مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1039. حَدِيثُ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 23218
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، قال:" يا ايها الناس، لا يقتل بعضكم بعضا، إذا رميتم الجمرة فارموها بمثل حصى الخذف" ، وقرئ عليه إسناده: يزيد ، عن سليمان بن عمرو بن الاحوص ، عن امه ، يعني: عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَقْتُلْ بعْضُكُمْ بعْضًا، إِذَا رَمَيْتُمْ الْجَمْرَةَ فَارْمُوهَا بمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ" ، وَقُرِئَ عَلَيْهِ إِسْنَادُهُ: يَزِيدُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بنِ عَمْرِو بنِ الْأَحْوَصِ ، عَنْ أُمِّهِ ، يَعْنِي: عَنِ النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت ام سلیمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (میں نے دس ذی الحجہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ اے لوگو! ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا ایک دوسرے کو تکلیف نہ پہنچانا اور جب جمرات کی رمی کرو تو اس کے لئے ٹھیکری کی کنکریاں استعمال کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف الضعف يزيد، ولجهالة حال سليمان بن عمرو
حدیث نمبر: 23219
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرنا ليث ، عن عبد الله بن شداد ، عن ام جندب الازدية ، انها سمعت النبي صلى الله عليه وسلم حيث افاض قال:" يا ايها الناس، عليكم بالسكينة والوقار، وعليكم بمثل حصى الخذف" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبرَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أُمِّ جُنْدُب الْأَزْدِيَّةِ ، أَنَّها سَمِعَتْ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَفَاضَ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، عَلَيْكُمْ بالسَّكِينَةِ وَالْوَقَارِ، وَعَلَيْكُمْ بمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ" .
حضرت ام جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفات سے واپسی پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر سکون اور وقار کو لازم کرلو اور جب جمرات کی رمی کرو تو اس کے لئے ٹھیکری کی کنکریاں استعمال کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 23220
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا محمد بن عبد الرحمن ، عن منصور بن عبد الرحمن ، عن امه ، عن ام عثمان ابنة سفيان وهي ام بني شيبة الاكابر ، قال: محمد بن عبد الرحمن: وقد بايعت النبي صلى الله عليه وسلم، ان النبي صلى الله عليه وسلم دعا شيبة ففتح، فلما دخل البيت ورجع وفرغ ورجع شيبة، إذا رسول رسول الله صلى الله عليه وسلم: ان اجب، فاتاه فقال: " إني رايت في البيت قرنا فغيبه"، قال منصور: فحدثني عبد الله بن مسافع، عن امي، عن ام عثمان ابنة سفيان، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال له في الحديث:" فإنه لا ينبغي ان يكون في البيت شيء يلهي المصلين" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبرَنَا عَبدُ اللَّهِ ، أَخْبرَنَا مُحَمَّدُ بنُ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَنْصُورِ بنِ عَبدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ ابنَةِ سُفْيَانَ وَهِيَ أُمُّ بنِي شَيْبةَ الْأَكَابرِ ، قَالَ: مُحَمَّدُ بنُ عَبدِ الرَّحْمَنِ: وَقَدْ بايَعَتْ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا شَيْبةَ فَفَتَحَ، فَلَمَّا دَخَلَ الْبيْتَ وَرَجَعَ وَفَرَغَ وَرَجَعَ شَيْبةُ، إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْ أَجِب، فَأَتَاهُ فَقَالَ: " إِنِّي رَأَيْتُ فِي الْبيْتِ قَرْنًا فَغَيِّبهُ"، قَالَ مَنْصُورٌ: فحَدَّثَنِي عَبدُ اللَّهِ بنُ مُسَافِعٍ، عَنْ أُمِّي، عَنْ أُمِّ عُثْمَانَ ابنَةِ سُفْيَانَ، أَنَّ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ فِي الْحَدِيثِ:" فَإِنَّهُ لَا يَنْبغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبيْتِ شَيْءٌ يُلْهِي الْمُصَلِّينَ" .
حضرت ام عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شیبہ کو بلایا اور خانہ کعبہ کا دروازہ کھولا بیت اللہ میں داخل ہوئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہو کر چلے گئے تو شیبہ بھی واپس چلے گئے اس اثناء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قاصد شیبہ کو بلانے کے لئے دوبارہ آگیا وہ دوبارہ حاضر ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے بیت اللہ میں ایک سینگ دیکھا ہے تم اسے وہاں سے غائب کردو اور ایک روایت میں یہ بھی اضافہ ہے کہ بیت اللہ میں کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہئے جو نمازیوں کو غافل کر دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن عبدالرحمن، ولجهالة حال عبدالله بن مسافع. والصواب ماجاء فيها ان الذى دعاه النبى ﷺ هو عثمان بن طلحة، لا شيبة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.