مسنَد الشَّامِیِّینَ 557. بَقِيَّةُ حَدِيثِ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسب کر کے کوئی ایسی بات نہیں کہوں گا جو انہوں نے نہ کہی ہو، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کر کے کوئی بات بیان کرے، وہ اپنے لئے جہنم میں ٹھکانہ بنا لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے دو آدمی ہیں، جن میں سے ایک شخص رات کے وقت بیدار ہو کر اپنے آپ کو وضو کے لئے تیار کرتا ہے، اس وقت اس پر کچھ گرہیں لگی ہوتی ہیں، چنانچہ وہ وضو کرتا ہے، جب وہ ہاتھ دھوتا ہے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، چہرہ دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے، سر کا مسح کرتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور جب پاؤں دھوتا ہے تو ایک اور گرہ کھل جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں سے فرماتا ہے جو نظر نہیں آتے کہ میرے اس بندے کو دیکھو جس نے اپنے نفس کے ساتھ مقابلہ کیا، میرا یہ بندہ مجھ سے جو مانگے گا، وہ اسے ملے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا ہے کہ ہر نماز کے بعد معوذات (جن سورتوں میں قل اعوذ کا لفظ آتا ہے) پڑھا کروں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میری ہمشیرہ نے پیدل چل کر حج کرنے کی منت مانی تھی، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری ہمشیرہ کے اپنے آپ کو عذاب میں مبتلا کرنے سے اللہ غنی ہے، وہ سوار ہوجائے اور قربانی کرلے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدمی! دن کے پہلے حصے میں تو چار رکعت پڑھ کر میری کفایت کر، میں ان کی برکت سے دن کے آخر تک تیری کفایت کروں گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح
ابو علی ہمدانی رحمہ اللہ وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سفر پر روانہ ہوا، ہمارے ساتھ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ہم نے ان سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں آپ پر ہوں، آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، لہذا آپ ہماری امامت کیجئے، انہوں نے انکار کردیا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص لوگوں کی امامت کرے، بروقت اور مکمل نماز پڑھائے تو اسے بھی ثواب ملے گا اور مقتدیوں کو بھی اور جو شخص اس میں کوتاہی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر ہوگا، مقتدیوں پر نہیں ہوگا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف الضعف على بن عاصم
حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بلند آواز سے قرآن پڑھنے والا علانیہ صدقہ کرنے والے کی طرح ہے اور آہستہ آواز سے قرآن پڑھنے والا خفیہ طور پر صدقہ کرنے والے کی طرح ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد قوي
|