Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ
0
1033. أَحَادِيثُ رِجَالٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
0
حدیث نمبر: 23127
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبعِيِّ بنِ حِرَاشٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بنِي عَامِرٍ , أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَأَلِجُ؟ فَقَالَ النَّبيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: " اخْرُجِي إِلَيْهِ، فَإِنَّهُ لَا يُحْسِنُ الِاسْتِئْذَانَ، فَقُولِي لَهُ، فَلْيَقُلْ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَدْخُلُ؟"، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ، فَقُلْتُ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، أَدْخُلُ؟ قَالَ: فَأَذِنَ، أَوْ قَالَ: فَدَخَلْتُ، فَقُلْتُ: بمَ أَتَيْتَنَا بهِ؟ قَالَ:" لَمْ آتِكُمْ إِلَّا بخَيْرٍ، أَتَيْتُكُمْ أَنْ تَعْبدُوا اللَّهَ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ"، قَالَ شُعْبةُ: وَأَحْسِبهُ قَالَ: وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنْ تَدَعُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى، وَأَنْ تُصَلُّوا باللَّيْلِ وَالنَّهَارِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ، وَأَنْ تَصُومُوا مِنَ السَّنَةِ شَهْرًا، وَأَنْ تَحُجُّوا الْبيْتَ، وَأَنْ تَأْخُذُوا مِنْ مَالِ أَغْنِيَائِكُمْ فَتَرُدُّوهَا عَلَى فُقَرَائِكُمْ"، قَالَ: فَقَالَ: فهَلْ بقِيَ مِنَ الْعِلْمِ شَيْءٌ لَا تَعْلَمُهُ؟ قَالَ:" قَدْ عَلِمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَا يَعْلَمُهُ إِلَّا اللَّهُ، الخمس: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34" .
بنوعامر کے ایک آدمی سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لیتے ہوئے عرض کیا کہ کیا میں داخل ہوسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی خادمہ سے فرمایا کہ اس کے پاس جاؤ کہ یہ اچھے انداز میں اجازت نہیں مانگ رہا اور اس سے کہو کہ تمہیں یوں کہنا چاہئے " السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں " میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سن لیا چناچہ میں نے عرض کیا السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی اور میں اندر چلا گیا میں نے پوچھا کہ آپ ہمارے پاس کیا پیغام لے کر آئے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تو تمہارے پاس صرف خیر کا پیغام لے کر آیا ہوں اور وہ یہ کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور تم لات وعزیٰ کو چھوڑ دو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھو، سال میں ایک مہینے کے روزے رکھو بیت اللہ کا حج کرو اپنے مالداروں کا مال لے کر اپنے ہی فقراء پر واپس تقسیم کردو میں نے پوچھا کیا کوئی چیز ایسی بھی ہے جسے آپ نہیں جانتے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہی خیر کا علم عطاء فرمایا ہے اور بعض چیزیں ایسی ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا وہ پانچ چیزیں ہیں پھر یہ آیت تلاوت فرمائی کہ قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائے گا؟ اور کسی کو معلوم نہیں کہ وہ کس علاقے میں مرے گا؟ بیشک اللہ بڑا جاننے والا باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ربعي بن حراش لم يسمعه من الرجل العامري