حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، حدثنا عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسليمان بن يسار , عن إنسان من الانصار من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم" إن القسامة كانت في الجاهلية قسامة الدم، فاقرها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ما كانت عليه في الجاهلية، وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اناس من الانصار من بني حارثة في دم ادعوه على اليهود" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنِ ابنِ شِهَاب ، عَنْ أَبي سَلَمَةَ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانَ بنِ يَسَارٍ , عَنْ إِنْسَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ أَصْحَاب رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَسَامَةُ الدَّمِ، فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى بهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بيْنَ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بنِي حَارِثَةَ فِي دَمٍ ادَّعَوْهُ عَلَى الْيَهُودِ" .
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قتل کے حوالے سے " قسامت " کا رواج تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں " جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا اور انہوں نے یہودیوں کے خلاف دعویٰ کیا تھا " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔