حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عاصم بن كليب ، عن عياض بن مرثد، او مرثد بن عياض ، عن رجل منهم انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، اخبرني بعمل يدخلني الجنة، قال: " هل من والديك من احد حي؟"، قاله له مرات، قال: لا، قال:" فاسق الماء"، قال: كيف اسقيه؟ قال:" اكفهم آلته إذا حضروه، واحمله إليهم إذا غابوا عنه" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَاصِمِ بنِ كُلَيْب ، عَنْ عِيَاضِ بنِ مَرْثَدٍ، أَوْ مَرْثَدِ بنِ عِيَاضٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْهُمْ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبرْنِي بعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، قَالَ: " هَلْ مِنْ وَالِدَيْكَ مِنْ أَحَدٍ حَيٌّ؟"، قَالَه لَهُ مَرَّاتٍ، قَالَ: لَا، قَالَ:" فَاسْقِ الْمَاءَ"، قَالَ: كَيْفَ أَسْقِيهِ؟ قَالَ:" اكْفِهِمْ آلَتَهُ إِذَا حَضَرُوهُ، وَاحْمِلْهُ إِلَيْهِمْ إِذَا غَابوا عَنْهُ" .
ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کسی ایسے عمل کے بارے میں بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کروا دے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تمہارے والدین میں سے کوئی حیات ہے؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم لوگوں کو پانی پلایا کرو اس نے پوچھا وہ کس طرح؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ جب موجود ہوں تو ان کے پانی نکالنے کے برتن کی حفاظت کرو اور غیرموجود ہوں (بھولے سے چھوڑ کر چلے جائیں) تو ان کے پاس وہ اٹھا کر پہنچا دو۔