مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
596. حَدِيثُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 17948
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، ان صفوان بن يعلى بن امية اخبره، ان يعلى كان يقول: لعمر بن الخطاب ليتني ارى النبي صلى الله عليه وسلم حين ينزل عليه. قال: فلما كان بالجعرانة وعلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ثوب قد اظل به معه ناس من اصحابه، منهم عمر، إذ جاءه رجل عليه جبة متضمخا بطيب، قال: فقال: يا رسول الله، كيف ترى في رجل احرم بعمرة في جبة بعد ما تضمخ بطيب؟ فنظر النبي صلى الله عليه وسلم ساعة ثم سكت، فجاءه الوحي فاشار عمر إلى يعلى ان تعال، فجاء يعلى، فادخل راسه، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر الوجه يغط كذلك ساعة، ثم سري عنه، فقال:" اين الذي سالني عن العمرة آنفا". فالتمس الرجل، فاتي به، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما الطيب الذي بك فاغسله ثلاث، مرات، واما الجبة فانزعها، ثم اصنع في عمرتك كما تصنع في حجتك" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ: لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لَيْتَنِي أَرَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ. قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بِالْجِعْرَانَةِ وَعَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ قَدْ أُظِلَّ بِهِ مَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ، مِنْهُمْ عُمَرُ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ مُتَضَمِّخًا بِطِيبٍ، قَالَ: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ بِعُمْرَةٍ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ثُمَّ سَكَتَ، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ، فَجَاءَ يَعْلَى، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغُطَّ كَذَلِكَ سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَقَالَ:" أَيْنَ الَّذِي سَأَلَنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا". فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ، فَأُتِيَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ، مَرَّاتٍ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجَّتِكَ" .
صفوان بن یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت یعلی رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے کہ کاش! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کردیا، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1536، م:1180
حدیث نمبر: 17949
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، قال: اخبرني صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه ، قال: قاتل اجيري رجلا، فعض يده، فنزع يده من فيه، فاندر ثنيته، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاهدره، وقال: " فيدع يده في فيك تقضمها كما يقضم الفحل!" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَاتَلَ أَجِيرِي رَجُلًا، فَعَضَّ يَدَهُ، فَنَزَعَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهُ، وَقَالَ: " فَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ!" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2973، م:1674
حدیث نمبر: 17950
Save to word اعراب
حدثنا بهز بن اسد ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اتتك رسلي فاعطهم او قال: فادفع إليهم ثلاثين درعا، وثلاثين بعيرا او اقل من ذلك". فقال له: العارية مؤداة يا رسول الله؟ قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" نعم" .حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَتَتْكَ رُسُلِي فَأَعْطِهِمْ أَوْ قَالَ: فَادْفَعْ إِلَيْهِمْ ثَلَاثِينَ دِرْعًا، وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ". فَقَالَ لَهُ: الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب میرے قاصد تمہارے پاس آئیں تو تم انہیں تیس زرہیں اور تیس اونٹ دے دینا (یا اس سے کم تعداد فرمائی)، انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا یہ عاریۃ ہیں جنہیں واپس لوٹا دیا جائے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں!۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17951
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، قال: اخبرني سليمان بن عتيق ، عن عبد الله بن بابيه ، عن بعض بني يعلى بن امية، عن يعلى بن امية ، قال: كنت مع عمر رضي الله تعالى عنه، فاستلم الركن، قال يعلى: وكنت مما يلي البيت، فلما بلغت الركن الغربي الذي يلي الاسود، وحدرت بين يديه لاستلم، فقال: ما شانك؟ قلت: الا تستلم هذين؟ قال: " الم تطف مع رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" فقلت: بلى. قال:" ارايته يستلم هذين الركنين؟" يعني الغربيين، قلت: لا. قال:" افليس لك فيه اسوة حسنة؟" قلت: بلى. قال:" فانفذ عنك" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَتِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَيْهِ ، عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ، قَالَ يَعْلَى: وَكُنْتُ مِمَّا يَلِي البيتَ، فَلَمَّا بَلَغْتُ الرُّكْنَ الْغَرْبِيَّ الَّذِي يَلِي الْأَسْوَدَ، وَحَدَرْتُ بَيْنَ يَدَيْهِ لِأَسْتَلِمَ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكَ؟ قُلْتُ: أَلَا تَسْتَلِمُ هَذَيْنِ؟ قَالَ: " أَلَمْ تَطُفْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" فَقُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" أَرَأَيْتَهُ يَسْتَلِمُ هَذَيْنِ الرُّكْنين؟" يَعْنِي الْغَرْبِيَّيْنِ، قُلْتُ: لَا. قَالَ:" أَفَلَيْسَ لَكَ فِيهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟" قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَانْفُذْ عَنْكَ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، انہوں نے حجر اسود کا استلام کیا، میں بیت اللہ کے قریب تھا، جب میں حجر اسود کے ساتھ مغربی کونے پر پہنچا اور استلام کرنے کے لئے اپنے ہاتھ کو اٹھایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا کر رہے ہو؟ میں نے کہا کیا آپ ان دونوں کونوں کا استلام نہیں کرتے؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طواف نہیں کیا؟ میں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں مغربی کونوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں، انہوں نے فرمایا تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے میں تمہارے لئے اسوہ حسنہ نہیں ہے؟ میں نے کہا کیوں نہیں؟ انہوں نے فرمایا تو پھر اسے ختم کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وجهالة بعض بني يعلى بن أمية لا تضر
حدیث نمبر: 17952
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن رجل ، عن ابن يعلى ، عن يعلى ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم مضطبعا برداء حضرمي" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى ، عَنْ يَعْلَى ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَبِعًا بِرِدَاءٍ حَضْرَمِيٍّ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 17953
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عطاء بن ابي رباح ، عن صفوان بن عبد الله بن صفوان ، عن عميه يعلى بن امية ، وسلمة بن امية ، قالا: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، معنا صاحب لنا، فاقتتل هو ورجل من المسلمين، فعض ذلك الرجل بذراعه، فاجتبذ يده من فيه، فطرح ثنيته، فذهب الرجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يساله العقل. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ينطلق احدكم إلى اخيه يعضه عضيض الفحل، ثم ياتي يلتمس العقل؟! لا دية لك". قال: فاطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني فابطلها ..حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ عَمَّيْهِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، وَسَلَمَةَ بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَا: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، مَعَنَا صَاحِبٌ لَنَا، فَاقْتَتَلَ هُوَ وَرَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَعَضَّ ذَلِكَ الرَّجُلُ بِذِرَاعِهِ، فَاجْتَبَذَ يَدَهُ مِنْ فِيهِ، فَطَرَحَ ثَنِيَّتَهُ، فَذَهَبَ الرَّجُلُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ الْعَقْلَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ إِلَى أَخِيهِ يَعَضُّهُ عَضِيضَ الْفَحْلِ، ثُمَّ يَأْتِي يَلْتَمِسُ الْعَقْلَ؟! لَا دِيَةَ لَكَ". قَالَ: فَأَطَلَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَأَبْطَلَهَا ..
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ غزوہ تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گرگیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2973، م: 1647، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 17954
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابن يعلى ، عن يعلى ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثل حديث قتادة، عن زرارة، عن عمران في الذي يعض احدهما.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ يَعْلَى ، عَنْ يَعْلَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ حَدِيثِ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ عِمْرَانَ فِي الَّذِي يُعَضُّ أَحَدُهُمَا.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2973، م: 1674
حدیث نمبر: 17955
Save to word اعراب
حدثنا عمر بن هارون البلخي ابو حفص ، حدثنا ابن جريج ، عن بعض بني يعلى بن امية، عن ابيه ، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم مضطبعا بين الصفا، والمروة ببرد له نجراني" .حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ هَارُونَ الْبَلْخِيُّ أَبُو حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ بَعْضِ بَنِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُضْطَبِعًا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ بِبُرْدٍ لَهُ نَجْرَانِيٍّ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عمر بن هارون متروك الحديث
حدیث نمبر: 17956
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن ابن يعلى ، عن ابيه ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم طاف بالبيت وهو مضطبع ببرد له حضرمي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ مُضْطَبِعٌ بِبُرْدٍ لَهُ حَضْرَمِيٍّ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نجران کی چادر سے صفا مروہ کے درمیان اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناد منقطع، ابن جريج لم يسمعه من ابن يعلى، وقد دلسه عنه
حدیث نمبر: 17957
Save to word اعراب
حدثنا الهيثم بن خارجة ، قال: حدثنا بشير بن طلحة ابو نصر الحضرمي او الخشني ، عن خالد بن دريك ، عن يعلى بن امية ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يبعثني في سرايا، فبعثني ذات يوم في سرية، وكان رجل يركب بغلا، فقلت له: ارحل فإن النبي صلى الله عليه وسلم قد بعثني في سرية، فقال: ما انا بخارج معك. قلت: ولم؟ قال: حتى تجعل لي ثلاثة دنانير، قلت: الآن حيث ودعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ما انا براجع إليه، ارحل ولك ثلاثة دنانير. فلما رجعت من غزاتي ذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " ليس له من غزاته هذه، ومن دنياه، ومن آخرته، إلا ثلاثة الدنانير" .حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَارِجَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ طَلْحَةَ أَبُو نَصْرٍ الْحَضْرَمِيُّ أَوْ الْخُشَنِيُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ دُرَيْكٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُنِي فِي سَرَايَا، فَبَعَثَنِي ذَاتَ يَوْمٍ فِي سَرِيَّةٍ، وَكَانَ رَجُلٌ يَرْكَبُ بَغْلًا، فَقُلْتُ لَهُ: أَرْحِلْ فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ بَعَثَنِي فِي سَرِيَّةٍ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِخَارِجٍ مَعَكَ. قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: حَتَّى تَجْعَلَ لِي ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، قُلْتُ: الْآنَ حَيْثُ وَدَّعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَنَا بِرَاجِعٍ إِلَيْهِ، أَرْحِلْ وَلَكَ ثَلَاثَةُ دَنَانِيرَ. فَلَمَّا رَجَعْتُ مِنْ غَزَاتِي ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَيْسَ لَهُ مِنْ غَزَاتِهِ هَذِهِ، وَمِنْ دُنْيَاهُ، وَمِنْ آخِرَتِهِ، إِلَّا ثَلَاثَةُ الدَّنَانِيرِ" .
حضرت یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سرایا میں بھیجتے رہتے تھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک سریہ پر روانہ فرمایا: ایک شخص میری سواری پر سوار ہوتا تھا، میں نے اسے ساتھ چلنے کے لئے کہا، اس نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ نہیں جاسکتا، میں نے پوچھا کیوں؟ تو اس نے کہا کہ پہلے مجھے تین دینار دینے کا وعدہ کرو، میں نے کہا کہ اب تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہو کر آگیا ہوں اس لئے اب ان کے پاس واپس نہیں جاسکتا، تم چلو، تمہیں تین دینار مل جائیں گے، جب میں جہاد سے واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے اس غزوے اور دنیا و آخرت میں تین دیناروں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، خالد بن دريك لم يسمع من يعلى ابن أمية، وما وقع تصريح بالسماع فإنه لا يصح
حدیث نمبر: 17958
Save to word اعراب
حدثنا حجاج بن محمد ، قال: حدثنا ليث يعني ابن سعد ، قال: حدثني عقيل بن خالد ، عن ابن شهاب ، عن عمرو بن عبد الرحمن بن امية ، ان اباه اخبره، ان يعلى قال: جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي امية يوم الفتح، فقلت: يا رسول الله، بايع ابي على الهجرة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بل ابايعه على الجهاد، فقد انقطعت الهجرة" .حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي أُمَيَّةُ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَلْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ، فَقَدْ انْقَطَعَتْ الْهِجْرَةُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، عمرو بن عبدالرحمن وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 17959
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، حدثنا عبد الله بن امية بن ابي عثمان القرشي ، قال: حدثنا محمد بن حيي بن يعلى بن امية ، عن ابيه ، قال: رايت يعلى يصلي قبل ان تطلع الشمس، فقال له رجل: او قيل له: انت رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم تصلي قبل ان تطلع الشمس؟ قال يعلى : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الشمس تطلع بين قرني شيطان" . قال له يعلى: فان تطلع الشمس وانت في امر الله، خير من ان تطلع وانت لاه.حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُمَيَّةَ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُيَيِّ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ يَعْلَى يُصَلِّي قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَوْ قِيلَ لَهُ: أَنْتَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُصَلِّي قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ؟ قَالَ يَعْلَى : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ" . قَالَ لَهُ يَعْلَى: فَأَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ وَأَنْتَ فِي أَمْرِ اللَّهِ، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَطْلُعَ وَأَنْتَ لَاهٍ.
حیی بن یعلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو طلوع آفتاب سے قبل نفلی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، ایک آدمی نے یہ دیکھ کر کہا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہو کر طلوع آفتاب سے پہلے نماز پڑھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے سورج شیطان کے دو سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے اس دوران اگر تم کسی عبادت میں مصروف ہو، یہ اس سے بہتر ہے کہ سورج طلوع ہو اور تم غافل ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن حيي وأبوه مجهولان. وقد صح عن النبى صلى الله عليه وسلم قوله: لا تتحروا بصلاتكم طلوع الشمس ولا غروبها، فإنها تطلع بين قرني شيطان
حدیث نمبر: 17960
Save to word اعراب
حدثنا ابو عاصم ، قال: حدثنا عبد الله بن امية ، قال: حدثني محمد بن حيي ، قال: حدثني صفوان بن يعلى ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " البحر هو جهنم" . قالوا ليعلى:، فقال: الا ترون ان الله عز وجل يقول: نارا احاط بهم سرادقها سورة الكهف آية 29 قال: لا، والذي نفس يعلى بيده، لا ادخلها ابدا حتى اعرض على الله عز وجل، ولا يصيبني منها قطرة حتى القى الله عز وجل.حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُمَيَّةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حُيَيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْبَحْرُ هُوَ جَهَنَّمُ" . قَالُوا لِيَعْلَى:، فَقَالَ: أَلَا تَرَوْنَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ: نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا سورة الكهف آية 29 قَالَ: لَا، وَالَّذِي نَفْسُ يَعْلَى بِيَدِهِ، لَا أَدْخُلُهَا أَبَدًا حَتَّى أُعْرَضَ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يُصِيبُنِي مِنْهَا قَطْرَةٌ حَتَّى أَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ.
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سمندر جہنم ہے لوگوں نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے اس کا مطلب پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں پڑھا، نارا احاط بہم سرادقہا، پھر فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں یعلی کی جان ہے، میں اس میں اس وقت تک داخل نہیں ہوں گا، جب تک اللہ کے سامنے پیش نہ ہوجاؤ اور اس کا ایک قطرہ بھی مجھے نہیں چھو سکتا جب تک میں اللہ سے ملاقات نہ کرلوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن حيي مجهول
حدیث نمبر: 17961
Save to word اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، عن عمرو يعني ابن دينار ، عن عطاء ، عن صفوان ، عن ابيه ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم على المنبر يقرا:" ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقْرَأُ:" وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر یہ آیت تلاوت فرماتے ہوئے سنا، " وَنَادَوْا يَا مَالِكُ "۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3230، م: 871
حدیث نمبر: 17962
Save to word اعراب
حدثنا هارون ، قال: اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن عمرو بن عبد الرحمن بن امية ابن اخي يعلى بن امية حدثه، ان اباه اخبره، ان يعلى بن امية ، قال: جئت رسول الله صلى الله عليه وسلم بابي يوم الفتح، فقلت له: يا رسول الله، بايع ابي على الهجرة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بل ابايعه على الجهاد، وقد انقطعت الهجرة" ..حَدَّثَنَا هَارُونُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أُمَيَّةَ ابْنِ أَخِي يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ يَعْلَى بْنَ أُمَيَّةَ ، قَالَ: جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَوْمَ الْفَتْحِ، فَقُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَايِعْ أَبِي عَلَى الْهِجْرَةِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَلْ أُبَايِعُهُ عَلَى الْجِهَادِ، وَقَدْ انْقَطَعَتْ الْهِجْرَةُ" ..
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے دن میں اور میرے والد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے والد سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں ان سے جہاد پر بیعت لیتا ہوں، کیونکہ ہجرت کی فرضیت ختم ہوگئی۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، عمرو ابن عبدالرحمن وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 17963
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عمرو بن عبدالرحمن وأبوه مجهولان
حدیث نمبر: 17964
Save to word اعراب
حدثنا هشيم ، حدثنا منصور ، وعبد الملك ، عن عطاء ، عن يعلى بن امية ، قال: جاء اعرابي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه جبة، وعليه ردع من زعفران، فقال: يا رسول الله، إني احرمت فيما ترى، والناس يسخرون مني، واطرق هنيهة، قال: ثم دعاه فقال: " اخلع عنك هذه الجبة، واغسل عنك هذا الزعفران، واصنع في عمرتك كما تصنع في حجك" .حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، وَعَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ، وَعَلَيْهِ رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ فِيمَا تَرَى، وَالنَّاسُ يَسْخَرُونَ مِنِّي، وَأَطْرَقَ هُنَيْهَةً، قَالَ: ثُمَّ دَعَاهُ فَقَالَ: " اخْلَعْ عَنْكَ هَذِهِ الْجُبَّةَ، وَاغْسِلْ عَنْكَ هَذَا الزَّعْفَرَانَ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ میں نے کس طرح احرام باندھا ہوا ہے اور لوگ میرا مذاق اڑا رہے ہیں، اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1536، م: 1180، وروي عن عطاء، عن صفوان، عن أبيه يعلى، أي: بواسطة صفوان
حدیث نمبر: 17965
Save to word اعراب
حدثنا سفيان ، عن عمرو ، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى ، عن ابيه ، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم وهو متضمخ بخلوق، وعليه مقطعات، فقال: اهللت بعمرة، قال: " انزع هذه واغتسل، واصنع في عمرتك ما تصنع في حجك" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَضَمِّخٌ بِخَلُوقٍ، وَعَلَيْهِ مُقَطَّعَاتٌ، فَقَالَ: أَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ، قَالَ: " انْزِعْ هَذِهِ وَاغْتَسِلْ، وَاصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ مَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تھا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1536، م: 1180
حدیث نمبر: 17966
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل ، عن ابن جريج ، قال: اخبرني عطاء ، عن صفوان بن يعلى ، عن يعلى بن امية ، قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم جيش العسرة، وكان من اوثق اعمالي في نفسي، وكان لي اجير فقاتل إنسانا فعض احدهما صاحبه، فانتزع اصبعه، فاندر ثنيته، وقال: " افيدع يده في فيك تقضمها؟!" قال احسبه:" كما يقضم الفحل" .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشَ الْعُسْرَةِ، وَكَانَ مِنْ أَوْثَقِ أَعْمَالِي فِي نَفْسِي، وَكَانَ لِي أَجِيرٌ فَقَاتَلَ إِنْسَانًا فَعَضَّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَانْتَزَعَ أُصْبُعَهُ، فَأَنْدَرَ ثَنِيَّتَهُ، وَقَالَ: " أَفَيَدَعُ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا؟!" قَالَ أَحْسَبُهُ:" كَمَا يَقْضِمُ الْفَحْلُ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ تبوک میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھا، میرے نزدیک یہ انتہائی مضبوط عمل ہے، راستے میں میرے مزدور (کرایہ دار) کی ایک آدمی سے لڑائی ہوگئی، اس نے اس کا ہاتھ اپنے منہ میں لے کر کاٹ لیا، اس نے جو اپنے ہاتھ کو کھینچا تو اس کا دانت ٹوٹ کر گرگیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا دعوی باطل قرار دیتے ہوئے فرمایا تو کیا وہ اپنے ہاتھ کو تمہارے منہ میں ہی رہنے دیتا تاکہ تم اسے سانڈ کی طرح چباتے رہتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2265، م: 1674
حدیث نمبر: 17967
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن يعلى بن امية ، انه كان مع عمر في سفر، وانه طلب إلى عمر ان يريه النبي صلى الله عليه وسلم إذا نزل عليه، قال: فبينما النبي صلى الله عليه وسلم في سفر وعليه ستر، مستور من الشمس، إذ اتاه رجل عليه جبة، وعليها ردع من زعفران، فقال: يا رسول الله، إني احرمت بعمرة، وإن الناس يسخرون مني، فكيف اصنع؟ قال: فسكت النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجبه، فبينا هو كذلك إذ اوما إلي عمر بيده، فادخلت راسي معهم في الستر، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم محمر وجنتاه، له غطيط، ساعة، ثم سري عنه، فجلس فقال:" اين السائل عن العمرة؟" فقام إليه الرجل، فقال:" انزع جبتك هذه عنك، وما كنت صانعا في حجك إذا احرمت فاصنعه في عمرتك" .حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عُمَرَ فِي سَفَرٍ، وَأَنَّهُ طَلَبَ إِلَى عُمَرَ أَنْ يُرِيَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نُزِّلَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَعَلَيْهِ سِتْرٌ، مَسْتُورٌ مِنَ الشَّمْسِ، إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ عَلَيْهِ جُبَّةٌ، وَعَلَيْهَا رَدْعٌ مِنْ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَحْرَمْتُ بِعُمْرَةٍ، وَإِنَّ النَّاسَ يَسْخَرُونَ مِنِّي، فَكَيْفَ أَصْنَعُ؟ قَالَ: فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ، فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْمَأَ إِلَيَّ عُمَرُ بِيَدِهِ، فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مَعَهُمْ فِي السِّتْرِ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْمَرٌّ وَجْنَتَاهُ، لَهُ غَطِيطٌ، سَاعَةً، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَجَلَسَ فَقَالَ:" أَيْنَ السَّائِلُ عَنِ الْعُمْرَةِ؟" فَقَامَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَقَالَ:" انْزِعْ جُبَّتَكَ هَذِهِ عَنْكَ، وَمَا كُنْتَ صَانِعًا فِي حَجِّكَ إِذَا أَحْرَمْتَ فَاصْنَعْهُ فِي عُمْرَتِكَ" .
صفوان بن یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت یعلی رضی اللہ عنہ، سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے کہا کرتے تھے کہ کاش! میں نبی صلی اللہ علیہ کو نزول وحی کی کیفیت میں دیکھ پاتا، ایک مرتبہ وہ جعرانہ میں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر ایک کپڑا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سایہ کیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ تھے جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اسی دوران ایک آدمی آیا جس نے ایک جبہ پہن رکھا تا اور وہ خوشبو سے مہک رہا تھا، اس نے آکر پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے بارے آپ کی کیا رائے ہے جس نے اچھی طرح خوشبو لگانے کے بعد ایک جبہ میں عمرہ کا احرام باندھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے سوچا پھر خاموش ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونے لگی، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت یعلی رضی اللہ عنہ کو اشارہ سے بلایا، وہ آئے اور اپنا سر خیمے میں داخل کردیا، دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا روئے انور سرخ ہو رہا ہے، کچھ دیر تک اسی طرح سانس کی آواز آتی رہی، پھر وہ کیفیت ختم ہوگئی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص کہاں گیا جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق پوچھا تھا؟ اس آدمی کو تلاش کر کے لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے جو خوشبو لگا رکھی ہے، اسے تین مرتبہ دھو لو، جبہ اتار دو اور اپنے عمرے کے ارکان اسی طرح ادا کرو، جس طرح حج کے ارکان ادا کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1536، م: 1180
حدیث نمبر: 17968
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن يعلى بن امية ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يحب الحياء والستر" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، عطاء لم يسمع من يعلى، وابن أبى ليلي ضعيف
حدیث نمبر: 17969
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابن جريج ، عن ابن يعلى ، عن ابيه ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم لما قدم طاف بالبيت وهو مضطبع ببرد له حضرمي" .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ يَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ طَافَ بِالْبَيْتِ وَهُوَ مُضْطَبِعٌ بِبُرْدٍ لَهُ حَضْرَمِيٍّ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت موت کی چادر سے اضطباع کرتے ہوئے (حالت احرام میں دائیں کندھے سے کپڑا ہٹائے ہوئے) دیکھا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، ابن جريج لم يسمعه من أبن يعلى، وقد دلسه عنه
حدیث نمبر: 17970
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن عبد الملك بن ابي سليمان ، عن عطاء ، عن صفوان بن يعلى بن امية ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل حيي ستير، فإذا اراد احدكم ان يغتسل، فليتوارى بشيء" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَغْتَسِلَ، فَلْيَتَوَارَى بِشَيْءٍ" .
حضرت یعلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ بہت زیادہ حیاء اور پردہ پوشی والا ہے اس لئے جب تم میں سے کسی کا غسل کرنے کا ارادہ ہو تو اسے کسی چیز سے آڑ لینی چاہئے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.