حدثنا محمد بن بكر ، قال: قال ابن جريج : وركب ابو ايوب إلى عقبة بن عامر إلى مصر، فقال: إني سائلك عن امر لم يبق ممن حضره مع رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا انا وانت، كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في ستر المؤمن؟ فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ستر مؤمنا في الدنيا على عورة ستره الله عز وجل يوم القيامة" ، فرجع إلى المدينة، فما حل رحله يحدث هذا الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : وَرَكِبَ أَبُو أَيُّوبَ إِلَى عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ إِلَى مِصْرَ، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ أَمْرٍ لَمْ يَبْقَ مِمَّنْ حَضَرَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنَا وَأَنْتَ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي سَتْرِ الْمُؤْمِنِ؟ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ سَتَرَ مُؤْمِنًا فِي الدُّنْيَا عَلَى عَوْرَةٍ سَتَرَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" ، فَرَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَمَا حَلَّ رَحْلَهُ يُحَدِّثُ هَذَا الْحَدِيثَ.
عطاء کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سفر کر کے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، لیکن وہ حضرت سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچ گئے، حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ مجھے حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کا پتہ بتادو، چنانچہ وہ حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ ہمیں وہ حدیث سنائیے جو آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنی ہے اور اب کوئی شخص اس کی سماعت کرنے والا باقی نہیں رہا؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص دنیا میں اپنے بھائی کے کسی عیب کو چھپالے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب پر پردہ ڈال دے گا؟ یہ حدیث سن کر وہ اپنی سواری کے پاس آئے، اس پر سوار ہوئے اور واپس چلے گئے۔
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، ابن جريج لم يدرك أحدا من الصحابة