُمَّ، وَيَا باغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، حَتَّى يَنْقَضِيَ رَمَضَانُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اسے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب! رک جا، یہاں تک کہ رمضان ختم ہوجائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23492
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن الجريري ، عن ابي صخر العقيلي ، حدثني رجل من الاعراب، قال: جلبت جلوبة إلى المدينة في حياة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما فرغت من بيعتي، قلت: لالقين هذا الرجل، فلاسمعن منه، قال: فتلقاني بين ابي بكر، وعمر يمشون فتبعتهم في اقفائهم، حتى اتوا على رجل من اليهود ناشرا التوراة يقرؤها، يعزي بها نفسه على ابن له في الموت، كاحسن الفتيان واجمله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انشدك بالذي انزل التوراة، هل تجد في كتابك ذا صفتي ومخرجي؟"، فقال براسه هكذا، اي: لا، فقال ابنه: إني والذي انزل التوراة، إنا لنجد في كتابنا صفتك ومخرجك، واشهد ان لا إله إلا الله، وانك رسول الله، فقال:" اقيموا اليهود عن اخيكم"، ثم ولي كفنه، وحنطه، وصلى عليه .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبي صَخْرٍ الْعُقَيْلِيِّ ، حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَاب، قَالَ: جَلَبتُ جَلُوبةً إِلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ بيْعَتِي، قُلْتُ: لَأَلْقَيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ، فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْهُ، قَالَ: فَتَلَقَّانِي بيْنَ أَبي بكْرٍ، وَعُمَرَ يَمْشُونَ فَتَبعْتُهُمْ فِي أَقْفَائِهِمْ، حَتَّى أَتَوْا عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ نَاشِرًا التَّوْرَاةَ يَقْرَؤُهَا، يُعَزِّي بهَا نَفْسَهُ عَلَى ابنٍ لَهُ فِي الْمَوْتِ، كَأَحْسَنِ الْفِتْيَانِ وَأَجْمَلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْشُدُكَ بالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ، هَلْ تَجِدُ فِي كِتَابكَ ذَا صِفَتِي وَمَخْرَجِي؟"، فَقَالَ برَأْسِهِ هَكَذَا، أَيْ: لَا، فَقَالَ ابنُهُ: إِنِّي وَالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ، إِنَّا لَنَجِدُ فِي كِتَابنَا صِفَتَكَ وَمَخْرَجَكَ، وَأَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَقِيمُوا الْيَهُودَ عَنْ أَخِيكُمْ"، ثُمَّ وَلِيَ كَفَنَهُ، وَحَنَّطَهُ، وَصَلَّى عَلَيْهِ .
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں میں ایک اونٹ مدینہ منور لے کر آیاجب میں اسے بیچ کر فارغ ہوگیا تو میں نے سوچا کہ اس آدمی سے ملتا ہوں اور اس کی باتیں سنتا ہوں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حضرت ابوبکروعمر رضی اللہ عنہ کے درمیان چلتے ہوئے ملے میں بھی ان کے پیچھے چلنے لگا حتیٰ کہ وہ تینوں ایک یہودی کے پاس پہنچے جو تورات کھولے اسے پڑھ رہا تھا اور اس کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا کہ اس کا انتہائی حسین و جمیل جوان بیٹا قریب المرگ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے تورات کو نازل کیا ہے کہ کیا تم تورات میں میری یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پڑھتے ہو؟ اس نے اپنے سر سے نفی میں اشارہ کردیا اس کے قریب المرگ بیٹے نے کہا ہاں! اس ذات کی قسم جس نے تورات کو نازل کیا ہے ہم اپنی کتاب میں آپ کی یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پاتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کے پاس سے ان یہودیوں کو اٹھا دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کے کفن دفن اور نماز جنازہ کا انتظام فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى صخر، وقد اختلف فى صحبته

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.