حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو عقيل اخبرني، قال: سمعت سابق بن ناجية رجلا من اهل الشام يحدث، عن ابي سلام البراء رجل من اهل دمشق، قال: كنا قعودا في مسجد حمص، فذكر معناه إلا انه قال:" يقول إذا اصبح وإذا امسى: رضيت بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد نبيا، ثلاث مرات إذا اصبح، وثلاث مرات إذا امسى، إلا كان حقا على الله عز وجل ان يرضيه يوم القيامة".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، قَالَ: أَبو عَقِيلٍ أَخْبرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ سَابقَ بنَ نَاجِيَةَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبي سَلَّامٍ الْبرَاءِ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ، قَالَ: كُنَّا قُعُودًا فِي مَسْجِدِ حِمْصَ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" يَقُولُ إِذَا أَصْبحَ وَإِذَا أَمْسَى: رَضِيتُ باللَّهِ رَبا، وَبالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبمُحَمَّدٍ نَبيًّا، ثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَصْبحَ، وَثَلَاثَ مَرَّاتٍ إِذَا أَمْسَى، إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُرْضِيَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابو سلام کہتے ہیں کہ حمص کی مسجد میں سے ایک آدمی گذر رہا تھا لوگوں نے کہا کہ اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی ہے میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ مجھے کوئی حدیث ایسی سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو اور درمیان میں کوئی واسطہ نہ ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ مسلم صبح و شام تین تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لے رضیت باللہ ربا و بالاسلام دینا و بمحمد نبیا (کہ میں اللہ کو رب مان کر، اسلام کو دین مان کر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی مان کر راضی ہوں) تو اللہ پر یہ حق ہے کہ قیامت کے دن اسے راضی کرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة سابق بن ناجية