حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن عمير ، قال: سمعت شبيبا ابا روح يحدث , عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه صلى الصبح، فقرا فيها فيها، فقال:" وما يمنعني" ، قال شعبة: فذكر الرقع ومعنى قوله: إنكم لستم بمتنظفين..حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ شَبِيبًا أَبَا رَوْحٍ يُحَدِّثُ , عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ صَلَّى الصُّبحَ، فَقَرَأَ فِيهَا فِيهَا، فَقَالَ:" وَمَا يَمْنَعُنِي" ، قَالَ شُعْبةُ: فَذَكَرَ الرُّقَعَ وَمَعْنَى قَوْلِهِ: إِنَّكُمْ لَسْتُمْ بمُتَنَظِّفِينَ..
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔