حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكنه قد أعل من هذا الطريق
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه على إبراهيم التيمي
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا، لہٰذا تم عورتوں کے " پچھلے حصے میں " مت آیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد، عبدالله بن هرمي الصواب فى اسمه هرمي بن عبدالله، وهو تابعي كبير
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تین پتھر استعمال کئے جائیں جن میں لید نہ ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمرو بن خزيمة، وقد اختلف فيه على هشام بن عروة
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا موزوں پر تین دن تک مسح کیا کرو اگر ہم مزید دن بڑھانے کی درخواست کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مزید اضافہ فرما دیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه على إبراهيم التيمي
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا، لہٰذا تم عورتوں کے " پچھلے حصے میں " مت آیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح الغيره، وأخطأ فى إسناده سفيان بن عيينة ، مدار هذا الحديث على هرمي ابن عبدالله، وليس العمارة بن خزيمة فيه أصل
حدثنا سفيان , عن منصور , عن إبراهيم التيمي , عن عمرو بن ميمون , عن ابي عبد الله الجدلي سمعه يحدث , عن خزيمة بن ثابت , سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المسح على الخفين " فرخص للمسافر ثلاثة ايام ولياليهن , وللمقيم يوما وليلة" , قال عبد الله: قال ابي: سمعته من سفيان مرتين يذكر: للمقيم ولو اطنب السائل في مسالته لزادهم.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ , عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ سَمِعَهُ يُحَدِّثُ , عَنْ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ " فَرَخَّصَ لِلْمُسَافِرِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ , وَللْمُقِيمِ يَوْمًا وَلَيْلَةً" , قَالَ عَبْد اللَّهِ: قَالَ أَبِي: سَمِعْتُهُ مِنْ سُفْيَانَ مَرَّتَيْنِ يَذْكُرُ: لِلْمُقِيمِ وَلَوْ أَطْنَبَ السَّائِلُ فِي مَسْأَلَتِهِ لَزَادَهُمْ.
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه على إبراهيم التيمي
حضرت سعد رضی اللہ عنہ خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طاعون ایک عذاب ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں (بنی اسرائیل) پر مسلط کیا تھا، کبھی یہ آجاتا ہے اور کبھی چلا جاتا ہے لہٰذا جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو تو تم اس علاقے میں مت جاؤ اور جب کسی علاقے میں یہ وباء پھیلے اور تم پہلے سے وہاں موجود ہو تو اس سے بھاگ کر وہاں سے نکلو مت۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تین پتھر استعمال کئے جائیں جن میں لید نہ ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى خزيمة، وقد اختلف فيه على هشام بن عروة
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیالیا۔
حكم دارالسلام: ضعيف لاضطراب إسناده ومتنه، وأسم عمارة بن عثمان بن سهل بن حنيف خطأ، فالصواب أنه: عمارة بن عثمان بن حنيف، ابن أخي سهل بن حنيف، وهو مجهول
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا ابو جعفر الخطمي , عن عمارة بن خزيمة بن ثابت , ان اباه , قال: رايت في المنام اني اسجد على جبهة النبي صلى الله عليه وسلم , فاخبرت بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " إن الروح لتلقى الروح" , واقنع النبي صلى الله عليه وسلم راسه هكذا , فوضع جبهته على جبهة النبي صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أخبرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , أَنَّ أَبَاهُ , قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَسْجُدُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّ الرُّوحَ لتَلْقَى الرُّوحَ" , وَأَقْنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ هَكَذَا , فَوَضَعَ جَبْهَتَهُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیالیا۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا، لہٰذا تم عورتوں کے " پچھلے حصے میں " مت آیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد، وقد اختلف على عبدالله بن على فى هذا الحديث
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے اور اس پر اس کی حد بھی جاری کردی جائے تو وہ اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لاضطرابه ولابهام ابن خزيمة فيه
حدثنا الحسن بن موسى الاشيب , حدثنا ابن لهيعة , حدثنا ابو الاسود , انه سمع عروة يحدث , عن عمارة بن خزيمة الانصاري يحدث , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ياتي الشيطان الإنسان , فيقول: من خلق السموات؟ فيقول: الله , ثم يقول: من خلق الارض؟ فيقول: الله , حتى يقول: من خلق الله؟ فإذا وجد احدكم ذلك فليقل: آمنت بالله ورسوله صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ , أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ الْإِنْسَانَ , فَيَقُولُ: مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ , ثُمَّ يَقُولُ: مَنْ خَلَقَ الْأَرْضَ؟ فَيَقُولُ: اللَّهُ , حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ اللَّهَ؟ فَإِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَقُلْ: آمَنْتُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات شیطان انسان کے پاس آتا ہے اور اس سے پوچھتا ہے کہ آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے اللہ نے، شیطان پوچھتا ہے کہ زمین کو کس نے پیدا کیا؟ وہ کہتا ہے اللہ نے حتیٰ کہ شیطان یہ پوچھتا ہے کہ پھر اللہ کو کس نے پیدا کیا؟ جب تم میں سے کسی شخص کو یہ کیفیت لاحق ہو تو اسے یوں کہنا چاہئے امنت باللہ ورسولہ صلی اللہ علیہ وسلم
حكم دارالسلام: متن الحديث صحيح، لكن من حديث ابي هريرة وعائشة، واما حديث عروة عن عمارة بن خريمة عن ابية فقد تفرد به ابن لهيعةم وهو سيئ الحفظ
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين إبراهيم وأبي عبدالله، وبين أبى عبدالله وخزيمة
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔، اللہ کی قسم! اگر سائل مزید دن بڑھانے کی درخواست کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مزید اضافہ فرما دیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، راجع ما قبله
محمد بن عمارہ کہتے ہیں کہ میرے دادا حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے جنگ جمل کے دن اپنی تلوار کو نیام میں روکے رکھا لیکن جس جنگ صفین میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ شہید ہوگئے تو انہوں نے اپنی تلوار نیام سے کھینچ لی اور اتنا لڑے کہ بالآخر شہید ہوگئے وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف، ابو معشر ضعيف، ومحمد بن عمارة مجهول، فحديثه هذا منقطع
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں جھجھکتا، لہٰذا تم عورتوں کے " پچھلے حصے میں " مت آیا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الاضطرابه
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين إبراهيم وأبي عبدالله، وبين أبى عبدالله وخزيمة
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص سے کوئی گناہ سرزد ہوجائے اور اس پر اس کی حد بھی جاری کردی جائے تو وہ اس کا کفارہ بن جاتی ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه، ولابهام ابن خزيمة فيه
حدثنا عفان , حدثنا حماد بن سلمة , اخبرنا ابو جعفر الخطمي , عن عمارة بن خزيمة بن ثابت , ان اباه , قال: رايت في المنام كاني اسجد على جبهة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاخبرت بذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: " إن الروح ليلقى الروح" , واقنع رسول الله صلى الله عليه وسلم راسه هكذا , فوضع جبهته على جبهة النبي صلى الله عليه وسلم .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ , أخبرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , أَنَّ أَبَاهُ , قَالَ: رَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنِّي أَسْجُدُ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَخْبَرْتُ بِذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " إِنَّ الرُّوحَ لَيَلْقَى الرُّوحَ" , وَأَقْنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ هَكَذَا , فَوَضَعَ جَبْهَتَهُ عَلَى جَبْهَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سران کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیا لیا۔
حدثنا يحيى بن سعيد , حدثنا هشام , عن ابيه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال في الاستنجاء: " اما يجد احدكم ثلاثة احجار" , قال: واخبرني رجل , عن عمارة بن خزيمة بن ثابت , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة احجار ليس فيهن رجيع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي الِاسْتِنْجَاءِ: " أَمَا يَجِدُ أَحَدُكُمْ ثَلَاثَةَ أَحْجَارٍ" , قَالَ: وَأَخْبَرَنِي رَجُلٌ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةُ أَحْجَارٍ لَيْسَ فِيهِنَّ رَجِيعٌ" .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کیا تم میں سے کسی کو تین پتھر نہیں مل سکتے۔
خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے استنجاء کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا تین پتھر استعمال کئے جائیں جن میں لید نہ ہو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وقد روى هنا بإسنادين، الأول من مرسل عروة، والثاني من مسند خزيمة، وهو ضعيف لإبهام راويه عن عمارة ، فيبقى الإسناد ضعيفا
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ مسافر آدمی موزوں پر تین راتوں تک مسح کرسکتا ہے اور مقیم آدمی ایک دن اور ایک رات۔ اللہ کی قسم! اگر سائل مزید دن بڑھانے کی درخواست کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس میں مزید اضافہ فرما دیتے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقد اختلف فيه على إبراهيم
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دیا لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف للاختلاف الذى وقع فيه على يونس بن يزيد وعلى الزهري، وابن خزيمة مبهم
حدثنا ابو اليمان , حدثنا شعيب , عن الزهري , حدثني عمارة بن خزيمة الانصاري , ان عمه حدثه , وهو من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم , ان النبي صلى الله عليه وسلم ابتاع فرسا من اعرابي , فاستتبعه النبي صلى الله عليه وسلم ليقضيه ثمن فرسه , فاسرع النبي صلى الله عليه وسلم المشي , وابطا الاعرابي , فطفق رجال يعترضون الاعرابي فيساومون بالفرس , لا يشعرون ان النبي صلى الله عليه وسلم ابتاعه , حتى زاد بعضهم الاعرابي في السوم على ثمن الفرس الذي ابتاعه به النبي صلى الله عليه وسلم , فنادى الاعرابي النبي صلى الله عليه وسلم , فقال: إن كنت مبتاعا هذا الفرس فابتعه , وإلا بعته , فقام النبي صلى الله عليه وسلم حين سمع نداء الاعرابي , فقال: " اوليس قد ابتعته منك؟" , قال الاعرابي: لا والله ما بعتك , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" بلى قد ابتعته منك" , فطفق الناس يلوذون بالنبي صلى الله عليه وسلم والاعرابي وهما يتراجعان , فطفق الاعرابي يقول: هلم شهيدا يشهد اني بايعتك , فمن جاء من المسلمين , قال للاعرابي: ويلك ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يكن ليقول إلا حقا , حتى جاء خزيمة , لمراجعة النبي صلى الله عليه وسلم ومراجعة الاعرابي , فطفق الاعرابي يقول: هلم شهيدا يشهد اني بايعتك , قال خزيمة: انا اشهد انك قد بايعته , فاقبل النبي صلى الله عليه وسلم على خزيمة , فقال:" بم تشهد؟" , فقال: بتصديقك يا رسول الله , فجعل النبي صلى الله عليه وسلم شهادة خزيمة شهادة رجلين .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ , حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيُّ , أَنَّ عَمَّهُ حَدَّثَهُ , وَهُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَ فَرَسًا مِنْ أَعْرَابِيٍّ , فَاسْتَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَقْضِيَهُ ثَمَنَ فَرَسِهِ , فَأَسْرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَشْيَ , وَأَبْطَأَ الْأَعْرَابِيُّ , فَطَفِقَ رِجَالٌ يَعْتَرِضُونَ الْأَعْرَابِيَّ فَيُسَاوِمُونَ بِالْفَرَسِ , لَا يَشْعُرُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعَهُ , حَتَّى زَادَ بَعْضُهُمْ الْأَعْرَابِيَّ فِي السَّوْمِ عَلَى ثَمَنِ الْفَرَسِ الَّذِي ابْتَاعَهُ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنَادَى الْأَعْرَابِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: إِنْ كُنْتَ مُبْتَاعَا هَذَا الْفَرَسَ فَابْتَعْهُ , وَإِلَّا بِعْتُهُ , فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ سَمِعَ نِدَاءَ الْأَعْرَابِيِّ , فَقَالَ: " أَوَلَيْسَ قَدْ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ؟" , قَالَ الْأَعْرَابِيُّ: لَا وَاللَّهِ مَا بِعْتُكَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَى قَدْ ابْتَعْتُهُ مِنْكَ" , فَطَفِقَ النَّاسُ يَلُوذُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْأَعْرَابِيِّ وَهُمَا يَتَرَاجَعَانِ , فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا يَشْهَدُ أَنِّي بَايَعْتُكَ , فَمَنْ جَاءَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ , قَالَ لِلْأَعْرَابِيِّ: وَيْلَكَ أن النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ لِيَقُولَ إِلَّا حَقًّا , حَتَّى جَاءَ خُزَيْمَةُ , لِمُرَاجَعَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُرَاجَعَةِ الْأَعْرَابِيِّ , فَطَفِقَ الْأَعْرَابِيُّ يَقُولُ: هَلُمَّ شَهِيدًا يَشْهَدُ أَنِّي بَايَعْتُكَ , قَالَ خُزَيْمَةُ: أَنَا أَشْهَدُ أَنَّكَ قَدْ بَايَعْتَهُ , فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُزَيْمَةَ , فَقَالَ:" بِمَ تَشْهَدُ؟" , فَقَالَ: بِتَصْدِيقِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَةَ خُزَيْمَةَ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ .
عمارہ بن خزیمہ اپنے چچا سے " جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی رضی اللہ عنہ تھے " نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی دیہاتی سے ایک گھوڑا خریدا اور قیمت ادا کرنے کے لئے اسے اپنے ساتھ لے کر چلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفتار تیز تھی اور وہ دیہاتی سست روی سے چل رہا تھا راستے میں اس دیہاتی کو کچھ لوگ ملے جو اس سے گھوڑے کا بھاؤ تاؤ کرنے لگے کیونکہ انہیں تو یہ معلوم نہیں تھا کہ اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خرید چکے ہیں حتیٰ کہ ایک آدمی نے اسے گھوڑے کی قیمت لگائی وہ اس قیمت سے زیادہ تھی جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خریدا تھا چنانچہ اس دیہاتی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دے کر کہا کہ اگر آپ نے یہ گھوڑا لینا ہے تو لے لیں ورنہ میں اسے بیچنے لگا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس دیہاتی کی یہ آواز سن کر رک گئے اور فرمایا کیا میں نے تم سے یہ گھوڑا خرید نہیں لیا؟ اس نے کہا اللہ کی قسم! میں نے تو آپ کو یہ گھوڑا نہیں بیچا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیوں نہیں بیچا میں نے تو خود تم سے اسے خریدا ہے۔
دونوں میں اس بات پر تکرار ہونے لگی اور لوگ بھی جمع ہونے لگے وہ دیہاتی کہنے لگا کہ کوئی گواہ پیش کیجئے جو اس بات کی گواہی دے کہ اسے میں نے آپ کو فروخت کردیا ہے؟ جو مسلمان بھی آتا وہ اس سے یہی کہتا کم بخت! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو کہتے ہی وہ بات ہیں جو برحق ہو، اسی دوران حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ بھی آگئے، انہوں نے بھی دونوں کی تکرار سنی، اس مرتبہ جب دیہاتی نے گواہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا تو حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم نے یہ گھوڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیچا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خزیمہ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا تم کیسے گواہی دے رہے ہو؟ عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کے سچا ہونے کی بناء پر چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کے برابر قرار دے دیا۔
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر ان کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دے لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، صالح بن أبى الأخضر ضعيف، وقد وقع فى سكن بن نافع اختلاف كثير
حدثنا عامر بن صالح الزبيري , حدثني يونس بن يزيد , عن ابن شهاب , عن عمارة بن خزيمة بن ثابت الانصاري , وخزيمة الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين , قال ابن شهاب: فاخبرني عمارة بن خزيمة , عن عمه , وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , ان خزيمة بن ثابت " راى في النوم انه يسجد على جبهة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك , فاضطجع له رسول الله صلى الله عليه وسلم فسجد على جبهته" .حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ الزُّبَيْرِيُّ , حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ , وَخُزَيْمَةُ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ , قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَأَخْبَرَنِي عُمَارَةُ بْنُ خُزَيْمَةَ , عَنْ عَمِّهِ , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ خُزَيْمَةَ بْنَ ثَابِتٍ " رَأَى فِي النَّوْمِ أَنَّهُ يَسْجُدُ عَلَى جَبْهَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَجَاءَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ , فَاضْطَجَعَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَجَدَ عَلَى جَبْهَتِهِ" .
حضرت خزیمہ بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے خواب میں اپنے آپ کو دیکھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بوسہ دے رہے ہیں (پیشانی مبارک پر) انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ خواب بتایا (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا روح کی ملاقات روح سے نہیں ہوتی) اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سران کے آگے جھکا دیا چنانچہ انہوں نے اسے بوسہ دے لیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جدا، عامر بن صالح متروك، وفيه اختلاف