مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
582. حَدِيثُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17897
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي العلاء بن الشخير ، ان عثمان ، قال: يا رسول الله حال الشيطان بيني وبين صلاتي، وبين قراءتي. قال: " ذاك شيطان يقال له: خنزب، فإذا انت حسسته، فتعوذ بالله منه، واتفل عن يسارك ثلاثا" . قال: ففعلت ذاك، فاذهبه الله عز وجل عني..حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ عُثْمَانَ ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ حَالَ الشَّيْطَانُ بَيْنِي وَبَيْنَ صَلَاتِي، وَبَيْنَ قِرَاءَتِي. قَالَ: " ذَاكَ شَيْطَانٌ يُقَالُ لَهُ: خَنْزَبٌ، فَإِذَا أَنْتَ حَسَسْتَهُ، فَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنْهُ، وَاتْفُلْ عَنْ يَسَارِكَ ثَلَاثًا" . قَالَ: فَفَعَلْتُ ذَاكَ، فَأَذْهَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَنِّي..
ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میری نماز اور قرأت میں شیطان حائل ہوجاتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شیطان کا نام خنزب ہے جب تمہیں اس احساس ہو تو اعوذ باللہ پڑھ کر تین مرتبہ بائیں جانب تھتکار دیا کرو، وہ کہتے ہیں میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اسے مجھ سے دور کردیا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2203
حدیث نمبر: 17898
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن سعيد الجريري ، عن يزيد بن عبد الله بن الشخير ، عن عثمان بن ابي العاص الثقفي، قال: قلت: يا رسول الله، حال الشيطان، فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَن سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَن يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَن عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَالَ الشَّيْطَانُ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2203
حدیث نمبر: 17899
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: حدثنا عمرو بن عثمان ، حدثني موسى بن طلحة ، ان عثمان بن ابي العاص حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم امره ان يؤم قومه. قال: ثم قال: " من ام قوما فليخفف، فإن فيهم الضعيف والكبير والمريض وذا الحاجة، فإذا صلى وحده، فليصل كيف شاء" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ طَلْحَةَ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَؤُمَّ قَوْمَهُ. قَالَ: ثُمَّ قَالَ: " مَنْ أَمَّ قَوْمًا فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمْ الضَّعِيفَ وَالْكَبِيرَ وَالْمَرِيضَ وَذَا الْحَاجَةِ، فَإِذَا صَلَّى وَحْدَهُ، فَلْيُصَلِّ كَيْفَ شَاءَ" .
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں البتہ جو تنہا نماز پڑھیں تو جس طرح چاہیں پڑھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 498
حدیث نمبر: 17900
Save to word اعراب
حدثنا يزيد بن هارون ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن ابي نضرة ، قال: اتينا عثمان بن ابي العاص في يوم جمعة لنعرض عليه مصحفا لنا على مصحفه. فلما حضرت الجمعة امرنا فاغتسلنا، ثم اتينا بطيب فتطيبنا، ثم جئنا المسجد، فجلسنا إلى رجل، فحدثنا عن الدجال. ثم جاء عثمان بن ابي العاص ، فقمنا إليه فجلسنا، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يكون للمسلمين ثلاثة امصار مصر بملتقى البحرين، ومصر بالحيرة، ومصر بالشام، فيفزع الناس ثلاث فزعات، فيخرج الدجال في اعراض الناس، فيهزم من قبل المشرق، فاول مصر يرده المصر الذي بملتقى البحرين، فيصير اهله ثلاث فرق فرقة تقول: نشامه، ننظر ما هو، وفرقة تلحق بالاعراب، وفرقة تلحق بالمصر الذي يليهم، ومع الدجال سبعون الفا عليهم السيجان، واكثر تبعه اليهود والنساء، ثم ياتي المصر الذي يليهم فيصير اهله ثلاث فرق، فرقة تقول: نشامه وننظر ما هو، وفرقة تلحق بالاعراب، وفرقة تلحق بالمصر الذي يليهم بغربي الشام. وينحاز المسلمون إلى عقبة افيق، فيبعثون سرحا لهم، فيصاب سرحهم، فيشتد ذلك عليهم، وتصيبهم مجاعة شديدة، وجهد شديد، حتى إن احدهم ليحرق وتر قوسه فياكله، فبينما هم كذلك إذ نادى مناد من السحر: يا ايها الناس اتاكم الغوث، ثلاثا، فيقول بعضهم لبعض: إن هذا لصوت رجل شبعان، وينزل عيسى ابن مريم عليه السلام عند صلاة الفجر، فيقول له اميرهم: يا روح الله، تقدم صل. فيقول: هذه الامة امراء بعضهم على بعض، فيتقدم اميرهم فيصلي، فإذا قضى صلاته، اخذ عيسى حربته، فيذهب نحو الدجال، فإذا رآه الدجال، ذاب كما يذوب الرصاص، فيضع حربته بين ثندوته، فيقتله وينهزم اصحابه، فليس يومئذ شيء يواري منهم احدا، حتى إن الشجرة لتقول: يا مؤمن هذا كافر. ويقول الحجر: يا مؤمن هذا كافر" ..حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَن أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: أَتَيْنَا عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ فِي يَوْمِ جُمُعَةٍ لِنَعْرِضَ عَلَيْهِ مُصْحَفًا لَنَا عَلَى مُصْحَفِهِ. فَلَمَّا حَضَرَتْ الْجُمُعَةُ أَمَرَنَا فَاغْتَسَلْنَا، ثُمَّ أُتِينَا بِطِيبٍ فَتَطَيَّبْنَا، ثُمَّ جِئْنَا الْمَسْجِدَ، فَجَلَسْنَا إِلَى رَجُلٍ، فَحَدَّثَنَا عَنِ الدَّجَّالِ. ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ فَجَلَسْنَا، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَكُونُ لِلْمُسْلِمِينَ ثَلَاثَةُ أَمْصَارٍ مِصْرٌ بِمُلْتَقَى الْبَحْرَيْنِ، وَمِصْرٌ بِالْحِيرَةِ، وَمِصْرٌ بِالشَّامِ، فَيَفْزَعُ النَّاسُ ثَلَاثَ فَزَعَاتٍ، فَيَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أَعْرَاضِ النَّاسِ، فَيُهْزِمُ مَنْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ، فَأَوَّلُ مِصْرٍ يَرِدُهُ الْمِصْرُ الَّذِي بِمُلْتَقَى الْبَحْرَيْنِ، فَيَصِيرُ أَهْلُهُ ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ تَقُولُ: نُشَامُّهُ، نَنْظُرُ مَا هُوَ، وَفِرْقَةٌ تَلْحَقُ بالْأَعْرَابِ، وَفِرْقَةٌ تَلْحَقُ بِالْمِصْرِ الَّذِي يَلِيهِمْ، وَمَعَ الدَّجَّالِ سَبْعُونَ أَلْفًا عَلَيْهِمْ السِّيجَانُ، وَأَكْثَرُ تَبَعِهِ الْيَهُودُ وَالنِّسَاءُ، ثُمَّ يَأْتِي الْمِصْرَ الَّذِي يَلِيهِم فَيَصِيرُ أَهْلُهُ ثَلَاثَ فِرَقٍ، فِرْقَةٌ تَقُولُ: نُشَامُّهُ وَنَنْظُرُ مَا هُوَ، وَفِرْقَةٌ تَلْحَقُ بالْأَعْرَابِ، وَفِرْقَةٌ تَلْحَقُ بِالْمِصْرِ الَّذِي يَلِيهِمْ بِغَرْبِيِّ الشَّامِ. وَيَنْحَازُ الْمُسْلِمُونَ إِلَى عَقَبَةِ أَفِيقٍ، فَيَبْعَثُونَ سَرْحًا لَهُمْ، فَيُصَابُ سَرْحُهُمْ، فَيَشْتَدُّ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ، وَتُصِيبُهُمْ مَجَاعَةٌ شَدِيدَةٌ، وَجَهْدٌ شَدِيدٌ، حَتَّى إِنَّ أَحَدَهُمْ لَيُحْرِقُ وَتَرَ قَوْسِهِ فَيَأْكُلُهُ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَادَى مُنَادٍ مِنَ السَّحَرِ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَتَاكُمْ الْغَوْثُ، ثَلَاثًا، فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: إِنَّ هَذَا لَصَوْتُ رَجُلٍ شَبْعَانَ، وَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَيَقُولُ لَهُ أَمِيرُهُمْ: يَا رُوحَ اللَّهِ، تَقَدَّمْ صَلِّ. فَيَقُولُ: هَذِهِ الْأُمَّةُ أُمَرَاءُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، فَيَتَقَدَّمُ أَمِيرُهُمْ فَيُصَلِّي، فَإِذَا قَضَى صَلَاتَهُ، أَخَذَ عِيسَى حَرْبَتَهُ، فَيَذْهَبُ نَحْوَ الدَّجَّالِ، فَإِذَا رَآهُ الدَّجَّالُ، ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ، فَيَضَعُ حَرْبَتَهُ بَيْنَ ثَنْدُوَتِهِ، فَيَقْتُلُهُ وَيَنْهَزِمُ أَصْحَابُهُ، فَلَيْسَ يَوْمَئِذٍ شَيْءٌ يُوَارِي مِنْهُمْ أَحَدًا، حَتَّى إِنَّ الشَّجَرَةَ لَتَقُولُ: يَا مُؤْمِنُ هَذَا كَافِرٌ. وَيَقُولُ الْحَجَرُ: يَا مُؤْمِنُ هَذَا كَافِرٌ" ..
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن ہم لوگ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تاکہ مصحف کا ان کے مصحف کے ساتھ تقابل کرسکیں؟ جب جمعہ کا وقت قریب آیا تو انہوں نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے غسل کیا، پھر ہمارے پاس خوشبو لائی گئی، جو ہم نے لگالی، پھر ہم مسجد میں آکر ایک آدمی کے پاس بیٹھ گئے، اس نے ہمیں دجال کے متعلق حدیث سنانا شروع کردیں، اسی اثناء میں حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بھی آگئے، ہم ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے، انہوں نے ہمیں بیٹھنے کے لئے کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کے تین شہر ہوں گے، ایک شہر دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، ایک حیرہ میں اور ایک شام میں۔ لوگوں پر تین مرتبہ خوف وہراس کے واقعات پیش آئیں گے، پھر دجال کا خروج ہوجائے گا اور وہ اہل مشرق کو شکست دے دے گا، پھر سب سے پہلے وہ اس شہر پر حملہ کرے گا جو دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، وہاں کے لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے، ایک فرقہ تو کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ ہم اس کے پاس جا کر دیکھتے ہیں کہ وہ ہے کیا؟ دوسرا گروہ دیہاتیوں میں جا ملے گا اور تیسرا گروہ قریب کے شہر میں منتقل ہوجائے گا، اس وقت دجال کی معیت میں ستر ہزار افراد ہوں گے جنہوں نے سبز چادریں اوڑھ رکھی ہوں گی اور اس کے اکثر پیروکار یہودی اور عورتیں ہوں گی۔ پھر وہ دوسرے شہر کا رخ کرے گا تو وہاں کے لوگ بھی اسی طرح تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے (جیسا کہ ابھی گذرا) اس طرح مسلمان سمٹ کر افیق نامی گھاٹی میں جمع ہوجائیں گے، پھر وہ اپنا ایک دستہ مقابلہ کے لئے بھیجیں گے لیکن وہ سب شہید ہوجائیں گے، اس وقت مسلمان بڑی سختی کا شکار ہوں گے، انہیں شدید بھوک اور انتہائی پریشانی کا سامنا ہوگا حتی کہ ایک آدمی اپنی کمان کی تانت جلا کر اسے کھانے لگے گا۔ ابھی وہ انہی حالات میں ہوں گے کہ ایک دن صبح کے وقت ایک منادی آواز لگائے گا اے لوگو! تمہارے پاس فریاد رس آپہنچا، لوگ آپس میں کہیں گے کہ یہ تو کسی پیٹ بھرے ہوئے آدمی کی آواز ہے، اسی وقت نماز فجر کے قریب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہوگا، مسلمانوں کا امیر (امام مہدی رضی اللہ عنہ ان سے درخواست کرے گا کہ اے روح اللہ! آگے بڑھ کر نماز پڑھائیے، وہ فرمائیں گے کہ اس امت کے لوگ ہی ایک دوسرے پر امیر ہیں، لہذا ان کا امیر ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نماز سے فارغ ہوں گے تو اپنا نیزہ لے کر دجال کی طرف روانہ ہوں گے، دجال جب انہیں دیکھے گا تو سیسے کی طرح پگھلنے لگے گا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ اس کی چھاتیوں کے درمیان ماریں گے اور اسے قتل کر ڈالیں گے، اس کے پیروکار (شکست کھا جائیں گے اور اس دن کوئی چیز ایسی نہ ہوگی جو انہیں اپنے پیچھے چھپالے، حتی کہ درخت بھی کہے گا کہ اے مومن! یہ کافر ہے اور پتھر بھی کہیں گے کہ اے مومن! یہ کافر ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حدیث نمبر: 17901
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن ابي نضرة ، قال: اتينا عثمان بن ابي العاص لنعرض عليه مصحفا لنا على مصحفه، فذكر معناه، إلا انه قال:" فليس شيء يومئذ يجن منهم احدا". وقال:" ذاب كما يذوب الرصاص".حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَن أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: أَتَيْنَا عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ لِنَعْرِضَ عَلَيْهِ مُصْحَفًا لَنَا عَلَى مُصْحَفِهِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" فَلَيْسَ شَيْءٌ يَوْمَئِذٍ يَجُنُّ مِنْهُمْ أَحَدًا". وَقَالَ:" ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ".

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على ابن زيد
حدیث نمبر: 17902
Save to word اعراب
حدثنا هاشم ، قال: حدثنا ليث ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن سعيد بن ابي هند ، ان مطرفا رجل من بني عامر بن صعصعة حدثه، ان عثمان بن ابي العاص الثقفي دعا له بلبن ليسقيه، قال: مطرف إني صائم. فقال عثمان: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الصيام جنة من النار، كجنة احدكم من القتال" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَن سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ مُطَرِّفًا رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ لِيَسْقِيَهُ، قَالَ: مُطَرِّفٌ إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ عُثْمَانُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ، كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ" .
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17903
Save to word اعراب
وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " صيام حسن ثلاثة ايام من الشهر" .وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " صِيَامٌ حَسَنٌ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ" .

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17904
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن عثمان بن ابي العاص ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ينادي كل ليلة ساعة فيها مناد: هل من داع، فاستجيب له، هل من سائل فاعطيه، هل من مستغفر، فاغفر له؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَن عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُنَادِي كُلَّ لَيْلَةٍ سَاعَةً فِيهَا مُنَادٍ: هَلْ مِنْ دَاعٍ، فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ، هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ، فَأَغْفِرَ لَهُ؟" .
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا، کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردوں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن البصري من عثمان بن أبى العاص مختلف فيه
حدیث نمبر: 17905
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سعيد الجريري ، عن ابي العلاء ، عن عثمان بن ابي العاص ، وامراة من قيس، انهما سمعا النبي صلى الله عليه وسلم، قال احدهما: سمعته يقول: " اللهم اغفر لي ذنبي خطئي وعمدي، اللهم إني استهديك لارشد امري، واعوذ بك من شر نفسي" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَن أَبِي الْعَلَاءِ ، عَن عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، وَامْرَأَةٍ من قيس، أنهما سمعا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَحَدُهُمَا: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي خَطَئِي وَعَمْدِي، اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَهْدِيكَ لِأَرْشَدِ أَمْرِي، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي" .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ اور بنو قیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ! میرے گناہوں، لغزشوں اور جان بوجھ کر کئے جانے والے گناہوں کو معاف فرما، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشد و ہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17906
Save to word اعراب
حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن سعيد الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف بن عبد الله ، ان عثمان بن ابي العاص ، قال: يا رسول الله، اجعلني إمام قومي. قال: " اقتد باضعفهم واتخذ مؤذنا لا ياخذ على اذانه اجرا" .حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَن سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَن أَبِي الْعَلَاءِ ، عَن مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي. قَالَ: " اقْتَدِ بِأَضْعَفِهِمْ وَاتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا" .
احضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو، سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17907
Save to word اعراب
حدثنا سليمان الهاشمي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر المديني ، اخبرني يزيد يعني ابن خصيفة ، عن عمرو بن عبد الله بن كعب السلمي ، ان نافع بن جبير اخبره، ان عثمان بن ابي العاص قدم على النبي صلى الله عليه وسلم وقد اخذه وجع قد كاد يبطله، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فزعم ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" ضع يمينك على مكانك الذي تشتكي، فامسح بها سبع مرات"، وقل: " اعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما اجد، في كل مسحة" .حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ الْمَدِينِيَّ ، أَخْبَرَنِي يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ خُصَيْفَةَ ، عَن عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ السُّلَمِيِّ ، أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ قَدِمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذَهُ وَجَعٌ قَدْ كَادَ يُبْطِلُهُ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" ضَعْ يَمِينَكَ عَلَى مَكَانِكَ الَّذِي تَشْتَكِي، فَامْسَحْ بِهَا سَبْعَ مَرَّاتٍ"، وَقُلْ: " أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ، فِي كُلِّ مَسْحَةٍ" .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ کو تکلیف کی جگہ پر رکھ کر سات مرتبہ یوں کہو اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد (میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف کو دور کردیا)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17908
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن سلمة الحراني ، عن ابن إسحاق يعني محمدا ، عن عبيد الله، او عبد الله بن طلحة بن كريز ، عن الحسن قال: دعي عثمان بن ابي العاص إلى ختان، فابى ان يجيب، فقيل له، فقال:" إنا كنا لا ناتي الختان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا ندعى له" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ ، عَن ابْنِ إِسْحَاقَ يَعْنِي مُحَمَّدًا ، عَنْ عُبَيِدِ اللَّهِ، أَوْ عُبَدِ اللَّهِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ كَرِيزٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: دُعِيَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ إِلَى خِتَانٍ، فَأَبَى أَنْ يُجِيبَ، فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّا كُنَّا لَا نَأْتِي الْخِتَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نُدْعَى لَهُ" .
حسن رحمہ اللہ وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کو کسی بچے کے ختنہ کے موقع پر بلایا گیا، انہوں نے آنے سے انکار کردیا، کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ ایسے مواقع پر جاتے تھے اور نہ ہی کوئی ہمیں بلاتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وسماع الحسن البصري من عثمان مختلف فيه
حدیث نمبر: 17909
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا سعيد الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، قال: دخلت على عثمان بن ابي العاص ، فامر لي بلبن لقحة، فقلت: إني صائم. فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " الصوم جنة من عذاب الله كجنة احدكم من القتال. وصيام حسن ثلاثة ايام من كل شهر" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَن أَبِي الْعَلَاءِ ، عَن مُطَرِّفٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، فَأَمَرَ لِي بِلَبَنِ لِقْحَةٍ، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ. فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " الصَّوْمُ جُنَّةٌ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ. وَصِيَامٌ حَسَنٌ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ" .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان! نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17910
Save to word اعراب
قال: قال: وكان آخر شيء عهده النبي صلى الله عليه وسلم إلي ان قال: " جوز في صلاتك واقدر الناس باضعفهم، فإن منهم الصغير والكبير، والضعيف وذا الحاجة" ..قَالَ: قَالَ: وَكَانَ آخِرُ شَيْءٍ عَهِدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ أَنْ قَالَ: " جَوِّزْ فِي صَلَاتِكَ وَاقْدُرْ النَّاسَ بِأَضْعَفِهِمْ، فَإِنَّ مِنْهُمْ الصَّغِيرَ وَالْكَبِيرَ، وَالضَّعِيفَ وَذَا الْحَاجَةِ" ..

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
حدیث نمبر: 17911
Save to word اعراب
حدثنا يونس ، حدثنا حماد ، عن الجريري ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، قال: دخلت على عثمان بن ابي العاص , فذكر معناه.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَن الْجُرَيْرِيِّ ، عَن أَبِي الْعَلَاءِ ، عَن مُطَرِّفٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ , فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17912
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عبد الصمد ، وعفان المعنى، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، ان ابن عامر استعمل كلاب بن امية على الابلة، وعثمان بن ابي العاص في ارضه، فاتاه عثمان ، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عبد الصمد في حديثه: يقول:" إن الليل ساعة تفتح فيها ابواب السماء ينادي مناد: هل من سائل فاعطيه؟ هل من داع فاستجيب له؟ هل من مستغفر فاغفر له". قالا جميعا:" وإن داود خرج ذات ليلة فقال: لا يسال الله عز وجل احد شيئا، إلا اعطاه، إلا ان يكون ساحرا او عشارا" . فدعا كلاب بقرقور، فركب فيه وانحدر إلى ابن عامر، فقال: دونك عملك. قال: لم؟ قال حدثنا عثمان بكذا وكذا.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ ابْنَ عَامِرٍ اسْتَعْمَلَ كِلَابَ بْنَ أُمَيَّةَ عَلَى الَأَبْلَةِ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ فِي أَرْضِهِ، فَأَتَاهُ عُثْمَانُ ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ الصَّمَدِ فِي حَدِيثِهِ: يَقُولُ:" إِنَّ اللَّيْلِ سَاعَةً تُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ يُنَادِي مُنَادٍ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ". قَالَا جَمِيعًا:" وَإِنَّ دَاوُدَ خَرَجَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقَالَ: لَا يَسْأَلُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَحَدٌ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ سَاحِرًا أَوْ عَشَّارًا" . فَدَعَا كِلَابٌ بِقُرْقُورٍ، فَرَكِبَ فِيهِ وَانْحَدَرَ إِلَى ابْنِ عَامِرٍ، فَقَالَ: دُونَكَ عَمَلَكَ. قَالَ: لِمَ؟ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بِكَذَا وَكَذَا.
احسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن عامر نے ایلہ پر کلاب بن امیہ کو عامل مقرر کردیا، اس وقت حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ اپنی زمین میں تھے، وہ کلاب کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رات کے وقت ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ایک منادی یہ اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا جسے میں عطاء کروں؟ ہے کوئی دعاء کرنے والا کہ میں قبول کرلوں؟ ہے کوئی اپنے گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں؟ راوی مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ داود ایک مرتبہ رات کے وقت نکلے اور کہنے لگے کہ جو شخص بھی اللہ سے کوئی سوال کرے گا، اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرما دے گا الاّ یہ کہ وہ جادو گر ہو یا ٹیکس وصول کرنے والا ہو، یہ حدیث سن کر کلاب نے اپنی سواری منگوائی، اس پر سوار ہو کر ابن عامر کے پاس پہنچے اور اس سے کہا کہ اپنا عہدہ سنبھال لو، اس نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ ہمیں حضرت عثمان بن العاص رضی اللہ عنہ نے ایسی حدیث سنائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن من عثمان مختلف فيه
حدیث نمبر: 17913
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن حميد ، عن الحسن ، عن عثمان بن ابي العاص ، ان وفد ثقيف قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزلهم المسجد ليكون ارق لقلوبهم، فاشترطوا على النبي صلى الله عليه وسلم ان لا يحشروا ولا يعشروا ولا يجبوا، ولا يستعمل عليهم غيرهم. قال: فقال: " إن لكم ان لا تحشروا، ولا تعشروا، ولا يستعمل عليكم غيركم" . وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا خير في دين لا ركوع فيه" . قال: وقال عثمان بن ابي العاص: يا رسول الله، علمني القرآن، واجعلني إمام قومي.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، أَنَّ وَفْدَ ثَقِيفٍ قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَهُمْ الْمَسْجِدَ لِيَكُونَ أَرَقَّ لِقُلُوبِهِمْ، فَاشْتَرَطُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يُحْشَرُوا وَلَا يُعْشَرُوا وَلَا يُجَبُّوا، وَلَا يُسْتَعْمَلَ عَلَيْهِمْ غَيْرُهُمْ. قَالَ: فَقَالَ: " إِنَّ لَكُمْ أَنْ لَا تُحْشَرُوا، وَلَا تُعْشَرُوا، وَلَا يُسْتَعْمَلَ عَلَيْكُمْ غَيْرُكُمْ" . وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا خَيْرَ فِي دِينٍ لَا رُكُوعَ فِيهِ" . قَالَ: وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاصِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي الْقُرْآنَ، وَاجْعَلْنِي إِمَامَ قَوْمِي.
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ثقیف کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوجائیں، انہوں نے قبول اسلام کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ شرائط رکھیں کہ وہ جہاد میں شرکت نہیں کریں گے، زکوٰۃ نہیں دیں گے، نماز نہیں پڑھیں گے اور باہر کے کسی آدمی کو ان کا امیر مقرر نہیں کیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری یہ شرط قبول ہے کہ تمہیں جہاد کے لئے نہیں بلایا جائے گا، تم سے (سال گذرنے سے پہلے یا صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں) زکوٰۃ بھی وصول نہیں کی جائے گی اور باہر کے کسی آدمی کو تم پر امیر بھی مقرر نہیں کیا جائے گا۔ 18075۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دین میں کوئی خیر نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو۔ 18076۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآن سکھا دیجئے اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير أن فى سماع الحسن من عثمان اختلاف
حدیث نمبر: 17914
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا عبد الله بن عثمان ، عن داود بن ابي عاصم ، عن عثمان بن ابي العاص ، ان آخر ما فارقه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان قال: " إذا صليت بقوم، فخفف بهم" حتى وقت لي اقرا باسم ربك الذي خلق .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي عَاصِمٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، أَنَّ آخِرَ مَا فَارَقَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ قَالَ: " إِذَا صَلَّيْتَ بِقَوْمٍ، فَخَفِّفْ بِهِمْ" حَتَّى وَقَّتَ لِي اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑاؤ، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 17915
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا عفان ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا علي بن زيد ، عن الحسن ، عن عثمان بن ابي العاص ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ينادي كل ليلة مناد: هل من سائل فاعطيه؟ هل من مستغفر فاغفر له؟ هل من داع فاستجيب له؟" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُنَادِي كُلَّ لَيْلَةٍ مُنَادٍ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأُعْطِيَهُ؟ هَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ هَلْ مِنْ دَاعٍ فَأَسْتَجِيبَ لَهُ؟" .
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دوں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن البصري من عثمان مختلف فيه
حدیث نمبر: 17916
Save to word اعراب
حدثنا معاوية بن عمرو ، عن زائدة ، عن عبد الله بن خثيم ، قال: حدثني داود بن ابي عاصم الثقفي ، عن عثمان بن ابي العاص، ان آخر كلام كلمني به رسول الله صلى الله عليه وسلم، إذ استعملني على الطائف، فقال: " خفف الصلاة على الناس" حتى وقت لي اقرا باسم ربك الذي خلق واشباهها من القرآن .حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُثَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَاصِمٍ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ، أَنَّ آخِرَ كَلَامٍ كَلَّمَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ اسْتَعْمَلَنِي عَلَى الطَّائِفِ، فَقَالَ: " خَفِّفْ الصَّلَاةَ عَلَى النَّاسِ" حَتَّى وَقَّتَ لِي اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ وَأَشْبَاهَهَا مِنَ الْقُرْآنِ .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 17917
Save to word اعراب
حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا عبد الله يعني ابن عبد الرحمن بن يعلى الطائفي ، عن عبد الله بن الحكم ، انه سمع عثمان بن ابي العاص ، يقول: استعملني رسول الله صلى الله عليه وسلم على الطائف، وكان آخر ما عهده إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " خفف على الناس الصلاة" .حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَى الطَّائِفِيَّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ ، يَقُولُ: اسْتَعْمَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الطَّائِفِ، وَكَانَ آخِرُ مَا عَهِدَهُ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَفِّفْ عَلَى النَّاسِ الصَّلَاةَ" .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر مقرر فرما دیا تھا اور سب سے آخری وصیت یہ فرمائی تھی کہ جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالرحمن، وعبدالله ابن الحكم لم يوجد له ترجمة
حدیث نمبر: 17918
Save to word اعراب
حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا هريم ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، عن عثمان بن ابي العاص ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا إذ شخص ببصره، ثم صوبه حتى كاد ان يلزقه بالارض، قال: ثم شخص ببصره فقال: " اتاني جبريل عليه السلام فامرني ان اضع هذه الآية بهذا الموضع من هذه السورة إن الله يامر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى وينهى عن الفحشاء والمنكر والبغي يعظكم لعلكم تذكرون سورة النحل آية 90" .حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هُرَيْمٌ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا إِذْ شَخَصَ بِبَصَرِهِ، ثُمَّ صَوَّبَهُ حَتَّى كَادَ أَنْ يُلْزِقَهُ بِالْأَرْضِ، قَالَ: ثُمَّ شَخَصَ بِبَصَرِهِ فَقَالَ: " أَتَانِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَأَمَرَنِي أَنْ أَضَعَ هَذِهِ الْآيَةَ بِهَذَا الْمَوْضِعِ مِنْ هَذِهِ السُّورَةِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ سورة النحل آية 90" .
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے نیچے ہوئے کہ زمین سے لگنے کے قریب ہوگئے، تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھیں اوپر کیں اور فرمایا کہ ابھی ابھی میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں یہ آیت فلاں سورت کی فلاں جگہ پر رکھ لوں، ان اللہ یامر بالعدل والاحسان وایتاء ذی القربی۔۔۔۔۔۔۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ليث وشهر بن حوشب

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.