حدثنا يزيد ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، اخبرني ابي ، قال: كنت جالسا إلى جنب حميد بن عبد الرحمن في المسجد، فمر شيخ جميل من بني غفار وفي اذنيه صمم او قال: وقر، ارسل إليه حميد، فلما اقبل، قال: يا ابن اخي، اوسع له فيما بيني وبينك، فإنه قد صحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء حتى جلس فيما بيني وبينه، فقال له حميد هذا الحديث الذي حدثتني، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال الشيخ: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل ينشئ السحاب فينطق احسن المنطق، ويضحك احسن الضحك" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، أَخْبَرَنِي أَبِي ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَنْبِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي الْمَسْجِدِ، فَمَرَّ شَيْخٌ جَمِيلٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ وَفِي أُذُنَيْهِ صَمَمٌ أَوْ قَالَ: وَقْرٌ، أَرْسَلَ إِلَيْهِ حُمَيْدٌ، فَلَمَّا أَقْبَلَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَوْسِعْ لَهُ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكَ، فَإِنَّهُ قَدْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَقَالَ لَهُ حُمَيْدٌ هَذَا الْحَدِيثُ الَّذِي حَدَّثْتَنِي، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ الشَّيْخُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنْشِئُ السَّحَابَ فَيَنْطِقُ أَحْسَنَ الْمَنْطِقِ، وَيَضْحَكُ أَحْسَنَ الضَّحِكِ" .
ابراہیم بن سعد اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مسجد میں حمید بن عبدالرحمن کے پہلو میں بیٹھا ہوا تھا کہ بنو غفار کے ایک خوبصورت بزرگ گذرے ان کے کان کچھ اونچا سنتے تھے حمید نے ایک آدمی کو ان کے پاس بھیج کر انہیں بلایا جب وہ آئے تو حمید نے مجھ سے کہا کہ بھتیجے! ذرا تھوڑی سی جگہ دے دو کیونکہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں چناچہ وہ آکر میرے اور حمید کے درمیان بیٹھ گئے حمید نے ان سے عرض کیا کہ وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے مجھ سے بیان کی تھی انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ بادلوں کو پیدا فرماتا ہے بہترین طریقے سے بولتا ہے اور بہترین طریقے سے تبسم فرماتا ہے۔
حدثنا روح ، حدثنا الاوزاعي ، عن عبد الله بن سعد ، عن الصنابحي ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الغلوطات" ، قال الاوزاعي: الغلوطات: شداد المسائل وصعابها.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْغُلُوطَاتِ" ، قَالَ الْأَوْزَاعِّيُّ: الْغُلُوطَاتِ: شِدَادُ الْمَسَائِلِ وَصِعَابُهَا.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے " غلوطات " سے منع فرمایا ہے امام اوزاعی (رح) اس کا معنی وہ مسائل بتاتے ہیں جن میں سختی اور مشکل ہو۔