حدثنا ابو بكر الحنفي ، اخبرنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابنة كردمة ، عن ابيها ، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني نذرت ان انحر ثلاثة من إبلي، فقال: " إن كان على جمع من جمع الجاهلية، او على عيد من عيد الجاهلية، او على وثن، فلا، وإن كان على غير ذلك، فاقض نذرك"، فقال: يا رسول الله، إن على ام هذه الجارية مشيا، افتمشي عنها؟ قال:" نعم" .حَدَّثَنَا أَبو بكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، أَخْبرَنَا عَبدُ الْحَمِيدِ بنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بنِ شُعَيْب ، عَنِ ابنَةِ كُرْدُمَةَ ، عَنْ أَبيهَا ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَنْحَرَ ثَلَاثَةً مِنْ إِبلِي، فقَالَ: " إِنْ كَانَ عَلَى جَمْعٍ مِنْ جَمْعِ الْجَاهِلِيَّةِ، أَوْ عَلَى عِيدٍ مِنْ عِيدِ الْجَاهِلِيَّةِ، أَوْ عَلَى وَثَنٍ، فَلَا، وَإِنْ كَانَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ، فَاقْضِ نَذْرَكَ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عَلَى أُمِّ هَذِهِ الْجَارِيَةِ مَشْيًا، أَفَتَمْشِي عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" .
حضرت کروم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس منت کا حکم پوچھا جو انہوں نے زمانہ جاہلیت میں مانی تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم نے وہ منت کسی بت یا پتھر کے لئے مانی تھی؟ انہوں نے کہا نہیں بلکہ اللہ کے لئے مانی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم نے اللہ کے لئے جو منت مانی تھی اسے پورا کرو بوانہ نامی جگہ پر جانور ذبح کردو اور اپنی منت پوری کرلو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس بچی کی والدہ نے پیدل چلنے کی منت مانی تھی کیا یہ بچی اس کی طرف سے چل سکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں!
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف الانقطاعه، عمرو بن شعيب لم يسمع من ابنة كردمة