حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن رجل من مزينة، او جهينة، قال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم إذا كان قبل الاضحى بيوم، او بيومين اعطوا جذعين، واخذوا ثنيا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الجذعة تجزئ مما تجزئ منه الثنية" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَاصِمِ بنِ كُلَيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُزَيْنَةَ، أَوْ جهينة، قَالَ: كَانَ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ قَبلَ الْأَضْحَى بيَوْمٍ، أَوْ بيَوْمَيْنِ أَعْطَوْا جَذَعَيْنِ، وَأَخَذُوا ثَنِيًّا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْجَذَعَةَ تُجْزِئُ مِمَّا تُجْزِئُ مِنْهُ الثَّنِيَّةُ" .
مزینہ یا جہینہ کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ بقر عید ایک دو دن قبل صحابہ کرام رضی اللہ عنہم چھ ماہ کے دو بھیڑ دے کر پورے سال کا ایک جانور لے لیتے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کی طرف سے ایک سال کا جانور کفایت کرتا ہے چھ ماہ کا بھی اس کی طرف سے کفایت کرجاتا ہے۔