حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب المصري ، عن مرثد بن عبد الله اليزني ويزن: بطن من حمير قال: قدم علينا ابو ايوب خالد بن زيد الانصاري صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم مصر غازيا وكان عقبة بن عامر بن عبس الجهني امره علينا معاوية بن ابي سفيان، قال: فحبس عقبة بن عامر بالمغرب، فلما صلى قام إليه ابو ايوب الانصاري، فقال له: يا عقبة، اهكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي المغرب، اما سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " لا تزال امتي بخير او على الفطرة ما لم يؤخروا المغرب حتى تشتبك النجوم" ؟ قال: فقال: بلى، قال: فما حملك على ما صنعت؟ قال: شغلت، قال: فقال ابو ايوب: اما والله ما بي إلا ان يظن الناس انك رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع هذا.حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ الْمِصْرِيُّ ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَزَنِيِّ وَيَزَنُ: بَطْنٌ مِنْ حِمْيَرَ قَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ خَالِدُ بْنُ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيُّ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِصْرَ غَازِيًا وَكَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرِ بْنِ عَبْسٍ الْجُهَنِيُّ أَمَّرَهُ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: فَحَبَسَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ بِالْمَغْرِبِ، فَلَمَّا صَلَّى قَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عُقْبَةُ، أَهَكَذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الْمَغْرِبَ، أَمَا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ أَوْ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ حَتَّى تَشْتَبِكَ النُّجُومُ" ؟ قَالَ: فَقَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ: شُغِلْتُ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ: أَمَا وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا أَنْ يَظُنَّ النَّاسُ أَنَّكَ رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ هَذَا.
مرثد بن عبداللہ یزنی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہمارے یہ ان مصر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ جہاد کے سلسلے میں تشریف لائے، اس وقت حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہمارا امیر حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کو مقرر کیا ہوا تھا، ایک دن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کو نماز مغرب میں تاخیر ہوگئی، نماز سے فراغت کے بعد حضرت حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور فرمایا اے عقبہ! کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز مغرب اسی طرح پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر رہے گی جب تک وہ نماز مغرب کو ستاروں کے نکلنے تک مؤخر نہیں کرے گی؟ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کیوں نہیں، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر آپ نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں مصروف تھا حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا بخدا! میرا تو کوئی مسئلہ نہیں، لیکن لوگ یہ سمجھیں گے کہ شاید آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔