حدثنا وكيع , حدثنا هشام بن سعد , اخبرني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , قال: كان ماعز بن مالك في حجر ابي , فاصاب جارية من الحي , فقال له ابي: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره بما صنعت لعله يستغفر لك , وإنما يريد بذلك رجاء ان يكون له مخرج , فاتاه فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فاعرض عنه , ثم اتاه الثانية , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الثالثة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , ثم اتاه الرابعة , فقال: يا رسول الله , إني زنيت فاقم علي كتاب الله , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنك قد قلتها اربع مرات , فبمن؟" , قال: بفلانة , قال:" هل ضاجعتها؟" , قال: نعم , قال:" هل باشرتها؟" , قال: نعم , قال:" هل جامعتها؟" , قال: نعم , قال: فامر به ان يرجم , قال: فاخرج به إلى الحرة , فلما رجم , فوجد مس الحجارة جزع , فخرج يشتد , فلقيه عبد الله بن انيس وقد اعجز اصحابه , فنزع له بوظيف بعير فرماه به , فقتله , قال: ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له , فقال:" هلا تركتموه لعله يتوب , فيتوب الله عليه" . قال هشام: فحدثني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لابي حين رآه:" والله يا هزال لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا مما صنعت به".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: كَانَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ فِي حِجْرِ أَبِي , فَأَصَابَ جَارِيَةً مِنَ الْحَيِّ , فَقَالَ لَهُ أَبِي: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ بِمَا صَنَعْتَ لَعَلَّهُ يَسْتَغْفِرُ لَكَ , وَإِنَّمَا يُرِيدُ بِذَلِكَ رَجَاءَ أَنْ يَكُونَ لَهُ مَخْرَجٌ , فَأَتَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , ثُمَّ أَتَاهُ الرَّابِعَةَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي زَنَيْتُ فَأَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكَ قَدْ قُلْتَهَا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , فَبِمَنْ؟" , قَالَ: بِفُلَانَةَ , قَالَ:" هَلْ ضَاجَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ بَاشَرْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ:" هَلْ جَامَعْتَهَا؟" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ , قَالَ: فَأُخْرِجَ بِهِ إِلَى الْحَرَّةِ , فَلَمَّا رُجِمَ , فَوَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ جَزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْس وَقَدْ أَعْجَزَ أَصْحَابَهُ , فَنَزَعَ لَهُ بِوَظِيفِ بَعِيرٍ فَرَمَاهُ بِهِ , فَقَتَلَهُ , قَالَ: ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ , فَقَالَ:" هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ يَتُوبُ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" . قَالَ هِشَامٌ: فَحَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَبِي حِينَ رَآهُ:" وَاللَّهِ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِهِ".
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے لئے بخشش کی دعاء کردیں، ان کا مقصد یہ تھا کہ شاید ان کے لئے کوئی راستہ نکل آئے چنانچہ وہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں اس لئے مجھ پر سزاجاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا چار مرتبہ اسی طرح ہوا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے چار مرتبہ اس کا اقرار کیا ہے یہ بتاؤ کس کے ساتھ یہ گناہ کیا ہے؟ ماعز نے کہا فلاں عورت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم اس کے ساتھ لیٹے تھے؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم نے اس کے جسم کے ساتھ اپناجسم ملایا تھا؟ ماعز نے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اس کے ساتھ مجامعت کی تھی؟ ماعزنے کہا جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔
چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
حدثنا عفان , حدثنا ابان يعني ابن يزيد العطار , حدثني يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة بن عبد الرحمن , عن نعيم بن هزال , ان هزالا كان استاجر ماعز بن مالك , وكانت له جارية يقال لها: فاطمة , قد املكت , وكانت ترعى غنما لهم , وإن ماعزا وقع عليها , فاخبر هزالا فخدعه , فقال: انطلق إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره , عسى ان ينزل فيك قرآن , فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم , فلما عضته مس الحجارة انطلق يسعى , فاستقبله رجل بلحي جزور , او ساق بعير , فضربه به فصرعه , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ويلك يا هزال لو كنت سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ , حَدَّثَنَا أَبَانُ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ الْعَطَّارَ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , أَنَّ هَزَّالًا كَانَ اسْتَأْجَرَ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ , وَكَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ يُقَالُ لَهَا: فَاطِمَةُ , قَدْ أُمْلِكَتْ , وَكَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهُمْ , وَإِنَّ مَاعِزًا وَقَعَ عَلَيْهَا , فَأَخْبَرَ هَزَّالًا فَخَدَعَهُ , فَقَالَ: انْطَلِقْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , عَسَى أَنْ يَنْزِلَ فِيكَ قُرْآنٌ , فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ , فَلَمَّا عَضَّتْهُ مَسُّ الْحِجَارَةِ انْطَلَقَ يَسْعَى , فَاسْتَقْبَلَهُ رَجُلٌ بِلَحْيِ جَزُورٍ , أَوْ سَاقِ بَعِيرٍ , فَضَرَبَهُ بِهِ فَصَرَعَهُ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْلَكَ يَا هَزَّالُ لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے یہاں نوکری کرتے تھے والد کی ایک باندی تھی جس کا نام فاطمہ تھا، وہ ان کی بکریاں چرایا کرتی تھی، ماعز اس کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ شاید تمہارے متعلق قرآن میں کوئی حکم نازل ہوجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔
چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , عن سفيان , عن زيد بن اسلم , عن يزيد بن نعيم , عن ابيه , ان ماعز بن مالك اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اقم علي كتاب الله , فاعرض عنه اربع مرات , ثم امر برجمه , فلما مسته الحجارة , قال عبد الرحمن: وقال مرة: فلما عضته الحجارة اجزع , فخرج يشتد , وخرج عبد الله بن انيس , او انس بن نادية , فرماه بوظيف حمار فصرعه , فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فحدثه بامره , فقال: " هلا تركتموه لعله ان يتوب , فيتوب الله عليه" , ثم قال:" يا هزال لو سترته بثوبك , كان خيرا لك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ نُعَيْمٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَقِمْ عَلَيَّ كِتَابَ اللَّهِ , فَأَعْرَضَ عَنْهُ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ , ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهِ , فَلَمَّا مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ , قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَقَالَ مَرَّةً: فَلَمَّا عَضَّتْهُ الْحِجَارَةُ أَجْزَعَ , فَخَرَجَ يَشْتَدُّ , وَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُنَيْسٍ , أَوْ أَنَسُ بْنُ نَادِيَةَ , فَرَمَاهُ بِوَظِيفِ حِمَارٍ فَصَرَعَهُ , فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَهُ بِأَمْرِهِ , فَقَالَ: " هَلَّا تَرَكْتُمُوهُ لَعَلَّهُ أَنْ يَتُوبَ , فَيَتُوبَ اللَّهُ عَلَيْهِ" , ثُمَّ قَالَ:" يَا هَزَّالُ لَوْ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , كَانَ خَيْرًا لَكَ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں بدکاری کا ارتکاب کر بیٹھا ہوں، اس لئے مجھ پر سزا جاری کیجئے جو کتاب اللہ کے مطابق ہو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اعراض کیا، چار مرتبہ اسی طرح ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ اسے رجم کردیا جائے۔
چنانچہ لوگ اسے " حرہ " کی طرف لے گئے جب ماعز کو رجم کیا جانے لگا اور انہیں پتھر پڑے تو اس کی تکلیف محسوس کر کے وہ تیزی سے بھاگ کھڑے ہوئے لوگ انہیں پکڑنے سے عاجز آگئے تو اچانک عبداللہ بن انیس مل گئے انہوں نے اونٹ کی ایک ہڈی انہیں کھینچ کر دے ماری جس سے وہ جاں بحق ہوگئے، پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور یہ واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟ شاید وہ توبہ کرلیتا اور اللہ اس کی توبہ کو قبول کرلیتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
حدثنا وكيع , حدثنا هشام بن سعد , اخبرني يزيد بن نعيم بن هزال , عن ابيه , ان ماعز بن مالك كان في حجره , قال: فلما فجر , قال له: ائت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم له , ولقيه:" يا هزال , اما لو كنت سترته بثوبك , لكان خيرا مما صنعت به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ , أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ نُعَيْمِ بْنِ هَزَّالٍ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ كَانَ فِي حِجْرِهِ , قَالَ: فَلَمَّا فَجَرَ , قَالَ لَهُ: ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبِرْهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ , وَلَقِيَهُ:" يَا هَزَّالُ , أَمَا لَوْ كُنْتَ سَتَرْتَهُ بِثَوْبِكَ , لَكَانَ خَيْرًا مِمَّا صَنَعْتَ بِهِ" .
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ میرے والد کے زیر سایہ پرورش تھے وہ محلے کی ایک باندی کے ساتھ ملوث ہوگئے میرے والد نے ان سے کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر یہ واقعہ بتاؤ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔
نعیم بن ہزال کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے والد سے فرمایا ہزال! بخدا! اگر تم اسے اپنے کپڑوں میں چھپالیتے تو یہ اس سے بہتر ہوتا جو تم نے اس کے ساتھ کیا۔