حدثنا حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثني عمرو بن مرة ، قال: سمعت مرة قال: حدثني رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم على ناقة حمراء مخضرمة، فقال: " اتدرون اي يومكم هذا؟"، قال: قلنا: يوم النحر، قال:" صدقتم، يوم الحج الاكبر، اتدرون اي شهر شهركم هذا؟"، قلنا: ذو الحجة، قال:" صدقتم، شهر الله الاصم، اتدرون اي بلد بلدكم هذا؟"، قال: قلنا: المشعر الحرام، قال:" صدقتم، فإن دماءكم واموالكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، او قال: كحرمة يومكم هذا، وشهركم هذا، وبلدكم هذا، الا وإني فرطكم على الحوض انظركم، وإني مكاثر بكم الامم، فلا تسودوا وجهي، الا وقد رايتموني وسمعتم مني وستسالون عني، فمن كذب علي، فليتبوا مقعده من النار، الا وإني مستنقذ رجالا او إناثا، ومستنقذ مني آخرون، فاقول: يا رب، اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبةُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بنُ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُرَّةَ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَاب النَّبيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ مُخَضْرَمَةٍ، فَقَالَ: " أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمِكُمْ هَذَا؟"، قَالَ: قُلْنَا: يَوْمُ النَّحْرِ، قَالَ:" صَدَقْتُمْ، يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبرِ، أَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ شَهْرُكُمْ هَذَا؟"، قُلْنَا: ذُو الْحِجَّةِ، قَالَ:" صَدَقْتُمْ، شَهْرُ اللَّهِ الْأَصَمُّ، أَتَدْرُونَ أَيُّ بلَدٍ بلَدُكُمْ هَذَا؟"، قَالَ: قُلْنَا: الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ، قَالَ:" صَدَقْتُمْ، فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بلَدِكُمْ هَذَا، أَوْ قَالَ: كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، وَشَهْرِكُمْ هَذَا، وَبلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا وَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ أَنْظُرُكُمْ، وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بكُمْ الْأُمَمَ، فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْهِي، أَلَا وَقَدْ رَأَيْتُمُونِي وَسَمِعْتُمْ مِنِّي وَسَتُسْأَلُونَ عَنِّي، فَمَنْ كَذَب عَلَيَّ، فَلْيَتَبوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، أَلَا وَإِنِّي مُسْتَنْقِذٌ رِجَالًا أَوْ إِنَاثًا، وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي آخَرُونَ، فَأَقُولُ: يَا رَب، أَصْحَابي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بعْدَكَ" .
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سرخ رنگ کی اونٹنی پر ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے عرض کیا کہ یوم النحر فرمایا تم نے سچ کہا یہ حج اکبر کا دن ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ فرمایا تم نے سچ کہا یہ شہر اصم ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ساشہر ہے؟ ہم نے عرض کیا مشعرحرام فرمایا تم نے سچ کہا تمہاری جان اور تمہارے مال تمہارے لئے اسی طرح حرمت والے ہیں جیسے اس شہر میں اس مہینے کے آج کے دن کی حرمت ہے یاد رکھو! حوض کوثر پر میں تمہارا انتظار کروں گا اور تمہیں دیکھوں گا اور تمہارے ذریعے دوسری امتوں پر اپنی کثرت ظاہر کروں گا لہٰذا میرے چہرے کو سیاہ نہ کرنا، تم نے مجھے دیکھا ہے اور میری باتیں سنی ہیں اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کرے گا اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے، یاد رکھو! میں کچھ لوگوں کو چھڑا لوں گا اور بہت سے لوگ مجھ سے چھڑا لئے جائیں گے میں عرض کروں گا کہ پروردگار یہ میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔