حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي ثعلبة ، انه سال النبي صلى الله عليه وسلم عن قدور اهل الكتاب، فقال: " إن لم تجدوا غيرها، فاغسل واطبخ" , وساله عن لحوم الحمر، فنهاه عن ذلك، وعن كل سبع ذي ناب .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قُدُورِ أهل الكتاب، فَقَالَ: " إِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَاغْسِلْ وَاطْبُخْ" , وَسَأَلَهُ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ، وَعَنْ كُلِّ سَبُعٍ ذِي نَابٍ .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اہل کتاب کی ہانڈیوں کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں اس کے علاوہ کوئی اور برتن نہ ملیں تو انہی کو دھوکر کھانا پکا سکتے ہو، پھر گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اور ہر کچلی سے شکار کرنے والے درندے سے منع فرما دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5478، م: 1930، وهذا إسناد منقطع، أبو قلابة لم يسمع من أبى ثعلبة
حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن داود ، عن مكحول ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن احبكم إلي واقربكم مني في الآخرة محاسنكم اخلاقا، وإن ابغضكم إلي وابعدكم مني في الآخرة مساوئكم اخلاقا، الثرثارون المتفيهقون المتشدقون" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَحَبَّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبَكُمْ مِنِّي فِي الْآخِرَةِ مَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا، وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مِنِّي فِي الْآخِرَةِ مَسَاوِئكُمْ أَخْلَاقًا، الثَّرْثَارُونَ الْمُتَفَيْهِقُونَ الْمُتَشَدِّقُونَ" .
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ قریب اچھے اخلاق والے ہوں گے اور میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ مبغوض اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ دور بداخلاق، بےہودہ گو، پھیلا کر لمبی بات کرنے والے اور جبڑا کھول کر بتکلف بولنے والے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، مكحول لم يسمع من أبى ثعلبة الخشني
حدثنا يزيد ، حدثنا حجاج بن ارطاة ، عن مكحول ، عن ابي ثعلبة الخشني ، يقول: قلت: يا رسول الله، إنا اهل صيد. فقال: " إذا ارسلت كلبك، وذكرت اسم الله، فامسك عليك، فكل"، قال: قلت: وإن قتل؟ قال:" وإن قتل". قال: قلت: إنا اهل رمي. قال:" ما ردت عليك قوسك، فكل"، قال: قلت: إنا اهل سفر نمر باليهود، والنصارى، والمجوس، ولا نجد غير آنيتهم. قال:" فإن لم تجدوا غيرها، فاغسلوها بالماء، ثم كلوا فيها واشربوا" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَأَةَ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا أَهْلُ صَيْدٍ. فَقَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكَ عَلَيْكَ، فَكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ". قَالَ: قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ رَمْيٍ. قَالَ:" مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ، فَكُلْ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّا أَهْلُ سَفَرٍ نَمُرُّ بِالْيَهُودِ، وَالنَّصَارَى، وَالْمَجُوسِ، وَلَا نَجِدُ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ. قَالَ:" فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَاغْسِلُوهَا بِالْمَاءِ، ثُمَّ كُلُوا فِيهَا وَاشْرَبُوا" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم شکاری لوگ ہیں (ہمیں احکام صید بتائیے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور بسم اللہ پڑھ لو، تو وہ جو شکار کرے، تم اسے کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا اگرچہ کتا اس شکار کو مار چکا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ اسے مار چکا ہو، میں نے عرض کیا کہ ہم لوگ تیر انداز ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری کمان تمہیں جو چیز لوٹا دے وہ تم کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا کہ ہم مسافر لوگ ہیں، یہود و نصاری اور مجوس کے پاس سے گذرتے ہیں اور ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن نہیں ملتا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن نہ ملے تو اسے پانی سے دھو لو، پھر اس میں کھاپی سکتے ہو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5478، م: 1931، وهذا إسناد ضعيف، حجاج مدلس وقد عنعن ، مكحول لم يسمع من أبى ثعلبة
حدثنا حدثنا هاشم ، قال: حدثنا ليث ، عن معاوية بن صالح ، عن عبد الرحمن بن جبير ، عن ابيه ، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه سمعه، يقول وهو بالفسطاط في خلافة معاوية، وكان معاوية اغزى الناس القسطنطينية، فقال:" والله لا تعجز هذه الامة من نصف يوم إذا رايت الشام مائدة رجل واحد واهل بيته، فعند ذلك فتح القسطنطينية" .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ وَهُوَ بِالْفُسْطَاطِ فِي خِلَافَةِ مُعَاوِيَةَ، وَكَانَ مُعَاوِيَةُ أَغْزَى النَّاسَ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَا تَعْجِزُ هَذِهِ الْأُمَّةُ مِنْ نِصْفِ يَوْمٍ إِذَا رَأَيْتَ الشَّامَ مَائِدَةَ رَجُلٍ وَاحِدٍ وَأَهْلِ بَيْتِهِ، فَعِنْدَ ذَلِكَ فَتْحُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةِ" .
جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے جبکہ وہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں شہر فسطاط میں تھے اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو قسطنطنیہ میں جہاد کے لئے بھیجا ہوا تھا، سنا کہ بخدا! یہ امت نصف دن سے عاجز نہیں آئے گی، جب تم شام کو ایک آدمی اور اس کے اہل بیت کا دستر خوان دیکھ لو تو قسطنطنیہ کی فتح قریب ہوگی۔
حدثنا علي بن بحر ، قال: حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا عبد الله يعني ابن زبر ، انه سمع مسلم بن مشكم ، يقول: حدثنا ابو ثعلبة الخشني ، قال: كان الناس إذا نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلا فعسكر، تفرقوا عنه في الشعاب والاودية، فقام فيهم، فقال: " إن تفرقكم في الشعاب والازدية إنما ذلكم من الشيطان" قال: فكانوا بعد ذلك إذا نزلوا، انضم بعضهم إلى بعض، حتى إنك لتقول: لو بسطت عليهم كساء لعمهم، او نحو ذلك.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ زَبْرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ إِذَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا فَعَسْكَرَ، تَفَرَّقُوا عَنْهُ فِي الشِّعَابِ وَالْأَوْدِيَةِ، فَقَامَ فِيهم، فَقَالَ: " إِنَّ تَفَرُّقَكُمْ فِي الشِّعَابِ والأَزدِية إِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ" قَالَ: فَكَانُوا بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا نَزَلُوا، انْضَمَّ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، حَتَّى إِنَّكَ لَتَقُولُ: لَوْ بَسَطْتُ عَلَيْهِمْ كِسَاءً لَعَمَّهُمْ، أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ.
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی لشکر کے ساتھ کسی مقام پر پڑاؤ ڈالتے تو لوگ مختلف گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہوجاتے تھے، (ایک مرتبہ ایسا ہی ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ نے کھڑے ہو کر فرمایا تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں منتشر ہونا) شیطان کی وجہ سے ہے، راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد جب بھی کسی مقام پر پڑاؤ ہوتا تو لوگ ایک دوسرے کے اتنے قریب رہتے تھے کہ تم کہہ سکتے ہو اگر انہیں ایک چادر اوڑھائی جاتی تو وہ سب پر آجاتی۔
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، اكتب لي بارض كذا وكذا لارض بالشام لم يظهر عليها النبي صلى الله عليه وسلم حينئذ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الا تسمعون إلى ما يقول هذا؟" فقال ابو ثعلبة: والذي نفسي بيده لتظهرن عليها. قال: فكتب له بها، قال: قلت له: يا رسول الله، إن ارضنا ارض صيد، فارسل كلبي المكلب، وكلبي الذي ليس بمكلب؟ قال: " إذا ارسلت كلبك المكلب وسميت، فكل ما امسك عليك كلبك المكلب، وإن قتل، وإذا ارسلت كلبك الذي ليس بمكلب فادركت ذكاته، فكل، وكل ما رد عليك سهمك، وإن قتل، وسم الله". قال: قلت: يا نبي الله، إن ارضنا ارض اهل كتاب، وإنهم ياكلون لحم الخنزير، ويشربون الخمر، فكيف نصنع بآنيتهم وقدورهم؟ قال:" إن لم تجدوا غيرها، فارحضوها واطبخوا فيها، واشربوا". قال: قلت: يا رسول الله، ما يحل لنا مما يحرم علينا؟ قال:" لا تاكلوا لحوم الحمر الإنسية، ولا كل ذي ناب من السباع" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْتُبْ لِي بِأَرْضِ كَذَا وَكَذَا لأَرْضٍ بِالشَّامِ لَمْ يَظْهَرْ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَسْمَعُونَ إِلَى مَا يَقُولُ هَذَا؟" فَقَالَ أَبُو ثَعْلَبَةَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَظْهَرُنَّ عَلَيْهَا. قَالَ: فَكَتَبَ لَهُ بِهَا، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ صَيْدٍ، فَأُرْسِلُ كَلْبِيَ الْمُكَلَّبَ، وَكَلْبِيَ الَّذِي لَيْسَ بِمُكَلَّبٍ؟ قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ وَسَمَّيْتَ، فَكُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ كَلْبُكَ الْمُكَلَّبُ، وَإِنْ قَتَلَ، وَإِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُكَلَّبٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ، وَكُلْ مَا رَدَّ عَلَيْكَ سَهْمُكَ، وَإِنْ قَتَلَ، وَسَمِّ اللَّهَ". قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا أَرْضُ أَهْلِ كِتَابٍ، وَإِنَّهُمْ يَأْكُلُونَ لَحْمَ الْخِنْزِيرِ، وَيَشْرَبُونَ الْخَمْرَ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ بِآنِيَتِهِمْ وَقُدُورِهِمْ؟ قَالَ:" إِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَارْحَضُوهَا وَاطْبُخُوا فِيهَا، وَاشْرَبُوا". قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يَحِلُّ لَنَا مِمَّا يُحَرَّمُ عَلَيْنَا؟ قَالَ:" لَا تَأْكُلُوا لُحُومَ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، وَلَا كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم شام میں فلاں فلاں زمین جس پر ابھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم غالب نہیں آئے تھے میرے نام لکھ دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کیا تم ان کی بات سن نہیں رہے؟ حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، آپ اس پر ضرور غالب آئیں گے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس مضمون کی ایک تحریر لکھ کر دے دی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم شکاری لوگ ہیں (ہمیں احکام صید بتائیے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑو اور بسم اللہ پڑھ لو، تو وہ جو شکار کرے، تم اسے کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا اگرچہ کتا اس شکار کو مارچکا ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ اسے مار چکا ہو اور اگر وہ سدھایا ہوا نہ ہو اور تم اسے ذبح کرسکو تو ذبح کر کے کھالو، تمہاری کمان تمہیں جو چیز لوٹا دے، وہ تم کھا سکتے ہو، میں نے عرض کیا ہم لوگ یہودونصاری کے علاقے میں رہتے ہیں، وہ لوگ خنزیر کھاتے اور شراب پیتے ہیں، تو ہم ان کے برتنوں اور ہانڈیوں کو کس طرح استعمال کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں ان کے برتنوں کے علاوہ کوئی برتن نہ ملے تو اسے پانی سے دھو لو، پھر اس میں کھا پی سکتے ہو۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے کیا چیز حلال اور کیا چیز حرام ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پالتو گدھے اور ہر کچلی سے شکار کرنے والے درندے کو مت کھاؤ۔
حكم دارالسلام: صحيح، م: 1931 دون قصة الأرض، وهذا إسناد منقطع، أبو قلابة لم يسمع من أبى ثعلبة
حدثنا زكريا بن عدي ، قال: اخبرنا بقية ، عن بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن جبير بن نفير ، عن ابي ثعلبة الخشني انه حدثهم، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، والناس جياع، فاصبنا بها حمرا من حمر الإنس، فذبحناها، قال: فاخبر النبي صلى الله عليه وسلم، فامر عبد الرحمن بن عوف، فنادى في الناس: " ان لحوم الحمر الإنسية لا تحل لمن شهد اني رسول الله"، قال: ووجدنا في جنانها بصلا وثوما، والناس جياع، فجهدوا فراحوا، فإذا ريح المسجد بصل وثوم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه البقلة الخبيثة، فلا يقربنا"، وقال:" لا تحل النهبى، ولا يحل كل ذي ناب من السباع، ولا تحل المجثمة" .حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَأَصَبْنَا بِهَا حُمُرًا مِنْ حُمُرِ الْإِنْسِ، فَذَبَحْنَاهَا، قَالَ: فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَنَادَى فِي النَّاسِ: " أَنَّ لُحُومَ الحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ لَا تَحِلُّ لِمَنْ شَهِدَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ"، قَالَ: وَوَجَدْنَا فِي جِنَانِهَا بَصَلًا وَثُومًا، وَالنَّاسُ جِيَاعٌ، فَجَهِدُوا فَرَاحُوا، فَإِذَا رِيحُ الْمَسْجِدِ بَصَلٌ وَثُومٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الْبَقْلَةِ الْخَبِيثَةِ، فَلَا يَقْرَبْنَا"، وَقَالَ:" لَا تَحِلُّ النُّهْبَى، وَلَا يَحِلُّ كُلُّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ، وَلَا تَحِلُّ الْمُجَثَّمَةُ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے غزوہ خیبر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شرکت کی ہے، لوگ بھوکے تھے، ہمیں کچھ پالتو گدھے ہاتھ لگے، ہم نے انہیں ذبح کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے لوگوں میں منادی کردی کہ جو شخص میرے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہے، اس کے لئے پالتو گدھوں کا گوشت حلال نہیں ہے، ہم نے وہاں کے باغات میں لہسن اور پیاز پایا، لوگ چونکہ بھوکے تھے اس لئے انہوں نے اسے نکالا اور کھانے لگے، جب وہ مسجد میں آئے تو مسجد میں لہسن اور پیاز کی بو بسی ہوئی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص یہ گندی سبزی کھائے، وہ ہمارے قریب نہ آئے، لوٹ مار کا جانور حلال نہیں ہے، کچلی سے شکار کرنے والا کوئی جانور اور نشانہ بنایا ہوا کوئی جانور حلال نہیں ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف، بقية بن الوليد مدلس ، وقد عنعن ، لكنه توبع
حدثنا زيد بن يحيى الدمشقي ، قال: حدثنا عبد الله بن العلاء ، قال: سمعت مسلم بن مشكم ، قال: سمعت الخشني ، يقول: قلت: يا رسول الله، اخبرني بما يحل لي، ويحرم علي، قال: فصعد في النبي صلى الله عليه وسلم وصوب في النظر، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: فقال: " البر ما سكنت إليه النفس، واطمان إليه القلب، والإثم ما لم تسكن إليه النفس، ولم يطمئن إليه القلب، وإن افتاك المفتون" وقال: " لا تقرب لحم الحمار الاهلي، ولا ذا ناب من السباع" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ يَحْيَى الدِّمَشْقِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُسْلِمَ بْنَ مِشْكَمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْخُشَنِيَّ ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِمَا يَحِلُّ لِي، وَيُحَرَّمُ عَلَيَّ، قَالَ: فَصَعَّدَ فِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَوَّبَ فِيَّ النَّظَرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَقَالَ: " الْبِرُّ مَا سَكَنَتْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَاطْمَأَنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَالْإِثْمُ مَا لَمْ تَسْكُنْ إِلَيْهِ النَّفْسُ، وَلَمْ يَطْمَئِنَّ إِلَيْهِ الْقَلْبُ، وَإِنْ أَفْتَاكَ الْمُفْتُونَ" وَقَالَ: " لَا تَقْرَبْ لَحْمَ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ، وَلَا ذَا نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ کون سی چیزیں میرے لئے حلال اور کون سی چیزیں حرام ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا اور فرمایا کہ نیکی وہ ہوتی ہے جسے کر کے نفس کو سکون اور دل کو اطمینان نصیب ہو اور گناہ وہ ہوتا ہے جس میں نفس کو سکون ملتا ہے اور نہ ہی دل کو اطمینان، اگرچہ مفتی فتوے دیتے رہیں اور فرمایا پالتو گدھوں کے گوشت اور کچلی سے شکار کرنے والے کسی درندے کے قریب بھی نہ جانا۔
حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا داود ، عن مكحول ، عن ابي ثعلبة الخشني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن احبكم إلي واقربكم مني، محاسنكم اخلاقا، وإن ابغضكم إلي وابعدكم مني، مساوئكم اخلاقا، الثرثارون، المتشدقون، المتفيهقون" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَحَبُّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبُكُمْ مِنِّي، مَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا، وَإِنَّ أَبْغَضَكُمْ إِلَيَّ وَأَبْعَدَكُمْ مِنِّي، مَسَاوِئكُمْ أَخْلَاقًا، الثَّرْثَارُونَ، الْمُتَشَدِّقُونَ، الْمُتَفَيْهِقُونَ" .
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ محبوب اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ قریب اچھے اخلاق والے ہوں گے اور میرے نزدیک تم میں سب سے زیادہ مبغوض اور آخرت میں مجھ سے سب سے زیادہ دور بداخلاق، بیہودہ گو، پھیلا کر لمبی بات کرنے والے اور جبڑا کھول کر بتکلف بولنے والے ہوں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، مكحول لم يسمع من ابي ثعلبة
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم کسی جانور پر تیر چلاؤ اور وہ شکار تین دن تک تمہیں نہ ملے، تین دن کے بعد ملے تو اگر اس میں بدبو پیدا نہ ہوئی ہو تو تم اسے کھا سکتے ہو۔
حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا ابو العلاء بن زبر ، قال: حدثني مسلم بن مشكم ، قال: سمعت ابا ثعلبة الخشني ، قال: قلت: يا رسول الله، اخبرني بما يحل لي مما يحرم علي. قال: فصعد في النظر وصوب، ثم قال:" نويبتة"، قال: قلت: يا رسول الله، نويبتة خير، ام نويبتة شر؟ قال:" بل نويبتة خير، لا تاكل لحم الحمار الاهلي، ولا كل ذي ناب من السباع" ..حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أبو الْعَلَاءِ بْنُ زَبْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ مِشْكَمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِمَا يَحِلُّ لِي مِمَّا يُحَرَّمُ عَلَيَّ. قَالَ: فَصَعَّدَ فِيَّ النَّظَرَ وَصَوَّبَ، ثُمَّ قَالَ:" نُوَيْبِتَةٌ"، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ، أَمْ نُوَيْبِتَةُ شَرٍّ؟ قَالَ:" بَلْ نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ، لَا تَأْكُلْ لَحْمَ الْحِمَارِ الْأَهْلِيِّ، وَلَا كُلَّ ذِي نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ" ..
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بتائیے کہ کون سی چیزیں میرے لئے حلال اور کون سی چیزیں حرام ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھا کر مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا اور فرمایا کہ چھوٹی سی خبر ہے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم خیر کی خبر ہے یا شر کی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر کی، پھر فرمایا پالتو گدھوں کے گوشت اور کچلی سے شکار کرنے والے کسی درندے کا گوشت نہ کھانا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدثنا يزيد بن عبد ربه ، قال: حدثنا محمد بن حرب ، قال: حدثنا الزبيدي ، عن يونس بن سيف الكلاعي ، عن ابي إدريس عائذ الله بن عبد الله الخولاني ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فصعد في النظر، ثم صوبه، فقال:" نويبتة"، قلت: يا رسول الله، نويبتة خير او نويبتة شر؟ قال:" بل نويبتة خير"، قلت: يا رسول الله، إنا في ارض صيد، فارسل كلبي المعلم، فمنه ما ادرك ذكاته، ومنه ما لا ادرك ذكاته وارمي بسهمي، فمنه ما ادرك ذكاته، ومنه ما لا ادرك ذكاته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل ما ردت عليك يدك وقوسك وكلبك المعلم، ذكيا وغير ذكي" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ سَيْفٍ الْكَلَاعِيِّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَائِذِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ فِيَّ النَّظَرَ، ثُمَّ صَوَّبَهُ، فَقَالَ:" نُوَيْبِتَةٌ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ أَوْ نُوَيْبِتَةُ شَرٍّ؟ قَالَ:" بَلْ نُوَيْبِتَةُ خَيْرٍ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا فِي أَرْضِ صَيْدٍ، فَأُرْسِلُ كَلْبِي الْمُعَلَّمَ، فَمِنْهُ مَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، وَمِنْهُ مَا لَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ وَأَرْمِي بِسَهْمِي، فَمِنْهُ مَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، وَمِنْهُ مَا لَا أُدْرِكُ ذَكَاتَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ يَدُكَ وَقَوْسُكَ وَكَلْبُكَ الْمُعَلَّمُ، ذَكِيًّا وَغَيْرَ ذَكِيٍّ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسم نے مجھے نیچے سے اوپر تک دیکھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھوٹی سی خبر ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم خیر کی خبر ہے یا بری خبر؟ فرمایا خیر کی، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ شکاری علاقے میں رہتے ہیں، میں اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑتا ہوں تو کبھی جانور کو ذبح کرنے کا موقع مل جاتا ہے اور کبھی نہیں (شکار تک میرے پہنچنے سے پہلے، وہ مرچکا ہوتا ہے) اسی طرح میں تیر چھوڑتا ہوں، تب بھی ایسا ہی ہوتا ہے، میں کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا ہاتھ، کمان اور سدھایا ہوا کتا تمہارے پاس جو چیز شکار کر کے لے آئے خواہ اسے ذبح کرنے کا موقع ملا ہو یا نہیں، تم اسے کھا سکتے ہو۔
حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، قال: حدثنا النعمان بن راشد ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي ثعلبة الخشني ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى في اصبعه خاتما من ذهب، فجعل يقرع يده بعود معه، فغفل النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فاخذ الخاتم، فرمى به، فنظر النبي صلى الله عليه وسلم، فلم يره في اصبعه، فقال: " ما ارانا إلا قد اوجعناك واغرمناك" .حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي أُصْبَعِهِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَقْرَعُ يَدَهُ بِعُودٍ مَعَهُ، فَغَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَأَخَذَ الْخَاتَمَ، فَرَمَى بِهِ، فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرَهُ فِي أُصْبَعِهِ، فَقَالَ: " مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ أَوْجَعْنَاكَ وَأَغْرَمْنَاكَ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے ان کے ہاتھ کو ہلانے لگے، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسری طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوبارہ جب نظر پڑی تو انگلی میں انگوٹھی نظر نہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید ہم نے تمہیں تکلیف دی اور مقروض بنادیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف النعمان بن راشد ، وقد خولف
حدثنا مهنا بن عبد الحميد ، وعفان ، وهذا لفظ مهنا، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن ابي قلابة ، عن ابي اسماء الرحبي ، عن ابي ثعلبة الخشني ، انه قال: يا رسول الله، إنا بارض اهل كتاب، افنطبخ في قدورهم، ونشرب في آنيتهم؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لم تجدوا غيرها، فارحضوها بالماء واطبخوا فيها"، قال: يا رسول الله، إنا بارض صيد، فكيف نصنع؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا ارسلت كلبك المكلب، وذكرت اسم الله عز وجل، فقتل فكل، وإن كان غير مكلب فذك وكل، وإذا رميت بسهمك، وذكرت اسم الله، فقتل، فكل" .حَدَّثَنَا مُهَنَّأُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ ، وَعَفَّانُ ، وَهَذَا لَفْظُ مُهَنَّا، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، أَفَنَطْبُخُ فِي قُدُورِهِمْ، وَنَشْرَبُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَهَا، فَارْحَضُوهَا بِالْمَاءِ وَاطْبُخُوا فِيهَا"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَكَيْفَ نَصْنَعُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ الْمُكَلَّبَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَقَتَلَ فَكُلْ، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ مُكَلَّبٍ فَذَكِّ وَكُلْ، وَإِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَقَتَلَ، فَكُلْ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں اور ان کے برتنوں میں پی سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں اس کے علاوہ کوئی اور برتن نہ ملیں تو انہی کو دھو کر کھانا پکا سکتے ہو، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ شکاری علاقے میں رہتے ہیں، ہم کیا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑو اور تم نے اس پر اللہ کا نام بھی لیا ہو اور وہ اسے مار دے تو تم اسے کھالو اور اگر وہ سدھایا ہوا نہ ہو تو تم شکار کو ذبح کرلو اور کھالو، اسی طرح جب تم اللہ کا نام لے کر تیر مارو اور وہ تیر اسے مار دے تو تم اسے بھی کھالو۔
حدثنا وهب ، قال: حدثنا ابي ، قال: سمعت النعمان ، يحدث عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد ، عن ابي ثعلبة الخشني ، قال: جلس رجل إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم وفي يده خاتم من ذهب، فقرع النبي صلى الله عليه وسلم يده بقضيب كان في يده، ثم غفل عنه النبي صلى الله عليه وسلم، فرمى الرجل بخاتمه، فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " اين خاتمك؟ قال: القيته. فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اظننا قد اوجعناك واغرمناك" .حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ ، يُحَدِّثُ عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، قَالَ: جَلَسَ رَجُلٌ إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَدِهِ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَرَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ بِقَضِيبٍ كَانَ فِي يَدِهِ، ثُمَّ غَفَلَ عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَمَى الرَّجُلُ بِخَاتَمِهِ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " أَيْنَ خَاتَمُكَ؟ قَالَ: أَلْقَيْتُهُ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَظُنُّنَا قَدْ أَوْجَعْنَاكَ وَأَغْرَمْنَاكَ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چھڑی سے ان کے ہاتھ کو ہلانے لگے، اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسری طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے اپنی انگوٹھی اتار کر پھینک دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دوبارہ جب نظر پڑی تو انگلی میں انگوٹھی نظر نہ آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شاید ہم نے تمہیں تکلیف دی اور مقروض بنادیا۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف النعمان بن راشد
حدثنا عبد الله بن يزيد ، حدثنا حيوة ، اخبرني ربيعة بن يزيد الدمشقي ، عن ابي إدريس الخولاني ، عن ابي ثعلبة الخشني ، انه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنا بارض قوم اهل كتاب، افناكل في آنيتهم؟ وإنا في ارض صيد، اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم، واصيد بكلبي الذي ليس بمعلم، فاخبرني ماذا يصلح؟ قال: " اما ما ذكرت انكم بارض اهل كتاب، تاكل في آنيتهم، فإن وجدتم غير آنيتهم، فلا تاكلوا فيها، وإن لم تجدوا غير آنيتهم فاغسلوها، ثم كلوا فيها، واما ما ذكرت انكم بارض صيد، فإن صدت بقوسك، وذكرت اسم الله، فكل، وما صدت بكلبك المعلم، فاذكر اسم الله، ثم كل، وما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته، فكل" .حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قومٍ أَهْلِ كِتَابٍ، أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَإِنَّا فِي أَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَأَخْبِرْنِي مَاذَا يَصْلُحُ؟ قَالَ: " أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ، تَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَ آنِيَتِهِمْ، فَلَا تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا غَيْرَ آنِيَتِهِمْ فَاغْسِلُوهَا، ثُمَّ كُلُوا فِيهَا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ صَيْدٍ، فَإِنْ صِدْتَ بِقَوْسِكَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ، فَاذْكُرْ اسْمَ اللَّهِ، ثُمَّ كُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ، فَكُلْ" .
حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ اہل کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کی ہانڈیوں میں کھانا پکا سکتے ہیں اور ان کے برتنوں میں پی سکتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہیں اس کے علاوہ کوئی اور برتن نہ ملیں تو انہی کو دھو کر کھانا پکا سکتے ہو، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگ شکاری علاقے میں رہتے ہیں، ہم کیا کریں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنا سدھایا ہوا کتا شکار پر چھوڑو اور تم نے اس پر اللہ کا نام بھی لیا ہو اور وہ اسے مار دے تو تم اسے کھالو اور اگر وہ سدھایا ہوا نہ ہو تو تم شکار کو ذبح کرلو اور کھالو، اسی طرح جب تم اللہ کا نام لے کر تیر مارو اور وہ تیر اسے مار دے تو تم اسے بھی کھالو۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 5478، م: 1930، وهذا إسناد ضعيف لضعف النعمان بن راشد