مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1092. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہداء کو ان ہی کے کپڑوں میں لپیٹ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک قبر میں کئی کئی لوگوں کو دفن کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے کہ ان میں سے جس شخص کو قرآن سب سے زیادہ یاد رہا ہوا سے پہلے قبر میں اتار دو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں زخمی ہوا تو قیامت کے دن اللہ اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون رس رہا ہوگا جس کا رنگ تو خون کا ہوگا لیکن مہک اس کی مشک جیسی ہوگی دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں انہیں ان کے زخموں اور خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں انہیں ان کے خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو میں ان کے متعلق گواہی دوں گا پھر ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفنایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو چناچہ میرے والد اور چچا ایک ہی قبر میں دفنائے گئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1343
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوجہل نے جنگ احد کے دن یہ دعا کی کہ اے اللہ! اس نے قطع رحمی کی اور ہمارے پاس وہ چیز لایا جسے ہم نہیں پہچانتے تو کل ہم پر مہربانی فرما، گویا وہ فتح حاصل کرنے کی دعا کر رہا تھا۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔
حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، وهذا الإسناد ضعيف لعنعنة ابن جريج، وهو مدلس، وقد اختلف فيه على الزهري
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمہارے مالداروں کا مال پاکیزہ کر دے گا اور تنگدست کو اس سے زیادہ عطاء فرما دے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف نعمان بن راشد، وللاختلاف الذى وقع فيه على الزهري
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4300 تعليقا
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6356
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنو حارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1670
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ جن کے چہرے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو پایا تھا سے مروی ہے کہ لوگ مجھے اپنی بیوی کو بوسہ دینے سے روکتے تھے کہ کہیں میں اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ جاؤں پھر آج دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے روکا جا رہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے وہ خصوصی حفاظت میسر تھی جو کسی اور کو حاصل نہ تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
|