مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1029. حَدِيثُ أَبِي زَيْدٍ عَمْرِو بْنِ أَخْطَبَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 22881
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا حسين ، حدثني ابو نهيك ، حدثني ابو زيد عمرو بن اخطب الانصاري ، قال: استسقى رسول الله صلى الله عليه وسلم ماء، فاتيته بقدح فيه ماء، فكانت فيه شعرة فاخذتها، فقال:" اللهم جمله" , قال: فرايته وهو ابن اربع وتسعين ليس في لحيته شعرة بيضاء.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي أَبُو نَهِيكٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدٍ عَمْرُو بْنُ أَخْطَبَ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاءً، فَأَتَيْتُهُ بِقَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ، فَكَانَتْ فِيهِ شَعَرَةٌ فَأَخَذْتُهَا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ جَمِّلْهُ" , قَالَ: فَرَأَيْتُهُ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَتِسْعِينَ لَيْسَ فِي لِحْيَتِهِ شَعَرَةٌ بَيْضَاءُ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا میں ایک پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوا اس میں ایک بال تھا جسے میں نے نکال لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے جمال عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کو ٩٤ سال کی عمر میں دیکھا تو ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22882
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني حسين بن واقد ، قال: سمعت ابا نهيك ، يقول: سمعت ابا زيد عمرو بن اخطب ، قال: " رايت الخاتم الذي بين كتفي رسول الله صلى الله عليه وسلم كرجل، قال بإصبعه الثالثة هكذا، فمسحته بيدي" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا نَهِيكٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا زَيْدٍ عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ ، قَالَ: " رَأَيْتُ الْخَاتَمَ الَّذِي بَيْنَ كَتِفَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَرَجُلٍ، قَالَ بِإِصْبَعِهِ الثَّالثَةِ هَكَذَا، فَمَسَحْتُهُ بِيَدِي" .
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی ہے اور اسے اپنے ہاتھ سے چھو کر بھی دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 22883
Save to word اعراب
حدثنا علي بن الحسن يعني ابن شقيق ، حدثني الحسين بن واقد ، حدثنا ابو نهيك الازدي ، عن عمرو بن اخطب ، قال: استسقى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته بإناء فيه ماء وفيه شعرة فرفعتها، ثم ناولته، فقال:" اللهم جمله" , قال: فرايته بعد ثلاث وتسعين سنة وما في راسه ولحيته شعرة بيضاء.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ يَعْنِي ابْنَ شَقِيقٍ ، حَدَّثَنِي الْحُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو نَهِيكٍ الْأَزْدِيُّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَخْطَبَ ، قَالَ: اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَفِيهِ شَعْرَةٌ فَرَفَعْتُهَا، ثُمَّ نَاوَلْتُهُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ جَمِّلْهُ" , قَالَ: فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ وَتِسْعِينَ سَنَةً وَمَا فِي رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ شَعَرَةٌ بَيْضَاءُ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی طلب کیا میں ایک پیالے میں پانی لے کر حاضر ہوا اس میں ایک بال تھا جسے میں نے نکال لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! اسے جمال عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کو ٩٤ سال کی عمر میں دیکھا تو ان کی داڑھی میں ایک بال بھی سفید نہ تھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 22884
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا شعبة ، حدثنا تميم بن حويص ، قال: سمعت ابا زيد ، يقول: " قاتلت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث عشرة مرة" ، قال شعبة: وهو جد عزرة هذا.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ حُوَيَصٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زَيْدٍ ، يَقُولُ: " قَاتَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ مَرَّةً" ، قَالَ شُعْبَةُ: وَهُوَ جَدُّ عَزْرَةَ هَذَا.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تیرہ مرتبہ غزوات میں شرکت کی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 22885
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن نصير الفساطيطي ، قال: ولم اسمع منه غيره، قال: حدثنا قرة بن خالد ، عن انس بن سيرين ، حدثني ابو زيد بن اخطب ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " جملك الله" , قال انس: وكان رجلا جميلا، حسن الشمط.حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ الْفَسَاطِيطِيُّ ، قَالَ: وَلَمْ أَسْمَعْ مِنْهُ غَيْرَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ ، حَدَّثَنِي أَبُو زَيْدِ بْنُ أَخْطَبَ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَمَّلَكَ اللَّهُ" , قَالَ أَنَسٌ: وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا، حَسَنَ الشَّمْطِ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اللہ! تمہیں جمال عطاء کرے راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ حسین و جمیل اور عمدہ بالوں والے آدمی تھے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد ضعيف لضعف حجاج بن نصير، لكنه توبع
حدیث نمبر: 22886
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا خالد ، عن ابي قلابة ، عن رجل من قومه، قال خالد: احسبه عمرو بن بجدان، عن ابي زيد الانصاري ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين دور الانصار، فوجد قتارا، فقال: " من صنع هذا؟ او كما قال شك إسماعيل، فخرج رجل، فقال: يا رسول الله، هذا يوم اللحم فيه كريه، وإني عجلت نسيكتي , قال:" فاعد" , قال: والله ما عندي إلا جذع او حمل من الضان , قال:" فاذبحه، ولا يجزئ جذع عن احد بعدك" , حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا خالد الحذاء ، حدثنا ابو قلابة ، عن عمرو بن بجدان ، عن ابي زيد الانصاري ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهر ديارنا، فذكر معناه.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ خَالِدٌ: أَحْسِبُهُ عَمْرَو بْنَ بُجْدَانَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ دُورِ الْأَنْصَارِ، فَوَجَدَ قُتَارًا، فَقَالَ: " مَنْ صَنَعَ هَذَا؟ أَوْ كَمَا قَالَ شَكَّ إِسْمَاعِيلُ، فَخَرَجَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا يَوْمٌ اللَّحْمُ فِيهِ كَرِيهٌ، وَإِنِّي عَجَّلْتُ نَسِيكَتِي , قَالَ:" فَأَعِدْ" , قَالَ: وَاللَّهِ مَا عِنْدِي إِلَّا جَذَعٌ أَوْ حَمَلٌ مِنَ الضَّأْنِ , قَالَ:" فَاذْبَحْهُ، وَلَا يُجْزِئُ جَذَعٌ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِ دِيَارِنَا، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (عیدالاضحی کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھروں کے درمیان سے گذر رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گوشت بھونے جانے کی خوشبو محسوس ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کس نے جانور ذبح کیا ہے؟ ہم میں سے ایک آدمی نکلا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس دن کھانا ایک مجبوری ہوتا ہے سو میں نے اپنا جانور ذبح کرلیا تاکہ خود بھی کھاؤں اور اپنے ہمسایوں کو بھی کھلاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قربانی دوبارہ کرو اس نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں میرے پاس تو بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے یا حمل ہے اس نے یہ جملہ تین مرتبہ کہا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کو ذبح کرلو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کی طرف کفایت نہیں کرسکے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: أو حمل من الضأن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمرو بن بجدان، وقد اختلف فيه على خالد
حدیث نمبر: 22887
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد حدثنا ابي حدثنا خالد الحذاء حدثنا ابو قلابة عن عمرو بن بجدان عن ابي زيد الانصاري قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهر ديارنا فذكر معناهحَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ بُجْدَانَ عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِ دِيَارِنَا فَذَكَرَ مَعْنَاهُ

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: أو حمل من الضأن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال عمرو بن بجدان، وقد اختلف فيه على خالد
حدیث نمبر: 22888
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عزرة بن ثابت ، حدثنا علباء بن احمر اليشكري ، حدثنا ابو زيد الانصاري ، قال: " صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم صعد المنبر فخطبنا حتى حضرت الظهر، ثم نزل فصلى الظهر، ثم صعد المنبر فخطبنا حتى حضرت العصر، ثم نزل فصلى العصر فصعد المنبر فخطبنا حتى غابت الشمس، فحدثنا بما كان وما هو كائن، فاعلمنا احفظنا" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ الْيَشْكُرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: " صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتْ الظُّهْرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ صَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى حَضَرَتْ الْعَصْرُ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الْعَصْرَ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ فَخَطَبَنَا حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ، فَحَدَّثَنَا بِمَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ، فَأَعْلَمُنَا أَحْفَظُنَا" .
حضرت ابو زید انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر رونق افروز ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا پھر نیچے اتر کر نماز عصر پڑھی اور پھر منبر پر بیٹھ گئے اور غروب شمس تک خطبہ دیا اور اس دوران ماضی کے واقعات اور مستقبل کی تمام پیشین گوئیاں بیان فرما دیں ہم میں سے سب سے بڑا عالم وہ تھا جسے وہ خطبہ سب سے زیادہ ہوتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2892
حدیث نمبر: 22889
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عزرة ، حدثنا علباء بن احمر ، حدثنا ابو زيد ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ابا زيد، ادن مني وامسح ظهري وكشف ظهره، فمسحت ظهره، وجعلت الخاتم بين اصابعي، قال: فغمزتها , قال: فقيل: وما الخاتم؟ قال: شعر مجتمع على كتفه" .حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ ، حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا زَيْدٍ، ادْنُ مِنِّي وَامْسَحْ ظَهْرِي وَكَشَفَ ظَهْرَهُ، فَمَسَحْتُ ظَهْرَهُ، وَجَعَلْتُ الْخَاتَمَ بَيْنَ أَصَابِعِي، قَالَ: فَغَمَزْتُهَا , قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا الْخَاتَمُ؟ قَالَ: شَعَرٌ مُجْتَمِعٌ عَلَى كَتِفِهِ" .
حضرت ابو زید انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا میرے قریب آؤ میں قریب ہوا تو فرمایا اپنے ہاتھ کو ڈال کر میری کمر کو چھو کر دیکھو چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قمیص میں ہاتھ ڈال کر پشت مبارک پر ہاتھ پھیرا تو مہر نبوت میری دو انگلیوں کے درمیان آگئی جو بالوں کا ایک گچھا تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22890
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عزرة بن ثابت ، حدثنا علباء بن احمر ، حدثنا ابو زيد , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " مسح وجهه ودعا له بالجمال" , قال: واخبرني غير واحد انه بلغ بضعا ومائة سنة اسود الراس واللحية، إلا نبذ شعر بيض في راسه.حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ ، حَدَّثَنَا عِلْبَاءُ بْنُ أَحْمَرَ ، حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " مَسَحَ وَجْهَهُ وَدَعَا لَهُ بِالْجَمَالِ" , قَالَ: وأَخْبَرَنِي غَيْرُ وَاحِدٍ أَنَّهُ بَلَغَ بِضْعًا وَمِائَةَ سَنَةٍ أَسْوَدَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ، إِلَّا نُبَذُ شَعَرٍ بِيضٌ فِي رَأْسِهِ.
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر اپنا دست مبارک پھیرا اور یہ دعاء کی کہ اے اللہ اسے حسن و جمال عطاء فرمایا اس کے حسن کو دوام عطاء فرما راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ کی عمر سو سال سے بھی اوپر ہوئی لیکن ان کے سر اور داڑھی میں چند بال ہی سفید تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 22891
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا هشيم ، عن خالد الحذاء ، عن ابي قلابة ، عن ابي زيد الانصاري ," ان رجلا اعتق ستة اعبد عند موته ليس له مال غيرهم، فاقرع بينهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاعتق اثنين، وارق اربعة" ..حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ," أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ لَيْسَ لَهُ مَالٌ غَيْرَهُمْ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ، وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً" ..
حضرت ابو زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے مرتے وقت اپنے چھ کے چھ غلام آزاد کردیئے جن کے علاوہ اس کے پاس کوئی مال بھی نہ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو بلایا اور انہیں تین حصوں میں تقسیم کر کے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی پھر جن دو کا نام نکل آیا انہیں آزاد کردیا اور باقی چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من أبى زيد، وقد اختلف عليه فيه
حدیث نمبر: 22892
Save to word اعراب
حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا هشيم ، اخبرنا خالد ، حدثنا ابو قلابة ، عن ابي زيد الانصاري ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، مثل ذلك , يعني: مثل حديث منصور، عن الحسن , ان رجلا اعتق ستة مملوكين له، وقال: فيه فاقرع بينهم.حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَ ذَلِكَ , يَعْنِي: مِثْلَ حَدِيثِ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَسَنِ , أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ مَمْلُوكِينَ لَهُ، وَقَالَ: فِيهِ فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، أبو قلابة لم يسمع من أبى زيد، وقد اختلف عليه فيه

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.