حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا إسماعيل يعني ابن ابي خالد ، عن عبد الرحمن بن عائذ ، رجل من اهل الشام، قال: انطلق عقبة بن عامر الجهني إلى المسجد الاقصى، ليصلي فيه، فاتبعه ناس، فقال: ما جاء بكم؟ قالوا: صحبتك رسول الله صلى الله عليه وسلم، احببنا ان نسير معك ونسلم عليك، قال: انزلوا فصلوا، فنزلوا فصلى وصلوا معه، فقال حين سلم: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليس من عبد يلقى الله عز وجل لا يشرك به شيئا، لم يتند بدم حرام، إلا دخل من اي ابواب الجنة شاء" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ ، رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ، قَالَ: انْطَلَقَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ الْجُهَنِيُّ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى، لِيُصَلِّيَ فِيهِ، فَاتَّبَعَهُ نَاسٌ، فَقَالَ: مَا جَاءَ بِكُمْ؟ قَالُوا: صُحْبَتُكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَحْبَبْنَا أَنْ نَسِيرَ مَعَكَ وَنُسَلِّمَ عَلَيْكَ، قَالَ: انْزِلُوا فَصَلُّوا، فَنَزَلُوا فَصَلَّى وَصَلَّوْا مَعَهُ، فَقَالَ حِينَ سَلَّمَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، لَمْ يَتَنَدَّ بِدَمٍ حَرَامٍ، إِلَّا دَخَلَ مِنْ أَيِّ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ شَاءَ" .
عبدالرحمن بن عائذ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مسجد اقصی میں نماز پڑھنے کے لئے روانہ ہوئے تو کچھ لوگ ان کے پیچھے ہو لئے، حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ساتھ چلنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے چونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہمنشینی کا شرف پایا ہے، اس لئے ہم آپ کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں اور آپ کو سلام کرنے کے لئے آئے ہیں حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہیں پر اترو اور نماز پڑھو، چنانچہ سب نے اتر کر نماز پڑھی، سلام پھیرنے کے بعد انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو بندہ بھی اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اور اپنے ہاتھوں کو کسی کے خون سے رنگین کئے ہوئے نہ ہو، اسے اجازت ہوگی کہ جنت کے جس دروازے سے چاہے، اس میں داخل ہوجائے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إن كان عبدالرحمن بن عائذ سمعه من عقبة بن عامر