حدثنا حسن ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، عن قابوس بن مخارق ، عن ابيه ، ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: ارايت إن جاء رجل يريد ان يسرقني او ياخذ مني مالي ما تامرني به؟ قال: " تعظم عليه بالله , قال: فإن فعلت فلم ينته؟ قال: تستعدي السلطان , قال: فإن لم يكن بقربي منهم احد؟ قال: تجاهده او تقاتله حتى تكتب في شهداء الآخرة، او تمنع مالك" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَنْ يَسْرِقَنِي أَوْ يَأْخُذَ مِنِّي مَالِي مَا تَأْمُرُنِي بِهِ؟ قَالَ: " تُعْظِّمُ عَلَيْهِ بِاللَّهِ , قَالَ: فَإِنْ فَعَلْتُ فَلَمْ يَنْتَهِ؟ قَالَ: تَسْتَعْدِي السُّلْطَانَ , قَالَ: فَإِنْ لَمْ يَكُنْ بِقُرْبِي مِنْهُمْ أَحَدٌ؟ قَالَ: تُجَاهِدُهُ أَوْ تُقَاتِلُهُ حَتَّى تُكْتَبَ فِي شُهَدَاءِ الْآخِرَةِ، أَوْ تَمْنَعَ مَالَكَ" .
حضرت مخارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی میرے یہاں چوری کرنے یا میرا مال چھیننے کی نیت سے میرے پاس آئے تو آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے سامنے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اہمیت واضح کرو، اس نے کہا کہ اگر میں ایسا کرتا ہوں لیکن وہ اپنے ارادے سے پھر بھی باز نہیں آتا تو کیا کروں؟ فرمایا بادشاہ سے اس کے خلاف مدد حاصل کرو، اس نے پوچھا کہ اگر میرے پاس کوئی اور مسلمان نہ ہو (اور وہ مجھ پر فوراً حملہ کر دے) تو کیا کروں؟ فرمایا پھر تم بھی اس سے لڑو یہاں تک کہ تم شہداء آخرت میں لکھے جاؤ یا اپنے مال کو بچالو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن إن كان متصلا ، ففي صحبة مخارق خلاف
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا سليمان بن قرم ، عن سماك , عن قابوس بن مخارق ، عن ابيه ، قال: اتى رجل النبي، فقال: ارايت إن اتاني رجل ياخذ مالي؟ قال: " تذكره بالله تعالى , قال: ارايت إن ذكرته بالله , قال: فإن فعلت فلم ينته، قال: تستعين عليه بالسلطان , قال: ارايت إن كان السلطان مني نائيا؟ قال: تستعين بالمسلمين , قال: ارايت إن لم يحضرني احد من المسلمين وعجل علي، قال: فقاتل حتى تحرز مالك، او تقتل فتكون في شهداء الآخرة" .حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ قَرْمٍ ، عَنْ سِمَاكٍ , عَنْ قَابُوسَ بْنِ مُخَارِقٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَى رَجُلٌ النَّبِيَّ، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أَتَانِي رَجُلٌ يَأْخُذُ مَالِي؟ قَالَ: " تُذَكِّرُهُ بِاللَّهِ تَعَالَى , قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ ذَكَّرْتُهُ بِاللَّهِ , قَالَ: فَإِنْ فَعَلْتُ فَلَمْ يَنْتَهِ، قَالَ: تَسْتَعِينُ عَلَيْهِ بِالسُّلْطَانِ , قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ السُّلْطَانُ مِنِّي نَائِيًا؟ قَالَ: تَسْتَعِينُ بِالْمُسْلِمِينَ , قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ يَحْضُرْنِي أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَعَجِلَ عَلَيَّ، قَالَ: فَقَاتِلْ حَتَّى تَحْرُزَ مَالَكَ، أَوْ تُقْتَلَ فَتَكُونَ فِي شُهَدَاءِ الْآخِرَةِ" .
حضرت مخارق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی میرے یہاں چوری کرنے یا میرا مال چھیننے کی نیت سے میرے پاس آئے تو آپ مجھے اس کے متعلق کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے سامنے اللہ تعالیٰ کے احکام کی اہمیت واضح کرو، اس نے کہا کہ اگر میں ایسا کرتا ہوں لیکن وہ اپنے ارادے سے پھر بھی باز نہیں آتا تو کیا کروں؟ فرمایا بادشاہ سے اس کے خلاف مدد حاصل کرو، اس نے پوچھا کہ اگر میرے پاس کوئی اور مسلمان نہ ہو (اور وہ مجھ پر فوراً حملہ کر دے) تو کیا کروں؟ فرمایا پھر تم بھی اس سے لڑو یہاں تک کہ تم شہداء آخرت میں لکھے جاؤ یا اپنے مال کو بچالو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن إن كان متصلا، ففي صحبة مخارق خلاف، وهذا إسناد ضعيف، سليمان بن قرم ضعيف، لكنه توبع