مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 1082. حَدِيثُ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَوْ مَحْمُودِ بْنِ رَبِيعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہیں وہ کلی یاد ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر کی تھی اور پانی اس ڈول سے لیا تھا جو ان کے کنوئیں سے نکالا گیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وجعله من حديث الزهري عن محمود بن لبيد وهم، وقد تفرد به عبدالرزاق، والصواب أنه من حديث الزهري عن محمود بن الربيع
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے دن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے والد حضرت یمان رضی اللہ عنہ پر مسلمانوں کی تلواریں پڑنے لگیں مسلمان انہیں پہچان نہ سکے اور انہیں قتل کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دیت ادا کرنا چاہی تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے وہ دیت مسلمانوں پر ہی صدقہ کردی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سورت تکاثر نازل ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھ کر سنایا تو جب " ثم لتسألن یومئذ عن النعیم " پر پہنچے تو لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم سے کن نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا؟ ہمارے پاس تو صرف پانی اور کھجوریں ہیں ہماری تلواریں ہماری گردنوں پر ہیں اور دشمن سامنے موجود ہے تو کون سی نعمتوں کے متعلق ہم سے پوچھا جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ہو کر رہے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن على اختلاف فى إسناده على محمد بن عمرو
حضرت محمود بن لبید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جب کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں مبتلا کرتا ہے پھر جو شخص صبر کرتا ہے اسے صبر ملتا ہے اور جو شخص جزع فزع کرتا ہے اس کے لئے جزع فزع ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده جيد
|