حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین گواہی یہ ہے کہ (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، عبدالله بن عمرو لم يسمعه من زيد بن خالد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بن سنور کر نہ نکلیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد تفرد به عبدالرحمن بن إسحاق، وله أخطأ
حدثنا يحيى بن سعيد , عن يحيى بن سعيد , عن محمد بن يحيى بن حبان , عن ابي عمرة , عن زيد بن خالد الجهني ان رجلا من اشجع من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم توفي يوم خيبر , فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم , فقال: " صلوا على صاحبكم" , فتغير وجوه الناس من ذلك , فقال:" إن صاحبكم غل في سبيل الله" , ففتشنا متاعه فوجدنا خرزا من خرز يهود ما يساوي درهمين .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بن حبان , عَنْ أَبِي عَمْرَةَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَشْجَعَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ خَيْبَرَ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ" , فَتَغَيَّرَ وُجُوهُ النَّاسِ مِنْ ذَلِكَ , فَقَالَ:" إِنَّ صَاحِبَكُمْ غَلَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" , فَفَتَّشْنَا مَتَاعَهُ فَوَجَدْنَا خَرَزًا مِنْ خَرَزِ يَهُودَ مَا يُسَاوِي دِرْهَمَيْنِ .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ خبیر میں ایک اشجعی مسلمان فوت ہوگیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے اس کا ذکر کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے ساتھی کی نماز جنازہ تم خود ہی پڑھ لو، یہ سن کر لوگوں کے چہروں کا رنگ اڑ گیا (کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس طرح انکار فرمانا اس شخص کے حق میں اچھی علامت نہ تھی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی کیفیت بھانپ کر فرمایا تمہارے اس ساتھی نے اللہ کی راہ میں نکل کر بھی (مال غنیمت میں) خیانت کی ہے ہم نے اس کے سامان کی تلاشی لی تو ہمیں اس میں سے ایک رسی ملی جس کی قیمت صرف دو درہم کے برابر تھی۔
حدثنا يحيى بن سعيد , عن عبد الملك , حدثنا عطاء , عن زيد بن خالد الجهني , عن النبي صلى الله عليه وسلم: " من فطر صائما , كان له او كتب له مثل اجر الصائم , من غير ان ينقص من اجر الصائم شيئا , ومن جهز غازيا في سبيل الله , كان له او كتب له مثل اجر الغازي , في انه لا ينقص من اجر الغازي شيئا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ , حَدَّثَنَا عَطَاءٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ , مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْئًا , وَمَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ , كَانَ لَهُ أَوْ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْغَازِي , فِي أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْئًا" .
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے اس کے لئے روزہ دار کے برابر اجروثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی اور جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کی پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھاجائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔
حكم دارالسلام: الشطر الأول حسن لغيره، والشطر الثاني صحيح، وهذا إسناد متقطع، عطاء لم يسمع من زيد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں بھی نماز پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع ، عطاء لم يسمع من زيد
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام میرے پاس آئے اور عرض کیا کہ اے محمد! اپنے صحابہ کو حکم دیجئے کہ تلبیہ بلند آواز سے کہا کریں کیونکہ یہ حج کا شعار ہے۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ سوچا کہ آج رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ نماز ضرور دیکھوں گا چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی چوکھٹ کو اپنا تکیہ بنالیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دو رکعتیں ہلکی پڑھیں، پھر دو طویل رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے سے ہلکی تھیں پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر دو رکعتیں اس سے مختصر پڑھیں، پھر وتر پڑھے اور یوں کل تیرہ رکعتیں ہوگئیں۔
حكم دارالسلام: إسناد الحديث صحيح، و قد سقط من إسناده فى رواية عبدالرحمن بن مهدي وحده عن مالك: أبو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم والد عبدالله
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مجاہد کے لئے سامان جہاد مہیا کرے اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لئے مجاہد کے برابر اجروثواب لکھاجائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے باندیوں کو اللہ کی مسجدوں میں آنے سے مت روکا کرو، البتہ انہیں چاہئے کہ وہ بن سنور کر نہ نکلیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد قد تفرد به عبدالرحمن بن إسحاق، وله أخطأ
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں؟ جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن سقط من إسناده هنا: أبو بكر بن محمد بن عمرو بن حزم
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کرنے کا حکم دیتا اسی وجہ سے حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ جب مسجد میں جاتے تو مسواک ان کے کانوں پر اس طرح رکھی ہوتی تھی جیسے کاتب کا قلم ہوتا ہے اور جب اقامت ہوتی تو وہ نماز شروع ہونے سے پہلے مسواک کرتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! اگر مجھے گری پڑی کسی تھیلی میں چاندی مل جائے تو آپ کیا فرماتے ہوئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ظرف، اس کا بندھن اور اس کی تعداد اچھی طرح محفوظ کر کے ایک سال تک اس کی تشہیر کرو اور اس دوران اس کا مالک آجائے تو اس کے حوالے کردو ورنہ وہ تمہاری ہوگئی۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں بہترین گواہوں کے بارے نہ بتاؤں؟ جو (حق پر) گواہی کی درخواست سے پہلے گواہی دینے کے لئے تیار ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى بن عباس، وقد وهم، وقد خولف
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قریش اور انصار، اسلم اور غفار، اشجع اور جہینہ ایک دوسرے کے خلیف موالی ہیں جن کا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کوئی مولیٰ نہیں ہے۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اپنی شرمگاہ کو چھوئے اسے چاہئے کہ نیا وضو کرے۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان قربانی کے لئے بکریاں تقسیم کیں تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو چھ ماہ کا بچہ ہے (کیا اس کی قربانی ہوجائے گی؟) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کی قربانی کرلو چنانچہ میں نے اسی کی قربانی کرلی۔
حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دو رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ان میں غافل نہ ہو اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف فرما دے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، زيد بن أسلم لم يسمع من زيد بن خالد