مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
492. حَدِیث عقبَةَ بنِ عَامِر الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17291
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرني يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله بن زحر ، عن ابي سعيد ، عن عبد الله بن مالك ، ان اخت عقبة بن عامر نذرت ان تحج ماشية، فسال عقبة عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" مرها فلتركب"، فظن انه لم يفهم عنه، فلما خلا من كان عنده عاد فساله، فقال: " مرها فلتركب، فإن الله عز وجل عن تعذيب اختك نفسها لغني" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ مَاشِيَةً، فَسَأَلَ عُقْبَةُ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ"، فَظَنَّ أَنَّهُ لَمْ يَفْهَمْ عَنْهُ، فَلَمَّا خَلَا مَنْ كَانَ عِنْدَهُ عَادَ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: " مُرْهَا فَلْتَرْكَبْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَنْ تَعْذِيبِ أُخْتِكَ نَفْسَهَا لَغَنِيٌّ" .
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے، عقبہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات کو مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے، اس لئے ایک مرتبہ پھر خلوت ہونے کے بعد اپنا سوال دہرایا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب سابق وہی حکم دیا اور فرمایا کہ تمہاری ہمشیرہ کے اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرنے سے اللہ غنی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه ، والأكثر على تضعيفه
حدیث نمبر: 17292
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، اخبرني يونس ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا عهدة بعد اربع" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا عُهْدَةَ بَعْدَ أَرْبَعٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار دن کے بعد بائع (بچنے والا) کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حدیث نمبر: 17293
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم المغرب وعليه فروج من حرير وهو القباء فلما قضى صلاته نزعه نزعا عنيفا، وقال: " إن هذا لا ينبغي للمتقين" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ وَعَلَيْهِ فَرُّوجُ مِن حَرِيرٍ وَهُوَ الْقَبَاءُ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ نَزَعَهُ نَزْعًا عَنِيفًا، وَقَالَ: " إِنَّ هَذَا لَا يَنْبَغِي لِلْمُتَّقِينَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی قبا پہن رکھی تھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 375، م: 2075، محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، وقد توبع
حدیث نمبر: 17294
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلمة ، عن ابن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الرحمن بن شماسة التجيبي ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يدخل الجنة صاحب مكس" يعني: العشار.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ التُّجِيبِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ" يَعْنِي: الْعَشَّارَ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ٹیکس وصول کرنے میں ظلم کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد ابن إسحاق مدلس، وعنعنه
حدیث نمبر: 17295
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن ابي عبد الرحمن الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إني راكب غدا إلى يهود، فلا تبدءوهم بالسلام، فإذا سلموا عليكم فقولوا: وعليكم" ، قال عبد الله: قال ابي: خالفه عبد الحميد بن جعفر، وابن لهيعة ، قالا: عن ابي بصرة . حدثنا ابو عاصم ، عن عبد الحميد بن جعفر ، قال ابو بصرة: يعني في حديث ابن ابي عدي، عن ابن إسحاق.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنِّي رَاكِبٌ غَدًا إِلَى يَهُودَ، فَلَا تَبْدَءُوهُمْ بِالسَّلَامِ، فَإِذَا سَلَّمُوا عَلَيْكُمْ فَقُولُوا: وَعَلَيْكُمْ" ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ أَبِي: خَالَفَهُ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَا: عَنْ أَبِي بَصْرَةَ . حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ أَبُو بَصْرَةَ: يَعْنِي فِي حَدِيثِ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کل میں سوار ہو کر یہودیوں کے یہاں جاؤں گا، لہذا تم انہیں ابتداء میں سلام نہ کرنا اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو تم صرف وعلیکم کہنا۔ عبدالحمید بن جعر اور ابن لہیعہ نے مذکورہ حدیث میں ابوعبدالرحمن کی بجائے ابوبصرہ کا نام لیا ہے۔ گزشتہ حدیث ابوعاصم سے بھی مروی ہے، امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ مراد اس سے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن من حديث أبى بصرة الغفاري، وهذا الإسناد قد أخطأ فيه ابن إسحاق، فجعله من مسند أبى عبدالرحمن الجهني
حدیث نمبر: 17296
Save to word اعراب
حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: حدثنا ابن جابر ، عن القاسم ابي عبد الرحمن ، عن عقبة بن عامر ، قال: بينا انا اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم في نقب من تلك النقاب، إذ قال لي:" يا عقب، الا تركب؟" قال: فاجللت رسول الله صلى الله عليه وسلم ان اركب مركبه، ثم قال:" يا عقب، الا تركب؟" قال: فاشفقت ان تكون معصية، قال: فنزل رسول الله صلى الله عليه وسلم وركبت هنية، ثم ركب، ثم قال:" يا عقب، الا اعلمك سورتين من خير سورتين قرا بهما الناس؟ قال: قلت بلى يا رسول الله، قال: فاقراني قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس، ثم اقيمت الصلاة، فتقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم فقرا بهما، ثم مر بي، قال:" كيف رايت يا عقب؟ اقرا بهما كلما نمت وكلما قمت" ، قال ابو عبد الرحمن: هو عقبة بن عامر بن عابس، ويقال: ابن عبس الجهني.حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَقَبٍ مِنْ تِلْكَ النِّقَابِ، إِذْ قَالَ لِي:" يَا عُقْبَُ، أَلَا تَرْكَبُ؟" قَالَ: فَأَجْلَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْكَبَ مَرْكَبَهُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَُ، أَلَا تَرْكَبُ؟" قَالَ: فَأَشْفَقْتُ أَنْ تَكُونَ مَعْصِيَةً، قَالَ: فَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكِبْتُ هُنَيَّةً، ثُمَّ رَكِبَ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَُ، أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ مِنْ خَيْرِ سُورَتَيْنِ قَرَأَ بِهِمَا النَّاسُ؟ قَالَ: قُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَأَقْرَأَنِي قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ، ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ بِهِمَا، ثُمَّ مَرَّ بِي، قَالَ:" كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَُ؟ اقْرَأْ بِهِمَا كُلَّمَا نِمْتَ وَكُلَّمَا قُمْتَ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هُوَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرِ بْنِ عَابِسٍ، وَيُقَالَ: ابْنُ عَبْسٍ الْجُهَنِيُّ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ! تم سوار کیوں نہیں ہوتے؟ لیکن مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا خیال آیا کہ ان کی سواری پر میں سوار ہوں، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے عقبہ! تم سوار کیوں نہٰ ہوتے، اس مرتبہ مجھے اندیشہ ہو کہ کہیں یہ نافرمانی کے زمرے میں نہ آئے، چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اترے تو میں سوار ہوگیا اور تھوڑی ہی دور چل کر اتر گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ سوار ہوئے تو فرمایا اے عقبہ! کیا میں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں جو ان تمام سورتوں سے بہتر ہوں جو لوگ پڑھتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17297
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن محمد بن إبراهيم ، ان ابا عبد الرحمن اخبره، ان ابن عابس الجهني اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له:" يا ابن عابس، الا اخبرك بافضل ما تعوذ المتعوذون؟" قال: قلت: بلى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس هاتين السورتين" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَابِسٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا ابْنَ عَابِسٍ، أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا تَعَوَّذَ الْمُتَعَوِّذُونَ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ" .
حضرت ابن عابس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابن عابس! کیا میں تمہیں تعوذ کے سب سے افضل کلمات کے بارے میں نہ بتاؤں جن سے تعوذ کرنے والے تعوذ کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا دو سورتیں ہیں سورت فلق اور سورت ناس۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17298
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا ابو عشانة ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من اثكل ثلاثة من صلبه، فاحتسبهم على الله عز وجل فقال ابو عشانة مرة:" في سبيل الله" ولم يقلها مرة اخرى وجبت له الجنة" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أُثْكِلَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ، فَاحْتَسَبَهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ أَبُو عُشَّانَةَ مَرَّةً:" فِي سَبِيلِ اللَّهِ" وَلَمْ يَقُلْهَا مَرَّةً أُخْرَى وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے تین حقیقی بچے فوت ہوجائیں اور وہ اللہ کے سامنے ان پر صبر کا مظاہرہ کرے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد توبع
حدیث نمبر: 17299
Save to word اعراب
حدثنا حفص بن غياث ، عن إسماعيل ، عن قيس ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انزلت علي سورتان، فتعوذوا بهن، فإنه لم يتعوذ بمثلهن" يعني: المعوذتين.حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُنْزِلَتْ عَلَيَّ سُورَتَانِ، فَتَعَوَّذُوا بِهِنَّ، فَإِنَّهُ لَمْ يُتَعَوَّذْ بِمِثْلِهِنَّ" يَعْنِي: الْمُعَوِّذَتَيْنِ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر دو سورتیں نازل ہوئی ہیں تم ان سے اللہ کی پناہ حاصل کیا کرو، کیونکہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے مراد معوذتین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17300
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا هشام ، عن يحيى بن ابي كثير ، قال: حدثنا ابو سلام ، عن عبد الله الازرق ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يدخل الثلاثة بالسهم الواحد الجنة: صانعه يحتسب في صنعته الخير، والممد به، والرامي به" . وقال: " ارموا واركبوا، وان ترموا احب إلي من ان تركبوا، وإن كل شيء يلهو به الرجل باطل، إلا رمية الرجل بقوسه، وتاديبه فرسه، وملاعبته امراته، فإنهن من الحق، ومن نسي الرمي بعدما علمه، فقد كفر الذي علمه" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَّامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْأَزْرَقِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ الثَّلَاثَةَ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ، وَالْمُمِدَّ بِهِ، وَالرَّامِيَ بِهِ" . وَقَالَ: " ارْمُوا وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، وَإِنَّ كُلَّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ، إِلَّا رَمْيَةَ الرَّجُلِ بِقَوْسِهِ، وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتَهُ امْرَأَتَهُ، فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ، وَمَنْ نَسِيَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ، فَقَدْ كَفَرَ الَّذِي عَلَّمَهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان میں، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله الأزرق، وقد أضطرب فى إسناده
حدیث نمبر: 17301
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن عياش ، قال: حدثني محمد مولى المغيرة بن شعبة، قال: حدثني كعب بن علقمة ، عن ابي الخير مرثد بن عبد الله ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كفارة النذر كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل محمد مولى المغيرة بن شعبة، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17302
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الحميد بن جعفر ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احق الشروط ان يوفى به، ما استحللتم به الفروج" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ، مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2721، م: 1418
حدیث نمبر: 17303
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، قال: حدثني قيس ، عن عقبة بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " انزل علي آيات لم ير مثلهن: قل اعوذ برب الناس سورة الناس آية 1 إلى آخر السورة، و قل اعوذ برب الفلق سورة الفلق آية 1 إلى آخر السورة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ سورة الناس آية 1 إِلَى آخِرِ السُّورَةِ، و قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ سورة الفلق آية 1 إِلَى آخِرِ السُّورَةِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17304
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام الدستوائي ، قال: حدثنا يحيى ، عن بعجة بن عبد الله ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قسم ضحايا بين اصحابه، فاصاب عقبة بن عامر جذعة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم عنها، فقال:" ضح بها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ بَعْجَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسَمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ، فَأَصَابَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ جَذَعَةً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهَا، فَقَالَ:" ضَحِّ بِهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5547، م: 1965
حدیث نمبر: 17305
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، قال: حدثنا ابن عياش ، عن عبد الرحمن بن حرملة الاسلمي ، عن ابي علي الهمداني ، قال: خرجت في سفر، ومعنا عقبة بن عامر ، قال: فقلنا له: إنك يرحمك الله من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فامنا، فقال: لا، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ام الناس فاصاب الوقت، واتم الصلاة، فله ولهم، ومن انتقص من ذلك شيئا، فعليه ولا عليهم" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيِّ ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي سَفَرٍ، وَمَعَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: فَقُلْنَا لَهُ: إِنَّكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُمَّنَا، فَقَالَ: لَا، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَمَّ النَّاسَ فَأَصَابَ الْوَقْتَ، وَأَتَمَّ الصَّلَاةَ، فَلَهُ وَلَهُمْ، وَمَنْ انْتَقَصَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا، فَعَلَيْهِ وَلَا عَلَيْهِمْ" .
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، إسماعيل ضعيف فى روايته عن غير أهل بلده، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17306
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله بن زحر ، عن ابي سعيد الرعيني ، عن عبد الله بن مالك اليحصبي ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان اخته نذرت ان تمشي حافية غير مختمرة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إن الله لا يصنع بشقاء اختك شيئا، مرها فلتختمر، ولتركب، ولتصم ثلاثة ايام" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ الْيَحْصَبِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّ أُخْتَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ لَا يَصْنَعُ بِشَقَاءِ أُخْتِكَ شَيْئًا، مُرْهَا فَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" .
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» ، وهذا إسناد فيه ضعف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حدیث نمبر: 17307
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، قال: حدثنا ابو الخير ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن مثل الذي يعمل السيئات، ثم يعمل الحسنات، كمثل رجل كانت عليه درع ضيقة قد خنقته، ثم عمل حسنة، فانفكت حلقة، ثم عمل حسنة اخرى، فانفكت حلقة اخرى، حتى يخرج إلى الارض" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْخَيْرِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مَثَلَ الَّذِي يَعْمَلُ السَّيِّئَاتِ، ثُمَّ يَعْمَلُ الْحَسَنَاتِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ كَانَتْ عَلَيْهِ دِرْعٌ ضَيِّقَةٌ قَدْ خَنَقَتْهُ، ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَةً، فَانْفَكَّتْ حَلْقَةٌ، ثُمَّ عَمِلَ حَسَنَةً أُخْرَى، فَانْفَكَّتْ حَلْقَةٌ أُخْرَى، حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى الْأَرْضِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص گناہ کرتا ہو، پھر نیکی کے کام کرنے لگے تو اس کی مثال اس شخص کی سی ہے، جس نے اتنی تنگ قمیص پہن رکھی ہو کہ اس کا گلا گھٹ رہا ہو، پھر وہ نیکی کا ایک عمل کرے اور اس کا ایک حلقہ کھل جائے، پھر دوسری نیکی کرے اور دوسرا حلقہ بھی کھل جائے یہاں تک کہ وہ اس سے آزاد ہو کر زمین پر نکل آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17308
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: حدثنا حرملة بن عمران ، قال: حدثني عبد العزيز بن عبد الملك بن مليل السليحي ، وهم إلى قضاعة، قال: حدثني ابي ، قال: كنت مع عقبة بن عامر جالسا قريبا من المنبر يوم الجمعة، فخرج محمد بن ابي حذيفة، فاستوى على المنبر، فخطب الناس، ثم قرا عليهم سورة من القرآن، قال: وكان من اقرإ الناس قال: فقال عقبة بن عامر : صدق الله ورسوله، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليقران القرآن رجال لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مُلَيْلٍ السَّلِيحِيُّ ، وَهُمْ إِلَى قُضَاعَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ جَالِسًا قَرِيبًا مِنَ الْمِنْبَرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَخَرَجَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُذَيْفَةَ، فَاسْتَوَى عَلَى الْمِنْبَرِ، فَخَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ قَرَأَ عَلَيْهِمْ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ: وَكَانَ مِنْ أَقْرَإِ النَّاسِ قَالَ: فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ : صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ رِجَالٌ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ" .
عبدالملک بن ملیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن میں منبر کے قریب حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، محمد بن ابی حذیفہ آئے اور منبر پر بیٹھ کر خطبہ دینے لگے، پھر قرآن کریم کی کوئی سورت پڑھی اور وہ بہترین قاری تھے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ قرآن پڑھیں گے جن کے حلق سے وہ آگے نہ جائے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك بن مليل
حدیث نمبر: 17309
Save to word اعراب
حدثنا عتاب بن زياد ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، اخبرني يزيد بن عمرو المعافري ، عمن سمع عقبة بن عامر يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعيا، فاستاذنته ان ناكل من الصدقة، فاذن لنا .حَدَّثَنَا عَتَّابُ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ ، عَمَّنْ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعِيًا، فَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ نَأْكُلَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَأَذِنَ لَنَا .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، میں نے زکوٰۃ کے جانوروں میں سے کھانے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي الذى سمع عقبة بن عامر
حدیث نمبر: 17310
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا رشدين يعني ابن سعد قال: حدثني عمرو يعني ابن الحارث ، عن ابي عشانة ، انه سمع عقبة بن عامر يخبر، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه كان يمنع اهل الحلية والحرير، ويقول: " إن كنتم تحبون حلية الجنة وحريرها، فلا تلبسوها في الدنيا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُخْبِرُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَمْنَعُ أَهْلَ الْحِلْيَةِ وَالْحَرِيرَ، وَيَقُولُ: " إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ حِلْيَةَ الْجَنَّةِ وَحَرِيرَهَا، فَلَا تَلْبَسُوهَا فِي الدُّنْيَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ کو زیورات اور ریشم سے منع فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر تمہیں جنت کے زیورات اور ریشم محبوب ہیں، تو دنیا میں انہیں مت پہنو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رشدين بن سعد ضعيف، وقد توبع
حدیث نمبر: 17311
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا رشدين يعني ابن سعد ابو الحجاج المهري ، عن حرملة بن عمران التجيبي ، عن عقبة بن مسلم ، عن عقبة بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا رايت الله يعطي العبد من الدنيا على معاصيه ما يحب، فإنما هو استدراج"، ثم تلا رسول الله صلى الله عليه وسلم: فلما نسوا ما ذكروا به فتحنا عليهم ابواب كل شيء حتى إذا فرحوا بما اوتوا اخذناهم بغتة فإذا هم مبلسون سورة الانعام آية 44 .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رِشْدِينُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ أَبُو الْحَجَّاجِ الْمَهْرِيُّ ، عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا رَأَيْتَ اللَّهَ يُعْطِي الْعَبْدَ مِنَ الدُّنْيَا عَلَى مَعَاصِيهِ مَا يُحِبُّ، فَإِنَّمَا هُوَ اسْتِدْرَاجٌ"، ثُمَّ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَلَمَّا نَسُوا مَا ذُكِّرُوا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ أَبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى إِذَا فَرِحُوا بِمَا أُوتُوا أَخَذْنَاهُمْ بَغْتَةً فَإِذَا هُمْ مُبْلِسُونَ سورة الأنعام آية 44 .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی نافرمانیوں کے باوجود دنیا میں اسے وہ کچھ عطاء فرما رہا ہے جو وہ چاہتا ہے تو یہ استدراج ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جب انہوں نے ان چیزوں کو فراموش کردیا جن کے ذریعے انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے، حتی کہ جب وہ خود کو ملنے والی نعمتوں پر اترانے لگے تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا اور وہ ناامید ہو کر رہ گئے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين بن سعد
حدیث نمبر: 17312
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يعجب ربكم من راعي غنم في شظية يؤذن بالصلاة ويقيم" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَعْجَبُ رَبُّكُمْ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي شَظِيَّةٍ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُقِيمُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا رب اس شخص سے بہت خوش ہوتا ہے جو کسی ویرانے میں بکریاں چراتا ہے اور نماز کا وقت آنے پر اذان دیتا اور اقامت کہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17313
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن علي بن رباح ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن انسابكم هذه ليست بسباب على احد، وإنما انتم ولد آدم، طف الصاع لم تملئوه، ليس لاحد فضل إلا بالدين او عمل صالح، حسب الرجل ان يكون فاحشا بذيا، بخيلا جبانا" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَنْسَابَكُمْ هَذِهِ لَيْسَتْ بِسِبَابٍ عَلَى أَحَدٍ، وَإِنَّمَا أَنْتُمْ وَلَدُ آدَمَ، طَفُّ الصَّاعِ لَمْ تَمْلَئُوهُ، لَيْسَ لِأَحَدٍ فَضْلٌ إِلَّا بِالدِّينِ أَوْ عَمَلٍ صَالِحٍ، حَسْبُ الرَّجُلِ أَنْ يَكُونَ فَاحِشًا بَذِيًّا، بَخِيلًا جَبَانًا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے یہ نسب نامے کسی کے لئے عیب اور طعنہ نہیں ہیں، تم سب آدم کی اولاد ہو اور ایک دوسرے کے قریب ہو، دین یا عمل صالح کے علاوہ کسی وجہ سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، انسان کے فحش گو ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ بےہودہ گو ہو، بخیل اور بزدل ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17314
Save to word اعراب
حدثنا ابو العلاء الحسن بن سوار ، قال: حدثنا ليث ، عن معاوية ، عن ابي عثمان ، عن جبير بن نفير . وربيعة بن يزيد ، عن ابي إدريس الخولاني . وعبد الوهاب بن بخت ، عن الليث بن سليم الجهني كلهم يحدث عن عقبة بن عامر ، قال: قال عقبة: كنا نخدم انفسنا، وكنا نتداول رعية الإبل بيننا، فاصابني رعية الإبل فروحتها بعشي، فادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو قائم يحدث الناس، فادركت من حديثه وهو يقول:" ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء، ثم يقوم فيركع ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا وجبت له الجنة وغفر له"، قال: فقلت: ما اجود هذا! قال: فقال قائل بين يدي: التي كان قبلها يا عقبة اجود منها، فنظرت فإذا عمر بن الخطاب ، قال: فقلت: وما هي يا ابا حفص؟ قال: إنه قال قبل ان تاتي: " ما منكم من احد يتوضا، فيسبغ الوضوء، ثم يقول اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك، له وان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء" .حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ . وَرَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ . وَعَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سُلَيْمٍ الْجُهَنِيِّ كُلُّهُمْ يُحَدِّثُ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ عُقْبَةُ: كُنَّا نَخْدُمُ أَنْفُسَنَا، وَكُنَّا نَتَدَاوَلُ رَعِيَّةَ الْإِبِلِ بَيْنَنَا، فَأَصَابَنِي رَعِيَّةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ قَائِمٌ يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ حَدِيثِهِ وَهُوَ يَقُولُ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ وَغُفِرَ لَهُ"، قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذَا! قَالَ: فَقَالَ قَائِلٌ بَيْنَ يَدِي: الَّتِي كَانَ قَبْلَهَا يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: فَقُلْتُ: وَمَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ؟ قَالَ: إِنَّهُ قَالَ قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ، لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةِ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ و رسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناداه الأول والثاني قويان، وأما الإسناد الثالث، ففيه ليث ابن سليم، وهو مجهول
حدیث نمبر: 17315
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا سعيد بن ابي ايوب ، قال: حدثنا عبد الله بن الوليد ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ثلاث إن كان في شيء شفاء: ففي شرطة محجم، او شربة عسل، او كية تصيب الما، وانا اكره الكي ولا احبه" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ثَلَاثٌ إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ شِفَاءٌ: فَفِي شَرْطَةِ مُحْجِمٍ، أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ كَيَّةٍ تُصِيبُ أَلَمًا، وَأَنَا أَكْرَهُ الْكَيَّ وَلَا أُحِبُّهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کسی چیز میں شفاء ہوسکتی ہے تو وہ تین چیزیں ہیں، سینگی لگانے والے کا آلہ، شہد کا ایک گھونٹ اور زخم کو داغنا جس سے تکلیف پہنچے، لیکن مجھے داغنا پسند نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 17316
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا علي بن إسحاق ، قال: حدثنا عبد الله ، اخبرني ابن لهيعة ، قال: حدثني يزيد ، ان ابا الخير حدثه، انه سمع عقبة بن عامر يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" ليس من عمل يوم إلا وهو يختم عليه، فإذا مرض المؤمن، قالت الملائكة: يا ربنا، عبدك فلان قد حبسته، فيقول الرب عز وجل: اختموا له على مثل عمله حتى يبرا او يموت" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ ، أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" لَيْسَ مِنْ عَمَلِ يَوْمٍ إِلَّا وَهُوَ يُخْتَمُ عَلَيْهِ، فَإِذَا مَرِضَ الْمُؤْمِنُ، قَالَتْ الْمَلَائِكَةُ: يَا رَبَّنَا، عَبْدُكَ فُلَانٌ قَدْ حَبَسْتَهُ، فَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ: اخْتِمُوا لَهُ عَلَى مِثْلِ عَمَلِهِ حَتَّى يَبْرَأَ أَوْ يَمُوتَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن بھر کا کوئی عمل ایسا نہیں ہے جس پر مہر نہ لگائی جاتی ہو، چنانچہ جب مسلمان بیمار ہوتا ہے تو فرشتے بارگاہ الٰہی میں عرض کرتے ہیں کہ پروردگار! تو نے فلاں بندے کو روک دیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کے تندرست ہونے تک جیسے اعمال وہ کرتا ہے، ان کی مہر لگاتے جاؤ یا یہ کہ وہ فوت ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17317
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا ابن المبارك عبد الله ، قال: حدثنا موسى بن علي ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعلموا كتاب الله، وتعاهدوه، وتغنوا به، فوالذي نفسي بيده لهو اشد تفلتا من المخاض في العقل" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ، وَتَعَاهَدُوهُ، وَتَغَنُّوا بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنَ الْمَخَاضِ فِي الْعُقُلِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17318
Save to word اعراب
قال: حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا ابو قبيل ، قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما اخاف على امتي الكتاب واللبن"، قال: قيل: يا رسول الله، ما بال الكتاب؟ قال:" يتعلمه المنافقون ثم يجادلون به الذين آمنوا"، فقيل: وما بال اللبن؟ قال:" اناس يحبون اللبن، فيخرجون من الجماعات ويتركون الجمعات" .قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْكِتَابَ وَاللَّبَنَ"، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا بَالُ الْكِتَابِ؟ قَالَ:" يَتَعَلَّمُهُ الْمُنَافِقُونَ ثُمَّ يُجَادِلُونَ بِهِ الَّذِينَ آمَنُوا"، فَقِيلَ: وَمَا بَالُ اللَّبَنِ؟ قَالَ:" أُنَاسٌ يُحِبُّونَ اللَّبَنَ، فَيَخْرُجُونَ مِنَ الْجَمَاعَاتِ وَيَتْرُكُونَ الْجُمُعَاتِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے، پھر کسی نے پوچھا کہ دودھ سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ کچھ لوگ دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن روى عنه هذا الحديث ابن المقريء، وراويته عنه صالحة، وهو متابع أيضا
حدیث نمبر: 17319
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا كعب بن علقمة ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " كفارة النذر كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17320
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثنا بكر بن عمرو المعافري ، حدثنا شعيب بن زرعة المعافري ، حدثه، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تخيفوا انفسكم بعد امنها"، قالوا: وما ذاك يا رسول الله؟ قال:" الدين" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ زُرْعَةَ الْمَعَافِرِيُّ ، حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تُخِيفُوا أَنْفُسَكُمْ بَعْدَ أَمْنِهَا"، قَالُوا: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الدَّيْنُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے آپ کو پرامن ہونے کے بعد خطرے میں مبتلا نہ کیا کرو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے؟ فرمایا قرض لے کر۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17321
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا يحيى بن حمزة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، ان ابا سلام حدثه، قال: حدثني خالد بن زيد ، قال: كان عقبة ياتيني، فيقول: اخرج بنا نرمي، فابطات عليه ذات يوم، او تثاقلت، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد ثلاثة الجنة: صانعه المحتسب فيه الخير، والرامي به، ومنبله، فارموا واركبوا، ولان ترموا احب إلي من ان تركبوا . وليس من اللهو إلا ثلاث: ملاعبة الرجل امراته، وتاديبه فرسه، ورميه بقوسه، ومن علمه الله الرمي فتركه رغبة عنه، فنعمة كفرها" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: كَانَ عُقْبَةُ يَأْتِينِي، فَيَقُولُ: اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِ ذَاتَ يَوْمٍ، أَوْ تَثَاقَلْتُ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةً الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ الْمُحْتَسِبَ فِيهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ، فَارْمُوا وَارْكَبُوا، وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مَنْ أَنْ تَرْكَبُوا . وَلَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ: مُلَاعَبَةُ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ، وَتَأْدِيبُهُ فَرَسَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ، وَمَنْ عَلَّمَهُ اللَّهُ الرَّمْيَ فَتَرَكَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَنِعْمَةً كَفَرَهَا" .
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
حدیث نمبر: 17322
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن مشرح بن هاعان ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا، فإنك لن تقرا بمثلهما" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ، فَإِنَّكَ لَنْ تَقْرَأَ بِمِثْلِهِمَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا معوذتین پڑھا کرو کیونکہ تم ان جیسی کوئی سورت نہیں پڑھو گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، ومشرح بن هاعان مختلف فيه
حدیث نمبر: 17323
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، قال: حدثنا عطاف ، عن عبد الرحمن بن حرملة ، عن رجل من جهينة، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إنها ستكون عليكم ائمة من بعدي، فإن صلوا الصلاة لوقتها، فاتموا الركوع والسجود، فهي لكم ولهم، وإن لم يصلوا الصلاة لوقتها، ولم يتموا ركوعها ولا سجودها، فهي لكم وعليهم" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَّافٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ أَئِمَّةٌ مِنْ بَعْدِي، فَإِنْ صَلَّوْا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، فَأَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَهِيَ لَكُمْ وَلَهُمْ، وَإِنْ لَمْ يُصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَلَمْ يُتِمُّوا رُكُوعَهَا وَلَا سُجُودَهَا، فَهِيَ لَكُمْ وَعَلَيْهِمْ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میرے بعد تم پر کچھ حکمران آئیں گے، اگر وہ بروقت نماز پڑھیں اور رکوع و سجود مکمل کریں تو وہ تمہارے اور ان کے لئے باعث ثواب ہے اور اگر وہ بروقت نماز نہ پڑھیں اور رکوع و سجود مکمل نہ کریں تو تمہیں اس کا ثواب مل جائے گا اور وہ ان پر وبال ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17324
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم الرازي ، حدثنا سلمة بن الفضل ، قال: حدثني محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا الآيتين من آخر سورة البقرة، فإني اعطيتهما من تحت العرش" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ الْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَإِنِّي أُعْطِيتُهُمَا مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کرو، کیونکہ مجھے یہ دونوں آیتیں عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، محمد بن إسحاق مدلس وعنعنه، لكنه توبع، سلمة بن الفضل مختلف فيه، وقد توبع
حدیث نمبر: 17325
Save to word اعراب
حدثنا عتاب يعني ابن زياد ، حدثنا عبد الله يعني ابن المبارك ، اخبرنا يحيى بن ايوب ، حدثني كعب بن علقمة ، انه سمع عبد الرحمن بن شماسة يحدث، عن ابي الخير ، قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " كفارة النذر كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا عَتَّابٌ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شِمَاسَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كَفَّارَةُ النَّذْرِ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17326
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، عن سعيد ، عن قتادة ، قال: ذكر ان قيسا الجذامي حدثه، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اعتق رقبة مؤمنة، فهي فكاكه من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخِفَافُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: ذَكَرَ أَنَّ قَيْسًا الْجُذَامِيَّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُؤْمِنَةً، فَهِيَ فِكَاكُهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرتا ہے، وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا ذریعہ بن جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يلق قيساً الجذامي
حدیث نمبر: 17327
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب المصري ، عن عبد الرحمن بن شماسة التجيبي ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول وهو على منبر مصر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحل لامرئ يبيع على بيع اخيه حتى يذره" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ التُّجِيبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ وَهُوَ عَلَى مِنْبَرِ مِصْرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَذَرَهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مصر کے منبر سے ارشاد فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرنا حلال نہیں ہے، الاّ یہ کہ وہ چھوڑ دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17328
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الرحمن بن شماسة التجيبي ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يحل لامرئ مسلم يخطب على خطبة اخيه حتى يترك، ولا يبيع على بيع اخيه حتى يترك" .حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ التُّجِيبِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ، وَلَا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَتْرُكَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجنا حلال نہیں ہے تاآنکہ وہ اسے چھوڑ دے، اسی طرح اس کی بیع پر بیع کرنا حلال نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ چھوڑ دے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف
حدیث نمبر: 17329
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب المصري ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ويزن: بطن من حمير قال: قدم علينا ابو ايوب خالد بن زيد الانصاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم مصر غازيا وكان عقبة بن عامر بن عبس الجهني امره علينا معاوية بن ابي سفيان، قال: فحبس عقبة بن عامر بالمغرب، فلما صلى قام إليه ابو ايوب الانصاري، فقال له: يا عقبة، اهكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المغرب، اما سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تزال امتي بخير او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" ؟ قال: فقال: بلى، قال: فما حملك على ما صنعت؟ قال: شغلت، قال: فقال ابو ايوب: اما والله ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هذا.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ وَيَزَنُ: بَطْنٌ مِنْ حِمْيَرَ قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْرَ غَازِيًا وَكَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرِ بْنِ عَبْسٍ الْجُهَنِيُّ أَمَّرَهُ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَحَبَسَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ بِالْمَغْرِبِ، فَلَمَّا صَلَّى قَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عُقْبَةُ، أَهَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، أَمَا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" ؟ قَالَ: فَقَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: شُغِلْتُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَذَا.
مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہمارے یہ ان مصر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے، اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی، نماز سے فراغت کے بعد حضرت حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کیوں نہیں، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں مصروف تھا حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! میرا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن لوگ یہ سمجھیں گے کہ شاید آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17330
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا بكر بن سوادة ، عن ابي سعيد جعثل القتباني ، عن ابي تميم الجيشاني ، عن عقبة بن عامر ان اخت عقبة نذرت في ابن لها لتحجن حافية بغير خمار، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " تحج راكبة مختمرة، ولتصم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ جُعْثُلٍ الْقِتْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّ أُخْتَ عُقْبَةَ نَذَرَتْ فِي ابْنٍ لَهَا لَتَحُجَّنَّ حَافِيَةً بِغَيْرِ خِمَارٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " تَحُجُّ رَاكِبَةً مُخْتَمِرَةً، وَلْتَصُمْ" .
عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فى ابن لها» ودون قوله: «ولتصم» ، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حدیث نمبر: 17331
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا كعب بن علقمة ، عن ابي كثير مولى عقبة بن عامر الجهني، عن عقبة بن عامر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من ستر مؤمنا، كان كمن احيا موءودة من قبرها" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ مَوْلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ سَتَرَ مُؤْمِنًا، كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے، وہ ایسے ہے جیسے اس نے کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو نئی زندگی عطا کردی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهعية ولجهالة مولي عقبة بن عامر، وقد انقلب اسمه على ابن لهيعة فسماه أبا كثير، وإنما هو: كثير أبو الهيثم
حدیث نمبر: 17332
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، وموسى بن داود ، قالا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا كعب بن علقمة ، عن مولى لعقبة بن عامر يقال له: ابو كثير ، قال: لقيت عقبة بن عامر، فاخبرته ان لنا جيرانا يشربون الخمر، قال: دعهم، ثم جاءه، فقال: الا ادعو عليهم الشرط؟ فقال عقبة: ويحك، دعهم، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من راى عورة فسترها، كان كمن احيا موءودة من قبرها" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ مَوْلًى لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ يُقَالُ لَهُ: أَبُو كَثِيرٌ ، قَالَ: لَقِيتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، قَالَ: دَعْهُمْ، ثُمَّ جَاءَهُ، فَقَالَ: أَلَا أَدْعُو عَلَيْهِمْ الشُّرَطُ؟ فَقَالَ عُقْبَةُ: وَيْحَكَ، دَعْهُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مِنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا، كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا" .
حضرت عقبہ کے آزاد کردہ غلام ابو کثیر کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ ہمارے کچھ پڑوسی شراب پیتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو، کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں ان کے لئے پولیس کو نہ بلوا لوں، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ارے بھئی! انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے، وہ ایسے ہے جیسے اس نے کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو نئی زندگی عطاء کردی ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17333
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله بن مبارك ، اخبرنا حرملة بن عمران ، انه سمع يزيد بن ابي حبيب يحدث، ان ابا الخير حدثه، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " كل امرئ في ظل صدقته حتى يفصل بين الناس" او قال:" يحكم بين الناس"، قال يزيد: وكان ابو الخير لا يخطئه يوم إلا تصدق فيه بشيء ولو كعكة، او بصلة، او كذا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كُلُّ امْرِئٍ فِي ظِلِّ صَدَقَتِهِ حَتَّى يُفْصَلَ بَيْنَ النَّاسِ" أَوْ قَالَ:" يُحْكَمَ بَيْنَ النَّاسِ"، قَالَ يَزِيدُ: وَكَانَ أَبُو الْخَيْرِ لَا يُخْطِئُهُ يَوْمٌ إِلَّا تَصَدَّقَ فِيهِ بِشَيْءٍ وَلَوْ كَعْكَةً، أَوْ بَصَلَةً، أَوْ كَذَا.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان حساب کتاب اور فیصلہ شروع ہوجائے، راوی ابو الخیر کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ کوئی دن ایسا نہیں جانے دیتے تھے جس میں کوئی چیز خواہ میٹھی روٹی یا پیاز ہی ہو، صدقہ نہ کرتے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17334
Save to word اعراب
حدثنا ابو المغيرة ، حدثنا معان بن رفاعة ، حدثني علي بن يزيد ، عن القاسم ، عن ابي امامة الباهلي ، عن عقبة بن عامر ، قال: لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداته فاخذت بيده، قال: فقلت: يا رسول الله، ما نجاة المؤمن؟ قال:" يا عقبة، احرس لسانك، وليسعك بيتك، وابك على خطيئتك" . قال: ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداني فاخذ بيدي، قال: ثم لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداني فاخذ بيدي، فقال:" يا عقبة بن عامر ، الا اعلمك خير ثلاث سور انزلت في التوراة، والإنجيل، والزبور، والفرقان العظيم؟" قال: قلت: بلى، جعلني الله فداك، قال: فاقراني قل هو الله احد و قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس ثم قال:" يا عقبة، لا تنساهن، ولا تبيت ليلة حتى تقراهن"، قال: فما نسيتهن من منذ قال:" لا تنساهن" وما بت ليلة قط حتى اقراهن . قال عقبة : ثم لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فابتداته فاخذت بيده، فقلت: يا رسول الله، اخبرني بفواضل الاعمال، فقال:" يا عقبة، صل من قطعك، واعط من حرمك، واعرض عمن ظلمك" .حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأْتُهُ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَجَاةُ المُؤمِن؟ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ، احْرُسْ لِسَانَكَ، وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ، وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ" . قَالَ: ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأَنِي فَأَخَذَ بِيَدِي، قَالَ: ثُمَّ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأَنِي فَأَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ ثَلَاثِ سُوَرٍ أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ، وَالْإِنْجِيلِ، وَالزَّبُورِ، وَالْفُرْقَانِ الْعَظِيمِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاكَ، قَالَ: فَأَقْرَأَنِي قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ قَالَ:" يَا عُقْبَةُ، لَا تَنْسَاهُنَّ، وَلَا تَبِيتَ لَيْلَةً حَتَّى تَقْرَأَهُنَّ"، قَالَ: فَمَا نَسِيتُهُنَّ مِنْ مُنْذُ قَالَ:" لَا تَنْسَاهُنَّ" وَمَا بِتُّ لَيْلَةً قَطُّ حَتَّى أَقْرَأَهُنَّ . قَالَ عُقْبَةُ : ثُمَّ لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَابْتَدَأْتُهُ فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِفَوَاضِلِ الْأَعْمَالِ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ، صِلْ مَنْ قَطَعَكَ، وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَكَ، وَأَعْرِضْ عَمَّنْ ظَلَمَكَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مومن کی نجات کس طرح ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کرو۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی، اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں تورات، زبور، انجیل اور قرآن کی تین سب سے بہتر سورتیں نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، کیوں نہیں! چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت اخلاص، سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ! انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو، چنانچہ میں اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری۔ کچھ عرصے بعد پھر ملاقات ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سب سے افضل اعمال کے بارے میں بتائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عقبہ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 814، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد الألهاني، ومعان بن رفاعة حسن الحديث إلا عند المخالفة
حدیث نمبر: 17335
Save to word اعراب
حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن ابي سلام ، عن خالد بن زيد الانصاري ، قال: كنت مع عقبة بن عامر الجهني وكان رجلا يحب الرمي، إذا خرج خرج بي معه فدعاني يوما، فابطات عليه، فقال: تعال اقول لك ما قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وما حدثني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد ثلاثة نفر الجنة: صانعه المحتسب في صنعته الخير، والرامي به، ومنبله" . وقال: " ارموا واركبوا، ولان ترموا احب إلي من ان تركبوا، وليس من اللهو إلا ثلاث: تاديب الرجل فرسه، وملاعبته امراته، ورميه بقوسه، ومن ترك الرمي بعدما علمه رغبة عنه، فإنها نعمة تركها" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ وَكَانَ رَجُلًا يُحِبُّ الرَّمْيَ، إِذَا خَرَجَ خَرَجَ بِي مَعَهُ فَدَعَانِي يَوْمًا، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: تَعَالَ أَقُولُ لَكَ مَا قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا حَدَّثَنِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ الْمُحْتَسِبَ فِي صَنَعْتِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ" . وَقَالَ: " ارْمُوا وَارْكَبُوا، وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، وَلَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا" .
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
حدیث نمبر: 17336
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا الوليد بن مسلم ، عن ابن جابر ، عن ابي سلام ، عن خالد بن زيد ، عن عقبة بن عامر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من علم الرمي ثم تركه بعدما علمه، فهي نعمة كفرها" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ ابْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ عُلِّمَ الرَّمْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ، فَهِيَ نِعْمَةٌ كَفَرَهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اس نعمت کے سکھانے والے کی ناشکری کی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
حدیث نمبر: 17337
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن عبد الله بن زيد الازرق ، قال: كان عقبة بن عامر الجهني يخرج فيرمي كل يوم، وكان يستتبعه، فكانه كاد ان يمل، فقال: الا اخبرك بما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: بلى، قال: سمعته يقول: " إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد ثلاثة نفر الجنة: صاحبه الذي يحتسب في صنعته الخير، والذي يجهز به في سبيل الله، والذي يرمي به في سبيل الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَزْرَقِ ، قَالَ: كَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ يَخْرُجُ فَيَرْمِي كُلَّ يَوْمٍ، وَكَانَ يَسْتَتْبِعُهُ، فَكَأَنَّهُ كَادَ أَنْ يَمَلَّ، فَقَالَ: أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَاحِبَهُ الَّذِي يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ، وَالَّذِي يُجَهِّزُ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالَّذِي يَرْمِي بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" .
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد الأزرق، وقد وهم فيه معمر، فقال: عن زيد بن سلام، والصواب: عن أبى سلام
حدیث نمبر: 17338
Save to word اعراب
وقال: " ارموا واركبوا، وإن ترموا خير من ان تركبوا" . وقال: " كل شيء يلهو به ابن آدم فهو باطل، إلا ثلاثا: رميه عن قوسه، وتاديبه فرسه، وملاعبته اهله، فإنهن من الحق" ، قال: فتوفي عقبة وله بضع وستون او بضع وسبعون قوسا، مع كل قوس قرن ونبل، واوصى بهن في سبيل الله، حدثنا يزيد بن هارون ، قال: حدثنا هشام ، عن يحيى ، عن ابي سلام ، عن عبد الله بن الازرق ، ان عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد ثلاثة الجنة"، فذكر الحديث.وَقَالَ: " ارْمُوا وَارْكَبُوا، وَإِنْ تَرْمُوا خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا" . وَقَالَ: " كُلُّ شَيْءٍ يَلْهُو بِهِ ابْنُ آدَمَ فَهُوَ بَاطِلٌ، إِلَّا ثَلَاثًا: رَمْيَهُ عَنْ قَوْسِهِ، وَتَأْدِيبَهُ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتَهُ أَهْلَهُ، فَإِنَّهُنَّ مِنَ الْحَقِّ" ، قَالَ: فَتُوُفِّيَ عُقْبَةُ وَلَهُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ أَوْ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ قَوْسًا، مَعَ كُلِّ قَوْسٍ قَرْنٌ وَنَبْلٌ، وَأَوْصَى بِهِنَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَزْرَقِ ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةً الْجَنَّةَ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17339
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن عبد الرحمن بن عائذ ، رجل من اهل الشام، قال: انطلق عقبة بن عامر الجهني إلى المسجد الاقصى، ليصلي فيه، فاتبعه ناس، فقال: ما جاء بكم؟ قالوا: صحبتك رسول الله صلى الله عليه وسلم، احببنا ان نسير معك ونسلم عليك، قال: انزلوا فصلوا، فنزلوا فصلى وصلوا معه، فقال حين سلم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليس من عبد يلقى الله عز وجل لا يشرك به شيئا، لم يتند بدم حرام، إلا دخل من اي ابواب الجنة شاء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ ، رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، قَالَ: انْطَلَقَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى، لِيُصَلِّيَ فِيهِ، فَاتَّبَعَهُ نَاسٌ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكُمْ؟ قَالُوا: صُحْبَتُكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَسِيرَ مَعَكَ وَنُسَلِّمَ عَلَيْكَ، قَالَ: انْزِلُوا فَصَلُّوا، فَنَزَلُوا فَصَلَّى وَصَلَّوْا مَعَهُ، فَقَالَ حِينَ سَلَّمَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ، إِلَّا دَخَلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ" .
عبدالرحمن بن عائذ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مسجد اقصی میں نماز پڑھنے کے لئے روانہ ہوئے تو کچھ لوگ ان کے پیچھے ہو لئے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ساتھ چلنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی کا شرف پایا ہے، اس لئے ہم آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں اور آپ کو سلام کرنے کے لئے آئے ہیں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہیں پر اترو اور نماز پڑھو، چنانچہ سب نے اتر کر نماز پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اور اپنے ہاتھوں کو کسی کے خون سے رنگین کئے ہوئے نہ ہو، اسے اجازت ہوگی کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے، اس میں داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان عبدالرحمن بن عائذ سمعه من عقبة بن عامر
حدیث نمبر: 17340
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا كعب بن علقمة ، قال: سمعت عبد الرحمن بن شماسة ، يقول: اتينا ابا الخير فقال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إنما النذر يمين، كفارتها كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ شِمَاسَةَ ، يَقُولُ: أَتَيْنَا أَبَا الْخَيْرِ فَقَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّمَا النَّذْرُ يَمِينٌ، كَفَّارَتُهَا كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن بلفظ: «كفارة النذر كفارة اليمين» ، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17341
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي عمران اسلم ، عن عقبة بن عامر الجهني ، انه قال: اتبعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو راكب، فوضعت يدي على قدمه، فقلت: اقرئني من سورة يوسف، فقال: " لن تقرا شيئا ابلغ عند الله عز وجل من قل اعوذ برب الفلق .حَدَّثَنَا هَاشْمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ أَسْلَمَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: اتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَوَضَعْتُ يَدَيَّ عَلَى قَدَمِه، فَقُلْتُ: أَقْرِئْنِي مِنْ سُورَةِ يُوسُفَ، فَقَالَ: " لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17342
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، قال: حدثنا بقية ، حدثنا بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم اهديت له بغلة شهباء، فركبها، فاخذ عقبة يقودها له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعقبة:" اقرا"، فقال: وما اقرا يا رسول الله؟ قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اقرا: قل اعوذ برب الفلق فاعادها عليه حتى قراها، فعرف اني لم افرح بها جدا، فقال: " لعلك تهاونت بها! فما قمت تصلي بشيء مثلها" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، حَدَّثَنَا بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ بَغْلَةٌ شَهْبَاءُ، فَرَكِبَهَا، فَأَخَذَ عُقْبَةُ يَقُودُهَا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُقْبَةَ:" اقْرَأْ"، فَقَالَ: وَمَا أَقْرَأُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَأَعَادَهَا عَلَيْهِ حَتَّى قَرَأَهَا، فَعَرَفَ أَنِّي لَمْ أَفْرَحْ بِهَا جِدًّا، فَقَالَ: " لَعَلَّكَ تَهَاوَنْتَ بِهَا! فَمَا قُمْتَ تُصَلِّي بِشَيْءٍ مِثْلِهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے سفید رنگ کا ایک خچر ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اسے ہانکنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا پڑھو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پڑھوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت علق پڑھو، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے پڑھ دیا، تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ میں اس سے بہت زیادہ خوش نہیں ہوا، چنانچہ فرمایا شاید یہ تمہیں کم معلوم ہو رہی ہو؟ تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نماز میں نہ پڑھو گے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية بن الوليد
حدیث نمبر: 17343
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، وهاشم ، قالا: حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: اهدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فروج حرير، فلبسه، ثم صلى فيه، ثم انصرف، فنزعه نزعا عنيفا شديدا كالكاره له، ثم قال: " لا ينبغي هذا للمتقين" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وهَاشِمٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ، ثُمَّ صَلَّى فِيهِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَنَزَعَهُ نَزْعًا عَنِيفًا شَدِيدًا كَالْكَارِهِ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: " لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے ایک ریشمی جوڑا ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہن کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 375، م: 2075
حدیث نمبر: 17344
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا الليث بن سعد ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما، فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر، فقال: " إني فرط لكم، وإني شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى الحوض، الا وإني قد اعطيت مفاتيح خزائن الارض او مفاتيح الارض إني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي، ولكني اخاف عليكم ان تنافسوا فيها" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَإِنِّي شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى الْحَوْضِ، أَلَا وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1344، م: 2296
حدیث نمبر: 17345
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: قلنا لرسول الله صلى الله عليه وسلم إنك تبعثنا، فننزل بقوم لا يقرونا، فما ترى في ذلك؟ فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا نزلتم بقوم، فامروا لكم بما ينبغي للضيف، فاقبلوا، وإن لم يفعلوا، فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّكَ تَبْعَثُنَا، فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ لَا يَقْرُونَا، فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ، فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ، فَاقْبَلُوا، وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا، فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا کہ بعض اوقات آپ ہمیں کہیں بھیجتے ہیں، ہم ایسی قوم کے پاس پہنچتے ہیں جو ہماری مہمان نوازی نہیں کرتی تو اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم کسی قوم میں مہمان بن کر جاؤ اور وہ لوگ اس چیز کا حکم دے دیں جو ایک مہمان کے لئے مناسب حال ہوتی ہے تو اسے قبول کرلو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو تم خود ان سے مہمان کا مناسب حق وصول کرسکتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2461، م: 1727
حدیث نمبر: 17346
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ليث بن سعد ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاه غنما، فقسمها على اصحابه ضحايا، فبقي عتود منها، فذكره لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ضح به" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ غَنَمًا، فَقَسَمَهَا عَلَى أَصْحَابِهِ ضَحَايَا، فَبَقِيَ عَتُودٌ مِنْهَا، فَذَكَرَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ضَحِّ بِهِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2300، م: 1965
حدیث نمبر: 17347
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، اخبرنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إياكم والدخول على النساء"، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله، افرايت الحمو؟ قال:" الحمو الموت" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ:" الْحَمْوُ الْمَوْتُ" .
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے اپنے آپ کو بچاؤ ایک انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم دیور کا کیا حکم ہے؟ فرمایا دیور تو موت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5232، م: 2172
حدیث نمبر: 17348
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبد الله بن زحر الضمري ، انه سمع ابا سعيد الرعيني يحدث، ان عبد الله بن مالك اخبره، عن عقبة بن عامر الجهني اخبره، ان اخته نذرت ان تمشي حافية غير مختمرة، فذكر ذلك عقبة لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " مر اختك فلتركب ولتختمر، ولتصم ثلاثة ايام" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ الضَّمْرِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ الرُّعَيْنِيَّ يُحَدِّثُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أُخْتَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُقْبَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مُرْ أُخْتَكَ فَلْتَرْكَبْ وَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" .
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» وهذا إسناد فيه ضعف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حدیث نمبر: 17349
Save to word اعراب
حدثنا سويد بن عمرو الكلبي ، ويونس ، قالا: حدثنا ابان ، قال: حدثنا قتادة ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر ، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا انكح الوليان، فهو للاول منهما، وإذا باع من رجلين، فهو للاول منهما" ، وقال يونس:" وإذا باع الرجل بيعا من رجلين".حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ ، وَيُونُسُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَنْكَحَ الْوَلِيَّانِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا، وَإِذَا بَاعَ مِنْ رَجُلَيْنِ، فَهُوَ لِلْأَوَّلِ مِنْهُمَا" ، وَقَالَ يُونُسُ:" وَإِذَا بَاعَ الرَّجُلُ بَيْعًا مِنْ رَجُلَيْنِ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کسی لڑکی کے دو ولی ہوں اور دونوں مختلف جگہوں پر اس کا نکاح کردیں، تو ان میں سے جس نے پہلے نکاح کیا ہوگا، وہ صحیح ہوگا اور جب کوئی شخص دو آدمیوں سے چیز خریدے تو ان میں سے پہلے بیچنے والے کی وہ چیز ملکیت تصور ہوگی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لم يسمع الحسن من عقبة شيئا
حدیث نمبر: 17350
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثنا معاوية بن صالح ، حدثنا العلاء بن الحارث ، عن القاسم بن عبد الرحمن مولى معاوية بن ابي سفيان، عن عقبة بن عامر ، قال: كنت اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم ناقته، قال: فقال لي: " الا اعلمك سورتين لم يقرا بمثلهما؟" قلت: بلى، فعلمني: قل اعوذ برب الناس و قل اعوذ برب الفلق، فلم يرني اعجبت بهما، فلما نزل الصبح فقرا بهما، ثم قال لي:" كيف رايت يا عقبة؟" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَتَهُ، قَالَ: فَقَالَ لِي: " أَلَا أُعَلِّمُكَ سُورَتَيْنِ لَمْ يُقْرَأْ بِمِثْلِهِمَا؟" قُلْتُ: بَلَى، فَعَلَّمَنِي: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ، فَلَمْ يَرَنِي أُعْجِبْتُ بِهِمَا، فَلَمَّا نَزَلَ الصُّبْحَ فَقَرَأَ بِهِمَا، ثُمَّ قَالَ لِي:" كَيْفَ رَأَيْتَ يَا عُقْبَةُ؟" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا م ہیں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں، جن کی مثل نہ ہو؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز فجر میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ (یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17351
Save to word اعراب
حدثنا هارون ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني جرير بن حازم ، عن ايوب السختياني ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، انه قال: " صلوا في مرابض الغنم، ولا تصلوا في اعطان الإبل، او مبارك الإبل" ..حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: " صَلُّوا فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَلَا تُصَلُّوا فِي أَعْطَانِ الْإِبِلِ، أَوْ مَبَارِكِ الْإِبِلِ" ..
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو، لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17352
Save to word اعراب
وقال: حدثنا ابن وهب ، حدثني عاصم بن حكيم ، عن يحيى بن ابي عمرو السيباني ، عن ابيه ، عن عقبة بن عامر الجهني ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك.وقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 17353
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد ابن ابي حبيب . ح وحدثنا الضحاك بن مخلد ، عن عبد الحميد بن جعفر، حدثنا يزيد ابن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: اهدي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فروج حرير، فلبسه، فصلى فيه بالناس المغرب، فلما سلم من صلاته نزعه نزعا عنيفا، ثم القاه، فقلنا: يا رسول الله، قد لبسته وصليت فيه! قال: " إن هذا لا ينبغي للمتقين" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ ابْنِ أَبِي حَبِيبٍ . ح وحَدَّثَنَا الضَّحَّاكِ بْنِ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: أُهْدِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُّوجُ حَرِيرٍ، فَلَبِسَهُ، فَصَلَّى فِيهِ بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ، فَلَمَّا سَلَّمَ مِنْ صَلَاتِهِ نَزَعَهُ نَزْعًا عَنِيفًا، ثُمَّ أَلْقَاهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ لَبِسْتَهُ وَصَلَّيْتَ فِيهِ! قَالَ: " إِنَّ هَذَا لَا يَنْبَغِي لِلْمُتَّقِينَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے ایک ریشمی جوڑا ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہن کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده الأول من جهة الضحاك بن مخلد صحيح، والإسناد الثاني فيه محمد بن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17354
Save to word اعراب
حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يدخل صاحب مكس الجنة" يعني: العشار.حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَدْخُلُ صَاحِبُ مَكْسٍ الْجَنَّةَ" يَعْنِي: الْعَشَّارَ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ٹیکس وصول کرنے میں ظلم کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن
حدیث نمبر: 17355
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انزل علي آيات لم ار مثلهن: المعوذتين"، ثم قراهما .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُنْزِلَ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ أَرَ مِثْلَهُنَّ: الْمُعَوِّذَتَيْنِ"، ثُمَّ قَرَأَهُمَا .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر دو ایسی سورتیں نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے۔ مراد معوذتین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17356
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امي ماتت، وإني اريد ان اتصدق عنها، قال: " امرتك؟" قال: لا، قال:" فلا تفعل" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ، وَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا، قَالَ: " أَمَرَتْكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَا تَفْعَلْ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17357
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن قيس الجذامي ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من اعتق رقبة مسلمة، فهي فداؤه من النار" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ قَيْسٍ الْجُذَامِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَعْتَقَ رَقَبَةً مُسْلِمَةً، فَهِيَ فِدَاؤُهُ مِنَ النَّارِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا ذریعہ بن جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يلق قيساً الجذامي
حدیث نمبر: 17358
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا هشام ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عهدة الرقيق اربع ليال" ، قال قتادة: واهل المدينة يقولون: ثلاث ليال.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُهْدَةُ الرَّقِيقِ أَرْبَعُ لَيَالٍ" ، قَالَ قَتَادَةُ: وَأَهْلُ الْمَدِينَةِ يَقُولُونَ: ثَلَاثُ لَيَالٍ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری چار دن تک رہتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حدیث نمبر: 17359
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح ، قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " كل ميت يختم على عمله، إلا المرابط في سبيل الله، فإنه يجرى له اجر عمله حتى يبعث" ، حدثنا قتيبة ، قال فيه:" ويؤمن من فتان القبر".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ، إِلَّا الْمُرَابِطَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِنَّهُ يُجْرَى لَهُ أَجْرُ عَمَلِهِ حَتَّى يُبْعَثَ" ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، قَالَ فِيهِ:" وَيُؤَمَّنُ مِنْ فَتَّانِ الْقَبْرِ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر میت کے نامہ عمل پر مہر لگا دی جاتی ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں دوبارہ زندہ ہونے تک ثواب لکھا جاتا رہے گا۔ گزشتہ حدیث قتیبہ سے بھی مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ اسے قبر کے امتحان سے محفوظ رکھا جائے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17360
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا ابن لهيعة ، قال ابو عبد الرحمن: قال عبد الله بن يزيد اظنه عن مشرح ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " نعم اهل البيت ابو عبد الله، وام عبد الله، وعبد الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ عَبْدُ الله بْنُ يَزِيدَ أَظُنُّهُ عَنْ مِشْرَحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " نِعْمَ أَهْلُ الْبَيْتِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، وَأُمُّ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین اہل خانہ ابو عبداللہ، ام عبداللہ اور عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد روي عنه أيضاً مرسلاً
حدیث نمبر: 17361
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا قباث بن رزين اللخمي ، قال: سمعت علي بن رباح اللخمي ، يقول: سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول: كنا جلوسا في المسجد نقرا القرآن، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسلم علينا، فرددنا عليه السلام، ثم قال: " تعلموا كتاب الله واقتنوه"، قال قباث: وحسبته قال:" وتغنوا به، فوالذي نفس محمد بيده، لهو اشد تفلتا من المخاض من العقل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا قَبَاثُ بْنُ رَزِينٍ اللَّخْمِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ رَبَاحٍ اللَّخْمِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: كُنَّا جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ نَقْرَأُ الْقُرْآنَ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَيْنَا، فَرَدَدْنَا عَلَيْهِ السَّلَامَ، ثُمَّ قَالَ: " تَعَلَّمُوا كِتَابَ اللَّهِ وَاقْتَنُوهُ"، قَالَ قَبَاث: وَحَسِبْتُهُ قَالَ:" وَتَغَنُّوا بِهِ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَهُوَ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنَ الْمَخَاضِ مِنَ الْعُقُلِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، ہم نے جواب دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 17362
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا ابن لهيعة . ح وهاشم ، حدثنا ليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير مرثد بن عبد الله اليزني، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن احق الشروط ان توفوا به، ما استحللتم به الفروج" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ . ح وهَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوَفُّوا بِهِ، مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2721، م: 1418، فالحديث بإسناده الثاني صحيح، وأما بالإسناد الأول فهو حسن
حدیث نمبر: 17363
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد ، عن سعيد بن ابي ايوب ، حدثني زهرة بن معبد ، عن ابن عم له اخي ابيه ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من توضا فاحسن الوضوء، ثم رفع نظره إلى السماء، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، فتحت له ثمانية ابواب من الجنة، يدخل من ايها شاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ ، عَنْ ابْنِ عَمٍّ لَهُ أَخِي أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ رَفَعَ نَظَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فُتِحَتْ لَهُ ثَمَانِيَةُ أَبْوَابٍ مِنَ الْجَنَّةِ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر آسمان کی طرف دیکھ کر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ثم رفع نظره إلى السماء» ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن عم زهرة بن معبد، وهذا الحديث لم يسمعه عقبة من النبى صلى الله عليه وسلم ، إنما سمعه من عمر عن النبى صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر: 17364
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح بن هاعان ابو مصعب المعافري ، قال: سمعت عقبة بن عامر، يقول: قلت: يا رسول الله، افضلت سورة الحج على سائر القرآن بسجدتين؟ قال: " نعم، فمن لم يسجدهما، فلا يقراهما" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ أَبُو مُصْعَبٍ الْمَعَافِرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ عَلَى سَائِرِ الْقُرْآنِ بِسَجْدَتَيْنِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، فَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا، فَلَا يَقْرَأْهُمَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پورے قرآن میں سورت حج ہی کی یہ فضیلت ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور جو شخص یہ دونوں سجدے نہیں کرتا گویا اس نے یہ سورت پڑھی ہی نہیں۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده دون قوله: «فمن لم يسجدهما فلا يقرأهما» ، وهذا الإسناد ضعيف، حديث مشرح بن هاعان عن عقبة خاصة مقال
حدیث نمبر: 17365
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح ، قال: سمعت عقبة بن عامر يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لو ان القرآن جعل في إهاب ثم القي في النار ما احترق" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ أَنَّ الْقُرْآنَ جُعِلَ فِي إِهَابٍ ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ مَا احْتَرَقَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مشرح بن هاعان عن عقبة ضعيف، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17366
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح ، قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اقرا قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس فإنك لا تقرا بمثلهما" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْرَأْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَإِنَّكَ لَا تَقْرَأُ بِمِثْلِهِمَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا معوذتین پڑھا کرو کیونکہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالله بن لهيعة
حدیث نمبر: 17367
Save to word اعراب
حدثنا ابو سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اكثر منافقي امتي قراؤها" .حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحٌ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْثَرُ مُنَافِقِي أُمَّتِي قُرَّاؤُهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مشرح بن هاعان
حدیث نمبر: 17368
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا معاوية بن صالح ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن كثير بن مرة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الجاهر بالقرآن كالجاهر بالصدقة، والمسر بالقرآن كالمسر بالصدقة" ، قال ابو عبد الرحمن: قال ابي: كان حماد بن خالد حافظا، وكان يحدثنا، وكان يحفظ، كتبت عنه انا ويحيى بن معين.حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ" ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ أَبِي: كَانَ حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ حَافِظًا، وَكَانَ يُحَدِّثُنَا، وَكَانَ يَحْفَظُ، كَتَبْتُ عَنْهُ أَنَا وَيَحْيَى بْنُ مَعِينٍ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا خفیہ طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حمد بن خالد حافظ الحدیث تھے، وہ ہمیں حدیث بھی پڑھاتے تھے اور درزی کا کام بھی کرتے تھے، میں نے اور یحییٰ بن معین نے ان سے حدیثیں لکھی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17369
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا عبد الحميد ، حدثنا شهر بن حوشب ، قال: سمعت رجلا يحدث، عن عقبة بن عامر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ما من رجل يموت حين يموت وفي قلبه مثقال حبة من خردل من كبر، تحل له الجنة ان يريح ريحها ولا يراها" . فقال رجل من قريش يقال له ابو ريحانة: يا رسول الله، والله إني لاحب الجمال واشتهيه، حتى إني لاحبه في علاقة سوطي، وفي شراك نعلي، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليس ذاك الكبر، إن الله عز وجل جميل يحب الجمال، ولكن الكبر من سفه الحق، وغمص الناس بعينيه" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا شَهْرُ بْنُ حَوْشَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا مِنْ رَجُلٍ يَمُوتُ حِينَ يَمُوتُ وَفِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، تَحِلُّ لَهُ الْجَنَّةُ أَنْ يَرِيحَ رِيحَهَا وَلَا يَرَاهَا" . فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهُ أَبُو رَيْحَانَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللهِ إِنِّي لَأُحِبُّ الْجَمَالَ وَأَشْتَهِيهِ، حَتَّى إِنِّي لَأُحِبُّهُ فِي عَلَاقَةِ سَوْطِي، وَفِي شِرَاكِ نَعْلِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ ذَاكَ الْكِبْرُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ، وَلَكِنَّ الْكِبْرَ مَنْ سَفِهَ الْحَقَّ، وَغَمَصَ النَّاسَ بِعَيْنَيْهِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مرتے وقت جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو تو اس کے لئے جنت کی خوشبو حلال ہے اور نہ ہی وہ اسے دیکھ سکے گا، ایک قریشی آدمی جس کا نام ابو ریحانہ تھا نے عرض کی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری سواری کا کوڑا جوتے کا تسمہ عمدہ ہو، (کیا یہ بھی تکبر ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تکبر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور اپنی نظروں میں لوگوں کو حقیر سمجھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، ولابهام الرجل الذى يحدث عن عقبة
حدیث نمبر: 17370
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، عن بيان ، عن قيس بن ابي حازم ، حدثنا عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الم تر آيات انزلن الليلة لم ير او لا يرى مثلهن المعوذتين" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَمْ تَرَ آيَاتٍ أُنْزِلْنَ اللَّيْلَةَ لَمْ يُرَ أَوْ لَا يُرَى مِثْلَهُنَّ الْمُعَوِّذَتَيْنِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17371
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل ليعجب من الشاب ليست له صبوة" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَعْجَبُ مِنَ الشَّابِّ لَيْسَتْ لَهُ صَبْوَةٌ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ اس نوجوان سے خوش ہوتا ہے جس میں جوانی کی نادانی نہیں ہوتی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواية قتيبة بن سعيد عنه مقبولة
حدیث نمبر: 17372
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اول خصمين يوم القيامة جاران" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَوَّلُ خَصْمَيْنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ جَارَانِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے پیش ہونے والے دو فریق پڑوسی ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، فابن لهيعة قد توبع
حدیث نمبر: 17373
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تكرهوا البنات، فإنهن المؤنسات الغاليات" .حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُكْرِهُوا الْبَنَاتِ، فَإِنَّهُنَّ الْمُؤْنِسَاتُ الْغَالِيَاتُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیٹیوں کو برا نہ سمجھا کرو، کہ وہ انتہائی گراں قدر غمخوار ہوتی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد تفرد به
حدیث نمبر: 17374
Save to word اعراب
حدثنا الحكم بن نافع ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن ضمضم بن زرعة ، عن شريح بن عبيد الحضرمي ، عمن حدثه، عن عقبة بن عامر ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اول عظم من الإنسان يتكلم يوم يختم على الافواه، فخذه من الرجل الشمال" .حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ زُرْعَةَ ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ الْحَضْرَمِيِّ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ عَظْمٍ مِنَ الْإِنْسَانِ يَتَكَلَّمُ يَوْمَ يُخْتَمُ عَلَى الْأَفْوَاهِ، فَخْذُهُ مِنَ الرِّجْلِ الشِّمَالِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس دن منہ پر مہر لگا دی جائے گی تو سب سے پہلے انسان کے جسم کی جو ہڈی بولے گی وہ اس کی بائیں ران ہوگی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: «من الرجل الشمال» ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى روي عن عقبة بن عامر
حدیث نمبر: 17375
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد القطان ، عن يحيى بن سعيد . ح ويزيد بن هارون ، اخبرنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله بن زحر ، ان ابا سعيد ، قال يزيد: الرعيني اخبره، ان عبد الله بن مالك اخبره، ان عقبة بن عامر اخبره، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن اخت له نذرت ان تمشي حافية غير مختمرة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " فلتختمر، ولتركب، ولتصم ثلاثة ايام" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ . ح وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ ، قَالَ يَزِيدُ: الرُّعَيْنِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أُخْتٍ لَهُ نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ حَافِيَةً غَيْرَ مُخْتَمِرَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَلْتَخْتَمِرْ، وَلْتَرْكَبْ، وَلْتَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ" .
عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری ہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» ، وهذا إسناد فيه ضعف، عبيد الله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حدیث نمبر: 17376
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر الانصاري ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احق الشروط ان يوفى به، ما استحللتم به الفروج" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَقَّ الشُّرُوطِ أَنْ يُوَفَّى بِهِ، مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2721، م: 1418
حدیث نمبر: 17377
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن موسى بن علي ، عن ابيه ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول: ثلاث ساعات كان ينهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نصلي فيهن او ان نقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع، وحين يقوم قائم الظهيرة حتى تميل الشمس، وحين تضيف للغروب حتى تغرب .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُلَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ يَنْهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنے یا مردوں کو قبر میں دفن کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے، (١) سورج طلوع ہوتے وقت، یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے (٢) زوال کے وقت، یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے (٣) غروب آفتاب کے وقت، یہاں تک کہ وہ غروب ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 831
حدیث نمبر: 17378
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا ابن ابي خالد ، عن قيس ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انزلت علي آيات لم ير مثلهن" او" لم نر مثلهن" يعني المعوذتين .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الجُهني ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُنْزِلَتْ عَلَيَّ آيَاتٌ لَمْ يُرَ مِثْلُهُنَّ" أَوْ" لَمْ نَرَ مِثْلَهُنَّ" يَعْنِي الْمُعَوِّذَتَيْنِ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17379
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا موسى بن علي عن ابيه ، قال: سمعت عقبة بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يوم عرفة ويوم النحر وايام التشريق، عيدنا اهل الإسلام، وهن ايام اكل وشرب" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَوْمُ عَرَفَةَ وَيَوْمُ النَّحْرِ وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ، عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَهُنَّ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یوم عرفہ، دس ذی الحجہ (قربانی کا دن) اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں اور کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17380
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن اسامة بن زيد ، عن معاذ بن عبد الله بن خبيب ، عن ابن المسيب ، عن عقبة بن عامر ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجذع، فقال: " ضح به، فلا باس به" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَذَعِ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِهِ، فلَا بَأْسَ بِهِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ ماہ کے بچے کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی قربانی کرلو کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17381
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، عن عبد الرحمن بن عائذ ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لقي الله عز وجل لا يشرك به شيئا، لم يتند بدم حرام، دخل الجنة" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ، دَخَلَ الْجَنَّةَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اور اپنے ہاتھوں کو کسی کے خون سے رنگین کئے ہوئے نہ ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17382
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، قال: سمعت موسى بن علي بن رباح اللخمي ، يقول: سمعت ابي ، يقول: سمعت عقبة بن عامر، يقول: ثلاث ساعات كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهانا ان نصلي فيهن، وان نقبر فيهن موتانا: حين تطلع الشمس بازغة حتى ترتفع، وعند قائم الظهيرة حتى تميل الشمس، وحين تضيف للغروب حتى تغرب .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ عُلَيِّ بْنِ رَبَاحٍ اللَّخْمِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، يَقُولُ: ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، وَأَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَعِنْدَ قَائِمِ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنے یا مردوں کو قبر میں دفن کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے، (١) سورج طلوع ہوتے وقت، یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے (٢) زوال کے وقت، یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے (٣) غروب آفتاب کے وقت، یہاں تک کہ وہ غروب ہوجائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 831
حدیث نمبر: 17383
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا موسى يعني ابن علي ، عن ابيه ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن يوم النحر ويوم عرفة وايام التشريق، هن عيدنا اهل الإسلام، وهن ايام اكل وشرب" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ عُلَيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ يَوْمَ النَّحْرِ وَيَوْمَ عَرَفَةَ وَأَيَّامَ التَّشْرِيقِ، هُنَّ عِيدُنَا أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَهُنَّ أَيَّامُ أَكَلٍ وَشُرْبٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یوم عرفہ، دس ذی الحجہ (قربانی کا دن) اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں اور کھانے پینے کے دن ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17384
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن سعيد ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " عهدة الرقيق ثلاث" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثٌ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری تین تک رہتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حدیث نمبر: 17385
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن الحسن ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عهدة الرقيق ثلاثة ايام" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُهْدَةُ الرَّقِيقِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری تین تک رہتی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17386
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق وابن بكر ، قالا: انا ابن جريج ، اخبرني سعيد بن ابي ايوب ، ان يزيد بن ابي حبيب اخبره، ان ابا الخير حدثه، عن عقبة بن عامر الجهني ، انه قال: إن اختي نذرت ان تمشي إلى بيت الله عز وجل، فامرتني ان استفتي لها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لتمش ولتركب" قال: وكان ابو الخير لا يفارق عقبة..حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا الْخَيْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ أُخْتِي نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِيَ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَأَمَرَتْنِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لِتَمْشِ وَلْتَرْكَبْ" قَالَ: وَكَانَ أَبُو الْخَيْرِ لَا يُفَارِقُ عُقْبَةَ..
ابو الخیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1866، م: 1644
حدیث نمبر: 17387
Save to word اعراب
حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، حدثنا يحيى بن ايوب ، ان يزيد بن ابي حبيب اخبره، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، أَنَّ يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ أَخْبَرَهُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1866، م: 1644
حدیث نمبر: 17388
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا محمد يعني ابن إسحاق ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ، عن ابي عبد الرحمن الجهني ، قال: بينا نحن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم طلع راكبان، فلما رآهما قال:" كنديان مذحجيان" حتى اتياه، فإذا رجال من مذحج، قال: فدنا إليه احدهما ليبايعه، قال: فلما اخذ بيده، قال: يا رسول الله، ارايت من رآك فآمن بك وصدقك واتبعك، ماذا له؟ قال:" طوبى له"، قال: فمسح على يده فانصرف، ثم اقبل الآخر حتى اخذ بيده ليبايعه، قال: يا رسول الله، ارايت من آمن بك وصدقك واتبعك ولم يرك؟ قال: " طوبى له، ثم طوبى له، ثم طوبى له"، قال: فمسح على يده، فانصرف .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَلَعَ رَاكِبَانِ، فَلَمَّا رَآهُمَا قَالَ:" كِنْدِيَّانِ مَذْحِجِيَّانِ" حَتَّى أَتَيَاهُ، فَإِذَا رِجَالٌ مِنْ مَذْحِجٍ، قَالَ: فَدَنَا إِلَيْهِ أَحَدُهُمَا لِيُبَايِعَهُ، قَالَ: فَلَمَّا أَخَذَ بِيَدِهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ رَآكَ فَآمَنَ بِكَ وَصَدَّقَكَ وَاتَّبَعَكَ، مَاذَا لَهُ؟ قَالَ:" طُوبَى لَهُ"، قَالَ: فَمَسَحَ عَلَى يَدِهِ فَانْصَرَفَ، ثُمَّ أَقْبَلَ الْآخَرُ حَتَّى أَخَذَ بِيَدِهِ لِيُبَايِعَهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ مَنْ آمَنْ بِكَ وَصَدَّقَكَ وَاتَّبَعَكَ وَلَمْ يَرَكَ؟ قَالَ: " طُوبَى لَهُ، ثُمَّ طُوبَى لَهُ، ثُمَّ طُوبَى لَهُ"، قَالَ: فَمَسَحَ عَلَى يَدِهِ، فَانْصَرَفَ .
حضرت ابو عبدالرحمن جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ دو سوار آتے ہوئے دکھائی دیئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ ان کا تعلق قبیلہ کندہ کے بطن مذحج سے ہے، جب وہ قریب پہنچے تو واقعۃ دو مذحجی تھے، ان میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لئے آگے بڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک ہاتھوں میں تھام کر کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ جس شخص نے آپ کی زیارت کی، آپ پر ایمان لایا، آپ کی تصدیق کی اور آپ کی پیروی کی، تو اسے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے خوشخبری ہے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور واپس چلا گیا، پھر دوسرے نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک بیعت کے لئے تھاما تو کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص آپ پر ایمان لائے، آپ کی تصدیق اور پیروی کرے لیکن آپ کی زیارت نہ کرسکے تو اسے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اس کے لئے خوشخبری ہے اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور واپس چلا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17389
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا شيبان ، عن يحيى ، عن محمد بن إبراهيم ، ان ابا عبد الله اخبره، ان ابن عابس الجهني اخبره، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال له:" يا ابن عابس، الا اخبرك بافضل ما تعوذ به المتعوذون؟" قال: قلت: بلى، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قل اعوذ برب الناس و قل اعوذ برب الفلق هاتين السورتين .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ ابْنَ عَابِسٍ الْجُهَنِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" يَا ابْنَ عَابِسٍ، أَلَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلِ مَا تَعَوَّذَ بِهِ الْمُتَعَوِّذُونَ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ هَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ .
حضرت ابن عابس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابن عابس! کیا میں تمہیں تعوذ کے سب سے افضل کلمات کے بارے میں نہ بتاؤں جن سے تعوذ کرنے والے تعوذ کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا دو سورتیں ہیں سورت فلق اور سورت ناس۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17390
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا ابان بن يزيد العطار ، عن قتادة ، عن نعيم بن همار ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الله عز وجل يقول: يا ابن آدم، اكفني اول النهار باربع ركعات، اكفك بهن آخر يومك" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ هَمَّارٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، اكْفِنِي أَوَّلَ النَّهَارِ بِأَرْبَعِ رَكَعَاتٍ، أَكْفِكَ بِهِنَّ آخِرَ يَوْمِكَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم! دن کے پہلے حصے میں تو چار رکعت پڑھ کر میری کفایت کر، میں ان کی برکت سے دن کے آخرت تک تیری کفایت کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17391
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، قال: سمعت ابا سعيد الاعمى ، يحدث عطاء، قال: رحل ابو ايوب إلى عقبة بن عامر، فاتى مسلمة بن مخلد فخرج إليه، فقال: دلوني، فاتى عقبة ، فقال: حدثنا ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يبق احد سمعه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ستر على مؤمن في الدنيا ستره الله يوم القيامة" ، فاتى راحلته فركب ورجع.حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعْيدٍ الْأَعْمَى ، يُحَدِّثُ عَطَاءً، قَالَ: رَحَلَ أَبُو أَيُّوبَ إِلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، فَأَتَى مَسْلَمَةَ بْنَ مَخْلَدٍ فَخَرَجَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: دُلُّونِي، فَأَتَى عُقْبَةَ ، فَقَالَ: حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَبْقَ أَحَدٌ سَمِعَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَتَرَ عَلَى مُؤْمِنٍ فِي الدُّنْيَا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، فَأَتَى رَاحِلَتَهُ فَرَكِبَ وَرَجَعَ.
عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سفر کر کے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، لیکن وہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ مجھے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا پتہ بتادو، چنانچہ وہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہمیں وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے اور اب کوئی شخص اس کی سماعت کرنے والا باقی نہیں رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے بھائی کے کسی عیب کو چھپالے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ یہ حدیث سن کر وہ اپنی سواری کے پاس آئے، اس پر سوار ہوئے اور واپس چلے گئے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى سعيد
حدیث نمبر: 17392
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن معاوية يعني ابن صالح ، عن العلاء بن الحارث ، عن القاسم مولى معاوية، عن عقبة بن عامر ، قال: كنت اقود برسول الله صلى الله عليه وسلم راحلته في السفر، فقال:" يا عقبة، الا اعلمك خير سورتين قرئتا؟" قلت: بلى، قال: " قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس" فلما نزل صلى بهما صلاة الغداة، قال:" كيف ترى يا عقبة؟" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ الْقَاسِمِ مَوْلَى مُعَاوِيَةَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَقُودُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَاحِلَتَهُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ:" يَا عُقْبَةُ، أَلَا أُعَلِّمُكَ خَيْرَ سُورَتَيْنِ قُرِئَتَا؟" قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: " قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" فَلَمَّا نَزَلَ صَلَّى بِهِمَا صَلَاةَ الْغَدَاةِ، قَالَ:" كَيْفَ تَرَى يَا عُقْبَةُ؟" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا م ہیں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں، جن کی مثل نہ ہو؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز فجر میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ (یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17393
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا معاوية يعني ابن صالح ، عن ربيعة ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن عقبة بن عامر . قال: وحدثه ابو عثمان ، عن جبير بن نفير ، عن عقبة بن عامر ، قال: كانت علينا رعاية الإبل، فجاءت نوبتي فروحتها بعشي، فادركت رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما يحدث الناس، فادركت من قوله:" ما من مسلم يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبلا عليهما بقلبه ووجهه، إلا وجبت له الجنة"، فقلت: ما اجود هذه؟ فإذا قائل بين يدي يقول: التي قبلها اجود منها، فنظرت، فإذا عمر بن الخطاب ، قال: إني قد رايتك جئت آنفا، قال: " ما منكم من احد يتوضا، فيسبغ الوضوء، ثم يقول اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية يدخل من ايها شاء" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ . قَالَ: وحَدَّثَهُ أَبُو عُثْمَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: كَانَتْ عَلَيْنَا رِعَايَةُ الْإِبِلِ، فَجَاءَتْ نَوْبَتِي فَرَوَّحْتُهَا بِعَشِيٍّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا يُحَدِّثُ النَّاسَ، فَأَدْرَكْتُ مِنْ قَوْلِهِ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ مُقْبِلًا عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ"، فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ هَذِهِ؟ فَإِذَا قَائِلٌ بَيْنَ يَدَيَّ يَقُولُ: الَّتِي قَبْلَهَا أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: إِنِّي قَدْ رَأَيْتُكَ جِئْتَ آنِفًا، قَالَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 234
حدیث نمبر: 17394
Save to word اعراب
حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا ليث ، حدثنا قباث بن رزين ، عن علي بن رباح ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نتدارس القرآن، قال: " تعلموا القرآن واقتنوه"، قال قباث: ولا اعلمه إلا قال:" وتغنوا به، فإنه اشد تفلتا من المخاض في عقلها" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا قَبَاثُ بْنُ رَزِينٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَدَارَسُ الْقُرْآنَ، قَالَ: " تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْتَنُوهُ"، قَالَ قَبَاثٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ:" وَتَغَنُّوا بِهِ، فَإِنَّهُ أَشَدُّ تَفَلُّتًا مِنَ الْمَخَاضِ فِي عُقُلِهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، ہم نے جواب دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد جيد
حدیث نمبر: 17395
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، عن إبراهيم بن نشيط الخولاني ، عن كعب بن علقمة ، عن ابي الهيثم ، عن دخين كاتب عقبة بن عامر، قال: قلت لعقبة: إن لنا جيرانا يشربون الخمر، وانا داع لهم الشرط فياخذونهم، فقال: لا تفعل، ولكن عظهم وتهددهم، قال: ففعل فلم ينتهوا، قال: فجاءه دخين، فقال: إني نهيتهم فلم ينتهوا، وانا داع لهم الشرط، فقال عقبة : ويحك، لا تفعل، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ستر عورة مؤمن، فكانما استحيا موءودة من قبرها" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ ، عَنْ دُخَيْنٍ كَاتِبِ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعُقْبَةَ: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، وَأَنَا دَاعٍ لَهُمْ الشُّرَطَ فَيَأْخُذُونَهُمْ، فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، وَلَكِنْ عِظْهُمْ وَتَهَدَّدْهُمْ، قَالَ: فَفَعَلَ فَلَمْ يَنْتَهُوا، قَالَ: فَجَاءَهُ دُخَيْنٌ، فَقَالَ: إِنِّي نَهَيْتُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا، وَأَنَا دَاعٍ لَهُمْ الشُّرَطَ، فَقَالَ عُقْبَةُ : وَيْحَكَ، لَا تَفْعَلْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ مُؤْمِنٍ، فَكَأَنَّمَا اسْتَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا" .
دخین جو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا کاتب تھا، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمارے پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں پولیس کو بلانے جا رہا ہوں تاکہ وہ آکر انہیں پکڑ لے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا نہ کرو، بلکہ انہیں سمجھاؤ اور ڈراؤ،۔ کاتب نے ایسا ہی کیا لیکن وہ باز نہ آئے، چنانچہ دخین دوبارہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے اور اب تو میں پولیس کو بلا کر رہوں گا، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا افسوس! ایسا مت کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے، گویا وہ کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو بچا لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطراب فى إسناده، ولجهالة أبى الهيثم
حدیث نمبر: 17396
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير مرثد بن عبد الله اليزني ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إياكم والدخول على النساء"، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله، افرايت الحمو؟ قال:" الحمو الموت" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِيَّاكُمْ وَالدُّخُولَ عَلَى النِّسَاءِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَرَأَيْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ:" الْحَمْوُ الْمَوْتُ" .
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے اپنے آپ کو بچاؤ ایک انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم دیور کا کیا حکم ہے؟ فرمایا دیور تو موت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5232، م: 2172
حدیث نمبر: 17397
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج يوما فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم خرج إلى المنبر، فقال: " إني فرط لكم، وانا شهيد عليكم، وإني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني قد اعطيت مفاتيح خزائن الارض، وإني والله ما اخاف عليكم ان تشركوا بعدي، ولكني اخاف عليكم ان تنافسوا فيها" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1344، م: 2296
حدیث نمبر: 17398
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن زيد بن سلام ، عن عبد الله بن زيد الازرق ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " غيرتان: إحداهما يحبها الله عز وجل، والاخرى يبغضها الله، ومخيلتان: إحداهما يحبها الله عز وجل، والاخرى يبغضها الله، الغيرة في الرمية يحبها الله عز وجل، والغيرة في غيره يبغضها الله، والمخيلة إذا تصدق الرجل يحبها الله، والمخيلة في الكبر يبغضها الله" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الْأَزْرَقِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " غَيْرَتَانِ: إِحْدَاهُمَا يُحِبُّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَالْأُخْرَى يُبْغِضُهَا اللَّهُ، وَمَخِيلَتَانِ: إِحْدَاهُمَا يُحِبُّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَالْأُخْرَى يُبْغِضُهَا اللَّهُ، الْغَيْرَةُ فِي الرَّمْيَةِ يُحِبُّهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَالْغَيْرَةُ فِي غَيْرِهِ يُبْغِضُهَا اللَّهُ، وَالْمَخِيلَةُ إِذَا تَصَدَّقَ الرَّجُلُ يُحِبُّهَا اللَّهُ، وَالْمَخِيلَةُ فِي الْكِبْرِ يُبْغِضُهَا اللَّهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیر کی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے اور فخر کی بھی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے، شک کے موقع پر غیرت اللہ کو پسند ہے، غیر اللہ کے معاملے غیرت اللہ کو ناپسند ہے، صدقہ کرنے والے آدمی کا فخر اللہ کو پسند ہے اور تکبر کا فخر اللہ کو ناپسند ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن زيد، ووهم معمر فى هذا الإسناد، فقال: زيد بن سلام، والصواب: أبو سلام
حدیث نمبر: 17399
Save to word اعراب
وقال: " ثلاث مستجاب لهم دعوتهم المسافر، والوالد، والمظلوم" .وَقَالَ: " ثَلَاثٌ مُسْتَجَابٌ لَهُمْ دَعْوَتُهُمْ الْمُسَافِرُ، وَالْوَالِدُ، وَالْمَظْلُومُ" .
اور فرمایا تین قسم کے لوگ مستجاب الدعوات ہوتے ہیں، مسافر، والد اور مظلوم۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17400
Save to word اعراب
وقال: " إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد الجنة ثلاثة صانعه، والممد به، والرامي به في سبيل الله عز وجل" .وَقَالَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّةَ ثَلَاثَةً صَانِعَهُ، وَالْمُمِدَّ بِهِ، وَالرَّامِيَ بِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
اور فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا ایک تو اسے بنانے والا دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17401
Save to word اعراب
حدثنا ابو النضر ، حدثنا الفرج ، حدثنا عبد الله بن عامر الاسلمي ، عن ابي علي المصري ، قال: سافرنا مع عقبة بن عامر الجهني ، فحضرتنا الصلاة، فاردنا ان يتقدمنا، قال: قلنا: انت من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تتقدمنا! قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ام قوما، فإن اتم فله التمام ولهم التمام، وإن لم يتم، فلهم التمام وعليه الإثم" .حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرٍ الْأَسْلَمِيُّ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ الْمِصْرِيِّ ، قَالَ: سَافَرْنَا مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، فَحَضَرَتْنَا الصَّلَاةُ، فَأَرَدْنَا أَنْ يَتَقَدَّمَنَا، قَالَ: قُلْنَا: أَنْتَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَتَقَدَّمُنَا! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَمَّ قَوْمًا، فَإِنْ أَتَمَّ فَلَهُ التَّمَامُ وَلَهُمْ التَّمَامُ، وَإِنْ لَمْ يُتِمَّ، فَلَهُمْ التَّمَامُ وَعَلَيْهِ الْإِثْمُ" .
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرج بن فضالة، وعبدالله بن عامر
حدیث نمبر: 17402
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن حيوة بن شريح ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى على قتلى احد بعد ثمان سنين كالمودع للاحياء والاموات، ثم طلع المنبر، فقال: " إني فرطكم، وانا عليكم شهيد، وإن موعدكم الحوض، وإني لانظر إليه، ولست اخشى عليكم ان تشركوا او قال: تكفروا ولكن الدنيا ان تنافسوا فيها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَى قَتْلَى أُحُدٍ بَعْدَ ثَمَانِ سِنِينَ كَالْمُوَدِّعِ لِلْأَحْيَاءِ وَالْأَمْوَاتِ، ثُمَّ طَلَعَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ: " إِنِّي فَرَطُكُمْ، وَأَنَا عَلَيْكُمْ شَهِيدٌ، وَإِنَّ مَوْعِدَكُمْ الْحَوْضُ، وَإِنِّي لَأَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَلَسْتُ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا أَوْ قَالَ: تَكْفُرُوا وَلَكِنْ الدُّنْيَا أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4042، م: 2296
حدیث نمبر: 17403
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن عبد الله بن يزيد المقرئ ، حدثنا حرملة بن عمران ، حدثني ابو عشانة المعافري ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كانت وقال مرة: من كان له ثلاث بنات، فصبر عليهن، فاطعمهن وسقاهن وكساهن من جدته، كن له حجابا من النار" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ ، حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ عِمْرَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ وَقَالَ مَرَّةً: مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، فَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ، فَأَطْعَمَهُنَّ وَسَقَاهُنَّ وَكَسَاهُنَّ مِنْ جِدَّتِهِ، كُنَّ لَهُ حِجَابًا مِنَ النَّارِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی تین بچیاں ہوں اور وہ ثابت قدمی کے ساتھ انہیں محنت کر کے کھلائے پلائے اور پہنائے تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17404
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، اخبرنا حيوة ، اخبرنا خالد بن عبيد ، قال: سمعت مشرح بن هاعان ، يقول: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من تعلق تميمة، فلا اتم الله له، ومن تعلق ودعة، فلا ودع الله له" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مِشْرَحَ بْنَ هَاعَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَعَلَّقَ تَمِيمَةً، فَلَا أَتَمَّ اللَّهُ لَهُ، وَمَنْ تَعَلَّقَ وَدَعَةً، فَلَا وَدَعَ اللَّهُ لَهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تمیمہ (تعویذ) لٹکائے، اللہ اس کے ارادے کو تام (مکمل) نہ فرمائے اور جو ودعہ (سمندر پار سے لائی جانے والی سفید چیز جو نظر بد کے اندیشے سے بچوں کے گلے میں لٹکائی جاتی ہے) لٹکائے، اللہ اسے سکون عطاء نہ فرمائے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن عبيد، وقد توبع
حدیث نمبر: 17405
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، حدثنا بكر بن عمرو ، ان مشرح بن هاعان اخبره، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو كان من بعدي نبي، لكان عمر بن الخطاب" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، أَنَّ مِشْرَحَ بْنَ هَاعَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ كَانَ مِنْ بَعْدِي نَبِيٌّ، لَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17406
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرنا بكر بن عمرو ، ان مشرح بن هاعان اخبره، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اهل اليمن ارق قلوبا، والين افئدة، وانجع طاعة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، أَنَّ مِشْرَحَ بْنَ هَاعَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَهْلُ الْيَمَنِ أَرَقُّ قُلُوبًا، وَأَلْيَنُ أَفْئِدَةً، وَأَنْجَعُ طَاعَةً" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اہل یمن رقیق القلب، نرم دل اور خوب اطاعت گذار ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وأنجع طاعة» ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17407
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا حيوة ، اخبرني بكر بن عمرو ، ان شعيب بن زرعة اخبره، قال: حدثني عقبة بن عامر الجهني ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول لاصحابه: " لا تخيفوا انفسكم او قال: الانفس" فقيل له: يا رسول الله، وما نخيف انفسنا؟ قال:" الدين" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، أَنَّ شُعَيْبَ بْنَ زُرْعَةَ أَخْبَرَهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لِأَصْحَابِهِ: " لَا تُخِيفُوا أَنْفُسَكُمْ أَوْ قَالَ: الْأَنْفُسَ" فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نُخِيفُ أَنْفُسَنَا؟ قَالَ:" الدَّيْنَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے آپ کو پرامن ہونے کے بعد خطرے میں مبتلا نہ کیا کرو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے؟ فرمایا قرض لے کر۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 17408
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا موسى بن علي ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما ونحن في الصفة، فقال:" ايكم يحب ان يغدو إلى بطحان او العقيق، فياتي كل يوم بناقتين كوماوين زهراوين، فياخذهما في غير إثم ولا قطع رحم؟" قال: قلنا: كلنا يا رسول الله يحب ذلك، قال: " فلان يغدو احدكم إلى المسجد، فيتعلم آيتين من كتاب الله، خير له من ناقتين، وثلاث خير من ثلاث، واربع خير من اربع، ومن اعدادهن من الإبل" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُلَيٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَنَحْنُ فِي الصُّفَّةِ، فَقَالَ:" أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنْ يَغْدُوَ إِلَى بُطْحَانَ أَوْ الْعَقِيقِ، فَيَأْتِيَ كُلَّ يَوْمٍ بِنَاقَتَيْنِ كَوْمَاوَيْنِ زَهْرَاوَيْنِ، فَيَأْخُذَهُمَا فِي غَيْرِ إِثْمٍ وَلَا قَطْعِ رَحِمٍ؟" قَالَ: قُلْنَا: كُلُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ يُحِبُّ ذَلِكَ، قَالَ: " فَلَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَيَتَعَلَّمَ آيَتَيْنِ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ نَاقَتَيْنِ، وَثَلَاثٌ خَيْرٌ مِنْ ثَلَاثٍ، وَأَرْبَعٌ خَيْرٌ مِنْ أَرْبَعٍ، وَمِنْ أَعْدَادِهِنَّ مِنَ الْإِبِلِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ صفہ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وہاں تشریف لے آئے اور فرمایا کہ تم میں سے کون شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ مقام بطھان یا عقیق جائے اور روزانہ دو بڑے کوہانوں اور روشن پیشانیوں والی اونٹنیاں بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے اپنے ساتھ لے آئے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہر شخص اسے پسند کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص مسجد میں آکر کتاب اللہ کی دو آیتیں سیکھ لے، وہ اس کے لئے مذکورہ دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین آیتوں کا سیکھنا تین اونٹنیوں سے اور چار آیات کا سیکھنا چار اونٹنیوں سے بہتر ہے، اسی طرح درجہ بدرجہ آیات اور اونٹنیوں کی تعداد بڑھاتے جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 803
حدیث نمبر: 17409
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني مشرح بن هاعان ابو المصعب المعافري ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو ان القرآن في إهاب، ثم القي في النار، ما احترق" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ أَبُو الْمُصْعَبِ الْمَعَافِرِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ أَنَّ الْقُرْآنَ فِي إِهَابٍ، ثُمَّ أُلْقِيَ فِي النَّارِ، مَا احْتَرَقَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وهو لم يرفع هذا الحديث إلا فى آخر عمره، وذلك حين اختلط، أحاديث مشرح بن هاعان عن عقبة مناكير
حدیث نمبر: 17410
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني ابو المصعب ، قال: سمعت عقبة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اكثر منافقي هذه الامة قراؤها" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو الْمُصْعَبِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَكْثَرُ مُنَافِقِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قُرَّاؤُهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد، أبو عبدالرحمن سمع من ابن لهيعة قبل احتراق كتبه
حدیث نمبر: 17411
Save to word اعراب
حدثنا ابو سلمة الخزاعي ، حدثنا الوليد بن المغيرة ، حدثنا مشرح بن هاعان ، عن عقبة بن عامر ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول: " إن اكثر منافقي هذه الامة لقراؤها" .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ ، عَنْ عُقَبْة بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ أَكْثَرَ مُنَافِقِي هَذِهِ الْأُمَّةِ لَقُرَّاؤُهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل مشرح بن هاعان
حدیث نمبر: 17412
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن مشرح بن هاعان ، عن عقبة بن عامر ، قال: قلت: يا رسول الله، افضلت سورة الحج على القرآن بان جعل فيها سجدتان؟ فقال: " نعم، ومن لم يسجدهما فلا يقراهما" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفُضِّلَتْ سُورَةُ الْحَجِّ عَلَى الْقُرْآنِ بِأَنْ جُعِلَ فِيهَا سَجْدَتَانِ؟ فَقَالَ: " نَعَمْ، وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْهُمَا فَلَا يَقْرَأْهُمَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پورے قرآن میں سورت حج ہی کی یہ فضیلت ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور جو شخص یہ دونوں سجدے نہیں کرتا گویا اس نے یہ سورت پڑھی ہی نہیں۔

حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده دون قوله: «ومن لم يسجدهما فلا يقرأهما» ، وهذا الإسناد ضعيف، حديث مشرح عن عقبة خاصة مقال
حدیث نمبر: 17413
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني مشرح بن هاعان ، قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اسلم الناس، وآمن عمرو بن العاصي" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَسْلَمَ النَّاسُ، وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِي" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے اور عمرو بن عاص ایمان لائے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17414
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا موسى يعني ابن ايوب الغافقي ، حدثني عمي إياس بن عامر ، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني، يقول: لما نزلت فسبح باسم ربك العظيم قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اجعلوها في ركوعكم"، فلما نزلت سبح اسم ربك الاعلى قال:" اجعلوها في سجودكم" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى يَعْنِي ابْنَ أَيُّوبَ الْغَافِقِيَّ ، حَدَّثَنِي عَمِّي إِيَاسُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، يَقُولُ: لَمَّا نَزَلَتْ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اجْعَلُوهَا فِي رُكُوعِكُمْ"، فَلَمَّا نَزَلَتْ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى قَالَ:" اجْعَلُوهَا فِي سُجُودِكُمْ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ فسبح باسم ربک العظیم نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے تم اپنے رکوع میں شامل کرلو (اسی وجہ سے رکوع میں سبحان ربی العظیم کہا جاتا ہے) اور جب سبح اسم ربک الاعلی نازل ہوئی تو فرمایا اسے اپنے سجدہ میں شامل کرلو۔ (اسی وجہ سے سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہا جاتا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 17415
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابي قبيل ، قال: لم اسمع من عقبة بن عامر إلا هذا الحديث. قال ابن لهيعة : وحدثنيه يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " هلاك امتي في الكتاب واللبن"، قالوا: يا رسول الله، ما الكتاب واللبن؟ قال:" يتعلمون القرآن فيتاولونه على غير ما انزل الله عز وجل، ويحبون اللبن فيدعون الجماعات والجمع ويبدون" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي قَبِيلٍ ، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ. قَالَ ابْنُ لَهِيعَةَ : وَحَدَّثَنِيهِ يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " هَلَاكُ أُمَّتِي فِي الْكِتَابِ وَاللَّبَنِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا الْكِتَابُ وَاللَّبَنُ؟ قَالَ:" يَتَعَلَّمُونَ الْقُرْآنَ فَيَتَأَوَّلُونَهُ عَلَى غَيْرِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَيُحِبُّونَ اللَّبَنَ فَيَدَعُونَ الْجَمَاعَاتِ وَالْجُمَعَ وَيَبْدُونَ" .
ابوقبیل سے سندا مروی ہے کہ میں نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے صرف ذیل کی حدیث سنی ہے۔ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اور دوھ سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے اور دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گئے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔

حكم دارالسلام: إسناداه حسنان
حدیث نمبر: 17416
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، قال: سمعت ابا الخير ، يقول: رايت ابا تميم الجيشاني عبد الله بن مالك يركع ركعتين حين يسمع اذان المغرب، قال: فاتيت عقبة بن عامر الجهني، فقلت له: الا اعجبك من ابي تميم الجيشاني؟ يركع ركعتين قبل صلاة المغرب وانا اريد ان اغمصه، قال عقبة : اما إنا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما يمنعك الآن؟ قال: الشغل .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَيْرِ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَسْمَعُ أَذَانَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أُعَجِّبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ؟ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَغْمِصَهُ، قَالَ عُقْبَةُ : أَمَا إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا يَمْنَعُكَ الْآنَ؟ قَالَ: الشُّغْلُ .
ابوالخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابو تمیم جیشانی رحمہ اللہ کو نماز مغرب کی اذان سننے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو تمیم کی اس حرکت سے آپ کو تعجب نہیں ہوتا کہ وہ نماز مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھتے ہیں، میرا مقصد ابو تمیم کو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کی نظروں میں گرانا تھا، لیکن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ کام ہم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کرتے تھے میں نے پوچھا کہ پھر اب کیوں نہیں کرتے؟ فرمایا مصروفیت کی وجہ سے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1184
حدیث نمبر: 17417
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني يزيد بن عبد العزيز الرعيني ، وابو مرحوم ، عن يزيد بن محمد القرشي ، عن علي بن رباح ، عن عقبة بن عامر ، انه قال:" امرني رسول الله صلى الله عليه وسلم ان " اقرا بالمعوذات في دبر كل صلاة" .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُوبَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الرُّعَيْنِيُّ ، وَأَبُو مَرْحُومٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ " أَقْرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد معوذات (جن سورتوں میں قل اعوذ کا لفظ آتا ہے) پڑھا کروں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 814
حدیث نمبر: 17418
Save to word اعراب
حدثنا ابو عبد الرحمن ، ثنا حيوة ، وابن لهيعة ، قالا: سمعنا يزيد بن ابي حبيب ، يقول: حدثني ابو عمران ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: تعلقت بقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، اقرئني سورة هود وسورة يوسف، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا عقبة بن عامر، إنك لم تقرا سورة احب إلى الله عز وجل، ولا ابلغ عنده من قل اعوذ برب الفلق" ، قال يزيد: لم يكن ابو عمران يدعها، وكان لا يزال يقرؤها في صلاة المغرب.حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ثَنَا حَيْوَةُ ، وَابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَا: سَمِعْنَا يَزِيدَ بْنَ أَبِي حَبِيبٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: تَعَلَّقْتُ بِقَدَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُودٍ وَسُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عُقْبَةُ بْنَ عَامِرٍ، إِنَّكَ لَمْ تَقْرَأْ سُورَةً أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا أَبْلَغَ عِنْدَهُ مِنْ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ" ، قَالَ يَزِيدُ: لَمْ يَكُنْ أَبُو عِمْرَانَ يَدَعُهَا، وَكَانَ لَا يَزَالُ يَقْرَؤُهَا فِي صَلَاةِ الْمَغْرِبِ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17419
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، وحسن بن موسى ، قالا: حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " لا خير فيمن لا يضيف" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " لَا خَيْرَ فِيمَنْ لَا يُضِيفُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو مہمان نوازی نہیں کرتا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من أجل سوء حفظ ابن لهيعة
حدیث نمبر: 17420
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، حدثنا ابن لهيعة ، عن مشرح بن هاعان المعافري ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " لو كان القرآن في إهاب، ما مسته النار" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَوْ كَانَ الْقُرْآنُ فِي إِهَابٍ، مَا مَسَّتْهُ النَّارُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مشرح عن عقبة خاصة مقال، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17421
Save to word اعراب
حدثنا زيد بن الحباب ، حدثني ابو السمح ، حدثني ابو قبيل ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إني اخاف على امتي اثنتين: القرآن واللبن، اما اللبن: فيبتغون الريف ويتبعون الشهوات ويتركون الصلوات، واما القرآن: فيتعلمه المنافقون فيجادلون به المؤمنين" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، حَدَّثَنِي أَبُو السَّمْحِ ، حَدَّثَنِي أَبُو قَبِيلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنِّي أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي اثْنَتَيْنِ: الْقُرْآنَ وَاللَّبَنَ، أَمَّا اللَّبَنُ: فَيَبْتَغُونَ الرِّيفَ وَيَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ وَيَتْرُكُونَ الصَّلَوَاتِ، وَأَمَّا الْقُرْآنُ: فَيَتَعَلَّمُهُ الْمُنَافِقُونَ فَيُجَادِلُونَ بِهِ الْمُؤْمِنِينَ" .
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اور دوسرے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے اور دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گئے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، أبو السمع ضعيف، يعتبر به فى المتابعات والشواهد
حدیث نمبر: 17422
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا يزيد بن ابي منصور ، عن دخين الحجري ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اقبل إليه رهط، فبايع تسعة وامسك عن واحد، فقالوا: يا رسول الله، بايعت تسعة وتركت هذا؟! قال:" إن عليه تميمة"، فادخل يده فقطعها، فبايعه، وقال: " من علق تميمة فقد اشرك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَنْصُورٍ ، عَنْ دُخَيْنٍ الْحَجْرِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ إِلَيْهِ رَهْطٌ، فَبَايَعَ تِسْعَةً وَأَمْسَكَ عَنْ وَاحِدٍ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايَعْتَ تِسْعَةً وَتَرَكْتَ هَذَا؟! قَالَ:" إِنَّ عَلَيْهِ تَمِيمَةً"، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فَقَطَعَهَا، فَبَايَعَهُ، وَقَالَ: " مَنْ عَلَّقَ تَمِيمَةً فَقَدْ أَشْرَكَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (دس آدمیوں کا) ایک وفد حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے نو آدمیوں کو بیعت کرلیا اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے نو کو بیعت کرلیا اور اس شخص کو چھوڑ دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تعویذ پہن رکھا ہے، یہ سن کر اس نے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی بیعت لے لی اور فرمایا جو شخص تعویذ لٹکاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 17423
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا كعب بن علقمة ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنما النذر كفارته كفارة اليمين" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا كَعْبُ بْنُ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّمَا النَّذْرُ كَفَّارَتُهُ كَفَّارَةُ الْيَمِينِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17424
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، اخبرنا هشام ، عن يحيى ، عن بعجة الجهني ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ضحايا بين اصحابه، فصار لعقبة جذعة، قال: فقلت: يا رسول الله، إني صارت لي جذعة! قال:" ضح بها" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحَايَا بَيْنَ أَصْحَابِهِ، فَصَارَ لِعُقْبَةَ جَذَعَةٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ! قَالَ:" ضَحِّ بِهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 17425
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الحارث ، حدثني الاسلمي ، حدثني ابو علي الهمداني ، عن عقبة بن عامر ، قال: خرجنا مع عقبة بن عامر في مخرج خرجناه، فحانت صلاة، فسالناه ان يؤمنا، فابى علينا، وقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا يؤم عبد قوما إلا تولى ما كان عليهم في صلاتهم، إن احسن فله، وإن اساء فعليه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي الْأَسْلَمِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ فِي مَخْرَجٍ خَرَجْنَاهُ، فَحَانَتْ صَلَاةٌ، فَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَؤُمَّنَا، فَأَبَى عَلَيْنَا، وَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا يَؤُمُّ عَبْدٌ قَوْمًا إِلَّا تَوَلَّى مَا كَانَ عَلَيْهِمْ فِي صَلَاتِهِمْ، إِنْ أَحْسَنَ فَلَهُ، وَإِنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهِ" .
ابوعلی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا آپ ہماری امامت کیجئے، (انہوں نے انکار کردیا اور) فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الأسلمي
حدیث نمبر: 17426
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن عقبة بن عامر ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الكي، وكان يكره شرب الحميم، وكان إذا اكتحل اكتحل وترا، وإذا استجمر استجمر وترا .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْكَيِّ، وَكَانَ يَكْرَهُ شُرْبَ الْحَمِيمِ، وَكَانَ إِذَا اكْتَحَلَ اكْتَحَلَ وِتْرًا، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ اسْتَجْمَرَ وِتْرًا .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم پانی پینے کو ناپسند فرماتے تھے، جب سرمہ لگاتے تو طاق عدد میں اور جب دھونی دیتے تو وہ بھی طاق عدد میں دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن صحيح، رواه عن ابن لهيعة أبو عبدالرحمن المقرئ، وروايته عنه صالحة
حدیث نمبر: 17427
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبد الله بن هبيرة ، قال: اخبرني عبد الرحمن بن جبير ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استجمر احدكم، فليستجمر وترا، وإذا اكتحل احدكم، فليكتحل وترا" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَجْمَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا، وَإِذَا اكْتَحَلَ أَحدُكم، فَلْيَكْتَحِلْ وِتْرًا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی دھونی دے تو طاق عدد میں اور سرمہ لگائے تو وہ بھی طاق عدد میں لگائے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن كسابقه
حدیث نمبر: 17428
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن عقبة بن عامر الجهني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اكتحل احدكم، فليكتحل وترا، وإذا استجمر، فليستجمر وترا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا اكْتَحَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَكْتَحِلْ وِتْرًا، وَإِذَا اسْتَجْمَرَ، فَلْيَسْتَجْمِرْ وِتْرًا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی دھونی دے تو طاق عدد میں اور سرمہ لگائے تو وہ بھی طاق عدد میں لگائے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن كسابقه
حدیث نمبر: 17429
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال ابو عبد الرحمن: وسمعته انا من هارون مثله سواء، قال: اخبرني ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، ان عمرو بن شعيب حدثه، ان مولى لشرحبيل ابن حسنة حدثه، انه سمع عقبة بن عامر ، وحذيفة بن اليمان ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل ما ردت عليك قوسك" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ هَارُونَ مِثْلَهُ سَوَاءً، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أنَّ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ مَوْلًى لِشُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ" .
حضرت عقبہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام رجل فيه
حدیث نمبر: 17430
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا عمرو بن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، انه حدثه مولى شرحبيل ابن حسنة حدثه انه سمع عقبة بن عامر وحذيفة بن اليمان ، يقولان: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل ما ردت عليك قوسك" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ مَوْلَى شُرَحْبِيلَ ابْنِ حَسَنَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ وَحُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ ، يَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ" .
حضرت عقبہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام رجل فيه
حدیث نمبر: 17431
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، قال عبد الله: واظن اني سمعته منه، قال: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو ، ان هشام بن ابي رقية حدثه، قال: سمعت مسلمة بن مخلد وهو قاعد على المنبر يخطب الناس وهو يقول: يا ايها الناس، اما لكم في العصب والكتان ما يكفيكم عن الحرير، وهذا رجل فيكم يخبركم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قم يا عقبة، فقام عقبة بن عامر وانا اسمع، فقال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كذب علي متعمدا فليتبوا مقعده من النار" . واشهد اني سمعته، واشهد اني سمعته، يقول: " من لبس الحرير في الدنيا، حرمه ان يلبسه في الآخرة" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَأَظُنُّ أَنِّي سَمِعْتُهُ مِنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو ، أَنَّ هِشَامَ بْنَ أَبِي رُقَيَّةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ وَهُوَ قَاعِدٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ النَّاسَ وَهُوَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، أَمَا لَكُمْ فِي الْعَصَبِ وَالْكَتَّانِ مَا يَكْفِيكُمْ عَنِ الْحَرِيرِ، وَهَذَا رَجُلٌ فِيكُمْ يُخْبِرُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُمْ يَا عُقْبَةُ، فَقَامَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَقَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَذِبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ" . وَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُهُ، وَأَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " مَنْ لَبِسَ الْحَرِيرَ فِي الدُّنْيَا، حُرِمَهُ أَنْ يَلْبَسَهُ فِي الْآخِرَةِ" .
ہشام بن ابی رقیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھے خطبہ دے رہے تھے اور میں بھی سن رہا تھا، انہوں نے فرمایا لوگو! کیا ریشم سے عصب اور کتان تمہاری کفایت نہیں کرتے؟ یہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ تم میں موجود ہیں جو تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بتائیں گے، عقبہ! کھڑے ہوجائیے، چنانچہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے، وہ اپنے لئے جہنم میں ٹھکانہ بنالے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے اور آخرت میں اسے پہننے سے محروم رہے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17432
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وسريج ، قالا: حدثناه ابن وهب ، قال سريج : عن عمرو ، وقال هارون : اخبرني عمرو بن الحارث، عن ابي علي ثمامة بن شفي ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول وهو على المنبر: " واعدوا لهم ما استطعتم من قوة سورة الانفال آية 60، الا إن القوة الرمي، الا إن القوة الرمي، الا إن القوة الرمي" .حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَاهُ ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ سُرَيْجٌ : عَنْ عَمْرٍو ، وقَالَ هَارُونُ : أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: " وَأَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ سورة الأنفال آية 60، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ، أَلَا إِنَّ الْقُوَّةَ الرَّمْيُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر اس آیت " واعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ " کی تلاوت کر کے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یاد رکھو! قوت سے مراد تیر اندازی ہے، یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1918
حدیث نمبر: 17433
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، وسريج ، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي علي ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ستفتح عليكم ارضون ويكفيكم الله عز وجل، فلا يعجز احدكم ان يلهو باسهمه" ، قال سريج: ثمامة بن شفي.حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، وسُرَيجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عَلِيٍّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَتُفْتَحُ عَلَيْكُمْ أَرَضُونَ وَيَكْفِيكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَلَا يُعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَلْهُوَ بِأَسْهُمِهِ" ، قَالَ سُرَيْجٌ: ثُمَامَةَ بْنِ شُفَيٍّ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تمہارے سامنے بہت سی سر زمینیں مفتوح ہوجائیں گی اور اللہ تعالیٰ تمہاری کفایت فرمائے گا، لہذا کسی شخص کو اپنے تیروں میں مشغول ہونے سے عاجز نہیں آنا چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1918
حدیث نمبر: 17434
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا واهب بن عبد الله ، عن عبد الرحمن بن شماسة ، عن عقبة بن عامر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الميت من ذات الجنب شهيد" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا واَهْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَيِّتُ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ شَهِيدٌ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذات الجنب نامی بیماری میں مرنے والا شخص شہید ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17435
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح بن هاعان ، انه قال: سمعت عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من مات مرابطا في سبيل الله عز وجل، اجري عليه اجره" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ مَاتَ مُرَابِطًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أُجْرِيَ عَلَيْهِ أَجْرُهُ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاطت کرتا ہے، اس کے نامہ اعمال میں مسلسل ثواب لکھا جاتا رہے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الحديث قد رواه عن ابن لهيعة عبدالله المقرئ وقتيبه وروايتهما عنه صالحة
حدیث نمبر: 17436
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، وابو سعيد ، ويحيى بن إسحاق ، قالوا: حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا مشرح بن هاعان ، عن عقبة بن عامر ، قال يحيى بن إسحاق سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " كل ميت يختم على عمله إلا المرابط قال يحيى: في سبيل الله فإنه يجرى عليه اجر عمله حتى يبعثه الله عز وجل" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، وَأَبُو سَعِيدٍ ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا مِشْرَحُ بْنُ هَاعَانَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " كُلُّ مَيِّتٍ يُخْتَمُ عَلَى عَمَلِهِ إِلَّا الْمُرَابِطَ قَالَ يَحْيَى: فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُجْرَى عَلَيْهِ أَجْرُ عَمَلِهِ حَتَّى يَبْعَثَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر میت کے نامہ عمل پر مہر لگا دی جاتی ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں دوبارہ زندہ ہونے تک ثواب لکھا جائے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 17437
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، وموسى بن داود ، قالا: حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، ان غلاما اتى النبي صلى الله عليه وسلم، وقال موسى في حديثه: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إن امي ماتت وتركت حليا، افاتصدق به عنها؟ قال:" امك امرتك بذلك؟"، قال: لا، قال: " فامسك عليك حلي امك" ، حدثناه ابو عبد الرحمن يعني المقرئ .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّ غُلَامًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُوسَى فِي حَدِيثِهِ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَتَرَكَتْ حُلِيًّا، أَفَأَتَصَدَّقُ بِهِ عَنْهَا؟ قَالَ:" أُمُّكَ أَمَرَتْكَ بِذَلِكَ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَأَمْسِكْ عَلَيْكَ حُلِيَّ أُمِّكَ" ، حَدَّثَنَاه أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي الْمُقْرِئَ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے کچھ زیورات چھوڑے ہیں، کیا میں انہیں صدقہ کر دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنی والدہ کے زیورات سنبھال کر رکھو۔ گزشتہ حدیث میں اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ومتنه منكر، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17438
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين ، حدثني عمرو بن الحارث ، والحسن بن ثوبان ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، قال: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتصدق بحلي كان لامه عن امه بعد موتها، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرتك بذلك؟" قال: لا، قال:" فلا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، وَالْحَسَنُ بْنُ ثَوْبَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَصَدَّقَ بِحُلِيٍّ كَانَ لِأُمِّهِ عَنْ أُمِّهِ بَعْدَ مَوْتِهَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَتْكَ بِذَلِكَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَلَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے کچھ زیورات چھوڑے ہیں، کیا میں انہیں صدقہ کر دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنی والدہ کے زیورات سنبھال کر رکھو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، رشدين بن سعد ضعيف سيئ الحفظ، وكان يخلط فى الحديث، وله مناكير، وهذا الحديث محفوظ من حديث ابن لهيعة
حدیث نمبر: 17439
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة حي بن يؤمن المعافري ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " تدنو الشمس من الارض فيعرق الناس، فمن الناس من يبلغ عرقه عقبيه، ومنهم من يبلغ إلى نصف الساق، ومنهم من يبلغ إلى ركبتيه، ومنهم من يبلغ العجز، ومنهم من يبلغ الخاصرة، ومنهم من يبلغ منكبيه، ومنهم من يبلغ عنقه، ومنهم من يبلغ وسط فيه، واشار بيده فالجمها فاه: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يشير هكذا ومنهم من يغطيه عرقه" ، وضرب بيده إشارة.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ حَيُّ بْنُ يُؤْمِنَ الْمَعَافِرِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَدْنُو الشَّمْسُ مِنَ الْأَرْضِ فَيَعْرَقُ النَّاسُ، فَمِنْ النَّاسِ مَنْ يَبْلُغُ عَرَقُهُ عَقِبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ إِلَى رُكْبَتَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ الْعَجُزَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ الْخَاصِرَةَ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ مَنْكِبَيْهِ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ عُنُقَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَبْلُغُ وَسَطَ فِيهِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَأَلْجَمَهَا فَاهُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ هَكَذَا وَمِنْهُمْ مَنْ يُغَطِّيهِ عَرَقُهُ" ، وَضَرَبَ بِيَدِهِ إِشَارَةً.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سورج زمین کے انتہائی قریب آجائے گا جس کی بناء پر لوگ پسینہ پسینہ ہوجائیں گے چنانچہ کسی کا پسینہ اس کی ایڑیوں تک ہوگا، کسی کا نصف پنڈلی تک، کسی کا گھٹنوں تک، کسی کا سرین تک، کسی کا کوکھ تک، کسی کا کندھوں تک، کسی کا گردن تک اور کسی کا پسینہ منہ کے درمیان تک ہوگا اور لگام کی طرح اس کے منہ میں ہوگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارہ کر کے بتاتے ہوئے دیکھا اور کوئی اپنے پسینے میں مکمل ڈوبا ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17440
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة ، انه سمع عقبة بن عامر يحدث، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إذا تطهر الرجل، ثم اتى المسجد يرعى الصلاة، كتب له كاتباه، او كاتبه بكل خطوة يخطوها إلى المسجد عشر حسنات، والقاعد يرعى الصلاة كالقانت، ويكتب من المصلين من حين يخرج من بيته حتى يرجع إليه" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِذَا تَطَهَّرَ الرَّجُلُ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ يَرْعَى الصَّلَاةَ، كَتَبَ لَهُ كَاتِبَاهُ، أَوْ كَاتِبُهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا إِلَى الْمَسْجِدِ عَشْرَ حَسَنَاتٍ، وَالْقَاعِدُ يَرْعَى الصَّلَاةَ كَالْقَانِتِ، وَيُكْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّينَ مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے اور اسے نمازیوں میں لکھا جاتا ہے جب سے وہ گھر سے نکلا اور جب تک گھر واپس آئے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17441
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا يزيد بن عمرو المعافري ، عمن ، سمع عقبة بن عامر ، يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم ساعيا، فاستاذنته ان آكل من الصدقة، فاذن لي .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ ، عَمَّنْ ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعِيًا، فَاسْتَأْذَنْتُهُ أَنْ آكُلَ مِنَ الصَّدَقَةِ، فَأَذِنَ لِي .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، میں نے زکوٰۃ کے جانوروں میں سے کھانے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دے دی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عقبة بن عامر، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17442
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يعجب ربك عز وجل من راعي غنم في راس الشظية للجبل يؤذن بالصلاة ويصلي، فيقول الله عز وجل: " انظروا إلى عبدي هذا، يؤذن ويقيم، يخاف شيئا، قد غفرت له وادخلته الجنة" ..حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَعْجَبُ رَبُّكَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ الشَّظِيَّةِ لِلْجَبَلِ يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي، فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا، يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ، يَخَافُ شَيْئًا، قَدْ غَفَرْتُ لَهُ وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ" ..
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارا رب اس شخص سے بہت خوش ہوتا ہے جو کسی ویرانے میں بکریاں چراتا ہے اور نماز کا وقت آنے پر اذان دیتا ہے اور اقامت کہتا ہے، اسے صرف میرا خوف ہے، میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کردیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة توبع
حدیث نمبر: 17443
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، ان ابا عشانة المعافري حدثه، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يعجب ربك"، فذكر معناه، إلا انه قال:" يخاف مني؟! قد غفرت له، فادخلته الجنة".حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، أَنَّ أَبَا عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيّ حَدَّثَهُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَعْجَبُ رَبُّكَ"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" يَخَافُ مِنِّي؟! قَدْ غَفَرْتُ لَهُ، فَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17444
Save to word اعراب
حدثنا حماد بن خالد ، حدثنا معاوية بن صالح ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن كثير بن مرة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الجاهر بالقرآن كالجاهر بالصدقة، والمسر بالقرآن كالمسر بالصدقة" .حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْجَاهِرُ بِالْقُرْآنِ كَالْجَاهِرِ بِالصَّدَقَةِ، وَالْمُسِرُّ بِالْقُرْآنِ كَالْمُسِرِّ بِالصَّدَقَةِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا خفیہ طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17445
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن يزيد ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على المنبر: " اقرءوا هاتين الآيتين اللتين من آخر سورة البقرة، فإن ربي عز وجل اعطاهن او اعطانيهن من تحت العرش" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ: " اقْرَءُوا هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ اللَّتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَإِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَعْطَاهُنَّ أَوْ أَعْطَانِيهِنَّ مِنْ تَحْتِ الْعَرْشِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کرو، کیونکہ مجھے یہ دونوں آیتیں عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الحديث رواه عن ابن لهيعة قتيبة بن سعيد، وروايته عنه صالحة
حدیث نمبر: 17446
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن علي بن رباح ، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن انسابكم هذه ليست بمسبة على احد، كلكم بنو آدم، طف الصاع لم تملئوه، ليس لاحد على احد فضل إلا بدين او تقوى، وكفى بالرجل ان يكون بذيا بخيلا فاحشا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَنْسَابَكُمْ هَذِهِ لَيْسَتْ بِمَسَبَّةٍ عَلَى أَحَدٍ، كُلُّكُمْ بَنُو آدَمَ، طَفُّ الصَّاعِ لَمْ تَملَئُوه، لَيْسَ لِأَحَدٍ عَلَى أَحَدٍ فَضْلٌ إِلَّا بِدِينٍ أَوْ تَقْوَى، وَكَفَى بِالرَّجُلِ أَنْ يَكُونَ بَذِيًّا بَخِيلًا فَاحِشًا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے یہ نسب نامے کسی کے لئے عیب اور طعنہ نہیں ہیں تم سب آدم کی اولاد ہو اور ایک دوسرے کے قریب ہو، دین یا عمل صالح کے علاوہ کسی وجہ سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، انسان کے فحش گو ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ بیہودہ گو ہو، بخیل اور بزدل ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواه عنه ابن وهب و قتيبة، وروايتهما عنه صالحة
حدیث نمبر: 17447
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن كعب بن علقمة ، حدثني مولى لعقبة بن عامر، قال: قلت لعقبة بن عامر: إن لنا جيرانا يشربون الخمر، قال: استر عليهم، قال: ما استر عليهم! اريد ان اذهب اجيء بالشرط عليهم، قال: فقال له عقبة : ويحك، مهلا عليهم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من راى عورة فسترها، كان كمن استحيا موءودة من قبرها" .حَدَّثَنَا يحيي بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ ، حَدَّثَنِي مَوْلًى لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: إِنَّ لَنَا جِيرَانًا يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، قَالَ: اسْتُرْ عَلَيْهِمْ، قَالَ: مَا أَسْتُرُ عَلَيْهِمْ! أُرِيدُ أَنْ أَذْهَبَ أَجِيءَ بِالشُّرَطِ عَلَيْهِمْ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ عُقْبَةُ : وَيْحَكَ، مَهْلًا عَلَيْهِمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا، كَانَ كَمَنْ اسْتَحْيَا مَوْءُودَةً مِنْ قَبْرِهَا" .
دخین جو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا کاتب تھا، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمارے پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں پولیس کو بلانے جا رہا ہوں تاکہ وہ آکر انہیں پکڑ لے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا نہ کرو، بلکہ انہیں سمجھاؤ اور ڈراؤ،۔ کاتب نے ایسا ہی کیا لیکن وہ باز نہ آئے، چنانچہ دخین دوبارہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے اور اب تو میں پولیس کو بلا کر رہوں گا، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا افسوس! ایسا مت کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے، گویا وہ کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو بچا لیتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، ولجهالة مولي عقبة بن عامر
حدیث نمبر: 17448
Save to word اعراب
حدثنا يحيى ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن بكر بن سوادة ، عن رجل ، عن ربيعة بن قيس ، عن عقبة بن عامر ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من توضا فاحسن الوضوء، ثم صلى غير ساه ولا لاه، غفر له ما تقدم من ذنبه" ، وقال يحيى مرة:" غفر ما كان قبلها من سيئة".حَدَّثَنَا يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ ، عَنْ رَجِلٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى غَيْرَ سَاهٍ وَلَا لَاهٍ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ" ، وَقَالَ يَحْيَى مَرَّةً:" غُفِرَ مَا كَانَ قَبْلَهَا مِنْ سَيِّئَةٍ".
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر اس طرح نماز پڑھے کہ اس میں بھولے اور نہ ہی غفلت برتے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى روى عنه بكر بن سوادة، ولجهالة ربيعة بن قيس، وابن لهيعة متابع
حدیث نمبر: 17449
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، حدثنا عبد الله ، اخبرنا بن لهيعة ، حدثني بكر بن سوادة ، ان رجلا حدثه، عن ربيعة بن قيس ، انه حدثه، انه سمع عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من توضا فاحسن الوضوء، ثم صلى صلاة غير ساه ولا لاه، كفر عنه ما كان قبلها من شيء" .حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أخْبَرَنَا بْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ سَوَادَةَ ، أَنَّ رَجُلًا حَدَّثَهُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ صَلَّى صَلَاةً غَيْرَ سَاهٍ وَلَا لَاهٍ، كُفِّرَ عَنْهُ مَا كَانَ قَبْلَهَا مِنْ شَيْءٍ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر اس طرح نماز پڑھے کہ اس میں بھولے اور نہ ہی غفلت برتے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 17450
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق السيلحيني ، حدثنا ابن لهيعة ، عن رزيق الثقفي . وقتيبة بن سعيد ، حدثنا ابن لهيعة ، عن رزيق الثقفي ، عن ابن شماسة يحدث، عن عقبة بن عامر الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من لم يقبل رخصة الله عز وجل، كان عليه من الذنوب مثل جبال عرفة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ السِّيْلَحِينِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ رُزَيْقٍ الثَّقَفِيِّ . وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ رُزَيْقٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ ابْنِ شِمَاسَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ لَمْ يَقْبَلْ رُخْصَةَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، كَانَ عَلَيْهِ مِنَ الذُّنُوبِ مِثْلُ جِبَالِ عَرَفَةَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والی رخصت کو قبول نہیں کرتا اسے عرفات کے پہاڑوں کے برابر گناہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة رزيق الثقفي، وابن لهيعة سيئ الحفظ ، وقد اضطرب فى إسناده
حدیث نمبر: 17451
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، حدثنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابن شماسة ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المسلم اخو المسلم، لا يحل لامرئ مسلم ان يغيب ما بسلعته عن اخيه إن علم بها تركها" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ ابْنِ شِمَاسَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ أَنْ يُغَيِّبَ مَا بِسِلْعَتِهِ عَنْ أَخِيهِ إِنْ عَلِمَ بِهَا تَرَكَهَا" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے سامان میں کوئی ایسا عیب چھپائے کہ اگر اسے وہ عیب معلوم ہوجائے تو وہ اسے چھوڑ دے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، وقد توبع
حدیث نمبر: 17452
Save to word اعراب
حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا ابن عياش ، عن اسيد بن عبد الرحمن الخثعمي ، عن فروة بن مجاهد اللخمي ، عن عقبة بن عامر ، قال: لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا عقبة بن عامر، صل من قطعك، واعط من حرمك، واعف عمن ظلمك"، قال: ثم اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا عقبة بن عامر، املك لسانك، وابك على خطيئتك، وليسعك بيتك"، قال: ثم لقيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لي:" يا عقبة بن عامر، الا اعلمك سورا ما انزلت في التوراة ولا في الزبور ولا في الإنجيل ولا في الفرقان مثلهن، لا ياتين عليك ليلة إلا قراتهن فيها: قل هو الله احد و قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس" ، قال عقبة: فما اتت علي ليلة إلا قراتهن فيها، وحق لي ان لا ادعهن وقد امرني بهن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان فروة بن مجاهد إذا حدث بهذا الحديث يقول: الا فرب من لا يملك لسانه، او لا يبكي على خطيئته ولا يسعه بيته.حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ أَسِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْخَثْعَمِيِّ ، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ مُجَاهِدٍ اللَّخْمِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا عُقْبَةُ بْنَ عَامِرٍ، صِلْ مَنْ قَطَعَكَ، وَأَعْطِ مَنْ حَرَمَكَ، وَاعْفُ عَمَّنْ ظَلَمَكَ"، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا عُقْبَةُ بْنَ عَامِرٍ، أَمْلِكْ لِسَانَكَ، وَابْكِ عَلَى خَطِيئَتِكَ، وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ"، قَالَ: ثُمَّ لَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي:" يَا عُقْبَةُ بْنَ عَامِرٍ، أَلَا أُعَلِّمُكَ سُوَرًا مَا أُنْزِلَتْ فِي التَّوْرَاةِ وَلَا فِي الزَّبُورِ وَلَا فِي الْإِنْجِيلِ وَلَا فِي الْفُرْقَانِ مِثْلُهُنَّ، لَا يَأْتِيَنَّ عَلَيْكَ لَيْلَةٌ إِلَّا قَرَأْتَهُنَّ فِيهَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ و َقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ" ، قَالَ عُقْبَةُ: فَمَا أَتَتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ إِلَّا قَرَأْتُهُنَّ فِيهَا، وَحُقَّ لِي أَنْ لَا أَدَعَهُنَّ وَقَدْ أَمَرَنِي بِهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ فَرْوَةُ بْنُ مُجَاهِدٍ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ يَقُولُ: أَلَا فَرُبَّ مَنْ لَا يَمْلِكُ لِسَانَهُ، أَوْ لَا يَبْكِي عَلَى خَطِيئَتِهِ وَلَا يَسَعُهُ بَيْتُهُ.
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عقبہ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پھر میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کرو۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پھر میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں ایسی سورتیں نہ بتاؤں جن کی مثال تورات، زبور، انجیل اور قرآن میں بھی نہیں ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت اخلاص سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو، چنانچہ میں نے اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 814
حدیث نمبر: 17453
Save to word اعراب
حدثنا موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، عن الحارث بن يزيد ، عن علي بن رباح ، عن عقبة بن عامر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لرجل يقال له: ذو البجادين: " إنه اواه"، وذلك انه كان رجلا كثير الذكر لله عز وجل في القرآن، ويرفع صوته في الدعاء .حَدَّثَنَا موسى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ يُقَالُ لَهُ: ذُو الْبِجَادَيْنِ: " إِنَّهُ أَوَّاهٌ"، وَذَلِكَ أَنَّهُ كَانَ رجلًا كَثِيرَ الذِّكْرِ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْقُرْآنِ، وَيَرْفَعُ صَوْتَهُ فِي الدُّعَاءِ .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذولبجادین نامی ایک آدمی کے متعلق فرمایا وہ بڑا آہ وبکاء کرنے والا ہے، وہ شخص قرآن کی تلاوت میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرتا تھا اور بلند آواز سے دعاء کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17454
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بكر ، قال: قال ابن جريج : وركب ابو ايوب إلى عقبة بن عامر إلى مصر، فقال: إني سائلك عن امر لم يبق ممن حضره مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا انا وانت، كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في ستر المؤمن؟ فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ستر مؤمنا في الدنيا على عورة ستره الله عز وجل يوم القيامة" ، فرجع إلى المدينة، فما حل رحله يحدث هذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَرَكِبَ أَبُو أَيُّوبَ إِلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ إِلَى مِصْرَ، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يَبْقَ مِمَّنْ حَضَرَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنَا وَأَنْتَ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سَتْرِ الْمُؤْمِنِ؟ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَتَرَ مُؤْمِنًا فِي الدُّنْيَا عَلَى عَوْرَةٍ سَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، فَرَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَا حَلَّ رَحْلَهُ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ.
عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سفر کر کے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، لیکن وہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ مجھے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا پتہ بتادو، چنانچہ وہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہمیں وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے اور اب کوئی شخص اس کی سماعت کرنے والا باقی نہیں رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے بھائی کے کسی عیب کو چھپالے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ یہ حدیث سن کر وہ اپنی سواری کے پاس آئے، اس پر سوار ہوئے اور واپس چلے گئے۔

حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ابن جريج لم يدرك أحدا من الصحابة
حدیث نمبر: 17455
Save to word اعراب
حدثنا حجاج ، ثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي عمران ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: اتبعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو راكب، فوضعت يدي على قدمه، فقلت: اقرئني سورة هود او سورة يوسف، فقال: " لن تقرا شيئا ابلغ عند الله من: قل اعوذ برب الفلق" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، ثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: اتَّبَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ رَاكِبٌ، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى قَدَمِهِ، فَقُلْتُ: أَقْرِئْنِي سُورَةَ هُودٍ أَوْ سُورَةَ يُوسُفَ، فَقَالَ: " لَنْ تَقْرَأَ شَيْئًا أَبْلَغَ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ: قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حدیث نمبر: 17456
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن شيخ من معافر، قال: سمعت عقبة بن عامر الجهني ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا توضا الرجل، فاتى المسجد، كتب الله عز وجل له بكل خطوة يخطوها عشر حسنات، فإذا صلى في المسجد، ثم قعد فيه، كان كالصائم القانت حتى يرجع" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ شَيْخٍ مِنْ مَعَافِرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا تَوَضَّأَ الرَّجُلُ، فَأَتَى الْمَسْجِدَ، كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ، فَإِذَا صَلَّى فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ قَعَدَ فِيهِ، كَانَ كَالصَّائِمِ الْقَانِتِ حَتَّى يَرْجِعَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے، یہاں تک کہ واپس چلا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17457
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو عشانة ، انه سمع عقبة بن عامر ، يقول: لا اقول اليوم على رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يقل، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قال علي ما لم اقل، فليتبوا بيتا من جهنم" .حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُشَّانَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ ، يَقُولُ: لَا أَقُولُ الْيَوْمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَمْ يَقُلْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ بَيْتًا مِنْ جَهَنَّمَ" .
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسب کر کے کوئی ایسی بات نہیں کہوں گا جو انہوں نے نہ کہی ہو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے، وہ اپنے لئے جہنم میں ٹھکانہ بنا لے۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے دو آدمی ہیں جن میں سے ایک شخص رات کے وقت بیدار ہو کر اپنے آپ کو وضو کے لئے تیار کرتا ہے اس وقت اس پر کچھ گرہیں لگی ہوتی ہیں، چنانچہ وہ وضو کرتا ہے، جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، چہرہ دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھول جاتی ہے، سر کا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور جب پاؤں دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے فرماتا ہے جو نظر نہیں آتے کہ میرے اس بندے کو دیکھو جس نے اپنے نفس کے ساتھ مقابلہ کیا، میرا یہ بندہ مجھ سے جو مانگے گا وہ اسے ملے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17458
Save to word اعراب
وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" رجلان من امتي يقوم احدهما من الليل فيعالج نفسه إلى الطهور وعليه عقد فيتوضا، فإذا وضا يديه، انحلت عقدة، وإذا وضا وجهه، انحلت عقدة، وإذا مسح راسه انحلت عقدة، وإذا وضا رجليه انحلت عقدة، فيقول الرب عز وجل للذين وراء الحجاب: انظروا إلى عبدي هذا يعالج نفسه، ما سالني عبدي هذا فهو له" .وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" رَجُلَانِ مِنْ أُمَّتِي يَقُومُ أَحَدُهُمَا مِنَ اللَّيْلِ فَيُعَالِجُ نَفْسَهُ إِلَى الطَّهُورِ وَعَلَيْهِ عُقَدٌ فَيَتَوَضَّأُ، فَإِذَا وَضَّأَ يَدَيْهِ، انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، وَإِذَا وَضَّأَ وَجْهَه، انحَلَّتْ عقْدَةٌ، وَإِذَا مَسَحَ رَأْسَهُ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، وَإِذَا وَضَّأَ رِجْلَيْهِ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ، فَيَقُولُ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ لِلَّذِينَ وَرَاءَ الْحِجَابِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي هَذَا يُعَالِجُ نَفْسَهُ، مَا سَأَلَنِي عَبْدِي هَذَا فَهُوَ لَهُ" .

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17459
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو قبيل ، عن ابي عشانة المعافري ، عن عقبة بن عامر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من خرج من بيته إلى المسجد، كتب له بكل خطوة يخطوها عشر حسنات، والقاعد في المسجد ينتظر الصلاة كالقانت، ويكتب من المصلين حتى يرجع إلى بيته" ..حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو قَبِيلٍ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى الْمَسْجِدِ، كُتِبَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَالْقَاعِدُ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ كَالْقَانِتِ، وَيُكْتَبُ مِنَ الْمُصَلِّينَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى بَيْتِهِ" ..
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے اور اسے نمازیوں میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ واپس چلا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، وهو سيئ الحفظ
حدیث نمبر: 17460
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن عمرو بن الحارث ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" من خرج من بيته"، فذكر مثله..حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ"، فَذَكَرَ مِثْلَهُ..
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17461
Save to word اعراب
حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله ، اخبرنا ابن لهيعة ، حدثني ابو قبيل ، عن ابي عشانة ، عن عقبة بن عامر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من خرج من بيته"، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَاَ ابْنِ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو قَبِيلٍ ، عَنْ أَبِي عُشَّانَةَ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.