مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1033. أَحَادِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23189
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ أَبي عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُب: إِنِّي قَدْ بايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابنَ الزُّبيْرِ إنَهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ عَلَيْكَ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ، فَقَالَ: افْتَدِ بمَالِكَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبوْنَ إِلَّا أَنْ أَضْرِب مَعَهُمْ بالسَّيْفِ، فَقَالَ جُنْدُب: حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: يَا رَب، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟"، قَالَ شُعْبةُ: وَأَحْسِبهُ قَالَ:" فَيَقُولُ: عَلَامَ قَتَلْتَهُ؟"، قَالَ:" فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ" ، قَالَ: فَقَالَ جُنْدُب: فَاتَّقِهَا.
ابو عمران (رح) کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی ہے یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں جندب نے کہا مت جاؤ میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چناچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح