حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، سمعت ابا إسحاق ، انه سمع عبد الله بن ابي بصير يحدث، عن ابي بن كعب ، انه قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح، فقال شاهد فلان؟ فقالوا: لا، فقال:" شاهد فلان"، فقالوا: لا، فقال:" شاهد فلان"، فقالوا: لا، فقال: " إن هاتين الصلاتين من اثقل الصلوات على المنافقين، ولو يعلمون ما فيهما، لاتوهما ولو حبوا، والصف المقدم على مثل صف الملائكة، ولو تعلمون فضيلته، لابتدرتموه، وصلاة الرجل مع الرجل ازكى من صلاته وحده، وصلاته مع رجلين ازكى من صلاته مع رجل، وما كان اكثر فهو احب إلى الله" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي بَصِيرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، أَنَّهُ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ، فَقَالَ شَاهِدٌ فُلَانٌ؟ فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ"، فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: " إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَوَاتِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَالصَّفُّ الْمُقَدَّمُ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ، لَابْتَدَرْتُمُوهُ، وَصَلاةُ الرَّجُلُ مَعَ الرَّجُلُ أَزْكَى مِنْ صَلاَتِهِ وَحَدَهُ، وَصَلَاتُهُ مَعَ رَّجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِهِ مَعَ رَجُلٍ، وَمَا كَانَ أَكْثَرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ" .
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسیٹ کر ہی آنا پڑے اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو اس کی طرف سبقت کرنے لگو اور انسان کی دوسرے کے ساتھ نماز (تنہا نماز پڑھنے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا) ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور پھر جتنی تعداد بڑھتی جائے وہ اتنی ہی اللہ کی نگاہوں میں محبوب ہوتی ہے۔
حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بصير ، عن ابي بن كعب ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، فلما صلى، قال:" شاهد فلان؟" فسكت القوم، قالوا: نعم، ولم يحضر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اثقل الصلاة على المنافقين صلاة العشاء والفجر، ولو يعلمون ما فيهما، لاتوهما ولو حبوا، وإن الصف الاول على مثل صف الملائكة، ولو تعلمون فضيلته لابتدرتموه، إن صلاتك مع رجلين ازكى من صلاتك مع رجل، وصلاتك مع رجل ازكى من صلاتك وحدك، وما كثر فهو احب إلى الله"، قال وكيع عبد الله بن ابي بصير عنمي..حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، قَالُوا: نَعَمْ، وَلَمْ يَحْضُرْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَثْقَلَ الصَّلَاةِ عَلَى الْمُنَافِقِينَ صَلَاةُ الْعِشَاءِ وَالْفَجْرِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِيهِمَا، لَأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَإِنَّ الصَّفَّ الْأَوَّلَ عَلَى مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِكَةِ، وَلَوْ تَعْلَمُونَ فَضِيلَتَهُ لَابْتَدَرْتُمُوهُ، إِنَّ صَلَاتَكَ مَعَ رَجُلَيْنِ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِكَ مَعَ رَجُلٍ، وَصَلَاتَكَ مَعَ رَجُلٍ أَزْكَى مِنْ صَلَاتِكَ وَحْدَكَ، وَمَا كَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ"، قَالَ وَكِيعٌ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَصِيرٍ عَنْمِيٌّ..
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہوتی ہے اگر تم اس کی فضیلت جان لو تو اس کی طرف سبقت کرنے لگو اور انسان کی دوسرے کے ساتھ نماز (تنہا نماز پڑھنے سے اور دو آدمیوں کے ساتھ نماز پڑھنا) ایک آدمی کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اور پھر جتنی تعداد بڑھتی جائے وہ اتنی ہی اللہ کی نگاہوں میں محبوب ہوتی ہے۔
حدثنا عبد الله، حدثنا محمد بن ابي بكر المقدمي، حدثنا خالد بن الحارث، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن ابي بصير، عن ابيه، قال ابو إسحاق وقد سمعته منه، ومن ابيه، قال: سمعت ابي بن كعب، يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح يوما، فذكر الحديث..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ، وَمِنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ، يَقُولُ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ يَوْمًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
حدثنا عبد الله، حدثنا ابو بكر محمد بن عبد الله بن جعفر، حدثنا ابو عون الزيادي، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن ابي بصير، عن ابي بن كعب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر الحديث..حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوْنٍ الزِّيَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
حدثنا ابو كامل مظفر بن مدرك ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عبد الله بن ابي بصير ، عن ابيه ، قال: قدمت المدينة، فلقيت ابي بن كعب ، فقلت ابا المنذر، حدثني اعجب حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: صلى بنا او لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الغداة، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:" شاهد فلان؟" فذكر الحديث..حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ مُظَفَّرُ بْنُ مُدْرِكٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَقُلْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ، حَدِّثْنِي أَعْجَبَ حَدِيثٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: صَلَّى بِنَا أَوْ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْغَدَاةِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ..
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگوں کو نماز عشاء اور نماز فجر جماعت کے ساتھ پڑھنے کا ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد باری باری کچھ لوگوں کے نام لے کر پوچھا کہ فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے ہر مرتبہ جواب دیا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں اگر انہیں ان کے ثواب کا پتہ چل جائے تو ضرور ان میں شرکت کریں اگرچہ انہیں گھسٹ کر ہی آنا پڑے۔۔۔۔۔۔۔ پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی۔
حدثنا عبد الله، حدثنا خلف بن هشام البزار وابو بكر بن ابي شيبة ، قال: حدثنا ابو الاحوص ، عن ابي إسحاق ، عن العيزار بن حريث ، عن ابي بصير ، قال: قال ابي صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الفجر، فلما قضى الصلاة، راى من اهل المسجد قلة، فقال:" شاهد فلان؟" قلنا: نعم، حتى عد ثلاثة نفر، فقال: " إنه ليس من صلاة اثقل على المنافقين من صلاة العشاء الآخرة، ومن صلاة الفجر"، وذكر الحديث بطوله .حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ الْبَزَّارُ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، عَنْ أَبِي بَصِيرٍ ، قَالَ: قَالَ أُبَيٌّ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ، فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ، رَأَى مِنْ أَهْلِ الْمَسْجِدِ قِلَّةً، فَقَالَ:" شَاهِدٌ فُلَانٌ؟" قُلْنَا: نَعَمْ، حَتَّى عَدَّ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ، فَقَالَ: " إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ صَلَاةٍ أَثْقَلُ عَلَى الْمُنَافِقِينَ مِنْ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، وَمِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ"، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ .
حكم دارالسلام: حديث حسن، وقد تفرد أبو الأحوص عن أبى إسحاق بذكر العيزار بن حريث
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی تو نماز کے بعد ہماری طرف متوجہ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نمازیں (عشاء اور فجر) منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حباب القطعي