مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1108. حَدِيثُ أَبِي سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والدین ان کے متعلق اپنا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے میرے والدین میں سے ایک مسلمان تھا اور دوسرا کافر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کافر کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے اللہ! اسے ہدایت عطا فرما اور مسلمان کی طرف متوجہ ہو کر میرے متعلق فیصلہ اس کے حق میں کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم عثمان البتي، وقد خولف، وعبد الحميد بن سلمة وأبوه و جده لا يعرفون
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع ما قبله
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان جعفر بن عبدالله والد عبدالحميد سمع من جد أبيه
حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں کوے کی طرح ٹھونگیں مارنے سے درندوں کی طرح اپنے بازو سجدے میں بچھانے سے اور نماز کے لئے ایک ہی جگہ متعین کرلینے سے منع فرمایا ہے جیسے اونٹ اپنی جگہ متعین کرلیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد وهم عثمان فى تسمية والد عبد الحميد، والصواب أنه عبدالحميد بن جعفر بن عبدالله، و والد عبدالحميد لم يدرك رسول الله، وتميم بن محمود لين الحديث
عبدالحمید بن سلمہ کہتے ہیں کہ ان کے دادا دور نبوت ہی میں مسلمان ہوگئے تھے لیکن ان کی دادی نے اسلام قبول نہیں کیا تھا دادا کا دادی سے ایک بیٹا تھا وہ دونوں اس کا مقدمہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم دونوں اگر مناسب سمجھو تو اپنے بیٹے کو اختیار دے دو (وہ جس کے پاس جانا چاہے چلاجائے) پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کونے میں باپ کو بٹھایا اور دوسرے کونے میں ماں کو اور بچے کو اختیار دے دیا وہ بچہ ماں کی طرف چلنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! اس بچے کو ہدایت عطا فرما چناچہ وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ آیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد وهم عثمان البتي، وقد خولف، وعبد الحميد بن سلمة وأبوه و جده لا يعرفون
|