مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1131. حَدِيثُ بِلَالٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آمین کہہ لینے کا موقع دے دیا کریں۔
حكم دارالسلام: مرسل صحيح
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 275
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو باہر نکلنے میں کافی تاخیر کردی مجھے کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو میں چلا گیا پھر جلدی سے واپس آیا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آچکے ہیں میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتایا ہاں! دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اگر لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی حالت میں ہی سلام کردیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں کیسے جواب دیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ اپنے دست مبارک سے اشارہ فرما دیا کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل هشام بن سعد
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نوافل کی ممانعت صرف طلوع آفتاب کے وقت ہوا کرتی تھی کیونکہ سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سینگی لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، ولم يدرك بلا لا
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز کی اطلاع دینے کے لئے بارہ گاہ رسالت میں حاضر ہوا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ روزہ رکھنے کا تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا خود بھی اس کا پانی نوش فرمایا اور مجھے بھی پلایا پھر نماز کے لئے مسجد تشریف لے آئے اور تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھا دی۔
حكم دارالسلام: إسناده منقطع، لا يعرف سماع عبدالله بن معقل من بلال
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شب قدر ماہ رمضان کی ٢٤ ویں شب ہوتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد خولف فيه
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لاکر پانی کا برتن منگواتے اور اپنا رخ انور اور دونوں مبارک ہاتھ دھوتے پھر موزوں اور عمامہ پر مسح فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عبدالرحمن، وأبي عبدالله
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح من فعله ﷺ لا من قوله، وهذا إسناد قوي
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کردیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو ستون اپنی دائیں جانب اور ایک بائیں جانب اور تین اپنے پیچھے چھوڑ کر نماز پڑھی اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیوار قبلہ کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز کی اطلاع دینے کے لئے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ روزہ رکھنے کا تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا خود بھی اس کا پانی نوش فرمایا اور مجھے بھی پلایا پھر نماز کے لئے مسجد تشریف لے آئے اور تازہ وضو کئے بغیر نماز پڑھا دی۔
حكم دارالسلام: إسناده منقطع، لا يعرف سماع عبدالله بن معقل من بلال
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن جب لوگ طواف اور سعی کرچکے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوگئے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کو اس کا علم نہ ہوسکا جب انہیں اس کی خبر ملی تو وہ لوگوں کی گردنوں پر سوار ہوتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں اندر داخل ہونے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا آمنا سامنا اس وقت ہوا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آچکے تھے انہوں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ خانہ کعبہ میں داخل ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سامنے کا رخ کر کے دو رکعتیں پڑھیں پھر کچھ دیر دعاء کر کے باہر نکل آئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329، وهذا إسناد ضعيف لضعف عثمان بن سعد
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 275، وهذا إسناد منقطع، ابن أبى ليلى لم يدرك بلالا، لكن روي عنه موصولا
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں داخل ہو کر کہاں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا دو ستونوں کے درمیان (اور اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں داخل ہو کر کہاں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا دو ستونوں کے درمیان (اور اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیوار کے درمیان تین گز کا فاصلہ تھا)۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل هشام بن سعد
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز کی اطلاع دینے کے لئے بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گھر کی مسجد میں سحری کرتے ہوئے پایا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة شداد مولي عياض، ثم هو منقطع، فإنه لم يدرك بلالا
عمرو بن مرداس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں شام آیا تو وہاں ایک آدمی نظر آیا جس کے ہونٹ بہت موٹے تھے اور اس کے سامنے اسلحہ تھا لوگ اس سے پوچھ رہے تھے اور وہ کہہ رہا تھا کہ لوگو! یہ اسلحہ پکڑو اور اس سے اصلاح کا کام لو اور اس کے ذریعے اللہ کے راستہ میں جہاد کرو یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمرو بن مرداس، وأبي الورد بن ثمامة
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موزوں پر مسح کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لاکر پانی کا برتن منگواتے اور اپنا رخ انور اور دونوں مبارک ہاتھ دھوتے پھر موزوں اور کور عمامہ پر مسح فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى عبدالله
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 275
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے اندر دو رکعتیں پڑھی تھیں ستون کو اپنی دائیں جانب رکھ کر، تھوڑا سا آگے بڑھ کر اور مقام ابراہیم کو اپنی پشت پر رکھ کر۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329، وهذا إسناد حسن
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے اندر دو رکعتیں پڑھی تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو باہر نکلنے میں کافی تاخیر کردی مجھے کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو میں چلا گیا پھر جلدی سے واپس آیا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آچکے ہیں میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتایا ہاں! دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد قوي
عبداللہ بن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ آئے تو بیت اللہ کے اندر تشریف لے گئے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس یہ پیغام بھیجا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر کس حصے میں نماز پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو باہر نکلنے میں کافی تاخیر کردی مجھے کوئی ضرورت محسوس ہوئی تو میں چلا گیا پھر جلدی سے واپس آیا تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آچکے ہیں میں نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ میں نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے بتایا ہاں! دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی اطلاع دینے کے لئے آئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں کچھ پوچھنے میں الجھا دیا حتیٰ کہ روشنی ہونے لگی اور خوب روشنی پھیل گئی حضرت بلال رضی اللہ عنہ اٹھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دینے گئے اور مسلسل مطلع کرتے رہے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف نہ لائے تھوڑی دیر بعد خود ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر آئے اور لوگوں کو نماز پڑھائی پھر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان سے کچھ پوچھنے لگی تھیں جس کی وجہ سے صبح ہونے لگی تھی پھر آپ نے بھی باہر تشریف لانے میں تاخیر فرمائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں فجر کی سنتیں پڑھ رہا تھا انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس وقت تو صبح خوب روشن ہوگئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس سے بھی زیادہ روشنی پھیل جاتی تب بھی میں انہیں خوب سنوار کر اور خوبصورت کر کے ضرور پڑھتا۔
حكم دارالسلام: إسناده منقطع بين عبيدالله بن زياد و بلال بن رباح، وما وقع فى هذه الرواية من التصريح بالسماع بينهما ، فهو وهم من أبى المغيرة أو أنه كان يضطرب فيه
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 275، وهذا إسناد منقطع، ابن أبى ليلى لم يدرك بلالا، لكن روي عنه موصولا
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دے رکھا تھا کہ نماز فجر کے علاوہ کسی اور نماز میں اذان کے بعد نماز کھڑی ہونے کی اطلاع نہ دیا کروں۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف، يعتبر بأبي إسرائيل فى المتابعات والشواهد، وقد اضطرب فى هذا الحديث، وابن أبى ليلى لم يدرك بلالا
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دے رکھا تھا کہ نماز فجر کے علاوہ کسی اور نماز میں اذان کے بعد نماز کھڑی ہونے کی اطلاع نہ دیا کروں۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشوا هده، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن عاصم، و ابن أبى ليلى لم يدرك بلالا
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دے رکھا تھا کہ نماز فجر کے علاوہ کسی اور نماز میں اذان کے بعد نماز کھڑی ہونے کی اطلاع نہ دیا کروں۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طرقه وشواهده، وانظر ما قبله
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وقد اختلف على الأعمش فى ذكر الواسطة فيه بين أبن أبى ليلى و بلال
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين ابن أبى ليلى و بلال
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده منقطع بين أبى إدريس و بلال
حضرت بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موزوں اور عمامے پر مسح فرمایا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ابن أبى ليلى لم يدرك بلالا
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں نماز پڑھی ہے جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ میں نماز نہیں پڑھی بلکہ اس کے کونوں میں تکبیر کہی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے آمین کہہ لینے کا موقع دے دیا کریں۔
حكم دارالسلام: مرسل صحيح
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں ان دو ستونوں کے درمیان۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 397، م: 1329، وهذا إسناد قوي
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہ، اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ عنہ، عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کردیا اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی؟ انہوں نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہاں، ان دو ستونوں کے درمیان۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ بیت اللہ میں داخل ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ، عثمان بن طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دروازہ بند کر دیا، اور جب تک اللہ کو منظور تھا اس کے اندر رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو سب سے پہلے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے میں نے ملاقات کی اور ان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہاں نماز پڑہی؟ انہوں نے بتایا کہ یہاں، ان دو ستونوں کے درمیان البتہ میں یہ پوچھنا بھول گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعتیں پڑہی تھیں.
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 397، م: 1329
|