مُسْنَدُ الْأَنْصَارِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ 934. حَدِيثُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَي عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ کیا میرے پروردگار نے میرا نام لیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے سو تمہیں اس پر خوش ہونا چاہئے حضرت ابی رضی اللہ عنہ قرآن کریم کی اس آیت " فبذلک فلتفرحوا " کو " فلتفرحوا " پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل أجلح بن عبدالله، لكنه توبع
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں حضرت ابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ کیا میرے پروردگار نے میرا نام لیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے سو تمہیں اس پر خوش ہونا چاہئے حضرت ابی رضی اللہ عنہ قرآن کریم کی اس آیت " فبذلک فلتفرحوا " کو " فلتفرحوا " پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف مؤمل ابن إسماعيل، لكنه توبع
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہوا کو برا بھلا مت کہا کرو اور جب تمہیں اس میں کوئی ایسی چیز دکھائی دے جو تمہاری طبیعت کو ناگوار محسوس ہو تو یوں کہہ لیا کرو اے اللہ ہم تجھ سے اس ہوا اور اس میں موجود چیزوں کی اور جو پیغام دے کر اسے بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا سوال کرتے ہیں اور اس ہوا اور اس میں موجود چیزوں اور جو پیغام دے کر اسے بھیجا گیا ہے، اس کے شر سے پناہ مانگتے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، حبيب بن أبى ثابت لم يسمعه من سعيد بن عبدالرحمن، وقد اختلف فى رفع هذا الحديث ووقفه، ولعل الصواب وقفه
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہوا کو برا بھلا مت کہا کرو البتہ اللہ سے اس ہوا اور اس میں موجود چیزوں کی اور جو پیغام دے کر اسے بھیجا گیا ہے اس کی خیر کا سوال کیا کرو اور اس ہوا اور اس میں موجود چیزوں اور جو پیغام دے کر اسے بھیجا گیا ہے، اس کے شر سے پناہ مانگا کرو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل محمد بن يزيد، لكنه توبع
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی تو دوران تلاوت ایک آیت چھوڑ دی، حضرت ابی اس وقت آئے تھے جب نماز کا کچھ حصہ گذر چکا تھا، نماز سے فارغ ہو کر انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! کیا یہ آیت منسوخ ہوگئی ہے، یا آپ بھول گئے تھے،؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ میں بھول گیا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سبح اسم ربک الاعلی اور قل یا ایہا الکافرون اور قل ہو اللہ احد کی تلاوت فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں سبح اسم ربک الاعلی اور قل یا ایہا الکافرون اور قل ہو اللہ احد کی تلاوت فرماتے تھے اور سلام پھیر کر تین مرتبہ سبحان الملک القدوس کہتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں صبح کے وقت پڑھنے کے لئے یہ دعاء سکھاتے تھے " ہم نے صبح کی فطرت اسلام پر، کلمہ اخلاص پر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر اور اپنے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت پر جو سب سے یکسو تھے اور مشرکین میں سے نہ تھے اور یہی دعاء شام کے وقت پڑھنے کی تلقین فرماتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف جدا، إبراهيم بن إسماعيل ضعيف وأبوه وجده متروكان، وقد سلف برقم: 15360 بإسناد صحيح من حديث عبدالرحمن بن أبزي
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا اس کی ایک آنکھ سبز شیشے کی طرح محسوس ہوگی اور عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عبدالرحمن بن ابزی رضی اللہ عنہ سے بحوالہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا اس کی ایک آنکھ سبز شیشے کی طرح محسوس ہوگی اور عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إسقاط الواسطة بين أبن أبزى وأبي بن كعب من اسناده لا تضر
|