مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1108. حَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23755
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن عثمان البتي ، عن عبد الحميد بن سلمة ، عن ابيه ، عن جده ، ان ابويه اختصما فيه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، واحدهما مسلم والآخر كافر، فخيره فتوجه إلى الكافر منهما، فقال:" اللهم اهده" فتوجه إلى المسلم، فقضى له به .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ أَبَوَيْهِ اخْتَصَمَا فِيهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَحَدُهُمَا مُسْلِمٌ وَالْآخَرُ كَافِرٌ، فَخَيَّرَهُ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَافِرِ مِنْهُمَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهِ" فَتَوَجَّهَ إِلَى الْمُسْلِمِ، فَقَضَى لَهُ بِهِ .
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدین ان کے متعلق اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے میرے والدین میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ! اسے ہدایت عطا فرما اور مسلمان کی طرف متوجہ ہو کر میرے متعلق فیصلہ اس کے حق میں کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم عثمان البتي، وقد خولف، وعبد الحميد بن سلمة وأبوه و جده لا يعرفون
حدیث نمبر: 23756
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، حدثنا عثمان ابو عمرو البتي ، عن عبد الحميد بن سلمة ، ان جده اسلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم تسلم جدته، وله منها ابن، فاختصما إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن شئتما خيرتما الغلام" قال: واجلس الاب في ناحية، والام ناحية، فخيره فانطلق نحو امه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم اهده"، قال: فرجع إلى ابيه .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ أَبُو عَمْرٍو الْبَتِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ ، أَنَّ جَدَّهُ أَسْلَمَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ تُسْلِمْ جَدَّتُهُ، وَلَهُ مِنْهَا ابْنٌ، فَاخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ شِئْتُمَا خَيَّرْتُمَا الْغُلَامَ" قَالَ: وَأَجْلَسَ الْأَبَ فِي نَاحِيَةٍ، وَالْأُمَّ نَاحِيَةً، فَخَيَّرَهُ فَانْطَلَقَ نَحْوَ أُمِّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهِ"، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَى أَبِيهِ .
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 23757
Save to word اعراب
حدثنا علي بن بحر ، حدثنا عيسى بن يونس ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، اخبرني ابي ، عن جدي رافع بن سنان ، انه اسلم وابت امراته ان تسلم، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: ابنتي، وهي فطيم او شبهه، وقال رافع: ابنتي، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: " اقعد ناحية" وقال لها:" اقعدي ناحية" فاقعد الصبية بينهما، ثم قال:" ادعواها" فمالت إلى امها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اهدها" فمالت إلى ابيها، فاخذها .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي رَافِعِ بْنِ سِنَانٍ ، أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: ابْنَتِي، وَهِيَ فَطِيمٌ أَوْ شَبَهُهُ، وَقَالَ رَافِعٌ: ابْنَتِي، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْعُدْ نَاحِيَةً" وَقَالَ لَهَا:" اقْعُدِي نَاحِيَةً" فَأَقْعَدَ الصَّبِيَّةَ بَيْنَهُمَا، ثُمَّ قَالَ:" ادْعُوَاهَا" فَمَالَتْ إِلَى أُمِّهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهَا" فَمَالَتْ إِلَى أَبِيهَا، فَأَخَذَهَا .
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان جعفر بن عبدالله والد عبدالحميد سمع من جد أبيه
حدیث نمبر: 23758
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، انبانا عثمان البتي ، عن عبد الحميد بن سلمة ، عن ابيه ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن نقرة الغراب، وعن فرشة السبع، وان يوطن الرجل مقامه في الصلاة كما يوطن البعير" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ الْبَتِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنْ نَقْرَةِ الْغُرَابِ، وَعَنْ فَرْشَةِ السَّبُعِ، وَأَنْ يُوطِنَ الرَّجُلُ مَقَامَهُ فِي الصَّلَاةِ كَمَا يُوطِنُ الْبَعِيرُ" .
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے درندوں کی طرح اپنے بازو سجدے میں بچھانے سے اور نماز کے لئے ایک ہی جگہ متعین کرلینے سے منع فرمایا ہے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کرلیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد وهم عثمان فى تسمية والد عبد الحميد، والصواب أنه عبدالحميد بن جعفر بن عبدالله، و والد عبدالحميد لم يدرك رسول الله، وتميم بن محمود لين الحديث
حدیث نمبر: 23759
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن عثمان البتي ، عن عبد الحميد الانصاري ، عن ابيه ، عن جده ، ان جده اسلم وابت امراته ان تسلم، فجاء بابن له صغير لم يبلغ، قال: فاجلس النبي صلى الله عليه وسلم الاب هاهنا، والام هاهنا، وقال: " اللهم اهده" فذهب إلى ابيه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ جَدَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتْ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَجَاءَ بِابْنٍ لَهُ صَغِيرٍ لَمْ يَبْلُغْ، قَالَ: فَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبَ هَاهُنَا، وَالْأُمَّ هَاهُنَا، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ اهْدِهِ" فَذَهَبَ إِلَى أَبِيهِ .
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم عثمان البتي، وقد خولف، وعبد الحميد بن سلمة وأبوه و جده لا يعرفون

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.