مسنَد الشَّامِیِّینَ 445. حَدِیث تَمِیم الدَّارِیِّ
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دین تو سراسر خیر خواہی کا نام ہے“، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس کے لیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللّٰہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لیے اور عام مسلمانوں کے لیے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57، تعليقا، م: 55
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دین تو سراسر خیر خواہی کا نام ہے“، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس کے لیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللّٰہ کے لئے، اس کی کتاب کے لئے، اس کے رسول کے لئے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لئے اور عام مسلمانوں کے لیے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57 تعليقا ، م: 55
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57 تعليقا ، م: 5
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نکلے اور نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے پر انہیں مارنے لگے، اسی اثناء میں وہ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، تو وہ کہنے لگے کہ میں تو ان دو رکعتوں کو نہیں چھوڑوں گا، کیونکہ میں نے یہ دو رکعتیں اس ذات کے ساتھ پڑھی ہیں جو آپ سے بہتر تھی (نبی صلی اللہ علیہ وسلم )، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: اگر باقی لوگوں کی بھی تمہارے جیسی کیفیت ہوتی تو مجھے کچھ پرواہ نہ ہوتی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه ، عروة لم يسمع عمر ولا تميمة، غير أنه قد ثبت أن عمر نهي عن الصلاة بعدالعصر
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں پوچھا جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام قبول کر لے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زندگی اور موت میں دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ حقدار اور اس کے زیادہ قریب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبدالله بن موهب لم يدرك تميمة، وتصريح عبدالله بن موهب بسماعه من تميم خطأ
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دین تو سراسر خیر خواہی کا نام ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول! کس لیے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے لئے، اس کتاب کے لیے، اس کے رسول کے لیے، مسلمانوں کے حکمرانوں کے لئے اور عام مسلمانوں کے لیے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57 تعليقا، م: 55
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57 تعليقا، م: 55
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دین تو سراسر خیر خواہی کا نام ہے“، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ! کس کے لئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ کے لئے , اس کی کتاب کے لئے , اس کے رسول کے لئے، مسلمان کے حکمرانوں کے لئے اور عام مسلمانوں کے لئے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: قبل الحديث: 57 تعليقة، م: 55
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا: جس کے ہاتھ پہ کوئی شخص اسلام قبول کر لے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زندگی اور موت میں دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ حقدار اور اس کے قریب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عبدالله بن موهب لم يدرك تميمة ، وتصريح عبدالله بن موهب بسماعه من تميم خطأ
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہو گی، اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہو گا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی، ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے زریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوۃ کے معاملے میں بھی ہو گا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يلق أبا هريرة
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص دس مرتبہ «لَا اِلَهَ اِلَّا اللَّهُ وَاحِدً اَحَدً صَمَدً لَمْ يَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدً وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً اَحَدً» کہہ لے، اس کے لیے چالیس ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف خليل بن مرة، ولانقطاعه، الأزهر بن عبدالله لم يسمع من تميم الداري
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق پوچھا: جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام قبول کے لے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زندگی اور موت میں دوسرے تمام لوگوں سے زیادہ حقدار اور اس کے قریب ہو گا۔“
حكم دارالسلام: هذا الحديث له إسنادان، الأول ضعيف لجهالة الرجل الراوي عن أبى هريرة، والآخر صحيح
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہو گی، اگر اس نے اسے مکمل ادا کیا ہو گا تو وہ مکمل لکھ دی جائے گی، ورنہ اللّٰہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں؟ کہ ان کے کے ذریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوٰۃ کے معاملے میں بھی ہو گا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہو گا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
روح بن زنباع کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لئے گئے، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ وہ خود اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کر رہے ہیں، حالانکہ ان کے اہل خانہ وہیں پر تھے، روح کہنے لگے کہ کیا ان میں سے کوئی یہ کام نہیں کر سکتا؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن بات یہ ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو مسلمان اپنے گھوڑے کے لئے جَو کے دانے صاف کرے، پھر اسے وہ کھلا دے تو اس لئے ہر دانے کے بدلے میں ایک نیکی لکھی جائے گی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”یہ دین ہر اس جگہ تک پہنچ کر رہے گا جہاں دن اور رات کا چکر چلتا ہے، اور اللہ کوئی کچا پکا گھر ایسا نہیں چھوڑے گا جہاں اس دین کو داخل نہ کر دے، خواہ اسے عزت کے ساتھ قبول کر لیا جائے یا اسے رد کر کے ذلت قبول کر لی جائے، عزت وہ ہو گی جو اللّٰہ اسلام کے ذریعے عطاء کرے گا اور ذلت وہ ہو گی جس سے اللّٰہ کفر کو ذلیل کر دے گا۔“ سیدنا تمیم داری رضی اللّٰہ عنہ فرماتے تھے کہ اس کی معرفت حقیقی اپنے اہل خانہ میں ہی نظر آئے گی، کہ ان میں سے جو مسلمان ہو گیا، اسے خیر، شرافت اور عزت نصیب ہوئی اور جو کافر رہا، اسے ذلت رسوائی اور ٹیکس نصیب ہوئے۔
حكم دارالسلام: حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، سليمان بن موسى لم يدرك كثير بن مرة
سیدنا تمیم داری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص ایک رات میں سو آیتیں پڑھ لے، اس کے لئے ساری رات عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس، وقد عنعن، وابن المنكدر لم يلق أبا أيوب الأنصاري
|