حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الملك بن عمير ، عن شبيب بن ابي روح ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الفجر، فقرا فيهما، فالتبس عليه في القراءة، فلما صلى، قال: " ما بال رجال يحضرون معنا الصلاة بغير طهور! اولئك الذين يلبسون علينا صلاتنا، من شهد معنا الصلاة، فليحسن الطهور" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبدِ الْمَلِكِ بنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ شَبيب بن أَبي رَوْحٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَجْرَ، فَقَرَأَ فِيهِمَا، فَالْتُبسَ عَلَيْهِ فِي الْقِرَاءَةِ، فَلَمَّا صَلَّى، قَالَ: " مَا بالُ رِجَالٍ يَحْضُرُونَ مَعَنَا الصَّلَاةَ بغَيْرِ طُهُورٍ! أُولَئِكَ الَّذِينَ يَلْبسُونَ عَلَيْنَا صَلَاتَنَا، مَنْ شَهِدَ مَعَنَا الصَّلَاةَ، فَلْيُحْسِنْ الطُّهُورَ" .
حضرت ابو روح رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی جس میں سورت روم کی تلاوت فرمائی دوران تلاوت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ اشتباہ ہوگیا نماز کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے ہمیں قرأت کے دوران اشتباہ میں ڈال دیا جس کی وجہ وہ لوگ ہیں جو نماز میں بغیر وضو کے آجاتے ہیں اس لئے جب تم نماز کے لئے آیا کرو تو خوب اچھی طرح وضو کیا کرو۔