مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
606. حَدِيثُ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 18008
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، قال: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس ، عن المستورد اخي بني فهر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما الدنيا في الآخرة إلا كمثل ما يجعل احدكم إصبعه هذه في اليم، فلينظر بم ترجع"، واشار بالسبابة .حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ أَخِي بَنِي فِهْرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَمِثْلِ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ هَذِهِ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ"، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2858
حدیث نمبر: 18009
Save to word اعراب
حدثنا ابن نمير ، حدثنا إسماعيل . ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت المستورد اخا بني فهر، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والله ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه هذه في اليم، فلينظر بم ترجع" ، يعني: التي تلي الإبهام.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ أَخَا بَنِي فِهْرٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ هَذِهِ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ" ، يَعْنِي: الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ.
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2858
حدیث نمبر: 18010
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن عمرو ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن المستورد بن شداد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضا خلل اصابع رجليه بخنصره" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ خَلَّلَ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تو اپنی انگلیوں کا خلال چھنگلیا سے فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ابن لهيعة سيئ الحفظ، لكن رواه عنه غير واحد ممن حدث عنه قديماً، ورواية هؤلاء عنه صالحة
حدیث نمبر: 18011
Save to word اعراب
حدثنا روح ، قال: حدثنا ابن جريج ، قال: قال سليمان ، حدثنا وقاص بن ربيعة ، ان المستورد حدثهم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من اكل برجل مسلم اكلة، وقال مرة: اكلة فإن الله عز وجل يطعمه مثلها من جهنم، ومن اكتسى برجل مسلم ثوبا، فإن الله عز وجل يكسوه مثله من جهنم، ومن قام برجل مسلم مقام سمعة فإن الله عز وجل يقوم به مقام سمعة يوم القيامة" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ ، حَدَّثَنَا وَقَّاصُ بْنُ رَبِيعَةَ ، أَنَّ الْمُسْتَوْرِدَ حَدَّثَهُمْ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَكَلَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَكْلَةً، وَقَالَ مَرَّةً: أُكْلَةً فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُطْعِمُهُ مِثْلَهَا مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ اكْتَسَى بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ ثَوْبًا، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَكْسُوهُ مِثْلَهُ مِنْ جَهَنَّمَ، وَمَنْ قَامَ بِرَجُلٍ مُسْلِمٍ مَقَامَ سُمْعَةٍ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُومُ بِهِ مَقَامَ سُمْعَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے کسی مسلمان کا کوئی لقمہ زبردستی کھالیا تو اللہ تعالیٰ اسے اتنا ہی کھانا جہنم سے کھلائے گا، جس شخص نے کسی مسلمان کے کپڑے (زبردستی چھین کر) پہن لئے، اللہ تعالیٰ اسے ویسا ہی جہنمی لباس پہنائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کو مقام ریاء و شہرت پر کھڑا کرے، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے مقام شہرت (تشہیر) پر کھڑا کرے گا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، وقاص بن ربيعة مستور، وفيه تدليس ابن جريج لكنه توبع
حدیث نمبر: 18012
Save to word اعراب
حدثنا جعفر بن عون ، قال: حدثنا إسماعيل ، عن قيس ، قال: سمعت المستورد اخا بني فهر يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " والله ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه في اليم، فلينظر بم ترجع إليه" .حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ أَخَا بَنِي فِهْرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ إِلَيْهِ" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2858
حدیث نمبر: 18013
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا مجالد بن سعيد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن المستورد بن شداد ، قال: كنت في ركب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ مر بسخلة ميتة منبوذة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اترون هذه هانت على اهلها؟" فقالوا: يا رسول الله، من هوانها القوها. قال:" فوالذي نفس محمد بيده، للدنيا اهون على الله عز وجل من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: كُنْتُ فِي رَكْبٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ مَرَّ بِسَخْلَةٍ مَيْتَةٍ مَنْبُوذَةٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا؟" فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مِنْ هَوَانِهَا أَلْقَوْهَا. قَالَ:" فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمِّدٍ بِيَدِهِ، لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے میں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک مردار بکری پر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارا یہی خیال ہے کہ اس بکری کو اس کے مالک حقیر سمجھتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! حقیر سمجھ کر ہی تو اسے انہوں نے پھینک دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جتنی حقیر یہ بکری اپنے مالک کی نظر میں ہے، دنیا اللہ کی نظروں میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد بن سعيد
حدیث نمبر: 18014
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، عن إسماعيل ، قال: حدثني قيس ، قال: سمعت المستورد اخا بني فهر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " والله ما الدنيا في الآخرة إلا مثل ما يجعل احدكم إصبعه في اليم، فلينظر بم ترجع إليه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ أَخَا بَنِي فِهْرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا مِثْلُ مَا يَجْعَلُ أَحَدُكُمْ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، فَلْيَنْظُرْ بِمَ تَرْجِعُ إِلَيْهِ" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2858
حدیث نمبر: 18015
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن داود ، حدثنا ابن لهيعة ، عن ابن هبيرة ، والحارث بن يزيد ، عن عبد الرحمن بن جبير ، قال: سمعت المستورد بن شداد ، يقول: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ولي لنا عملا وليس له منزل، فليتخذ منزلا، او ليست له زوجة فليتزوج، او ليس له خادم فليتخذ خادما، او ليست له دابة، فليتخذ دابة، ومن اصاب شيئا سوى ذلك فهو غال" .حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنِ ابْنِ هُبَيْرَةَ ، والْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ بْنَ شَدَّادٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ وَلِيَ لَنَا عَمَلًا وَلَيْسَ لَهُ مَنْزِلٌ، فَلْيَتَّخِذْ مَنْزِلًا، أَوْ لَيْسَتْ لَهُ زَوْجَةٌ فَلْيَتَزَوَّجْ، أَوْ لَيْسَ لَهُ خَادِمٌ فَلْيَتَّخِذْ خَادِمًا، أَوْ لَيْسَتْ لَهُ دَابَّةٌ، فَلْيَتَّخِذْ دَابَّةً، وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ غَالٌّ" .
حضرت مستورد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص ہماری طرف سے گورنر نامزد ہو اور اس کے پاس متعلقہ شہر میں کوئی گھر نہ ہو تو وہ گھر بنا سکتا ہے، بیوی نہ ہو تو شادی کرسکتا ہے، خادم نہ ہو تو رکھ سکتا ہے، سواری نہ ہو تو رکھ سکتا ہے لیکن اس کے علاوہ جو کچھ لے گا، وہ اللہ کے یہاں خائن شمار ہوگا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد تابعه الأوزاعي، لكن لم تذكر الجملة الأخيرة عنده متصلة، وهى «ومن أصاب شيئا…...»
حدیث نمبر: 18016
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، وابن داود ، قالا: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا يزيد بن عمرو ، ويحيى بن إسحاق ، قال: اخبرنا ابن لهيعة ، عن يزيد بن عمرو المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن المستورد بن شداد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضا يخلل اصابع رجليه بخنصره" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، وَابْنُ دَاوُدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَمْرٍو ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيِّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ يُخَلِّلُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تو اپنی انگلیوں کا خلال چھنگلیا سے فرماتے تھے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، ابن لهيعة سيئ الحفظ ، لكن رواه عنه غير واحد ممن حدث عنه قديماً ، رواية هؤلاء عنه صالحة
حدیث نمبر: 18017
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، قال: حدثنا ابن لهيعة ، قال: حدثنا الحارث بن يزيد الحضرمي ، عن عبد الرحمن بن جبير ، انه كان في مجلس فيه المستورد بن شداد، وعمرو بن غيلان بن سلمة، فسمع المستورد ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ولي عملا فلم يكن له زوجة فليتزوج، او خادما فليتخذ خادما، او مسكنا، او دابة فليتخذ دابة، فمن اصاب شيئا سوى ذلك، فهو غال سارق" ..حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ كَانَ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ الْمُسْتَوْرِدُ بْنُ شَدَّادٍ، وَعَمْرُو بْنُ غَيْلَانَ بْنِ سَلَمَةَ، فَسَمِعَ الْمُسْتَوْرِدَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ وَلِيَ عَمَلًا فَلَمْ يَكُنْ لَهُ زَوْجَةً فَلْيَتَزَوَّجْ، أَوْ خَادِمًا فَلْيَتَّخِذْ خَادِمًا، أَوْ مَسْكَنًا، أَوْ دَابَّةً فَلْيَتَّخِذْ دَابَّةً، فَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا سِوَى ذَلِكَ، فَهُوَ غَالٌّ سَارِقٌ" ..
حضرت مستورد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص ہماری طرف سے گورنر نامزد ہو اور اس کے پاس متعلقہ شہر میں کوئی گھر نہ ہو تو وہ گھر بنا سکتا ہے، بیوی نہ ہو تو شادی کرسکتا ہے، خادم نہ ہو تو رکھ سکتا ہے، سواری نہ ہو تو رکھ سکتا ہے لیکن اس کے علاوہ جو کچھ لے گا، وہ اللہ کے یہاں خائن اور چور شمار ہوگا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد توبع بدون الجملة: «فمن أصاب….»
حدیث نمبر: 18018
Save to word اعراب

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ ابن لهيعة، وقد توبع بدون الجملة الأخيرة: «فمن أصاب….»
حدیث نمبر: 18019
Save to word اعراب
حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، قال حدثنا عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير ، قال: كنت في مجلس فيه المستورد بن شداد، وعمرو بن غيلان، فسمعت المستورد يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من ولي لنا عملا" فذكر مثل حديث الحارث.حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هُبَيْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ الْمُسْتَوْرِدُ بْنُ شَدَّادٍ، وَعَمْرُو بْنُ غَيْلَانَ، فَسَمِعْتُ الْمُسْتَوْرِدَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ وَلِيَ لَنَا عَمَلًا" فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ الْحَارِثِ.

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، راجع ما قبله
حدیث نمبر: 18020
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا مجالد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن المستورد بن شداد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده، ما الدنيا في الآخرة، إلا كرجل وضع إصبعه في اليم ثم رجعها". قال: وإني لفي الركب مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمر على سخلة منبوذة على كناسة، فقال:" اترون هذه هانت على اهلها؟" فقالوا: من هوانها القوها هاهنا. قال:" والذي نفسي بيده، للدنيا على الله عز وجل اهون من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ، إِلَّا كَرَجُلٍ وَضَعَ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ ثُمَّ رَجَعَهَا". قَالَ: وَإِنِّي لَفِي الرَّكْبِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّ عَلَى سَخْلَةٍ مَنْبُوذَةٍ عَلَى كُنَاسةٍ، فَقَالَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا؟" فَقَالُوا: مِنْ هَوَانِهَا أَلْقَوْهَا هَاهُنَا. قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَلدُّنْيَا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَهْوَنُ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ اور ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے میں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک مردار بکری پر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارا یہی خیال ہے کہ اس بکری کو اس کے مالک حقیر سمجھتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم حقیر سمجھ کر ہی تو اسے انہوں نے پھینک دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جتنی حقیر یہ بکری اپنے مالک کی نظر میں ہے، دنیا اللہ کی نظروں میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2858، وهذا إسناد ضعيف لأجل مجالد بن سعيد، لكنه توبع على القطعة الأولى
حدیث نمبر: 18021
Save to word اعراب
حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا عباد بن عباد يعني المهلبي ، حدثنا المجالد بن سعيد ، عن قيس بن ابي حازم ، عن المستورد بن شداد ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " والله ما الدنيا في الآخرة إلا كرجل وضع إصبعه في اليم، ثم رجعت إليه، فما اخذ منه؟" قال: وقال المستورد: اشهد اني كنت مع الركب الذين كانوا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حين مر بمنزل قوم قد ارتحلوا عنه، فإذا سخلة مطروحة، فقال:" اترون هذه هانت على اهلها حين القوها؟" قالوا: من هوانها عليهم القوها. قال:" فوالله للدنيا اهون على الله عز وجل من هذه على اهلها" .حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ يَعْنِي الْمُهَلَّبِيَّ ، حَدَّثَنَا الْمُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَاللَّهِ مَا الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا كَرَجُلٍ وَضَعَ إِصْبَعَهُ فِي الْيَمِّ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَيْهِ، فَمَا أَخَذَ مِنْهُ؟" قَالَ: وَقَالَ الْمُسْتَوْرِدُ: أَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ الرَّكْبِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ مَرَّ بِمَنْزِلِ قَوْمٍ قَدْ ارْتَحَلُوا عَنْهُ، فَإِذَا سَخْلَةٌ مَطْرُوحَةٌ، فَقَالَ:" أَتَرَوْنَ هَذِهِ هَانَتْ عَلَى أَهْلِهَا حِينَ أَلْقَوْهَا؟" قَالُوا: مِنْ هَوَانِهَا عَلَيْهِمْ أَلْقَوْهَا. قَالَ:" فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا" .
حضرت مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دنیا کو آخرت کے ساتھ صرف اتنی ہی نسبت ہے جتنی تم میں سے کسی شخص کی انگلی سمندر میں ڈوبنے پر قطرے کو سمندر سے ہوتی ہے، کہ جب وہ یہ انگلی ڈبوتا ہے تو باہر نکال کر دیکھے کہ اس پر کتنا پانی لگا ہے، یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ اور ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قافلے میں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر ایک مردار بکری پر ہوا جس کی کھال اتار کر اسے پھینک دیا گیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارا یہی خیال ہے کہ اس بکری کو اس کے مالک حقیر سمجھتے ہیں؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم حقیر سمجھ کر ہی تو اسے انہوں نے پھینک دیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے جتنی حقیر یہ بکری اپنے مالک کی نظر میں ہے، دنیا اللہ کی نظروں میں اس سے بھی زیادہ حقیر ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد، وقد توبع
حدیث نمبر: 18022
Save to word اعراب
حدثنا علي بن عياش ، حدثنا ليث بن سعد ، حدثنا موسى بن علي ، عن ابيه ، عن المستورد الفهري ، انه قال لعمرو بن العاص: " تقوم الساعة والروم اكثر الناس"، فقال له عمرو بن العاص: ابصر ما تقول. قال: اقول لك ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم . فقال عمرو بن العاص: لئن قلت ذاك، إن فيهم لخصالا اربعا: إنهم لاسرع الناس كرة بعد فرة، وإنهم لخير الناس لمسكين وفقير وضعيف، وإنهم لاحلم الناس عند فتنة، والرابعة حسنة جميلة، وإنهم لامنع الناس من ظلم الملوك.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ الْفِهْرِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ: " تَقُومُ السَّاعَةُ وَالرُّومُ أَكْثَرُ النَّاسِ"، فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: أَبْصِرْ مَا تَقُولُ. قَالَ: أَقُولُ لَكَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . فَقَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ: لَئِن قُلْتَ ذَاكَ، إِنَّ فِيهِمْ لَخِصَالًا أَرْبَعًا: إِنَّهُمْ لَأَسْرَعُ النَّاسِ كَرَّةً بَعْدَ فَرَّةٍ، وَإِنَّهُمْ لَخَيْرُ النَّاسِ لِمِسْكِينٍ وَفَقِيرٍ وَضَعِيفٍ، وَإِنَّهُمْ لَأَحْلَمُ النَّاسِ عِنْدَ فِتْنَةٍ، وَالرَّابِعَةُ حَسَنَةٌ جَمِيلَةٌ، وَإِنَّهُمْ لَأَمْنَعُ النَّاسِ مِنْ ظُلْمِ الْمُلُوكِ.
حضرت مستورد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا قیامت جب قائم ہوگی تو رومیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی؟ حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا اچھی طرح سوچ سمجھ کر کہو کیا کہہ رہے ہو؟ انہوں نے فرمایا میں وہی کہہ رہا ہوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگر آپ کہہ رہے ہیں تو ایسا ہی ہوگا، ان لوگوں میں چار خصلتیں ہیں۔ (١) یہ لوگ بھاگنے کے بعد سب سے زیادہ تیزی سے پلٹ کر حملہ کرنے والے ہیں۔ (٢) یہ لوگ مسکین، فقیر اور کمزور کے حق میں سب سے بہترین ہیں۔ (٣) یہ لوگ آزمائش کے وقت سب سے زیادہ بردبار ہوتے ہیں۔ (٤) اور چوتھی خصلت سب سے عمدہ ہے کہ یہ لوگ بادشاہوں کے ظلم سے دوسروں کو بچاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2898
حدیث نمبر: 18023
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن عبد الرحمن بن جبير ، ان المستورد قال: بينا انا عند عمرو بن العاص فقلت له: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " اشد الناس عليكم الروم، وإنما هلكتهم مع الساعة" . فقال له عمرو: الم ازجرك عن مثل هذا!.حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ الْمُسْتَوْرِدَ قَالَ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ لَهُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " أَشَدُّ النَّاسِ عَلَيْكُمْ الرُّومُ، وَإِنَّمَا هَلَكَتُهُمْ مَعَ السَّاعَةِ" . فَقَالَ لَهُ عَمْرٌو: أَلَمْ أَزْجُرْكَ عَنْ مِثْلِ هَذَا!.
حضرت مستورد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، دوران گفتگو میں نے ان سے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم پر سب سے زیادہ سخت لوگ رومی ثابت ہوں گے، ان کی ہلاکت قرب قیامت میں ہی مکمل ہوگی، حضرت عمرو رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا میں نے آپ کو ایسی باتیں کرنے سے منع نہیں کیا تھا؟

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.