مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1092. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23657
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، عن محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، حدثني عبد الله بن ثعلبة بن صعير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم احد: " زملوهم في ثيابهم" قال: وجعل يدفن في القبر الرهط، قال: وقال:" قدموا اكثرهم قرآنا" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ أُحُدٍ: " زَمِّلُوهُمْ فِي ثِيَابِهِمْ" قَالَ: وَجَعَلَ يَدْفِنُ فِي الْقَبْرِ الرَّهْطَ، قَالَ: وَقَالَ:" قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شہداء کو ان ہی کے کپڑوں میں لپیٹ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایک قبر میں کئی کئی لوگوں کو دفن کرنے لگے اور فرماتے جاتے تھے کہ ان میں سے جس شخص کو قرآن سب سے زیادہ یاد رہا ہوا سے پہلے قبر میں اتار دو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23658
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن الزهري ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير ، قال: لما اشرف رسول الله صلى الله عليه وسلم على قتلى احد، فقال: " اشهد على هؤلاء ما من مجروح جرح في الله عز وجل، إلا بعثه الله يوم القيامة وجرحه يدمى، اللون لون الدم، والريح ريح المسك، انظروا اكثرهم جمعا للقرآن فقدموه امامهم في القبر" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ ، قَالَ: لَمَّا أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، فَقَالَ: " أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ مَا مِنْ مَجْرُوحٍ جُرِحَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، إِلَّا بَعَثَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَجُرْحُهُ يَدْمَى، اللَّوْنُ لَوْنُ الدَّمِ، وَالرِّيحُ رِيحُ الْمِسْكِ، انْظُرُوا أَكْثَرَهُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ فَقَدِّمُوهُ أَمَامَهُمْ فِي الْقَبْرِ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں زخمی ہوا تو قیامت کے دن اللہ اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ اس کے زخم سے خون رس رہا ہوگا جس کا رنگ تو خون کا ہوگا لیکن مہک اس کی مشک جیسی ہوگی دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23659
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبد الله بن ثعلبة بن ابي صعير وثبتنيه معمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اشرف على قتلى احد، فقال: " إني اشهد على هؤلاء، زملوهم بكلومهم ودمائهم" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ وَثَبَّتَنِيهِ مَعْمَرٌ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ، فَقَالَ: " إِنِّي أَشْهَدُ عَلَى هَؤُلَاءِ، زَمِّلُوهُمْ بِكُلُومِهِمْ وَدِمَائِهِمْ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں ان کے متعلق گواہی دیتا ہوں انہیں ان کے زخموں اور خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23660
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن ابي صعير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: لما كان يوم احد اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على الشهداء الذين قتلوا يومئذ، فقال: " زملوهم بدمائهم، فإني قد شهدت عليهم"، فكان يدفن الرجلان والثلاثة في القبر الواحد، ويسال:" ايهم كان اقرا للقرآن" فيقدمونه ، قال جابر: فدفن ابي وعمي يومئذ في قبر واحد.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِي صُعَيْرٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الشُّهَدَاءِ الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَئِذٍ، فَقَالَ: " زَمِّلُوهُمْ بِدِمَائِهِمْ، فَإِنِّي قَدْ شَهِدْتُ عَلَيْهِمْ"، فَكَانَ يُدْفَنُ الرَّجُلَانِ وَالثَّلَاثَةُ فِي الْقَبْرِ الْوَاحِدِ، وَيُسْأَلُ:" أَيُّهُمْ كَانَ أَقْرَأَ لِلْقُرْآنِ" فَيُقَدِّمُونَهُ ، قَالَ جَابِرٌ: فَدُفِنَ أَبِي وَعَمِّي يَوْمَئِذٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ.
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہداء احد کے پاس تشریف لائے تو فرمایا کہ میں انہیں ان کے خون کے ساتھ ہی کفن میں لپیٹ دو میں ان کے متعلق گواہی دوں گا پھر ایک ایک قبر میں دو دو تین تین آدمیوں کو دفنایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے دیکھو! ان میں سے جسے قرآن سب سے زیادہ حاصل رہا ہو اسے ان سے پہلے قبر میں رکھو چناچہ میرے والد اور چچا ایک ہی قبر میں دفنائے گئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1343
حدیث نمبر: 23661
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني الزهري ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير ، " ان ابا جهل، قال حين التقى القوم: اللهم اقطعنا للرحم، وآتانا بما لا نعرفه، فاحنه الغداة، فكان المستفتح" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ ، " أَنَّ أَبَا جَهْلٍ، قَالَ حِينَ الْتَقَى الْقَوْمُ: اللَّهُمَّ أَقْطَعَنَا للرَّحِمَ، وَآتَانَا بِمَا لَا نَعْرِفُهُ، فَأَحْنِهِ الْغَدَاةَ، فَكَانَ الْمُسْتَفْتِحَ" ..
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوجہل نے جنگ احد کے دن یہ دعا کی کہ اے اللہ! اس نے قطع رحمی کی اور ہمارے پاس وہ چیز لایا جسے ہم نہیں پہچانتے تو کل ہم پر مہربانی فرما، گویا وہ فتح حاصل کرنے کی دعا کر رہا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23662
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، حدثني محمد بن مسلم الزهري ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري وفيما قرا على يعقوب: العذري حليف بني زهرة، قال: اشرف رسول الله صلى الله عليه وسلم على اصحاب احد، فذكر معنى حديث يزيد.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ وَفِيمَا قَرَأَ عَلَى يَعْقُوبَ: الْعُذْرِيِّ حَلِيفِ بَنِي زُهْرَةَ، قَالَ: أَشْرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَصْحَابِ أُحُدٍ، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ يَزِيدَ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23663
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، قال: وقال ابن شهاب ، قال عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري ، خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس قبل الفطر بيومين، فقال: " ادوا صاعا من بر او قمح بين اثنين، او صاعا من تمر، او صاعا من شعير، على كل حر وعبد، وصغير وكبير" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: وَقَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنُ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيُّ ، خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ قَبْلَ الْفِطْرِ بِيَوْمَيْنِ، فَقَالَ: " أَدُّوا صَاعًا مِنْ بُرٍّ أَوْ قَمْحٍ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، عَلَى كُلِّ حُرٍّ وَعَبْدٍ، وَصَغِيرٍ وَكَبِيرٍ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔

حكم دارالسلام: ضعيف مرفوعا، وهذا الإسناد ضعيف لعنعنة ابن جريج، وهو مدلس، وقد اختلف فيه على الزهري
حدیث نمبر: 23664
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: سالت حماد بن زيد عن صدقة الفطر فحدثني، عن نعمان بن راشد ، عن الزهري ، عن ابن ثعلبة بن ابي صعير ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " ادوا صاعا من قمح، او صاعا من بر وشك حماد عن كل اثنين، صغير او كبير، ذكر او انثى، حر او مملوك، غني او فقير، اما غنيكم فيزكيه الله، واما فقيركم، فيرد عليه اكثر مما يعطي" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: سَأَلْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ عَنْ صَدَقَةِ الْفِطْرِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ نُعْمَانَ بْنِ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابن ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي صُعَيْرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَدُّوا صَاعًا مِنْ قَمْحٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ بُرٍّ وَشَكَّ حَمَّادٌ عَنْ كُلِّ اثْنَيْنِ، صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ، ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ، غَنِيٍّ أَوْ فَقِيرٍ، أَمَّا غَنِيُّكُمْ فَيُزَكِّيهِ اللَّهُ، وَأَمَّا فَقِيرُكُمْ، فَيُرَدُّ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِمَّا يُعْطِي" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدالفطر سے دو دن قبل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا گندم یا گیہوں کا ایک صاع دو آدمیوں کے درمیان ادا کرو یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع ہر آزاد اور غلام چھوٹے اور بڑے پر واجب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمہارے مالداروں کا مال پاکیزہ کر دے گا اور تنگدست کو اس سے زیادہ عطاء فرما دے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف نعمان بن راشد، وللاختلاف الذى وقع فيه على الزهري
حدیث نمبر: 23665
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الله بن الحارث ، قال: قراه علي يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عبد الله بن ثعلبة وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم مسح وجهه، انه راى سعد بن ابي وقاص " يوتر بركعة واحدة لا يزيد عليها حتى يقوم من جوف الليل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، قَالَ: قَرَأَهُ عَلَيَّ يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ وَجْهَهُ، أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ " يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23666
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، حدثنا محمد بن حرب ، حدثني الزبيدي ، عن الزهري ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري ، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد " مسح وجهه زمن الفتح" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ " مَسَحَ وَجْهَهُ زَمَنَ الْفَتْحِ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے زمانے میں ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4300 تعليقا
حدیث نمبر: 23667
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا ابو اليمان ، حدثنا شعيب ، عن الزهري ، حدثني عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري ، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد مسح وجهه زمن الفتح، انه راى سعد بن ابي وقاص وكان سعد قد شهد بدرا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم " يوتر بركعة واحدة بعد صلاة العشاء يعني: العتمة لا يزيد عليها حتى يقوم من جوف الليل" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيُّ ، قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ وَجْهَهُ زَمَنَ الْفَتْحِ، أَنَّهُ رَأَى سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ وكَانَ سَعْدٌ قَدْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَاحِدَةٍ بَعْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ يَعْنِي: الْعَتَمَةَ لَا يَزِيدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَقُومَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے چہرے پر ہاتھ پھیرا تھا اور انہوں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو ایک رکعت وتر پڑھتے ہوئے دیکھا ہے جس پر وہ کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ نصف رات کو بیدار ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6356
حدیث نمبر: 23668
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، حدثني ابن شهاب عن القسامة في الدم، قال: كانت القسامة في الجاهلية، عن حديث ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسليمان بن يسار ، عن رجال من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم من الانصار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " اقرها على ما كانت عليه في الجاهلية، وقضى بها بين ناس من الانصار في قتيل ادعوه على اليهود" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ عَنِ الْقَسَامَةِ فِي الدَّمِ، قَالَ: كَانَتْ الْقَسَامَةُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، عَنْ حَدِيثِ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَنْصَارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَقَرَّهَا عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى بِهَا بَيْنَ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي قَتِيلٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنو حارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1670
حدیث نمبر: 23669
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث يعني ابن سعد ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن ثعلبة بن صعير العذري وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد مسح على وجهه، وادرك اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: كانوا ينهوني عن القبلة تخوفا ان اتقرب لاكثر منها، ثم المسلمون اليوم ينهون عنها، ويقول قائلهم: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " له من حفظ الله ما ليس لاحد" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ صُعَيْرٍ الْعُذْرِيِّ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ مَسَحَ عَلَى وَجْهِهِ، وَأَدْرَكَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كَانُوا يَنْهَوْنِي عَنِ الْقُبْلَةِ تَخَوُّفًا أَنْ أَتَقَرَّبَ لِأَكْثَرَ مِنْهَا، ثُمَّ الْمُسْلِمُونَ الْيَوْمَ يَنْهَوْنَ عَنْهَا، وَيَقُولُ قَائِلُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " لَهُ مِنْ حِفْظِ اللَّهِ مَا لَيْسَ لِأَحَدٍ" .
حضرت عبداللہ بن ثعلبہ رضی اللہ عنہ جن کے چہرے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک پھیرا تھا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو پایا تھا سے مروی ہے کہ لوگ مجھے اپنی بیوی کو بوسہ دینے سے روکتے تھے کہ کہیں میں اس سے زیادہ آگے نہ بڑھ جاؤں پھر آج دیگر مسلمانوں کو بھی اس سے روکا جا رہا ہے اور لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے وہ خصوصی حفاظت میسر تھی جو کسی اور کو حاصل نہ تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.