مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
1038. حَدِيثُ شَيْخٍ مِنْ بَنِي سَلِيطٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 23213
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا المبارك ، حدثنا الحسن ، ان شيخا من بني سليط اخبره، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم اكلمه في شيء اصيب لنا في الجاهلية، فإذا هو قاعد، وعليه حلقة قد اطافت به، وهو يحدث القوم، عليه إزار قطن له غليظ، فاول شيء سمعته يقول وهو يشير بإصبعيه: " المسلم اخو المسلم، لا يظلمه ولا يخذله، التقوى هاهنا، التقوى هاهنا" ، يقول: اي في القلب.حَدَّثَنَا أَبو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْمُبارَكُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، أَنَّ شَيْخًا مِنْ بنِي سَلِيطٍ أَخْبرَهُ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُكَلِّمُهُ فِي شَيْءٍ أُصِيب لَنَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِذَا هُوَ قَاعِدٌ، وَعَلَيْهِ حَلْقَةٌ قَدْ أَطَافَتْ بهِ، وَهُوَ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ، عَلَيْهِ إِزَارُ قُطْنٍ لَهُ غَلِيظٌ، فَأَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ يَقُولُ وَهُوَ يُشِيرُ بإِصْبعَيْهِ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَظْلِمُهُ وَلَا يَخْذُلُهُ، التَّقْوَى هَاهُنَا، التَّقْوَى هَاهُنَا" ، يَقُولُ: أَيْ فِي الْقَلْب.
بنوسلیط کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ان قیدیوں کے متعلق گفتگو کرنے کے لئے حاضر ہوا جو زمانہ جاہلیت میں پکڑ لئے گئے تھے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے اور لوگوں نے حلقہ بنا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر رکھا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٹی تہبند باندھ رکھی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلیوں سے اشارہ فرما رہے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہوتا ہے وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بےیارو مددگار چھوڑتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے تقویٰ یہاں ہوتا ہے یعنی دل میں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 23214
Save to word اعراب
حدثنا عمر بن سعد ابو داود الحفري ، حدثنا يحيى بن زكريا يعني ابن ابي زائدة ، حدثني سعد بن طارق ، عن بلال بن يحيى ، عن عمران بن حصين ، قال: اخبرني اعرابي انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " ما اخاف على قريش إلا انفسها"، قلت: ما لهم؟ قال:" اشحة نحرة، وإن طال بك عمر، لتنظرن إليهم يفتنون الناس، حتى ترى الناس بينهم كالغنم بين الحوضين، إلى هذا مرة، وإلى هذا مرة" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بنُ سَعْدٍ أَبو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ زَكَرِيَّا يَعْنِي ابنَ أَبي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي سَعْدُ بنُ طَارِقٍ ، عَنْ بلَالِ بنِ يَحْيَى ، عَنِ عِمْرَانَ بنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: أَخْبرَنِي أَعْرَابيٌّ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا أَخَافُ عَلَى قُرَيْشٍ إِلَّا أَنْفُسَهَا"، قُلْتُ: مَا لَهُمْ؟ قَالَ:" أَشِحَّةٌ نَحِرَةٌ، وَإِنْ طَالَ بكَ عُمْرٌ، لَتَنْظُرَنَّ إِلَيْهِمْ يَفْتِنُونَ النَّاسَ، حَتَّى تَرَى النَّاسَ بيْنَهُمْ كَالْغَنَمِ بيْنَ الْحَوْضَيْنِ، إِلَى هَذَا مَرَّةً، وَإِلَى هَذَا مَرَّةً" .
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے قریش کے متعلق خود انہی سے خطرہ ہے، میں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا مطلب؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو تم انہیں یہاں دیکھو گے اور عام لوگوں کو ان کے درمیان ایسے پاؤ گے جیسے دو حوضوں کے درمیان بکریاں ہوں جو کبھی ادھر جاتی ہیں اور کبھی ادھر۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة عمران بن حصين
حدیث نمبر: 23215
Save to word اعراب
حدثنا الزبيري ، حدثنا إسرائيل ، عن سماك ، عن معبد بن قيس ، عن عبد الله بن عمير ، او عميرة، قال: حدثني زوج ابنة ابي لهب ، قال: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين تزوجت ابنة ابي لهب، فقال:" هل من لهو؟" .حَدَّثَنَا الزُبيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مَعْبدِ بنِ قَيْسٍ ، عَنْ عَبدِ اللَّهِ بنِ عُمَيْرٍ ، أَوْ عُمَيْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي زَوْجُ ابنَةِ أَبي لَهَب ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تَزَوَّجْتُ ابنَةَ أَبي لَهَب، فَقَالَ:" هَلْ مِنْ لَهْوٍ؟" .
بنت ابولہب کے شوہر کہتے ہیں کہ جب میں نے ابولہب کی بیٹی سے نکاح کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تفریح کا کوئی سامان ہے؟

حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا اسناد ضعيف لجهالة معبد بن قيس وشيخه عبدالله بن عمير
حدیث نمبر: 23216
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا علي ، حدثنا يحيى بن ابي كثير ، حدثنا حية التميمي ، ان اباه اخبره انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: " لا شيء في الهام، والعين حق، واصدق الطير الفال" .حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ أَبي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا حَيَّةُ التَّمِيمِيُّ ، أَنَّ أَباهُ أَخْبرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا شَيْءَ فِي الْهَامِ، وَالْعَيْنُ حَقٌّ، وَأَصْدَقُ الطِّيَرِ الْفَأْلُ" .
حیہ تمیمی (رح) کے والد کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا مردے کی کھوپڑی میں کسی چیز کے ہونے کی کوئی حقیقت نہیں نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے سچا شگون فال ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حية التميمي مجهول
حدیث نمبر: 23217
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا ابان ، وعبد الصمد , حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي جعفر ، عن عطاء بن يسار ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: بينما رجل يصلي وهو مسبل إزاره، إذ قال له النبي صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا"، قال: فذهب فتوضا، ثم جاء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اذهب فتوضا"، قال: فذهب فتوضا، ثم جاء، فقالوا: يا رسول الله، ما لك امرته ان يتوضا ثم سكت عنه؟ قال: " إنه كان يصلي وهو مسبل إزاره، وإن الله لا يقبل صلاة عبد مسبل إزاره" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبانُ ، وَعَبدُ الصَّمَدِ , حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بنِ يَسَارٍ ، عَنْ بعْضِ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بيْنَمَا رَجُلٌ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبلٌ إِزَارَهُ، إِذْ قَالَ لَهُ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَب فَتَوَضَّأْ"، قَالَ: فَذَهَب فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اذْهَب فَتَوَضَّأْ"، قَالَ: فَذَهَب فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ يَتَوَضَّأَ ثُمَّ سَكَتَّ عَنْهُ؟ قَالَ: " إِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ مُسْبلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبلُ صَلَاةَ عَبدٍ مُسْبلٍ إِزَارَهُ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ جا کر دوبارہ وضو کرو دو مرتبہ یہ حکم دیا اور وہ ہر مرتبہ وضو کر کے آگیا لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا بات ہے کہ پہلے آپ نے اسے وضو کا حکم دیا پھر خاموش ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تہبند ٹخنوں سے نیچے لٹکا کر نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى جعفر

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.