حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا جمرة ، حدثنا إياس بن قتادة ، عن قيس يعني ابن عباد ، قال محمد بن جعفر اسقطته من كتابي، هو عن قيس إن شاء الله، حدثنا سليمان بن داود ، ووهب بن جرير ، قالا: حدثنا شعبة ، عن ابي جمرة ، قال: سمعت إياس بن قتادة يحدث، عن قيس بن عباد ، قال: اتيت المدينة للقي اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم، ولم يكن فيهم رجل القاه احب إلي من ابي ، فاقيمت الصلاة، وخرج عمر مع اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقمت في الصف الاول فجاء رجل، فنظر في وجوه القوم، فعرفهم غيري، فنحاني وقام في مكاني، فما عقلت صلاتي فلما صلى، قال: يا بني لا يسؤك الله، فإني لم آتك الذي اتيتك بجهالة، ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لنا: " كونوا في الصف الذي يليني وإني نظرت في وجوه القوم فعرفتهم غيرك"، ثم حدث، فما رايت الرجال متحت اعناقها إلى شيء متوحها إليه، قال: سمعته يقول: هلك اهل العقدة ورب الكعبة، الا لا عليهم آسى، ولكن آسى على من يهلكون من المسلمين، وإذا هو ابي، والحديث على لفظ سليمان بن داود .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ ، حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ قَتَادَةَ ، عَنْ قَيْسٍ يَعْنِي ابْنَ عُبَادٍ ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَسْقَطْتُهُ مِنْ كِتَابِي، هُوَ عَنْ قَيْسٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، وَوَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِيَاسَ بْنَ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ لِلُقِيِّ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَكُنْ فِيهِمْ رَجُلٌ أَلْقَاهُ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ أُبَيٍّ ، فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، وَخَرَجَ عُمَرُ مَعَ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُمْتُ فِي الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَجَاءَ رَجُلٌ، فَنَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ، فَعَرَفَهُمْ غَيْرِي، فَنَحَّانِي وَقَامَ فِي مَكَانِي، فَمَا عَقِلْتُ صَلَاتِي فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: يَا بُنَيَّ لَا يَسُؤْكَ اللَّهُ، فَإِنِّي لَمْ آتِكَ الَّذِي أَتَيْتُكَ بِجَهَالَةٍ، وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَنَا: " كُونُوا فِي الصَّفِّ الَّذِي يَلِينِي وَإِنِّي نَظَرْتُ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ فَعَرَفْتُهُمْ غَيْرَكَ"، ثُمَّ حَدَّثَ، فَمَا رَأَيْتُ الرِّجَالَ مَتَحَتْ أَعْنَاقَهَا إِلَى شَيْءٍ مُتُوحَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: هَلَكَ أَهْلُ الْعُقْدَةِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، أَلَا لَا عَلَيْهِمْ آسَى، وَلَكِنْ آسَى عَلَى مَنْ يَهْلِكُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، وَإِذَا هُوَ أُبَيٌّ، وَالْحَدِيثُ عَلَى لَفْظِ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُد .
قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کر امی رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے شوق میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ حاضر ہوا ان میں سے جس سے ملنے کی مجھے سب سے زیادہ خواہش تھی وہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے متعلق نہ تھی چنانچہ اقامت ہوئی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باہر نکلے تو میں پہلی صف میں کھڑا ہوگیا اسی دوران ایک آدمی آیا اور سب لوگوں کے چہروں کو دیکھا تو اس نے میرے علاوہ سب کو شناخت کرلیا چنانچہ اس نے مجھے ایک طرف کیا اور خود میری جگہ کھڑا ہوگیا مجھے اپنی نماز کی کچھ سمجھ نہ آئی کہ میں نے وہ کس طرح پڑھی۔
نماز سے فارغ ہو کر اس نے مجھ سے کہا بیٹا! برا نہ منانا میں نے تمہارے ساتھ یہ معاملہ کسی جہالت کی وجہ سے نہیں کیا بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ہے کہ میرے قریب کی صف میں کھڑے ہوا کرو میں نے جب لوگوں کو دیکھا تو تمہارے علاوہ سب کو پہچان لیا پھر انہوں نے ایک حدیث بیان کی جس کے دوران میں نے لوگوں کی گردنیں ان کی طرف جس طرح متوجہ ہوتے ہوئے دیکھیں کسی اور چیز کی طرف نہیں دیکھیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے رب کعبہ کی قسم اہل حل و عقد ہلاک ہوگئے یاد رکھو مجھے ان پر کوئی افسوس نہیں مجھے افسوس تو ان مسلمانوں پر ہے جو ان کی وجہ سے ہلاک ہوگئے بعد میں پتہ چلا کہ وہ آدمی حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہی تھے۔