مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1082. حَدِيثُ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَوْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِيعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 23638
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، حدثني محمود بن لبيد ، انه عقل رسول الله صلى الله عليه وسلم " وعقل مجة مجها النبي صلى الله عليه وسلم من دلو كان في دارهم" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي مَحْمُودُ بْنُ لَبِيدٍ ، أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْوٍ كَانَ فِي دَارِهِمْ" .
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں وہ کلی یاد ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کی تھی اور پانی اس ڈول سے لیا تھا جو ان کے کنوئیں سے نکالا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وجعله من حديث الزهري عن محمود بن لبيد وهم، وقد تفرد به عبدالرزاق، والصواب أنه من حديث الزهري عن محمود بن الربيع
حدیث نمبر: 23639
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن زكريا بن ابي زائدة ، قال: اخبرني محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، قال: " اختلفت سيوف المسلمين على اليمان ابي حذيفة يوم احد ولا يعرفونه فقتلوه، فاراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يديه، فتصدق حذيفة بديته على المسلمين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، قَالَ: " اخْتَلَفَتْ سُيُوفُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى الْيَمَانِ أَبِي حُذَيْفَةَ يَوْمَ أُحُدٍ وَلَا يَعْرِفُونَهُ فَقَتَلُوهُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَدِيَهُ، فَتَصَدَّقَ حُذَيْفَةُ بِدِيَتِهِ عَلَى الْمُسْلِمِينَ" .
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد حضرت یمان رضی اللہ عنہ پر مسلمانوں کی تلواریں پڑنے لگیں مسلمان انہیں پہچان نہ سکے اور انہیں قتل کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت ادا کرنا چاہی تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ دیت مسلمانوں پر ہی صدقہ کردی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 23640
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد يعني ابن عمرو ، عن صفوان بن سليم ، عن محمود بن لبيد ، قال: لما نزلت (الهاكم التكاثر) فقراها حتى بلغ (لتسالن يومئذ عن النعيم سورة التكاثر آية 8)، قالوا: يا رسول الله، عن اي نعيم نسال؟ وإنما هما الاسودان: الماء والتمر، وسيوفنا على رقابنا والعدو حاضر، فعن اي نعيم نسال، قال:" إن ذلك سيكون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ (أَلْهَاكُمْ التَّكَاثُرُ) فَقَرَأَهَا حَتَّى بَلَغَ (لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8)، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَنْ أَيِّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ؟ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ: الْمَاءُ وَالتَّمْرُ، وَسُيُوفُنَا عَلَى رِقَابِنَا وَالْعَدُوُّ حَاضِرٌ، فَعَنْ أَيِّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ، قَالَ:" إِنَّ ذَلِكَ سَيَكُونُ" .
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورت تکاثر نازل ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھ کر سنایا تو جب " ثم لتسألن یومئذ عن النعیم " پر پہنچے تو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم سے کن نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا؟ ہمارے پاس تو صرف پانی اور کھجوریں ہیں ہماری تلواریں ہماری گردنوں پر ہیں اور دشمن سامنے موجود ہے تو کون سی نعمتوں کے متعلق ہم سے پوچھا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہو کر رہے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن على اختلاف فى إسناده على محمد بن عمرو
حدیث نمبر: 23641
Save to word اعراب
حدثنا سليمان بن داود ، اخبرنا إسماعيل بن جعفر ، اخبرني عمرو ، عن عاصم ، عن محمود بن لبيد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " إذا احب الله قوما ابتلاهم، فمن صبر، فله الصبر، ومن جزع، فله الجزع" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ، فَمَنْ صَبَرَ، فَلَهُ الصَّبْرُ، وَمَنْ جَزِعَ، فَلَهُ الْجَزَعُ" .
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.