حضرت ابو بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بخار کے متعلق فرمایا کہ اسے پانی سے ٹھنڈا کیا کرو کیونکہ یہ جہنم کی تپش کا اثر ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى بشير وابنته مجهولان
حضرت ابو بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قاصد کو یہ پیغام دے کر بھیجا کہ کسی اونٹ کی گردن میں تانت کا کوئی قلادہ یا کسی بھی قسم کا قلادہ نہ لٹکایا جائے بلکہ اسے کاٹ دیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ اور ابو بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں نماز پڑھانے لگے تو ایک عورت وادی بطحاء میں سے گذری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے اسے پیچھے رہنے کا حکم دیا، چنانچہ وہ پیچھے چلی گئی اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوگئے تب وہاں سے گذری۔
حدثنا هارون بن معروف , قال عبد الله: وسمعته انا من هارون , قال: حدثنا عبد الله , اخبرني مخرمة , عن ابيه , عن سعيد بن نافع , قال: رآني ابو بشير الانصاري , صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا اصلي صلاة الضحى حين طلعت الشمس , فعاب ذلك علي ونهاني , ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لا تصلوا حتى ترتفع الشمس , فإنها تطلع بين قرني الشيطان" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ , قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ , أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ نَافِعٍ , قَالَ: رَآنِي أَبُو بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ , صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى حِينَ طَلَعَتْ الشَّمْسُ , فَعَابَ ذَلِكَ عَلَيَّ وَنَهَانِي , ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تُصَلُّوا حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ , فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ الشَّيْطَانِ" .
سعید بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں طلوع آفتاب کے وقت چاشت کی نماز پڑھ رہا تھا تو مجھے حضرت ابو بشیر انصاری رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا انہوں نے اس وقت نماز پڑھنے کو معیوب قرار دیتے ہوئے مجھے اس سے منع کیا اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اس وقت تک نماز نہ پڑھا کرو جب تک سورج بلند نہ ہوجائے کیونکہ وہ شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين من أجل سعيد بن نافع