حدثنا إسماعيل ، حدثنا ابن عون ، عن مجاهد ، قال: كان جنادة بن ابي امية اميرا علينا في البحر ست سنين، فخطبنا ذات يوم، فقال: دخلنا على رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وقلنا له: حدثنا بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا تحدثنا بما سمعت من الناس، قالوا: قال: فشددوا عليه، فقال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " انذركم المسيح الدجال، انذركم المسيح الدجال، وهو رجل ممسوح العين قال ابن عون: اظنه قال: اليسرى يمكث في الارض اربعين صباحا، معه جبال خبز وانهار ماء، يبلغ سلطانه كل منهل، لا ياتي اربعة مساجد" فذكر المسجد الحرام، والمسجد الاقصى، والطور، والمدينة" غير ان ما كان من ذلك، فاعلموا ان الله ليس باعور، ليس الله باعور، ليس الله باعور" ، قال ابن عون: واظن في حديثه:" يسلط على رجل من البشر فيقتله ثم يحييه، ولا يسلط على غيره".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ: كَانَ جُنَادَةُ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ أَمِيرًا عَلَيْنَا فِي الْبَحْرِ سِتَّ سِنِينَ، فَخَطَبَنَا ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: دَخَلْنَا عَلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا بِمَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا تُحَدِّثْنَا بِمَا سَمِعْتَ مِنَ النَّاسِ، قَالُوا: قَالَ: فَشَدَّدُوا عَليْهِ، فَقَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أُنْذِرُكُمْ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، أُنْذِرُكُمْ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، وَهُوَ رَجُلٌ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: أَظُنُّهُ قَالَ: الْيُسْرَى يَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، مَعَهُ جِبَالُ خُبْزٍ وَأَنْهَارُ مَاءٍ، يَبْلُغُ سُلْطَانُهُ كُلَّ مَنْهَلٍ، لَا يَأْتِي أَرْبَعَةَ مَسَاجِدَ" فَذَكَرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَالْمَسْجِدَ الْأَقْصَى، وَالطُّورَ، وَالْمَدِينَةَ" غَيْرَ أَنَّ مَا كَانَ مِنْ ذَلِكَ، فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، لَيْسَ اللَّهُ بِأَعْوَرَ، لَيْسَ اللَّهُ بِأَعْوَرَ" ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَأَظُنُّ فِي حَدِيثِهِ:" يُسَلَّطُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْبَشَرِ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، وَلَا يُسَلَّطُ عَلَى غَيْرِهِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ چھ سال تک جنادہ بن ابی امیہ ہمارے گورنر رہے ایک دن وہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ آئے تھے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو لوگوں سے سنی ہوئی کوئی حدیث نہ سنائیے ہم نے یہ فرمائش کر کے انہیں مشقت میں ڈال دیا پھر وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرا دیا ہے اس کی (بائیں) آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلتی ہوں گی " اس کی علامت یہ ہوگی کہ وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا اور اس کی سلطنت پانی کے ہر گھاٹ تک پہنچ جائے گی البتہ وہ چار مسجدوں میں نہیں جاسکے گا خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور کوہ طور، بہرحال! اتنی بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اسے ایک آدمی پر قدرت دی جائے گی جسے وہ قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا لیکن اس کے علاوہ اسے کسی پر تسلط نہیں دیا جائے گا۔
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن مجاهد ، عن جنادة بن ابي امية ، انه قال: اتيت رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت له: حدثني حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الدجال ولا تحدثني عن غيرك، وإن كان عندك مصدقا، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " انذرتكم فتنة الدجال، فليس من نبي إلا انذره قومه او امته، وإنه آدم جعد اعور عينه اليسرى، وإنه يمطر ولا ينبت الشجرة، وإنه يسلط على نفس فيقتلها ثم يحييها ولا يسلط على غيرها، وإنه معه جنة ونار، ونهر ماء، وجبل خبز، وإن جنته نار وناره جنة، وإنه يلبث فيكم اربعين صباحا، يرد فيها كل منهل إلا اربع مساجد: مسجد الحرام، ومسجد المدينة، والطور، ومسجد الاقصى، وإن شكل عليكم او شبه، فإن الله عز وجل ليس باعور" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ لَهُ: حَدِّثْنِي حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الدَّجَّالِ وَلَا تُحَدِّثْنِي عَنْ غَيْرِكَ، وَإِنْ كَانَ عِنْدَكَ مُصَدَّقًا، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَنْذَرْتُكُمْ فِتْنَةَ الدَّجَّالِ، فَلَيْسَ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ أَوْ أُمَّتَهُ، وَإِنَّهُ آدَمُ جَعْدٌ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُسْرَى، وَإِنَّهُ يُمْطِرُ وَلَا يُنْبِتُ الشَّجَرَةَ، وَإِنَّهُ يُسَلَّطُ عَلَى نَفْسٍ فَيَقْتُلُهَا ثُمَّ يُحْيِيهَا وَلَا يُسَلَّطُ عَلَى غَيْرِهَا، وَإِنَّهُ مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ، وَنَهْرٌ َمَاءٌ، وَجَبَلُ خُبْزٍ، وَإِنَّ جَنَّتَهُ نَارٌ وَنَارَهُ جَنَّةٌ، وَإِنَّهُ يَلْبَثُ فِيكُمْ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، يَرِدُ فِيهَا كُلَّ مَنْهَلٍ إِلَّا أَرْبَعَ مَسَاجِدَ: مَسْجِدَ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدَ الْمَدِينَةِ، وَالطُّورِ، وَمَسْجِدَ الْأَقْصَى، وَإِنْ شَكَلَ عَلَيْكُمْ أَوْ شُبِّهَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ بِأَعْوَرَ" .
مجاہد کہتے ہیں کہ چھ سال تک جنادہ بن ابی امیہ ہمارے گورنر رہے ایک دن وہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ آئے تھے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو لوگوں سے سنی ہوئی کوئی حدیث نہ سنائیے ہم نے یہ فرمائش کر کے انہیں مشقت میں ڈال دیا پھر وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرا دیا ہے اس کی (بائیں) آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلتی ہوں گی " اس کی علامت یہ ہوگی کہ وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا اور اس کی سلطنت پانی کے ہر گھاٹ تک پہنچ جائے گی البتہ وہ چار مسجدوں میں نہیں جاسکے گا خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور کوہ طور، بہرحال! اتنی بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اسے ایک آدمی پر قدرت دی جائے گی جسے وہ قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا لیکن اس کے علاوہ اسے کسی پر تسلط نہیں دیا جائے گا۔
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الاعمش ، ومنصور ، عن مجاهد ، عن جنادة بن ابي امية الازدي ، قال: ذهبت انا ورجل من الانصار إلى رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، فقلنا: حدثنا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر في الدجال، ولا تحدثنا عن غيره، وإن كان مصدقا، قال: خطبنا النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " انذرتكم الدجال ثلاثا، فإنه لم يكن نبي قبلي إلا قد انذره امته، وإنه فيكم ايتها الامة، وإنه جعد آدم ممسوح العين اليسرى، معه جنة ونار، فناره جنة وجنته نار، ومعه جبل من خبز ونهر من ماء، وإنه يمطر المطر ولا ينبت الشجر، وإنه يسلط على نفس فيقتلها ولا يسلط على غيرها، وإنه يمكث في الارض اربعين صباحا، يبلغ فيها كل منهل، ولا يقرب اربعة مساجد: مسجد الحرام، ومسجد المدينة، ومسجد الطور، ومسجد الاقصى، وما يشبه عليكم فإن ربكم ليس باعور" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْأَزْدِيِّ ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذْكَرُ فِي الدَّجَّال، وَلَا تُحَدِّثْنَا عَنْ غَيْرِهِ، وَإِنْ كَانَ مُصَدَّقًا، قَالَ: خَطَبَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَنْذَرْتُكُمْ الدَّجَّالَ ثَلَاثًا، فَإِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ أُمَّتَهُ، وَإِنَّهُ فِيكُمْ أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ، وَإِنَّهُ جَعْدٌ آدَمُ مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى، مَعَهُ جَنَّةٌ وَنَارٌ، فَنَارُهُ جَنَّةٌ وَجَنَّتُهُ نَارٌ، وَمَعَهُ جَبَلٌ مِنْ خُبْزٍ وَنَهْرٌ مِنْ مَاءٍ، وَإِنَّهُ يُمْطِرُ الْمَطَرَ وَلَا يُنْبِتُ الشَّجَرَ، وَإِنَّهُ يُسَلَّطُ عَلَى نَفْسٍ فَيَقْتُلُهَا وَلَا يُسَلَّطُ عَلَى غَيْرِهَا، وَإِنَّهُ يَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ صَبَاحًا، يَبْلُغُ فِيهَا كُلَّ مَنْهَلٍ، وَلَا يَقْرَبُ أَرْبَعَةَ مَسَاجِدَ: مَسْجِدَ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدَ الْمَدِينَةِ، وَمَسْجِدَ الطُّورِ، وَمَسْجِدَ الْأَقْصَى، وَمَا يُشَبَّهُ عَلَيْكُمْ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ" .
مجاہد کہتے ہیں کہ چھ سال تک جنادہ بن ابی امیہ ہمارے گورنر رہے ایک دن وہ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیتے ہوئے کہنے لگے کہ ہمارے یہاں ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ آئے تھے ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو لوگوں سے سنی ہوئی کوئی حدیث نہ سنائیے ہم نے یہ فرمائش کر کے انہیں مشقت میں ڈال دیا پھر وہ کہنے لگے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ میں نے تمہیں مسیح دجال سے ڈرا دیا ہے اس کی (بائیں) آنکھ پونچھ دی گئی ہوگی اس کے ساتھ روٹیوں کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلتی ہوں گی " اس کی علامت یہ ہوگی کہ وہ چالیس دن تک زمین میں رہے گا اور اس کی سلطنت پانی کے ہر گھاٹ تک پہنچ جائے گی البتہ وہ چار مسجدوں میں نہیں جاسکے گا خانہ کعبہ، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ اور کوہ طور، بہرحال! اتنی بات یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے اسے ایک آدمی پر قدرت دی جائے گی جسے وہ قتل کر کے دوبارہ زندہ کرے گا لیکن اس کے علاوہ اسے کسی پر تسلط نہیں دیا جائے گا۔