حدثنا ابو اليمان ، حدثنا إسماعيل بن عياش ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن ابي سلام ، عن خالد بن زيد الانصاري ، قال: كنت مع عقبة بن عامر الجهني وكان رجلا يحب الرمي، إذا خرج خرج بي معه فدعاني يوما، فابطات عليه، فقال: تعال اقول لك ما قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وما حدثني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله عز وجل يدخل بالسهم الواحد ثلاثة نفر الجنة: صانعه المحتسب في صنعته الخير، والرامي به، ومنبله" . وقال: " ارموا واركبوا، ولان ترموا احب إلي من ان تركبوا، وليس من اللهو إلا ثلاث: تاديب الرجل فرسه، وملاعبته امراته، ورميه بقوسه، ومن ترك الرمي بعدما علمه رغبة عنه، فإنها نعمة تركها" .حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ وَكَانَ رَجُلًا يُحِبُّ الرَّمْيَ، إِذَا خَرَجَ خَرَجَ بِي مَعَهُ فَدَعَانِي يَوْمًا، فَأَبْطَأْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: تَعَالَ أَقُولُ لَكَ مَا قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا حَدَّثَنِي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ الْمُحْتَسِبَ فِي صَنَعْتِهِ الْخَيْرَ، وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ" . وَقَالَ: " ارْمُوا وَارْكَبُوا، وَلَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، وَلَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ امْرَأَتَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَمَا عُلِّمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا" .
خالد بن زید کہتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ میرے یہاں تشریف لاتے تھے اور فرماتے تھے کہ ہمارے ساتھ چلو، تیر اندازی کی مشق کرتے ہیں ایک دن میری طبیعت بوجھل تھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا، ایک تو اسے بنانے والا جس نے اچھی نیت سے اسے بنایا ہو، دوسرا اس کا معاون اور تیسرا اسے چلانے والا، لہذا تیر اندازی بھی کیا کرو اور گھڑ سواری بھی اور میرے نزدیک گھڑ سواری سے زیادہ تیر اندازی پسندیدہ ہے اور ہر وہ چیز جو انسان کو غفلت میں ڈال دے، وہ باطل ہے سوائے انسان کے تیر کمان کے، گھوڑے کی دیکھ بھال میں اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی میں مصروف ہونے کے، کہ یہ چیزیں برحق ہیں اور جو شخص تیر اندازی کا فن سیکھنے کے بعد اسے بھلا دے تو اس نے اپنے سکھانے والے کی ناشکری کی۔
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خالد بن زيد