حدثنا يزيد ، اخبرنا سفيان ، عن عاصم الاحول ، عن ابي تميمة الهجيمي ، عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم، او من حدثه عن ردف النبي صلى الله عليه وسلم , انه كان ردفه، فعثرت به دابته، فقال: تعس الشيطان، فقال: " لا تفعل، فإنه يتعاظم إذا قلت ذلك حتى يصير مثل الجبل، ويقول: بقوتي صرعته، وإذا قلت: بسم الله، تصاغر حتى يكون مثل الذباب" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ أَبي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ ، عَنْ رِدْفِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مَنْ حَدَّثَهُ عَنْ رِدْفِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ كَانَ رِدْفَهُ، فَعَثَرَتْ بهِ دَابتُهُ، فَقَالَ: تَعِسَ الشَّيْطَانُ، فَقَالَ: " لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّهُ يَتَعَاظَمُ إِذَا قُلْتَ ذَلِكَ حَتَّى يَصِيرَ مِثْلَ الْجَبلِ، وَيَقُولُ: بقُوَّتِي صَرَعْتُهُ، وَإِذَا قُلْتَ: بسْمِ اللَّهِ، تَصَاغَرَ حَتَّى يَكُونَ مِثْلَ الذُّباب" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا اچانک گدھا بدک گیا میرے منہ سے نکل گیا کہ شیطان برباد ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نہ کہو کیونکہ جب تم یہ جملہ کہتے ہو تو شیطان اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے اسے اپنی طاقت سے پچھاڑا ہے اور جب تم " بسم اللہ " کہو گے تو وہ اپنی نظروں میں اتنا حقیر ہوجائے گا کہ مکھی سے بھی چھوٹا ہوجائے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن اختلف فى هذا الإسناد على أبى تميمة