مسنَد الشَّامِیِّینَ 492. حَدِیث عقبَةَ بنِ عَامِر الجهَنِیِّ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے، عقبہ رضی اللہ عنہ سمجھے کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم بات کو مکمل طور پر سمجھ نہیں سکے، اس لئے ایک مرتبہ پھر خلوت ہونے کے بعد اپنا سوال دہرایا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب سابق وہی حکم دیا اور فرمایا کہ تمہاری ہمشیرہ کے اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرنے سے اللہ غنی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه ، والأكثر على تضعيفه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چار دن کے بعد بائع (بچنے والا) کی ذمہ داری باقی نہیں رہتی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ریشمی قبا پہن رکھی تھی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 375، م: 2075، محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ٹیکس وصول کرنے میں ظلم کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد ابن إسحاق مدلس، وعنعنه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کل میں سوار ہو کر یہودیوں کے یہاں جاؤں گا، لہذا تم انہیں ابتداء میں سلام نہ کرنا اور جب وہ تمہیں سلام کریں تو تم صرف وعلیکم کہنا۔
عبدالحمید بن جعر اور ابن لہیعہ نے مذکورہ حدیث میں ابوعبدالرحمن کی بجائے ابوبصرہ کا نام لیا ہے۔
گزشتہ حدیث ابوعاصم سے بھی مروی ہے، امام احمد رحمہ اللہ کے صاحبزادے کہتے ہیں کہ مراد اس سے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن من حديث أبى بصرة الغفاري، وهذا الإسناد قد أخطأ فيه ابن إسحاق، فجعله من مسند أبى عبدالرحمن الجهني
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ! تم سوار کیوں نہیں ہوتے؟ لیکن مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کا خیال آیا کہ ان کی سواری پر میں سوار ہوں، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا اے عقبہ! تم سوار کیوں نہٰ ہوتے، اس مرتبہ مجھے اندیشہ ہو کہ کہیں یہ نافرمانی کے زمرے میں نہ آئے، چنانچہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اترے تو میں سوار ہوگیا اور تھوڑی ہی دور چل کر اتر گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ سوار ہوئے تو فرمایا اے عقبہ! کیا میں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں جو ان تمام سورتوں سے بہتر ہوں جو لوگ پڑھتے ہیں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت ابن عابس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابن عابس! کیا میں تمہیں تعوذ کے سب سے افضل کلمات کے بارے میں نہ بتاؤں جن سے تعوذ کرنے والے تعوذ کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا دو سورتیں ہیں سورت فلق اور سورت ناس۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کے تین حقیقی بچے فوت ہوجائیں اور وہ اللہ کے سامنے ان پر صبر کا مظاہرہ کرے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر دو سورتیں نازل ہوئی ہیں تم ان سے اللہ کی پناہ حاصل کیا کرو، کیونکہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے مراد معوذتین ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان میں، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله الأزرق، وقد أضطرب فى إسناده
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف من أجل محمد مولى المغيرة بن شعبة، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2721، م: 1418
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5547، م: 1965
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، إسماعيل ضعيف فى روايته عن غير أهل بلده، لكنه توبع
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» ، وهذا إسناد فيه ضعف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص گناہ کرتا ہو، پھر نیکی کے کام کرنے لگے تو اس کی مثال اس شخص کی سی ہے، جس نے اتنی تنگ قمیص پہن رکھی ہو کہ اس کا گلا گھٹ رہا ہو، پھر وہ نیکی کا ایک عمل کرے اور اس کا ایک حلقہ کھل جائے، پھر دوسری نیکی کرے اور دوسرا حلقہ بھی کھل جائے یہاں تک کہ وہ اس سے آزاد ہو کر زمین پر نکل آئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
عبدالملک بن ملیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن میں منبر کے قریب حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا، محمد بن ابی حذیفہ آئے اور منبر پر بیٹھ کر خطبہ دینے لگے، پھر قرآن کریم کی کوئی سورت پڑھی اور وہ بہترین قاری تھے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہت سے ایسے لوگ قرآن پڑھیں گے جن کے حلق سے وہ آگے نہ جائے گا، وہ دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالملك بن مليل
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، میں نے زکوٰۃ کے جانوروں میں سے کھانے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اجازت دے دی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي الذى سمع عقبة بن عامر
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ کو زیورات اور ریشم سے منع فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ اگر تمہیں جنت کے زیورات اور ریشم محبوب ہیں، تو دنیا میں انہیں مت پہنو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، رشدين بن سعد ضعيف، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم دیکھو کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی نافرمانیوں کے باوجود دنیا میں اسے وہ کچھ عطاء فرما رہا ہے جو وہ چاہتا ہے تو یہ استدراج ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ جب انہوں نے ان چیزوں کو فراموش کردیا جن کے ذریعے انہیں نصیحت کی گئی تھی، تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے، حتی کہ جب وہ خود کو ملنے والی نعمتوں پر اترانے لگے تو ہم نے اچانک انہیں پکڑ لیا اور وہ ناامید ہو کر رہ گئے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين بن سعد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا رب اس شخص سے بہت خوش ہوتا ہے جو کسی ویرانے میں بکریاں چراتا ہے اور نماز کا وقت آنے پر اذان دیتا اور اقامت کہتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے یہ نسب نامے کسی کے لئے عیب اور طعنہ نہیں ہیں، تم سب آدم کی اولاد ہو اور ایک دوسرے کے قریب ہو، دین یا عمل صالح کے علاوہ کسی وجہ سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، انسان کے فحش گو ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ بےہودہ گو ہو، بخیل اور بزدل ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ و رسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دئیے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناداه الأول والثاني قويان، وأما الإسناد الثالث، ففيه ليث ابن سليم، وهو مجهول
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کسی چیز میں شفاء ہوسکتی ہے تو وہ تین چیزیں ہیں، سینگی لگانے والے کا آلہ، شہد کا ایک گھونٹ اور زخم کو داغنا جس سے تکلیف پہنچے، لیکن مجھے داغنا پسند نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا سند حسن فى المتابعات والشواهد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دن بھر کا کوئی عمل ایسا نہیں ہے جس پر مہر نہ لگائی جاتی ہو، چنانچہ جب مسلمان بیمار ہوتا ہے تو فرشتے بارگاہ الٰہی میں عرض کرتے ہیں کہ پروردگار! تو نے فلاں بندے کو روک دیا ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس کے تندرست ہونے تک جیسے اعمال وہ کرتا ہے، ان کی مہر لگاتے جاؤ یا یہ کہ وہ فوت ہوجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے، پھر کسی نے پوچھا کہ دودھ سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ کچھ لوگ دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن روى عنه هذا الحديث ابن المقريء، وراويته عنه صالحة، وهو متابع أيضا
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، أبن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے آپ کو پرامن ہونے کے بعد خطرے میں مبتلا نہ کیا کرو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے؟ فرمایا قرض لے کر۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين، لكنه توبع
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بمجموع طرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا معوذتین پڑھا کرو کیونکہ تم ان جیسی کوئی سورت نہیں پڑھو گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، ومشرح بن هاعان مختلف فيه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب میرے بعد تم پر کچھ حکمران آئیں گے، اگر وہ بروقت نماز پڑھیں اور رکوع و سجود مکمل کریں تو وہ تمہارے اور ان کے لئے باعث ثواب ہے اور اگر وہ بروقت نماز نہ پڑھیں اور رکوع و سجود مکمل نہ کریں تو تمہیں اس کا ثواب مل جائے گا اور وہ ان پر وبال ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کرو، کیونکہ مجھے یہ دونوں آیتیں عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، محمد بن إسحاق مدلس وعنعنه، لكنه توبع، سلمة بن الفضل مختلف فيه، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرتا ہے، وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا ذریعہ بن جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يلق قيساً الجذامي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ مصر کے منبر سے ارشاد فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کی بیع پر بیع کرنا حلال نہیں ہے، الاّ یہ کہ وہ چھوڑ دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی شخص کے لئے اپنے بھائی کے پیغام نکاح پر اپنا پیغام نکاح بھیجنا حلال نہیں ہے تاآنکہ وہ اسے چھوڑ دے، اسی طرح اس کی بیع پر بیع کرنا حلال نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ چھوڑ دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف
مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہمارے یہ ان مصر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے، اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی، نماز سے فراغت کے بعد حضرت حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کیوں نہیں، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں مصروف تھا حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! میرا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن لوگ یہ سمجھیں گے کہ شاید آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فى ابن لها» ودون قوله: «ولتصم» ، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے، وہ ایسے ہے جیسے اس نے کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو نئی زندگی عطا کردی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهعية ولجهالة مولي عقبة بن عامر، وقد انقلب اسمه على ابن لهيعة فسماه أبا كثير، وإنما هو: كثير أبو الهيثم
حضرت عقبہ کے آزاد کردہ غلام ابو کثیر کا کہنا ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ ہمارے کچھ پڑوسی شراب پیتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو، کچھ عرصے بعد وہ دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ میں ان کے لئے پولیس کو نہ بلوا لوں، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ارے بھئی! انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے، وہ ایسے ہے جیسے اس نے کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو نئی زندگی عطاء کردی ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر شخص اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان حساب کتاب اور فیصلہ شروع ہوجائے، راوی ابو الخیر کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ کوئی دن ایسا نہیں جانے دیتے تھے جس میں کوئی چیز خواہ میٹھی روٹی یا پیاز ہی ہو، صدقہ نہ کرتے ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مومن کی نجات کس طرح ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کرو۔ کچھ عرصہ بعد دوبارہ ملاقات ہوئی، اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں تورات، زبور، انجیل اور قرآن کی تین سب سے بہتر سورتیں نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر نثار کرے، کیوں نہیں! چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت اخلاص، سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ! انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو، چنانچہ میں اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری۔ کچھ عرصے بعد پھر ملاقات ہوئی تو میں نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک تھام لیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سب سے افضل اعمال کے بارے میں بتائیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عقبہ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، م: 814، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد الألهاني، ومعان بن رفاعة حسن الحديث إلا عند المخالفة
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اس نعمت کے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد الأزرق، وقد وهم فيه معمر، فقال: عن زيد بن سلام، والصواب: عن أبى سلام
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
عبدالرحمن بن عائذ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مسجد اقصی میں نماز پڑھنے کے لئے روانہ ہوئے تو کچھ لوگ ان کے پیچھے ہو لئے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ساتھ چلنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی کا شرف پایا ہے، اس لئے ہم آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں اور آپ کو سلام کرنے کے لئے آئے ہیں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہیں پر اترو اور نماز پڑھو، چنانچہ سب نے اتر کر نماز پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اور اپنے ہاتھوں کو کسی کے خون سے رنگین کئے ہوئے نہ ہو، اسے اجازت ہوگی کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے، اس میں داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان عبدالرحمن بن عائذ سمعه من عقبة بن عامر
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، لكن بلفظ: «كفارة النذر كفارة اليمين» ، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے سفید رنگ کا ایک خچر ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوئے اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ اسے ہانکنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا پڑھو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پڑھوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورت علق پڑھو، چنانچہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسے پڑھ دیا، تاہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے کہ میں اس سے بہت زیادہ خوش نہیں ہوا، چنانچہ فرمایا شاید یہ تمہیں کم معلوم ہو رہی ہو؟ تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نماز میں نہ پڑھو گے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل بقية بن الوليد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے ایک ریشمی جوڑا ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہن کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 375، م: 2075
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1344، م: 2296
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا کہ بعض اوقات آپ ہمیں کہیں بھیجتے ہیں، ہم ایسی قوم کے پاس پہنچتے ہیں جو ہماری مہمان نوازی نہیں کرتی تو اس سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم کسی قوم میں مہمان بن کر جاؤ اور وہ لوگ اس چیز کا حکم دے دیں جو ایک مہمان کے لئے مناسب حال ہوتی ہے تو اسے قبول کرلو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو تم خود ان سے مہمان کا مناسب حق وصول کرسکتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2461، م: 1727
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2300، م: 1965
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے اپنے آپ کو بچاؤ ایک انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم دیور کا کیا حکم ہے؟ فرمایا دیور تو موت ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5232، م: 2172
عبداللہ بن مالک رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری بہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔
حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» وهذا إسناد فيه ضعف، عبيدالله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کسی لڑکی کے دو ولی ہوں اور دونوں مختلف جگہوں پر اس کا نکاح کردیں، تو ان میں سے جس نے پہلے نکاح کیا ہوگا، وہ صحیح ہوگا اور جب کوئی شخص دو آدمیوں سے چیز خریدے تو ان میں سے پہلے بیچنے والے کی وہ چیز ملکیت تصور ہوگی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لم يسمع الحسن من عقبة شيئا
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا م ہیں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں، جن کی مثل نہ ہو؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز فجر میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ (یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لیا کرو، لیکن اونٹوں کے باڑے میں نماز نہ پڑھا کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کہیں سے ایک ریشمی جوڑا ہدیہ میں آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پہن کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بےچینی سے اتارا اور فرمایا متقیوں کے لئے یہ لباس شایان شان نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده الأول من جهة الضحاك بن مخلد صحيح، والإسناد الثاني فيه محمد بن إسحاق وهو مدلس، وقد عنعن، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ٹیکس وصول کرنے میں ظلم کرنے والا جنت میں داخل نہ ہوگا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر دو ایسی سورتیں نازل ہوئی ہیں کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے۔ مراد معوذتین ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کرنا چاہتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر نہ کرو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان غلام کو آزاد کرتا ہے وہ اس کے لئے جہنم سے آزادی کا ذریعہ بن جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يلق قيساً الجذامي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری چار دن تک رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر میت کے نامہ عمل پر مہر لگا دی جاتی ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں دوبارہ زندہ ہونے تک ثواب لکھا جاتا رہے گا۔
گزشتہ حدیث قتیبہ سے بھی مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ اسے قبر کے امتحان سے محفوظ رکھا جائے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین اہل خانہ ابو عبداللہ، ام عبداللہ اور عبداللہ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، وقد روي عنه أيضاً مرسلاً
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، ہم نے جواب دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، خ: 2721، م: 1418، فالحديث بإسناده الثاني صحيح، وأما بالإسناد الأول فهو حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر آسمان کی طرف دیکھ کر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ثم رفع نظره إلى السماء» ، وهذا إسناد ضعيف لجهالة ابن عم زهرة بن معبد، وهذا الحديث لم يسمعه عقبة من النبى صلى الله عليه وسلم ، إنما سمعه من عمر عن النبى صلى الله عليه وسلم
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پورے قرآن میں سورت حج ہی کی یہ فضیلت ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور جو شخص یہ دونوں سجدے نہیں کرتا گویا اس نے یہ سورت پڑھی ہی نہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده دون قوله: «فمن لم يسجدهما فلا يقرأهما» ، وهذا الإسناد ضعيف، حديث مشرح بن هاعان عن عقبة خاصة مقال
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مشرح بن هاعان عن عقبة ضعيف، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا معوذتین پڑھا کرو کیونکہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 814، وهذا إسناد ضعيف من أجل عبدالله بن لهيعة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد لأجل مشرح بن هاعان
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا خفیہ طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حمد بن خالد حافظ الحدیث تھے، وہ ہمیں حدیث بھی پڑھاتے تھے اور درزی کا کام بھی کرتے تھے، میں نے اور یحییٰ بن معین نے ان سے حدیثیں لکھی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مرتے وقت جس شخص کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہو تو اس کے لئے جنت کی خوشبو حلال ہے اور نہ ہی وہ اسے دیکھ سکے گا، ایک قریشی آدمی جس کا نام ابو ریحانہ تھا نے عرض کی یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میں خوبصورتی کو پسند کرتا ہوں اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میری سواری کا کوڑا جوتے کا تسمہ عمدہ ہو، (کیا یہ بھی تکبر ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تکبر نہیں ہے، اللہ تعالیٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فرماتا ہے، تکبر یہ ہے کہ انسان حق بات کو قبول نہ کرے اور اپنی نظروں میں لوگوں کو حقیر سمجھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف شهر بن حوشب ، ولابهام الرجل الذى يحدث عن عقبة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ اس نوجوان سے خوش ہوتا ہے جس میں جوانی کی نادانی نہیں ہوتی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواية قتيبة بن سعيد عنه مقبولة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے پہلے پیش ہونے والے دو فریق پڑوسی ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، فابن لهيعة قد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بیٹیوں کو برا نہ سمجھا کرو، کہ وہ انتہائی گراں قدر غمخوار ہوتی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد تفرد به
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس دن منہ پر مہر لگا دی جائے گی تو سب سے پہلے انسان کے جسم کی جو ہڈی بولے گی وہ اس کی بائیں ران ہوگی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: «من الرجل الشمال» ، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى روي عن عقبة بن عامر
عبداللہ بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدا چل کر دوپٹہ اوڑھے بغیر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ تمہاری ہن کی سختی کا کیا کرے گا؟ اسے حکم دو کہ وہ دوپٹہ اوڑھ کر سوار ہو کر جائے اور تین روزے رکھ لے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «ولتصم ثلاثة أيام» ، وهذا إسناد فيه ضعف، عبيد الله بن زحر مختلف فيه، والأكثر على تضعيفه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام شرائط میں پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ حق دار وہ شرط ہے جس کے ذریعے تم اپنے لئے عورتوں کی شرمگاہ کو حلال کرتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2721، م: 1418
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنے یا مردوں کو قبر میں دفن کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے، (١) سورج طلوع ہوتے وقت، یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے (٢) زوال کے وقت، یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے (٣) غروب آفتاب کے وقت، یہاں تک کہ وہ غروب ہوجائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 831
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مجھ پر ایسی دو سورتیں نازل ہوئی ہیں، کہ ان جیسی کوئی سورت نہیں ہے، مراد معوذتین ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یوم عرفہ، دس ذی الحجہ (قربانی کا دن) اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں اور کھانے پینے کے دن ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے چھ ماہ کے بچے کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اس کی قربانی کرلو کوئی حرج نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اور اپنے ہاتھوں کو کسی کے خون سے رنگین کئے ہوئے نہ ہو، وہ جنت میں داخل ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تین اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنے یا مردوں کو قبر میں دفن کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں منع فرمایا کرتے تھے، (١) سورج طلوع ہوتے وقت، یہاں تک کہ وہ بلند ہوجائے (٢) زوال کے وقت، یہاں تک کہ سورج ڈھل جائے (٣) غروب آفتاب کے وقت، یہاں تک کہ وہ غروب ہوجائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 831
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یوم عرفہ، دس ذی الحجہ (قربانی کا دن) اور ایام تشریق ہم مسلمانوں کی عید کے دن ہیں اور کھانے پینے کے دن ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری تین تک رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، الحسن البصري لم يسمع عقبة بن عامر، ثم هو مضطرب
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلام کی ذمہ داری تین تک رہتی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع ما قبله
ابو الخیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی ہمشیرہ نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے حکم دو کہ وہ سوار ہو کر جائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1866، م: 1644
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1866، م: 1644
حضرت ابو عبدالرحمن جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ دو سوار آتے ہوئے دکھائی دیئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر فرمایا کہ ان کا تعلق قبیلہ کندہ کے بطن مذحج سے ہے، جب وہ قریب پہنچے تو واقعۃ دو مذحجی تھے، ان میں سے ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کے لئے آگے بڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک ہاتھوں میں تھام کر کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ جس شخص نے آپ کی زیارت کی، آپ پر ایمان لایا، آپ کی تصدیق کی اور آپ کی پیروی کی، تو اسے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے خوشخبری ہے، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور واپس چلا گیا، پھر دوسرے نے آگے بڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک بیعت کے لئے تھاما تو کہنے لگا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ اگر کوئی شخص آپ پر ایمان لائے، آپ کی تصدیق اور پیروی کرے لیکن آپ کی زیارت نہ کرسکے تو اسے کیا ملے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا اس کے لئے خوشخبری ہے اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر ہاتھ پھیرا اور واپس چلا گیا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت ابن عابس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے ابن عابس! کیا میں تمہیں تعوذ کے سب سے افضل کلمات کے بارے میں نہ بتاؤں جن سے تعوذ کرنے والے تعوذ کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیوں نہیں، فرمایا دو سورتیں ہیں سورت فلق اور سورت ناس۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم! دن کے پہلے حصے میں تو چار رکعت پڑھ کر میری کفایت کر، میں ان کی برکت سے دن کے آخرت تک تیری کفایت کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سفر کر کے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، لیکن وہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ مجھے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا پتہ بتادو، چنانچہ وہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہمیں وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے اور اب کوئی شخص اس کی سماعت کرنے والا باقی نہیں رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے بھائی کے کسی عیب کو چھپالے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ یہ حدیث سن کر وہ اپنی سواری کے پاس آئے، اس پر سوار ہوئے اور واپس چلے گئے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى سعيد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں کسی راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے آگے آگے چل رہا تھا، اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا م ہیں تمہیں ایسی دو سورتیں نہ سکھا دوں، جن کی مثل نہ ہو؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں، پھر نماز کھڑی ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور نماز فجر میں یہی دونوں سورتیں پڑھیں، پھر میرے پاس سے گذرتے ہوئے فرمایا اے عقبہ! تم کیا سمجھے؟ (یہ دونوں سورتیں سوتے وقت بھی پڑھا کرو اور بیدار ہو کر بھی پڑھا کرو)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ اپنے کام خود کرتے تھے اور آپس میں اونٹوں کو چرانے کی باری مقرر کرلیتے تھے، ایک دن جب میری باری آئی اور میں انہیں دوپہر کے وقت لے کر چلا، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر بیان کرتے ہوئے دیکھا، میں نے اس موقع پر جو کچھ پایا، وہ یہ تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر کھڑا ہو کردو رکعتیں پڑھے جن میں وہ اپنے دل اور چہرے کے ساتھ متوجہ رہے تو اس کے لئے جنت واجب ہوگئی اور اس کے سارے گناہ معاف ہوگئے۔ میں نے کہا کہ یہ کتنی عمدہ بات ہے، اس پر مجھ سے آگے والے آدمی نے کہا کہ عقبہ! اس سے پہلے والی بات اس سے بھی عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تھے، میں نے پوچھا اے ابو حفص! وہ کیا بات ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے آنے سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا کہ تم میں سے جو شخص وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، پھر یوں کہے اشہد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ۔ تو اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جائیں گے کہ جس دروازے سے چاہے، داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 234
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے قرآن کریم کی تلاوت کر رہے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور ہمیں سلام کیا، ہم نے جواب دیا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کتاب اللہ کا علم حاصل کیا کرو، اسے مضبوطی سے تھامو اور ترنم کے ساتھ اسے پڑھا کرو، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد کی جان ہے، یہ قرآن باڑے میں بندھے ہوئے اونٹوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ نکل جاتا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد جيد
دخین جو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا کاتب تھا، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمارے پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں پولیس کو بلانے جا رہا ہوں تاکہ وہ آکر انہیں پکڑ لے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا نہ کرو، بلکہ انہیں سمجھاؤ اور ڈراؤ،۔ کاتب نے ایسا ہی کیا لیکن وہ باز نہ آئے، چنانچہ دخین دوبارہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے اور اب تو میں پولیس کو بلا کر رہوں گا، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا افسوس! ایسا مت کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے، گویا وہ کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو بچا لیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطراب فى إسناده، ولجهالة أبى الهيثم
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کے پاس جانے سے اپنے آپ کو بچاؤ ایک انصاری نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم دیور کا کیا حکم ہے؟ فرمایا دیور تو موت ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5232، م: 2172
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1344، م: 2296
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غیر کی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے اور فخر کی بھی دو قسمیں ہیں جن میں سے ایک اللہ تعالیٰ کو پسند اور دوسری ناپسند ہے، شک کے موقع پر غیرت اللہ کو پسند ہے، غیر اللہ کے معاملے غیرت اللہ کو ناپسند ہے، صدقہ کرنے والے آدمی کا فخر اللہ کو پسند ہے اور تکبر کا فخر اللہ کو ناپسند ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن زيد، ووهم معمر فى هذا الإسناد، فقال: زيد بن سلام، والصواب: أبو سلام
اور فرمایا تین قسم کے لوگ مستجاب الدعوات ہوتے ہیں، مسافر، والد اور مظلوم۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وإسناده ضعيف كسابقه
اور فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا ایک تو اسے بنانے والا دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف فرج بن فضالة، وعبدالله بن عامر
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور اہل احد کی قبروں پر پہنچ کر نماز جنازہ پڑھی، پھر واپس آکر منبر پر رونق افروز ہوئے اور فرمایا میں تمہارا انتظار کروں گا اور میں تمہارے لئے گواہی دوں گا، واللہ میں اس وقت بھی اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں، یاد رکھو! مجھے زمین کے خزانوں کی چابیاں دی گئی ہیں، بخدا! مجھے تمہارے متعلق یہ اندیشہ نہیں ہے کہ میرے پیچھے تم شرک کرنے لگو گے، بلکہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم دنیا میں منہمک ہو کر ایک دوسرے سے مسابقت کرنے لگو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4042، م: 2296
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی تین بچیاں ہوں اور وہ ثابت قدمی کے ساتھ انہیں محنت کر کے کھلائے پلائے اور پہنائے تو وہ اس کے لئے جہنم کی آگ سے رکاوٹ بن جائیں گی۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص تمیمہ (تعویذ) لٹکائے، اللہ اس کے ارادے کو تام (مکمل) نہ فرمائے اور جو ودعہ (سمندر پار سے لائی جانے والی سفید چیز جو نظر بد کے اندیشے سے بچوں کے گلے میں لٹکائی جاتی ہے) لٹکائے، اللہ اسے سکون عطاء نہ فرمائے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن عبيد، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہوتے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اہل یمن رقیق القلب، نرم دل اور خوب اطاعت گذار ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «وأنجع طاعة» ، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اپنے آپ کو پرامن ہونے کے بعد خطرے میں مبتلا نہ کیا کرو، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم وہ کیسے؟ فرمایا قرض لے کر۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ صفہ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وہاں تشریف لے آئے اور فرمایا کہ تم میں سے کون شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ مقام بطھان یا عقیق جائے اور روزانہ دو بڑے کوہانوں اور روشن پیشانیوں والی اونٹنیاں بغیر کسی گناہ اور قطع رحمی کے اپنے ساتھ لے آئے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہر شخص اسے پسند کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جو شخص مسجد میں آکر کتاب اللہ کی دو آیتیں سیکھ لے، وہ اس کے لئے مذکورہ دو اونٹنیوں سے بہتر ہے، تین آیتوں کا سیکھنا تین اونٹنیوں سے اور چار آیات کا سیکھنا چار اونٹنیوں سے بہتر ہے، اسی طرح درجہ بدرجہ آیات اور اونٹنیوں کی تعداد بڑھاتے جاؤ۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 803
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وهو لم يرفع هذا الحديث إلا فى آخر عمره، وذلك حين اختلط، أحاديث مشرح بن هاعان عن عقبة مناكير
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد، أبو عبدالرحمن سمع من ابن لهيعة قبل احتراق كتبه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے اکثر منافقین قراء ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد حسن فى المتابعات والشواهد من أجل مشرح بن هاعان
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کیا پورے قرآن میں سورت حج ہی کی یہ فضیلت ہے کہ اس میں دو سجدے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور جو شخص یہ دونوں سجدے نہیں کرتا گویا اس نے یہ سورت پڑھی ہی نہیں۔
حكم دارالسلام: حسن بطرقه وشواهده دون قوله: «ومن لم يسجدهما فلا يقرأهما» ، وهذا الإسناد ضعيف، حديث مشرح عن عقبة خاصة مقال
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے اور عمرو بن عاص ایمان لائے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ فسبح باسم ربک العظیم نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے تم اپنے رکوع میں شامل کرلو (اسی وجہ سے رکوع میں سبحان ربی العظیم کہا جاتا ہے) اور جب سبح اسم ربک الاعلی نازل ہوئی تو فرمایا اسے اپنے سجدہ میں شامل کرلو۔ (اسی وجہ سے سجدہ میں سبحان ربی الاعلی کہا جاتا ہے)۔
حكم دارالسلام: إسناده محتمل للتحسين
ابوقبیل سے سندا مروی ہے کہ میں نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے صرف ذیل کی حدیث سنی ہے۔
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اور دوھ سے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے اور دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گئے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔
حكم دارالسلام: إسناداه حسنان
ابوالخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابو تمیم جیشانی رحمہ اللہ کو نماز مغرب کی اذان سننے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو تمیم کی اس حرکت سے آپ کو تعجب نہیں ہوتا کہ وہ نماز مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھتے ہیں، میرا مقصد ابو تمیم کو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کی نظروں میں گرانا تھا، لیکن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ کام ہم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کرتے تھے میں نے پوچھا کہ پھر اب کیوں نہیں کرتے؟ فرمایا مصروفیت کی وجہ سے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1184
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد معوذات (جن سورتوں میں قل اعوذ کا لفظ آتا ہے) پڑھا کروں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عقبہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص میں کوئی خیر نہیں جو مہمان نوازی نہیں کرتا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من أجل سوء حفظ ابن لهيعة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر قرآن کریم کو کسی چمڑے میں لپیٹ کر بھی آگ میں ڈال دیا جائے تو آگ اسے جلائے گی نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، مشرح عن عقبة خاصة مقال، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مجھے اپنی امت کے متعلق کتاب اور دودھ سے خطرہ ہے، کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کتاب اور دوسرے خطرے کا کیا مطلب؟ فرمایا کہ اسے منافقین سیکھیں گے اور اہل ایمان سے جھگڑا کریں گے اور دودھ کو پسند کرتے ہوں گے اور اس کی وجہ سے جماعت سے نکل جائیں گئے اور جمعہ کی نمازیں چھوڑ دیا کریں گے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، أبو السمع ضعيف، يعتبر به فى المتابعات والشواهد
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (دس آدمیوں کا) ایک وفد حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے نو آدمیوں کو بیعت کرلیا اور ایک سے ہاتھ روک لیا، انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے نو کو بیعت کرلیا اور اس شخص کو چھوڑ دیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تعویذ پہن رکھا ہے، یہ سن کر اس نے گریبان میں ہاتھ ڈال کر اس تعویذ کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی بیعت لے لی اور فرمایا جو شخص تعویذ لٹکاتا ہے وہ شرک کرتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نذر کا کفارہ بھی وہی ہے جو قسم کا کفارہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے درمیان قربانی کے جانور تقسیم کئے تو میرے حصے میں چھ ماہ کا ایک بچہ آیا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق قربانی کا حکم پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسی کی قربانی کرلو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
ابوعلی ہمدانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا آپ ہماری امامت کیجئے، (انہوں نے انکار کردیا اور) فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الأسلمي
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے داغنے سے منع فرمایا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم گرم پانی پینے کو ناپسند فرماتے تھے، جب سرمہ لگاتے تو طاق عدد میں اور جب دھونی دیتے تو وہ بھی طاق عدد میں دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن صحيح، رواه عن ابن لهيعة أبو عبدالرحمن المقرئ، وروايته عنه صالحة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی دھونی دے تو طاق عدد میں اور سرمہ لگائے تو وہ بھی طاق عدد میں لگائے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن كسابقه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی دھونی دے تو طاق عدد میں اور سرمہ لگائے تو وہ بھی طاق عدد میں لگائے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن كسابقه
حضرت عقبہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام رجل فيه
حضرت عقبہ اور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارا تیر جس چیز کو شکار کر کے تمہارے پاس لے آئے اسے کھالو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام رجل فيه
ہشام بن ابی رقیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت مسلمہ بن مخلد رضی اللہ عنہ منبر پر بیٹھے خطبہ دے رہے تھے اور میں بھی سن رہا تھا، انہوں نے فرمایا لوگو! کیا ریشم سے عصب اور کتان تمہاری کفایت نہیں کرتے؟ یہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ تم میں موجود ہیں جو تمہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بتائیں گے، عقبہ! کھڑے ہوجائیے، چنانچہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے، وہ اپنے لئے جہنم میں ٹھکانہ بنالے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں ریشم پہنتا ہے اور آخرت میں اسے پہننے سے محروم رہے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو برسر منبر اس آیت " واعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ " کی تلاوت کر کے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یاد رکھو! قوت سے مراد تیر اندازی ہے، یہ جملہ تین مرتبہ فرمایا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1918
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب تمہارے سامنے بہت سی سر زمینیں مفتوح ہوجائیں گی اور اللہ تعالیٰ تمہاری کفایت فرمائے گا، لہذا کسی شخص کو اپنے تیروں میں مشغول ہونے سے عاجز نہیں آنا چاہئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1918
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذات الجنب نامی بیماری میں مرنے والا شخص شہید ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاطت کرتا ہے، اس کے نامہ اعمال میں مسلسل ثواب لکھا جاتا رہے گا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الحديث قد رواه عن ابن لهيعة عبدالله المقرئ وقتيبه وروايتهما عنه صالحة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہر میت کے نامہ عمل پر مہر لگا دی جاتی ہے، سوائے اس شخص کے جو اللہ کے راستہ میں اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرتا ہے کہ اس کے نامہ اعمال میں دوبارہ زندہ ہونے تک ثواب لکھا جائے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، راجع ما قبله
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے کچھ زیورات چھوڑے ہیں، کیا میں انہیں صدقہ کر دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنی والدہ کے زیورات سنبھال کر رکھو۔
گزشتہ حدیث میں اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ومتنه منكر، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے اور انہوں نے کچھ زیورات چھوڑے ہیں، کیا میں انہیں صدقہ کر دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا انہوں نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا؟ اس نے جواب دیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر اپنی والدہ کے زیورات سنبھال کر رکھو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، رشدين بن سعد ضعيف سيئ الحفظ، وكان يخلط فى الحديث، وله مناكير، وهذا الحديث محفوظ من حديث ابن لهيعة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سورج زمین کے انتہائی قریب آجائے گا جس کی بناء پر لوگ پسینہ پسینہ ہوجائیں گے چنانچہ کسی کا پسینہ اس کی ایڑیوں تک ہوگا، کسی کا نصف پنڈلی تک، کسی کا گھٹنوں تک، کسی کا سرین تک، کسی کا کوکھ تک، کسی کا کندھوں تک، کسی کا گردن تک اور کسی کا پسینہ منہ کے درمیان تک ہوگا اور لگام کی طرح اس کے منہ میں ہوگا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارہ کر کے بتاتے ہوئے دیکھا اور کوئی اپنے پسینے میں مکمل ڈوبا ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے اور اسے نمازیوں میں لکھا جاتا ہے جب سے وہ گھر سے نکلا اور جب تک گھر واپس آئے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے بھیجا، میں نے زکوٰۃ کے جانوروں میں سے کھانے کی اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اجازت دے دی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عقبة بن عامر، وابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارا رب اس شخص سے بہت خوش ہوتا ہے جو کسی ویرانے میں بکریاں چراتا ہے اور نماز کا وقت آنے پر اذان دیتا ہے اور اقامت کہتا ہے، اسے صرف میرا خوف ہے، میں نے اسے بخش دیا اور جنت میں داخل کردیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة توبع
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا خفیہ طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھا کرو، کیونکہ مجھے یہ دونوں آیتیں عرش کے نیچے سے دی گئی ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا الحديث رواه عن ابن لهيعة قتيبة بن سعيد، وروايته عنه صالحة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہارے یہ نسب نامے کسی کے لئے عیب اور طعنہ نہیں ہیں تم سب آدم کی اولاد ہو اور ایک دوسرے کے قریب ہو، دین یا عمل صالح کے علاوہ کسی وجہ سے کسی کو کسی پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے، انسان کے فحش گو ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ بیہودہ گو ہو، بخیل اور بزدل ہو۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواه عنه ابن وهب و قتيبة، وروايتهما عنه صالحة
دخین جو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا کاتب تھا، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ ہمارے پڑوسی شراب پیتے ہیں، میں پولیس کو بلانے جا رہا ہوں تاکہ وہ آکر انہیں پکڑ لے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا نہ کرو، بلکہ انہیں سمجھاؤ اور ڈراؤ،۔ کاتب نے ایسا ہی کیا لیکن وہ باز نہ آئے، چنانچہ دخین دوبارہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں نے انہیں منع کیا لیکن وہ باز نہ آئے اور اب تو میں پولیس کو بلا کر رہوں گا، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا افسوس! ایسا مت کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی مسلمان کے عیوب پر پردہ ڈالتا ہے، گویا وہ کسی زندہ درگور کی ہوئی بچی کو بچا لیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، ولجهالة مولي عقبة بن عامر
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر اس طرح نماز پڑھے کہ اس میں بھولے اور نہ ہی غفلت برتے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل الذى روى عنه بكر بن سوادة، ولجهالة ربيعة بن قيس، وابن لهيعة متابع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر اس طرح نماز پڑھے کہ اس میں بھولے اور نہ ہی غفلت برتے تو اس کے گزشتہ سارے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملنے والی رخصت کو قبول نہیں کرتا اسے عرفات کے پہاڑوں کے برابر گناہ ہوتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة رزيق الثقفي، وابن لهيعة سيئ الحفظ ، وقد اضطرب فى إسناده
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ اپنے بھائی سے سامان میں کوئی ایسا عیب چھپائے کہ اگر اسے وہ عیب معلوم ہوجائے تو وہ اسے چھوڑ دے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، وقد توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میری نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا عقبہ! رشتہ توڑنے والے سے رشتہ جوڑو، محروم رکھنے والے کو عطاء کرو اور ظالم سے درگذر اور اعراض کرو۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پھر میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ! اپنی زبان کی حفاظت کرو اپنے گھر کو اپنے لئے کافی سمجھو اور اپنے گناہوں پر آہ وبکاء کرو۔
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ پھر میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عقبہ بن عامر! کیا میں تمہیں ایسی سورتیں نہ بتاؤں جن کی مثال تورات، زبور، انجیل اور قرآن میں بھی نہیں ہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سورت اخلاص سورت فلق اور سورت ناس پڑھائیں اور فرمایا عقبہ انہیں مت بھلانا اور کوئی رات ایسی نہ گذارنا جس میں یہ سورتیں نہ پڑھو، چنانچہ میں نے اس وقت سے انہیں کبھی بھولنے نہیں دیا اور کوئی رات انہیں پڑھے بغیر نہیں گذاری۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذولبجادین نامی ایک آدمی کے متعلق فرمایا وہ بڑا آہ وبکاء کرنے والا ہے، وہ شخص قرآن کی تلاوت میں اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرتا تھا اور بلند آواز سے دعاء کرتا تھا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سفر کر کے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، لیکن وہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ مجھے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا پتہ بتادو، چنانچہ وہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہمیں وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے اور اب کوئی شخص اس کی سماعت کرنے والا باقی نہیں رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے بھائی کے کسی عیب کو چھپالے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ یہ حدیث سن کر وہ اپنی سواری کے پاس آئے، اس پر سوار ہوئے اور واپس چلے گئے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ابن جريج لم يدرك أحدا من الصحابة
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک قدموں پر ہاتھ رکھ کر عرض کیا کہ مجھے سورت ہود اور سورت یوسف پڑھا دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک تم سورت فلق سے زیادہ بلیغ کوئی سورت نہ پڑھو گے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 814
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے، یہاں تک کہ واپس چلا جائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسب کر کے کوئی ایسی بات نہیں کہوں گا جو انہوں نے نہ کہی ہو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے، وہ اپنے لئے جہنم میں ٹھکانہ بنا لے۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے دو آدمی ہیں جن میں سے ایک شخص رات کے وقت بیدار ہو کر اپنے آپ کو وضو کے لئے تیار کرتا ہے اس وقت اس پر کچھ گرہیں لگی ہوتی ہیں، چنانچہ وہ وضو کرتا ہے، جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، چہرہ دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھول جاتی ہے، سر کا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور جب پاؤں دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے فرماتا ہے جو نظر نہیں آتے کہ میرے اس بندے کو دیکھو جس نے اپنے نفس کے ساتھ مقابلہ کیا، میرا یہ بندہ مجھ سے جو مانگے گا وہ اسے ملے گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكنه توبع
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب انسان وضو کر کے نماز کے خیال سے مسجد آتا ہے تو ہر وہ قدم جو وہ مسجد کی طرف اٹھاتا ہے، فرشتہ اس کے لئے ہر قدم کے عوض دس نیکیاں لکھتا جاتا ہے اور بیٹھ کر نماز کا انتظار کرنے والا نماز پڑھنے والے کی طرح ہوتا ہے اور اسے نمازیوں میں لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ واپس چلا جائے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف من أجل ابن لهيعة، وهو سيئ الحفظ
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد حسن
|