حدثنا ابو عامر عبد الملك بن عمرو ، حدثنا عبد الله بن ابي سليمان ، مديني، حدثنا معاذ بن عبد الله بن خبيب ، عن ابيه ، عن عمه ، قال: كنا في مجلس، فطلع علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى راسه اثر ماء، فقلنا: يا رسول الله، نراك طيب النفس، قال:" اجل"، قال: ثم خاض القوم في ذكر الغنى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا باس بالغنى لمن اتقى الله، والصحة لمن اتقى الله خير من الغنى، وطيب النفس من النعم" .حَدَّثَنَا أَبو عَامِرٍ عَبدُ الْمَلِكِ بنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا عَبدُ اللَّهِ بنُ أَبي سُلَيْمَانَ ، مَدِينِيٌّ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بنُ عَبدِ اللَّهِ بنِ خُبيْب ، عَنْ أَبيهِ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: كُنَّا فِي مَجْلِسٍ، فَطَلَعَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرَاكَ طَيِّب النَّفْسِ، قَالَ:" أَجَلْ"، قَالَ: ثُمَّ خَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا بأْسَ بالْغِنَى لِمَنْ اتَّقَى اللَّهَ، وَالصِّحَّةُ لِمَنْ اتَّقَى اللَّهَ خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى، وَطِيب النَّفْسِ مِنَ النِّعَمِ" .
عبداللہ بن خبیب اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مجلس میں تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے سر مبارک پر پانی کے اثرات تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہم آپ کو بہت خوش دیکھ رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر لوگ مالداری کا تذکرہ کرنے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اللہ سے ڈرنے والے کے لئے مالداری سے زیادہ بہتر چیز صحت ہے اور دل کا خوش ہونا بھی نعمت ہے۔