مسنَد الشَّامِیِّینَ 582. حَدِيثُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم میری نماز اور قرأت میں شیطان حائل ہوجاتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شیطان کا نام خنزب ہے جب تمہیں اس احساس ہو تو اعوذ باللہ پڑھ کر تین مرتبہ بائیں جانب تھتکار دیا کرو، وہ کہتے ہیں میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے اسے مجھ سے دور کردیا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2203
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2203
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کی امامت کرنا اور جب امامت کرنا تو نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بچے بوڑھے کمزور، بیمار اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں البتہ جو تنہا نماز پڑھیں تو جس طرح چاہیں پڑھیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 498
ابو نضرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جمعہ کے دن ہم لوگ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تاکہ مصحف کا ان کے مصحف کے ساتھ تقابل کرسکیں؟ جب جمعہ کا وقت قریب آیا تو انہوں نے ہمیں حکم دیا اور ہم نے غسل کیا، پھر ہمارے پاس خوشبو لائی گئی، جو ہم نے لگالی، پھر ہم مسجد میں آکر ایک آدمی کے پاس بیٹھ گئے، اس نے ہمیں دجال کے متعلق حدیث سنانا شروع کردیں، اسی اثناء میں حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ بھی آگئے، ہم ان کے احترام میں کھڑے ہوگئے، انہوں نے ہمیں بیٹھنے کے لئے کہا اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمانوں کے تین شہر ہوں گے، ایک شہر دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، ایک حیرہ میں اور ایک شام میں۔ لوگوں پر تین مرتبہ خوف وہراس کے واقعات پیش آئیں گے، پھر دجال کا خروج ہوجائے گا اور وہ اہل مشرق کو شکست دے دے گا، پھر سب سے پہلے وہ اس شہر پر حملہ کرے گا جو دو سمندروں کے سنگم پر واقع ہوگا، وہاں کے لوگ تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے، ایک فرقہ تو کھڑا ہوگا اور کہے گا کہ ہم اس کے پاس جا کر دیکھتے ہیں کہ وہ ہے کیا؟ دوسرا گروہ دیہاتیوں میں جا ملے گا اور تیسرا گروہ قریب کے شہر میں منتقل ہوجائے گا، اس وقت دجال کی معیت میں ستر ہزار افراد ہوں گے جنہوں نے سبز چادریں اوڑھ رکھی ہوں گی اور اس کے اکثر پیروکار یہودی اور عورتیں ہوں گی۔ پھر وہ دوسرے شہر کا رخ کرے گا تو وہاں کے لوگ بھی اسی طرح تین گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے (جیسا کہ ابھی گذرا) اس طرح مسلمان سمٹ کر افیق نامی گھاٹی میں جمع ہوجائیں گے، پھر وہ اپنا ایک دستہ مقابلہ کے لئے بھیجیں گے لیکن وہ سب شہید ہوجائیں گے، اس وقت مسلمان بڑی سختی کا شکار ہوں گے، انہیں شدید بھوک اور انتہائی پریشانی کا سامنا ہوگا حتی کہ ایک آدمی اپنی کمان کی تانت جلا کر اسے کھانے لگے گا۔ ابھی وہ انہی حالات میں ہوں گے کہ ایک دن صبح کے وقت ایک منادی آواز لگائے گا اے لوگو! تمہارے پاس فریاد رس آپہنچا، لوگ آپس میں کہیں گے کہ یہ تو کسی پیٹ بھرے ہوئے آدمی کی آواز ہے، اسی وقت نماز فجر کے قریب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہوگا، مسلمانوں کا امیر (امام مہدی رضی اللہ عنہ ان سے درخواست کرے گا کہ اے روح اللہ! آگے بڑھ کر نماز پڑھائیے، وہ فرمائیں گے کہ اس امت کے لوگ ہی ایک دوسرے پر امیر ہیں، لہذا ان کا امیر ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے۔ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نماز سے فارغ ہوں گے تو اپنا نیزہ لے کر دجال کی طرف روانہ ہوں گے، دجال جب انہیں دیکھے گا تو سیسے کی طرح پگھلنے لگے گا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ اس کی چھاتیوں کے درمیان ماریں گے اور اسے قتل کر ڈالیں گے، اس کے پیروکار (شکست کھا جائیں گے اور اس دن کوئی چیز ایسی نہ ہوگی جو انہیں اپنے پیچھے چھپالے، حتی کہ درخت بھی کہے گا کہ اے مومن! یہ کافر ہے اور پتھر بھی کہیں گے کہ اے مومن! یہ کافر ہے۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على ابن زيد
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔
اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ میں اپنے بندوں کے متعلق کسی دوسرے سے نہیں پوچھوں گا، کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کردوں؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن البصري من عثمان بن أبى العاص مختلف فيه
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ اور بنو قیس کی ایک خاتون سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے اللہ! میرے گناہوں، لغزشوں اور جان بوجھ کر کئے جانے والے گناہوں کو معاف فرما، اے اللہ! میں تجھ سے اپنے معاملات میں رشد و ہدایت کا طلب گار ہوں اور اپنے نفس کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
احضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی قوم کے امام ہو، سب سے کمزور آدمی کا خیال رکھ کر نماز پڑھانا اور ایک مؤذن مقرر کرلو جو اپنی اذان پر کوئی تنخواہ نہ لے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے ایسی تکلیف ہوئی جس نے مجھے موت کے قریب پہنچا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیادت کے لئے تشریف لائے اور فرمایا اپنے دائیں ہاتھ کو تکلیف کی جگہ پر رکھ کر سات مرتبہ یوں کہو اعوذ بعزۃ اللہ وقدرتہ من شر ما اجد (میں نے ایسا ہی کیا اور اللہ نے میری تکلیف کو دور کردیا)۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حسن رحمہ اللہ وسلم کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کو کسی بچے کے ختنہ کے موقع پر بلایا گیا، انہوں نے آنے سے انکار کردیا، کسی نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم لوگ ایسے مواقع پر جاتے تھے اور نہ ہی کوئی ہمیں بلاتا تھا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس، وقد عنعن، وسماع الحسن البصري من عثمان مختلف فيه
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روزہ اسی طرح کی ڈھال ہے جیسے میدان جنگ میں تم ڈھال استعمال کرتے ہو۔
بہترین روزہ ہر مہینے میں تین دن ہوتے ہیں۔
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف بھیجتے وقت سب سے آخر میں جو وصیت کی تھی وہ یہ تھی کہ اے عثمان! نماز مختصر پڑھانا کیونکہ لوگوں میں بوڑھے اور ضرورت مند بھی ہوتے ہیں۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 468
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
احسن رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابن عامر نے ایلہ پر کلاب بن امیہ کو عامل مقرر کردیا، اس وقت حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ اپنی زمین میں تھے، وہ کلاب کے پاس پہنچے اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رات کے وقت ایک گھڑی ایسی آتی ہے جس میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور ایک منادی یہ اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا جسے میں عطاء کروں؟ ہے کوئی دعاء کرنے والا کہ میں قبول کرلوں؟ ہے کوئی اپنے گناہوں کی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معاف کر دوں؟ راوی مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ داود ایک مرتبہ رات کے وقت نکلے اور کہنے لگے کہ جو شخص بھی اللہ سے کوئی سوال کرے گا، اللہ اسے وہ ضرور عطاء فرما دے گا الاّ یہ کہ وہ جادو گر ہو یا ٹیکس وصول کرنے والا ہو، یہ حدیث سن کر کلاب نے اپنی سواری منگوائی، اس پر سوار ہو کر ابن عامر کے پاس پہنچے اور اس سے کہا کہ اپنا عہدہ سنبھال لو، اس نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے کہ ہمیں حضرت عثمان بن العاص رضی اللہ عنہ نے ایسی حدیث سنائی ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن من عثمان مختلف فيه
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بنو ثقیف کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوجائیں، انہوں نے قبول اسلام کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ شرائط رکھیں کہ وہ جہاد میں شرکت نہیں کریں گے، زکوٰۃ نہیں دیں گے، نماز نہیں پڑھیں گے اور باہر کے کسی آدمی کو ان کا امیر مقرر نہیں کیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری یہ شرط قبول ہے کہ تمہیں جہاد کے لئے نہیں بلایا جائے گا، تم سے (سال گذرنے سے پہلے یا صاحب نصاب نہ ہونے کی صورت میں) زکوٰۃ بھی وصول نہیں کی جائے گی اور باہر کے کسی آدمی کو تم پر امیر بھی مقرر نہیں کیا جائے گا۔
18075۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس دین میں کوئی خیر نہیں جس میں رکوع (نماز) نہ ہو۔
18076۔ حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قرآن سکھا دیجئے اور مجھے میری قوم کا امام مقرر کر دیجئے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير أن فى سماع الحسن من عثمان اختلاف
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑاؤ، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا ہر رات ایک منادی اعلان کرتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے دعاء کرے اور میں اس کی دعاء قبول کرلوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اسے عطاء کروں؟ یہ اعلان صبح صادق تک ہوتا رہتا ہے اور کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے کہ میں اسے معاف کر دوں؟
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، وسماع الحسن البصري من عثمان مختلف فيه
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آخری مرتبہ جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رخصت ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے سورت اقرأ باسم ربک الذی خلق کی مقدار متعین فرما دی۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر مقرر فرما دیا تھا اور سب سے آخری وصیت یہ فرمائی تھی کہ جب تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ تو ہلکی پڑھاؤ۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عبدالرحمن، وعبدالله ابن الحكم لم يوجد له ترجمة
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنے نیچے ہوئے کہ زمین سے لگنے کے قریب ہوگئے، تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھیں اوپر کیں اور فرمایا کہ ابھی ابھی میرے پاس حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آئے تھے اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں یہ آیت فلاں سورت کی فلاں جگہ پر رکھ لوں، ان اللہ یامر بالعدل والاحسان وایتاء ذی القربی۔۔۔۔۔۔۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ليث وشهر بن حوشب
|