حدثنا ابو نوح ، اخبرنا مالك ، عن سمي ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم " يسكب على راسه الماء بالسقيا، إما من الحر، وإما من العطش، وهو صائم، ثم لم يزل صائما حتى اتى كديدا، ثم دعا بماء فافطر، وافطر الناس، وهو عام الفتح" .حَدَّثَنَا أَبو نُوحٍ ، أَخْبرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبي بكْرِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ بنِ الْحَارِثِ بنِ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَسْكُب عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ بالسُّقْيَا، إِمَّا مِنَ الْحَرِّ، وَإِمَّا مِنَ الْعَطَشِ، وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ صَائِمًا حَتَّى أَتَى كَدِيدًا، ثُمَّ دَعَا بمَاءٍ فَأَفْطَرَ، وَأَفْطَرَ النَّاسُ، وَهُوَ عَامُ الْفَتْحِ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا اور مسلسل روزہ رکھتے رہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرما لیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔