مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1134. مُسْنَدُ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے وہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مقام " درب " کے عامل تھے ہمارا ایک چچازاد بھائی اس دوران شہید ہوگیا حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی اور اس کی قبر پر آکر کھڑے ہوئے جب اس کا جسم مٹی سے چھپ گیا اور انہوں نے دیکھا کہ ہم نے اس کی قبر برابر کردی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع بين أبى مرزوق و فضالة بن عبيد
ثمامہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا تو انہوں نے فرمایا کہ اسے برابر ہی رکھنا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز میں دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اس نے اللہ کا ذکر کیا اور نہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے جلد بازی سے کام لیا پھر اسے اور دوسروں سے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھ لے تو پہلے اپنے رب کی تعریف وثناء کرے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درودوسلام پڑھے اس کے بعد جو چاہے دعاء مانگے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کئی مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا رہے ہوتے تھے تو کچھ لوگ جو " اصحاب صفہ میں سے ہوتے تھے " بھوک کی وجہ سے کھڑے کھڑے گرجاتے تھے اور دیہاتی لوگ کہتے تھے کہ یہ دیوانے ہوگئے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر فرماتے تھے اس حال میں کہ ان کی طرف متوجہ ہوتے " اگر تمہیں معلوم ہوتا کہ اللہ کے یہاں تمہارے لئے کیا نعمتیں ہیں تو تمہاری خواہش ہوتی کہ تمہارے اس فقروفاقہ میں مزید اضافہ کردیا جائے ان دنوں میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کرلیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهة حيوة، م: 1591 وأما قرينه ابن لهيعة فسيئ الحفظ
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوارپیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین آدمیوں کے متعلق کچھ نہ پوچھو ایک تو وہ آدمی جو جماعت سے جدا ہوجائے اپنے امام کی نافرمانی کرے اور اسی حال میں فوت ہوجائے دوسرے وہ باندی یا غلام جو اپنے آقا کے پاس سے بھاگ جائے اور اسی بھگوڑے پن کے زمانے میں مرجائے اور تیسرے وہ عورت جس کا شوہر موجود نہ ہو وہ اس کی تمام دنیوی ضرورت میں اس کی کفایت کرتا ہو اور وہ اس کے پیچھے دور جاہلیت کی طرح اپنی جسمانی نمائش کرنے لگے ان کے متعلق کچھ نہ پوچھو اور تین آدمی اور ہیں ان کے متعلق بھی کچھ نہ پوچھو، ایک تو وہ آدمی جو اللہ سے اس کی چادر لینے میں جھگڑا کرے کہ اللہ کی اوپر کی چادر " کبریائی ہے اور نیچے کی چادر عزت ہے " دوسرا وہ آدمی جو اللہ کے کاموں میں شک کرے اور تیسرا اللہ کی رحمت سے مایوس ہونے والا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جسے اسلام کی طرف ہدایت مل گئی اور اس کی روزی بقدر کفایت ہو اور وہ اس پر قناعت کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح من جهة حيوة، ومتابعه ابن لهيعة سيئ الحفظ
عبدالرحمن بن محیریز کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا یہ بتائیے کہ کیا چور کا ہاتھ اس کے گلے میں لٹکانا سنت ہے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! میں نے دیکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور کو لایا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا پھر حکم دیا تو اسے اس کے گلے میں لٹکا دیا گیا حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ بیعت رضوان کے شرکاء میں سے تھے۔
امام احمد (رح) کے صاحبزادے عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن معین سے پوچھا کیا آپ نے عمر بن علی مقدمی سے کوئی حدیث سنی ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ اس کے پاس کیا ہے؟ میں نے بتایا کہ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کی حدیث جو چور کا ہاتھ گلے میں لٹکانے سے متعلق ہے انہوں نے فرمایا نہیں یہ حدیث ہم سے عفان نے بیان کی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لعنعنة الحجاج، وهو مدلس
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی گلو کا رہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، إسماعيل بن عبيدالله لم يدرك فضالة بن عبيد
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار پیدل چلنے والوں کو اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو سلام کیا کریں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، لكنه توبع
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی بھی مرتبہ پر فوت ہوگا وہ اسی مرتبہ پر اٹھایا جائے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کردیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو اللہ کے راستہ میں، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہوجائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو اللہ کے راستہ میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ کی راہ میں بوڑھا ہوا اس کے بالوں کی سفیدی قیامت کے دن اس کے لئے باعث نور ہوگی ایک شخص نے عرض کیا کہ کچھ لوگ اپنے سفید بالوں کو نوچ لیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اپنا نور نوچنا چاہتا ہے وہ ایسا ہی کرے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة، لكنه توبع، وهو صحيح لغيره
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان جب تک اللہ سے استغفار کرتا ہے اس وقت تک اللہ کے عذاب سے محفوظ رہتا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن بمجموع طريقيه وشاهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين، ولابهام الراوي عن فضالة
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر مرنے والے کا نامہ اعمال بند ہو کر سر بمہر کردیا جاتا ہے سوائے اس شخض کے جو اللہ کے راستہ میں، سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے فوت ہوجائے کہ اس کا عمل قیامت تک بڑھتا رہے گا اور وہ قبر کی آزمائش سے محفوظ رہے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے سواریوں کے معاملے میں بڑی مشکلات پیش آرہی تھیں لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سواریوں میں ایک چکر لگایا پھر لوگوں سے فرمایا کہ اللہ کا نام کر میرے آگے سے گذرو لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے اپنی سواریوں کو گذارنے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پشت دم کرنے لگے اے اللہ! ان پر اپنی راہ میں نکلنے والوں کو سوار فرما بیشک تو طاقت اور کمزور پر خشک اور تر پر سمندر اور خشکی ہر جگہ سوار کرنے پر قاد رہے " اس دعاء کی برکت تھی کہ شہر تک پہنچتے پہنچتے سواری کے جانور اس قدر چست ہوگئے کہ ہمارے ہاتھوں سے اپنی لگامیں چھڑانے لگے۔
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طاقتور اور کمزور کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا تو یہاں پوری ہوگئی جہاں تک خشک اور تر کا تعلق ہے تو جب تک ہم شام پہنچے اور سمندر میں جزیرہ قبرص کا غزوہ لڑا تو میں نے کشتیوں کو سمندر میں دیکھا کہ وہ سمندر میں ڈوبنے سے محفوظ ہیں یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء تھی اور میں سمجھ گیا تھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی گلوکارہ کا مالک جتنی توجہ سے اس گلوکارہ کا گانا سنتا ہے اللہ تعالیٰ کہیں زیادہ توجہ کے ساتھ اس شخص کی آواز سنتا ہے جو خوبصورت آواز میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ميسرة
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک جھاڑ پھونک کا عمل سکھایا اور مجھے اجازت دے دی کہ اس کے ذریعے جسے مناسب سمجھوں جھاڑ سکتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا یوں کہا کرو ہمارا رب وہ اللہ ہے جو آسمانوں میں ہے تیرا نام مقدس ہے تیرا حکم زمین و آسمان میں چلتا ہے اے اللہ! جس طرح تیرا حکم آسمان میں چلتا ہے اسی طرح زمین میں ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اے پاکیزہ لوگوں کے رب اللہ! ہماری لغزشات گناہوں اور خطاؤں کو معاف فرما اپنی رحمت نازل فرما اور فلاں آدمی جس تکلیف کا شکار ہے اسے اس سے شفاء عطا فرما کہ وہ تندرست ہوجائے تین مرتبہ یہ کہو پھر تین مرتبہ معوذتین پڑھو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أبى بكر ابن عبدالله، ولإبهام الأشياخ الذين روى عنهم
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
ابوعلی ہمدانی کہتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم کی طرف نکلے کہ مسلمانوں کی قبروں کو برابر رکھا جائے اور فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبروں کو برابر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حصہ نہیں دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لابهام راويه عن فضالة، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ کسی غزوے میں شریک تھے جس میں غلام بھی شامل تھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حصہ نہیں دیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لابهام راويه عن فضالة، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح خیبر کے موقع پر میں نے بارہ دینار کا ایک ہار خریدا جس میں سونا اور جو ہرات لگے ہوئے تھے میں نے انہیں ہار سے الگ کیا تو اس میں سے بارہ دینار سے زیادہ مالیت کا سونا نکل آیا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک اسے جدا نہ کرلیا جائے آگے فروخت نہ کیا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1591
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس دن عام طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہوتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کا ایک برتن منگوایا اور اسے نوش فرما لیا ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس دن تو آپ روزہ رکھتے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن آج مجھے قے آگئی تھی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا تو دو آدمی رہ جائیں گے ان کے متعلق حکم ہوگا کہ انہیں جہنم میں ڈال دیا جائے ان میں سے ایک جاتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اسے واپس لے کر آؤ چناچہ فرشتے اسے واپس لائیں گے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ تو نے پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا؟ وہ جواب دے گا کہ مجھے امید تھی کہ آپ مجھے جنت میں داخل فرمائیں گے چناچہ اسے جنت میں لے جانے کا حکم دیا جائے گا اور وہ کہتا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اتنا دیا ہے کہ اگر میں تمام اہل جنت کو کھانے کی دعوت دوں تو میرے پاس سے کچھ بھی کم نہ ہوگا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی یہ بات ذکر فرماتے تھے تو چہرہ مبارک پر بشاشت کے اثرات دکھائی دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف رشدين بن سعد
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حقیقی مجاہد وہ ہے جو اللہ کے راستہ میں اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قے آئی تو انہوں نے روزہ ختم کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد من أجل عبدالله بن عياش
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں فرمایا کیا میں تمہیں " مومن " کے متعلق نہ بتاؤں؟ مؤمن وہ ہوتا ہے جس سے لوگوں کی جان مال محفوظ ہو، مسلمان وہ ہوتا ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ ہوں، مجاہد وہ ہوتا ہے جو اللہ کی اطاعت کے معاملے میں اپنے نفس سے جہاد کرے اور مہاجر وہ ہوتا ہے جو گناہوں اور لغزشات کو چھوڑ دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين بن سعد، لكنه متابع
حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ خیبر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ہار پیش کیا گیا جس میں سونے اور جواہرات ٹکے ہوئے تھے یہ مال غنیمت تھا جسے فروخت کیا جارہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ہار پر لگے ہوئے سونے کے متعلق حکم دیا تو اسے الگ کرلیا گیا پھر فرمایا کہ سونے کو سونے کے بدلے برابر وزن کے ساتھ بیچا جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي، م: 1591
حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سفر کر کے پہنچے کیونکہ وہ مصر میں رہتے تھے وہ ان کے پاس پہنچے تو حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ اپنی اونٹنی کھینچ رہے تھے آنے والے نے کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے ارادے سے نہیں آیا میں تو صرف ایک حدیث معلوم کرنے کے لئے آپ کے پاس آیا ہوں جو مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے معلوم ہوئی ہے اور مجھے امید ہے کہ آپ کے پاس اس کا علم ہوگا آنے والے نے دیکھا کہ حضرت فضالہ رضی اللہ عنہ پراگندہ نظر آرہے ہیں تو پوچھا کہ آپ شہر کے گورنر ہونے کے باوجود پراگندہ حال نظر آرہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بہت زیادہ نازونعمت سے رہنے سے منع فرمایا ہے پھر آنے والے نے انہیں برہنہ پا دیکھا تو کہا کہ کیا وجہ ہے کہ آپ برہنہ پا بھی نظر آ رہے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ کبھی کبھار جوتی پہن لیا کریں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان عبدالله بن بريدة سمعه من أحد صحابييه، وإلا فهو مرسل، والجريري مختلط، ورواية يزيد بن هارون عنه بعد الاختلاط، لكنه توبع
|