مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
996. حَدِيثُ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 22456
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عيسى ، عن رجل ، عن سعد بن عبادة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " ما من امير عشرة إلا اتى الله عز وجل مغلولا يوم القيامة لا يطلقه إلا العدل، وما من احد يتعلم القرآن ثم نسيه إلا لقي الله عز وجل اجذم" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عِيسَى ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ إِلَّا أَتَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مَغْلُولًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَا يُطْلِقُهُ إِلَّا الْعَدْلُ، وَمَا مِنْ أَحَدٍ يَتَعَلَّمُ الْقُرْآنَ ثُمَّ نَسِيَهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَجْذَمَ" .
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وما من أحد تعلم القرآن القرآن ...، وهذا إسناد ضعيف لابهام الراوي عن سعد بن عبادة، ولجهالة عيسي، ويزيد بن أبى زياد ضعيف، وقد اضطرب فى إسناده
حدیث نمبر: 22457
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير ، عن عبد الله بن محمد ، عن عمرو بن شرحبيل بن سعيد بن سعد بن عبادة ، عن ابيه ، عن جده ، عن سعد بن عبادة , ان رجلا من الانصار اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اخبرنا عن يوم الجمعة ماذا فيه من الخير؟ قال: " فيه خمس خلال: فيه خلق آدم، وفيه هبط آدم، وفيه توفي آدم، وفيه ساعة لا يسال الله عبد فيها شيئا إلا آتاه الله إياه ما لم يسال ماثما او قطيعة رحم، وفيه تقوم الساعة، ما من ملك مقرب ولا سماء ولا ارض ولا جبال ولا حجر، إلا وهو يشفق من يوم الجمعة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَخْبِرْنَا عَنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ مَاذَا فِيهِ مِنَ الْخَيْرِ؟ قَالَ: " فِيهِ خَمْسُ خِلَالٍ: فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ هَبَطَ آدَمُ، وَفِيهِ تُوُفِّيَ آدَمُ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَسْأَلُ اللَّهَ عَبْدٌ فِيهَا شَيْئًا إِلَّا آتَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ مَا لَمْ يَسْأَلْ مَأْثَمًا أَوْ قَطِيعَةَ رَحِمٍ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، مَا مِنْ مَلَكٍ مُقَرَّبٍ وَلَا سَمَاءٍ وَلَا أَرْضٍ وَلَا جِبَالٍ وَلَا حَجَرٍ، إِلَّا وَهُوَ يُشْفِقُ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ" .
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک انصاری آدمی کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ جمعہ کے دن کے حوالے سے ہمیں یہ بتائیے کہ اس میں کیا خیر رکھی گئی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے متعلق پانچ اہم باتیں ہیں اسی دن حضرت آدم کی تخلیق ہوئی اسی دن حضرت آدم علیہ السلام جنت سے اتارے گئے اسی دن اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کی روح قبض کی، اس دن میں ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے جس میں بندہ اللہ سے جو بھی مانگتا ہے اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرماتا ہے بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعاء نہ کرے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی کوئی مقرب فرشتہ زمین و آسمان پہاڑ اور پتھر ایسا نہیں ہے جو جمعہ کے دن سے ڈرتا نہ ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن محمد مختلف فيه، وهو إلى الضعف أقرب، وعمرو بن شرحبيل وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 22458
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، اخبرنا المبارك ، عن الحسن ، عن سعد بن عبادة ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله،" دلني على صدقة؟ قال: " اسق الماء" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، أَخْبَرَنَا الْمُبَارَكُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" دُلَّنِي عَلَى صَدَقَةٍ؟ قَالَ: " اسْقِ الْمَاءَ" .
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گذرے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے صدقے کا کوئی کام بتائیے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلایا کرو۔

حكم دارالسلام: هذا إسناد ضعيف، مبارك يرسل ويدلس، وقد تويع، والحسن لم يدرك سعد بن عبادة، وقدتابعه ابن المسيب، لكن هو أيضا لم يدرك سعدا ولم يسمع منه
حدیث نمبر: 22459
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، قال: سمعت شعبة يحدث , عن قتادة ، قال: سمعت الحسن يحدث، عن سعد بن عبادة , ان امه ماتت، فقال: يا رسول الله، إن امي ماتت فاتصدق عنها؟ قال:" نعم" , قال: فاي الصدقة افضل؟ قال: سقي الماء" , قال: فتلك سقاية آل سعد بالمدينة.حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ يُحَدِّثُ , عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ يُحَدِّثُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , أَنَّ أُمَّهُ مَاتَتْ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ فَأَتَصَدَّقُ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" , قَالَ: فَأَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: سَقْيُ الْمَاءِ" , قَالَ: فَتِلْكَ سِقَايَةُ آلِ سَعْدٍ بِالْمَدِينَةِ.
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کی والدہ فوت ہوئیں تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہوگئی ہیں کیا میں ان کی طرف سے صدقہ کرسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! انہوں نے پوچھا کہ پھر کون سا صدقہ سب سے افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلانا، راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں آل سعد کے پانی پلانے کی اصل وجہ یہی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده منقطع، الحسن لم يدرك سعدا
حدیث نمبر: 22460
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، حدثنا سليمان بن بلال ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن إسماعيل بن عمرو بن قيس بن سعد بن عبادة ، عن ابيه : انهم وجدوا في كتب او في كتاب سعد بن عبادة , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " قضى باليمين مع الشاهد" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَمْرِو بْنِ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّهُمْ وَجَدُوا فِي كُتُبِ أَوْ فِي كِتَابِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ" .
قیس بن سعد کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی تحریرات میں یہ بات بھی پائی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک گواہ کے ساتھ قسم لے کر فیصلہ فرمایا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وإسناده ضعيف لاضطرابه، إسماعيل بن عمرو وأبوه لا يعرفان
حدیث نمبر: 22461
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، عن سعيد بن المسيب ، عن سعد بن عبادة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له: " قم على صدقة بني فلان، وانظر لا تاتي يوم القيامة ببكر تحمله على عاتقك او على كاهلك له رغاء يوم القيامة" , قال: يا رسول الله، اصرفها عني , فصرفها عنه.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ: " قُمْ عَلَى صَدَقَةِ بَنِي فُلَانٍ، وَانْظُرْ لَا تَأْتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِبَكْرٍ تَحْمِلُهُ عَلَى عَاتِقِكَ أَوْ عَلَى كَاهِلِكَ لَهُ رُغَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اصْرِفْهَا عَنِّي , فَصَرَفَهَا عَنْهُ.
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا فلاں قبیلے کے صدقات کی نگرانی اور دیکھ بھال کرو لیکن قیامت کے دن اس حال میں نہ آنا کہ تم اپنے کندھے پر کسی جوان اونٹ کو لادے ہوئے ہو اور وہ چیخ رہا ہو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر یہ ذمہ داری کسی اور کو دے دیجئے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذمے داری ان سے واپس لے لی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد منقطع، سعيد بن المسيب لم يدرك سعدا
حدیث نمبر: 22462
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي شميلة ، عن رجل رده إلى سعيد الصراف ، عن إسحاق بن سعد بن عبادة ، عن ابيه سعد بن عبادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا الحي من الانصار محنة حبهم إيمان، وبغضهم نفاق" .حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي شُمَيْلَةَ ، عَنْ رَجُلٍ رَدَّهُ إِلَى سَعِيدٍ الصَّرَّافِ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنَ الْأَنْصَارِ مِحْنَةٌ حُبُّهُمْ إِيمَانٌ، وَبُغْضُهُمْ نِفَاقٌ" .
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انصار کا یہ قبیلہ ایک آزمائش ہے یعنی ان سے محبت ایمان کی علامت ہے اور ان سے نفرت نفاق کی علامت ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، عبدالرحمن بن أبى شميلة ومن فوقه مستورون
حدیث نمبر: 22463
Save to word اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا خالد ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن عيسى بن فائد ، عن رجل ، عن سعد بن عبادة ، قال: سمعت غير مرة ولا مرتين، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من امير عشرة إلا يؤتى به يوم القيامة مغلول لا يفكه من ذلك الغل إلا العدل، وما من رجل قرا القرآن فنسيه إلا لقي الله يوم يلقاه وهو اجذم" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ فَائدٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ غَيْرَ مَرَّةٍ وَلَا مَرَّتَيْنِ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ أَمِيرِ عَشَرَةٍ إِلَّا يُؤْتَى بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَغْلُولٌ لَا يَفُكُّهُ مِنْ ذَلِكَ الْغُلِّ إِلَّا الْعَدْلُ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَنَسِيَهُ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَهُوَ أَجْذَمُ" .
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص بھی دس آدمیوں کا امیر رہا وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ بندھے ہوں گے جنہیں اس کے عدل کے علاوہ کوئی چیز نہیں کھول سکے گی اور جس شخص نے قرآن کریم سیکھا پھر اسے بھول گیا تو وہ اللہ سے کوڑھی بن کر ملے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: وما من رجل قرأ القرآن....، وهذا إسناد ضعيف لابهام الراوي عن سعد، ولجهالة عيسي، ويزيد بن أبى زياد ضعيف، وقد اضطرب فى إسناده

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.