حدثنا ابو عبد الرحمن ، حدثنا سعيد يعني ابن ابي ايوب ، حدثني يزيد بن ابي حبيب ، قال: سمعت ابا الخير ، يقول: رايت ابا تميم الجيشاني عبد الله بن مالك يركع ركعتين حين يسمع اذان المغرب، قال: فاتيت عقبة بن عامر الجهني، فقلت له: الا اعجبك من ابي تميم الجيشاني؟ يركع ركعتين قبل صلاة المغرب وانا اريد ان اغمصه، قال عقبة : اما إنا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما يمنعك الآن؟ قال: الشغل .حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْخَيْرِ ، يَقُولُ: رَأَيْتُ أَبَا تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَالِكٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ حِينَ يَسْمَعُ أَذَانَ الْمَغْرِبِ، قَالَ: فَأَتَيْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ الْجُهَنِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا أُعَجِّبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ؟ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَغْمِصَهُ، قَالَ عُقْبَةُ : أَمَا إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا يَمْنَعُكَ الْآنَ؟ قَالَ: الشُّغْلُ .
ابوالخیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے ابو تمیم جیشانی رحمہ اللہ کو نماز مغرب کی اذان سننے کے بعد دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، تو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابو تمیم کی اس حرکت سے آپ کو تعجب نہیں ہوتا کہ وہ نماز مغرب سے قبل دو رکعتیں پڑھتے ہیں، میرا مقصد ابو تمیم کو حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کی نظروں میں گرانا تھا، لیکن حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ کام ہم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں کرتے تھے میں نے پوچھا کہ پھر اب کیوں نہیں کرتے؟ فرمایا مصروفیت کی وجہ سے۔