حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل بن مهلهل ، عن مغيرة ، عن شباك ، عن الشعبي ، عن رجل من ثقيف قال: سالنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فلم يرخص لنا، فقلنا: إن ارضنا ارض باردة، فسالناه ان يرخص لنا في الطهور، فلم يرخص لنا، وسالناه ان يرخص لنا في الدباء، فلم يرخص لنا فيه ساعة، وسالناه ان يرد إلينا ابا بكرة، فابى، وقال: " هو طليق الله وطليق رسوله" . وكان ابو بكرة خرج إلى النبي صلى الله عليه وسلم حين حاصر الطائف فاسلم. حدثنا عبد الله، حدثنا الوركاني ، اخبرنا ابو الاحوص ، عن مغيرة ، عن شباك ، عن الشعبي ، عن رجل من ثقيف، عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهِلٍ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ شِبَاكٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عن رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ قَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَلَمْ يُرَخِّصْ لَنَا، فَقُلْنَا: إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضٌ بَارِدَةٌ، فَسَأَلْنَاهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَنَا فِي الطُّهُورِ، فَلَمْ يُرَخِّصْ لَنَا، وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يُرَخِّصَ لَنَا فِي الدُّبَّاءِ، فَلَمْ يُرَخِّصْ لَنَا فِيهِ سَاعَةً، وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْنَا أَبَا بَكْرَةَ، فَأَبَى، وَقَالَ: " هُوَ طَلِيقُ اللَّهِ وَطَلِيقُ رَسُولِهِ" . وَكَانَ أَبُو بَكْرَةَ خَرَجَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَاصَرَ الطَّائِفَ فَأَسْلَمَ. حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَرَكَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ شِبَاكٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ.
ایک ثقفی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے تین چیزوں کی درخواست کی تھی لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں رخصت نہیں دی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارا علاقہ بہت ٹھنڈا ہے، ہمیں نماز سے قبل وضو نہ کرنے کی رخصت دے دیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجازت نہیں دی، پھر ہم نے کدو کے برتن کی اجازت مانگی تو اس وقت اس کی بھی اجازت نہیں دی، پھر ہم نے درخواست کی کہ ابو بکرہ کو ہمارے حوالے کردیں؟ لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کردیا اور فرمایا وہ اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کردہ ہے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت طائف کا محاصرہ کیا تھا تو حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے وہاں سے نکل کر اسلام قبول کرلیا تھا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا عبد الله، حدثنا الوركاني اخبرنا ابو الاحوص عن مغيرة عن شباك عن الشعبي عن رجل من ثقيف عن النبي صلى الله عليه وسلم، نحوهحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْوَرَكَانِيُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ شِبَاكٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ